مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

تتمہ

(4-44)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ الأحْوَلِ عَنْ سَلامِ بْنِ الْمُسْتَنِيرِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَلا إِنَّ لِكُلِّ عِبَادَةٍ شِرَّةً ثُمَّ تَصِيرُ إِلَى فَتْرَةٍ فَمَنْ صَارَتْ شِرَّةُ عِبَادَتِهِ إِلَى سُنَّتِي فَقَدِ اهْتَدَى وَمَنْ خَالَفَ سُنَّتِي فَقَدْ ضَلَّ وَكَانَ عَمَلُهُ فِي تَبَابٍ أَمَا إِنِّي أُصَلِّي وَأَنَامُ وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ وَأَضْحَكُ وَأَبْكِي فَمَنْ رَغِبَ عَنْ مِنْهَاجِي وَسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي وَقَالَ كَفَى بِالْمَوْتِ مَوْعِظَةً وَكَفَى بِالْيَقِينِ غِنًى وَكَفَى بِالْعِبَادَةِ شُغُلاً۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہر عبادت کے لیے پہلے شوق ہوتا ہے پھر اس میں سستی پیدا ہو جاتی ہے پس جس کا شوق عبادت میری سنت کے مطابق ہو اس نے ہدایت پائی اور جس نے میری سنت کے خلاف کیا وہ گمراہ ہو گیا اور اس کا عمل برباد گیا۔ میں نماز پڑھتا ہوں میں سوتا ہوں روزہ رکھتا ہوں اور افطار کرتا ہوں میں ہنستا ہوں میں روتا ہوں پس جس نے میرے طریقہ کار سے نفرت کی وہ مجھ سے نہیں ہے اور یہ بھی فرمایا کہ لوگوں کو موت سے نصیحت حاصل کرنی چاہیے اور یقین کی بے نیازی اور عبادت کا شغل تمہارے لیے کافی ہے۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ الْحَجَّالِ عَنْ ثَعْلَبَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) لِكُلِّ أَحَدٍ شِرَّةٌ وَلِكُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةٌ فَطُوبَى لِمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى خَيْرٍ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے ہر شخص کے لیے ایک شوق ہوتا ہے اور ہر شوق کے بعد سستی پیدا ہو جاتی ہے پس طوبیٰ اس کے لیے جس کی سستی خیر کی طرف ہو۔