عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ فِي التَّوْرَاةِ مَكْتُوبٌ يَا ابْنَ آدَمَ تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِي أَمْلأ قَلْبَكَ غِنًى وَلا أَكِلْكَ إِلَى طَلَبِكَ وَعَلَيَّ أَنْ أَسُدَّ فَاقَتَكَ وَأَمْلأ قَلْبَكَ خَوْفاً مِنِّي وَإِنْ لا تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِي أَمْلأ قَلْبَكَ شُغُلاً بِالدُّنْيَا ثُمَّ لا أَسُدَّ فَاقَتَكَ وَأَكِلْكَ إِلَى طَلَبِكَ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے توریت میں لکھا ہے اے ابن آدم اپنے دل کو میری عبادت کے وقت دوسرے سے محبت سے خالی کر تاکہ میں تیرے دل کو بے نیازی سے پُر کر دوں اور طلب رزق کے معاملے میں تجھے بے پرواہ بنا دوں اور تیری احتیاج کا سد باب کر دوں اور میرے خوف سے اپنے دل کو پر کر اور اگر تو نے ایسا نہ کیا تو میں تیرے دل کو شغل دنیا سے پر کر دوں گا اور تیری محتاجی کا سد باب نہ کروں گا اور تیری طلب میں تجھے بے پرواہ بنا دوں گا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَا عِبَادِيَ الصِّدِّيقِينَ تَنَعَّمُوا بِعِبَادَتِي فِي الدُّنْيَا فَإِنَّكُمْ تَتَنَعَّمُونَ بِهَا فِي الآخِرَةِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اے میرے محبوب صدیق بندو میری عبادت سے دنیا میں طلب راحت کرو میں اس کی وجہ سے تم کو آخرت میں اپنی نعمتوں سے لذت اندوز بنا دوں گا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ عَمْرِو بْنِ جُمَيْعٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَفْضَلُ النَّاسِ مَنْ عَشِقَ الْعِبَادَةَ فَعَانَقَهَا وَأَحَبَّهَا بِقَلْبِهِ وَبَاشَرَهَا بِجَسَدِهِ وَتَفَرَّغَ لَهَا فَهُوَ لا يُبَالِي عَلَى مَا أَصْبَحَ مِنَ الدُّنْيَا عَلَى عُسْرٍ أَمْ عَلَى يُسْرٍ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ لوگوں میں افضل وہ ہے جس نے عبادت سے عشق کیا اور اس سے معانقہ کی اور دل سے اسے دوست رکھا اور جسم سے افعالِ عبادت بجا لانے میں لگا رہا اور اپنے دل کو اس کے لیے خالی کیا تو وہ اس کی پرواہ نہیں کرتا کہ اس دنیا میں وہ تنگی سے گزارے یا راحت سے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ شَاذَانَ بْنِ الْخَلِيلِ قَالَ وَكَتَبْتُ مِنْ كِتَابِهِ بِإِسْنَادٍ لَهُ يَرْفَعُهُ إِلَى عِيسَى بْنِ عَبْدِ الله قَالَ قَالَ عِيسَى بْنُ عَبْدِ الله لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا الْعِبَادَةُ قَالَ حُسْنُ النِّيَّةِ بِالطَّاعَةِ مِنَ الْوُجُوهِ الَّتِي يُطَاعُ الله مِنْهَا أَمَا إِنَّكَ يَا عِيسَى لا تَكُونُ مُؤْمِناً حَتَّى تَعْرِفَ النَّاسِخَ مِنَ الْمَنْسُوخِ قَالَ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ وَمَا مَعْرِفَةُ النَّاسِخِ مِنَ الْمَنْسُوخِ قَالَ فَقَالَ أَ لَيْسَ تَكُونُ مَعَ الإمَامِ مُوَطِّناً نَفْسَكَ عَلَى حُسْنِ النِّيَّةِ فِي طَاعَتِهِ فَيَمْضِي ذَلِكَ الإمَامُ وَيَأْتِي إِمَامٌ آخَرُ فَتُوَطِّنُ نَفْسَكَ عَلَى حُسْنِ النِّيَّةِ فِي طَاعَتِهِ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ هَذَا مَعْرِفَةُ النَّاسِخِ مِنَ الْمَنْسُوخِ۔
عیسیٰ بن عبداللہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا عبادت کیا ہے۔ فرمایا اطاعتِ خدا کے لیے حسن نیت ان طریقوں سے جن سے اطاعتِ خدا کی جاتی ہے لیکن اے عیسیٰ تم اس وقت تک مومن نہ ہو گے جب تک ناسخ کو منسوخ سے نہ پہچانو۔ میں نے کہا طریقہ کیا ہے ناسخ و منسوخ کو پہچاننے کا۔ فرمایا وہ یہ ہےکہ تم حسنِ نیت کے ساتھ اطاعتِ امام کو اپنے نفس میں قرار دو اور جب یہ امام مر جائے اور اس کی جگہ دوسرا آئے تو خالص نیت کے ساتھ اس کی اطاعت کو اپنے نفس میں قرار دو۔ میں نے کہا ہاں، فرمایا بس یہی تو معرفت ناسخ منسوخ سے ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ جَمِيلٍ عَنْ هَارُونَ بْنِ خَارِجَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْعُبَّادَ ثَلاثَةٌ قَوْمٌ عَبَدُوا الله عَزَّ وَجَلَّ خَوْفاً فَتِلْكَ عِبَادَةُ الْعَبِيدِ وَقَوْمٌ عَبَدُوا الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى طَلَبَ الثَّوَابِ فَتِلْكَ عِبَادَةُ الأجَرَاءِ وَقَوْمٌ عَبَدُوا الله عَزَّ وَجَلَّ حُبّاً لَهُ فَتِلْكَ عِبَادَةُ الأحْرَارِ وَهِيَ أَفْضَلُ الْعِبَادَةِ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے عبادت تین طرح کی ہے کچھ لوگ خوفِ نار سے عبادت کرتے ہیں یہ غلاموں کی عبادت ہے اور کچھ لوگ جو طلبِ ثواب میں عبادت کرتے ہیں یہ عبادت تاجروں کی ہے اور ایک وہ قوم ہے جو محض حب اللہ عبادت کرتی ہے یہ عبادت احرار کی ہے اور یہ افضل عبادات سے ہے۔
عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَا أَقْبَحَ الْفَقْرَ بَعْدَ الْغِنَى وَأَقْبَحَ الْخَطِيئَةَ بَعْدَ الْمَسْكَنَةِ وَأَقْبَحُ مِنْ ذَلِكَ الْعَابِدُ لله ثُمَّ يَدَعُ عِبَادَتَهُ۔
حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کس قدر برا ہے فقر و دولت مندی کے بعد اور کس قدر قبیح ہے بے نیازی بعد افلاس اس طرح کہ اللہ کی عبادت کرنے والا اس کی عبادت چھوڑ دے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ مَنْ عَمِلَ بِمَا افْتَرَضَ الله عَلَيْهِ فَهُوَ مِنْ أَعْبَدِ النَّاسِ۔
فرمایا علی بن الحسین علیہ السلام نے جس نے عمل کیا اس چیز پر جو اللہ نے ان پر فرض کی ہے تو وہ سب سے زیادہ عبادت کرنے والا ہے۔