مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

عبادت میں میانہ روی

(4-45)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي الْجَارُودِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ هَذَا الدِّينَ مَتِينٌ فَأَوْغِلُوا فِيهِ بِرِفْقٍ وَلا تُكَرِّهُوا عِبَادَةَ الله إِلَى عِبَادِ الله فَتَكُونُوا كَالرَّاكِبِ الْمُنْبَتِّ الَّذِي لا سَفَراً قَطَعَ وَلا ظَهْراً أَبْقَى. مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ عَنْ مُقَرِّنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) مِثْلَهُ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس دین میں دل تنگی نہیں پس لوگوں کو اس میں نرمی کے ساتھ داخل کرو اور عبادتِ خدا کو اس کے بندوں کے لیے باعثِ نفرت نہ بناؤ ورنہ تم اس سوار کی مانند ہو جاؤ گے جو اپنی سرعتِ سیر کی بناء پر سفر سے بھی باز رہتا ہے اور مرکب سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ الْبَخْتَرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا تُكَرِّهُوا إِلَى أَنْفُسِكُمُ الْعِبَادَةَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے عبادت کو اپنے نفسوں پر بار نہ بناؤ۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ حَنَانِ بْنِ سَدِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَحَبَّ عَبْداً فَعَمِلَ عَمَلاً قَلِيلاً جَزَاهُ بِالْقَلِيلِ الْكَثِيرَ وَلَمْ يَتَعَاظَمْهُ أَنْ يَجْزِيَ بِالْقَلِيلِ الْكَثِيرَ لَهُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ جب کسی بندہ کو دوست رکھتا ہے تو اس کے تھوڑے عمل پر بھی بڑی جزا دیتا ہے اور یہ اس کے لیے کوئی بڑی بات نہیں۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْجَهْمِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَرَّ بِي أَبِي وَأَنَا بِالطَّوَافِ وَأَنَا حَدَثٌ وَقَدِ اجْتَهَدْتُ فِي الْعِبَادَةِ فَرَآنِي وَأَنَا أَتَصَابُّ عَرَقاً فَقَالَ لِي يَا جَعْفَرُ يَا بُنَيَّ إِنَّ الله إِذَا أَحَبَّ عَبْداً أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ وَرَضِيَ عَنْهُ بِالْيَسِيرِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ میں نوجوانی میں مشغول طواف تھا اور پسینہ بدن سے ٹپک رہا تھا کہ میرے والد نے مجھے دیکھ کر فرمایا اے جعفر میرے فرزند خدا جب کسی بندے کو دوست رکھتا ہے تو اس کو داخل جنت کرتا ہے اگرچہ اس کا عمل کم ہی ہو تو بھی اس سے راضی ہوتا ہے۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ الْبَخْتَرِيِّ وَغَيْرِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ اجْتَهَدْتُ فِي الْعِبَادَةِ وَأَنَا شَابٌّ فَقَالَ لِي أَبِي (عَلَيهِ السَّلام) يَا بُنَيَّ دُونَ مَا أَرَاكَ تَصْنَعُ فَإِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَحَبَّ عَبْداً رَضِيَ عَنْهُ بِالْيَسِيرِ۔

فرمایا ابو عبداللہ نے میں جوانی کے عالم میں سخت عبادت کرتا تھا ۔ میرے والد نے مجھ سے فرمایا اے فرزند عبادت کم کرو اللہ اپنے جس بندہ کو دوست رکھتا ہے اس کے تھوڑے عمل پر بھی راضی ہوتا ہے۔

حدیث نمبر 6

حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْخَشَّابِ عَنِ ابْنِ بَقَّاحٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ جُمَيْعٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَا عَلِيُّ إِنَّ هَذَا الدِّينَ مَتِينٌ فَأَوْغِلْ فِيهِ بِرِفْقٍ وَلا تُبَغِّضْ إِلَى نَفْسِكَ عِبَادَةَ رَبِّكَ فَإِنَّ الْمُنْبَتَّ يَعْنِي الْمُفْرِطَ لا ظَهْراً أَبْقَى وَلا أَرْضاً قَطَعَ فَاعْمَلْ عَمَلَ مَنْ يَرْجُو أَنْ يَمُوتَ هَرِماً وَاحْذَرْ حَذَرَ مَنْ يَتَخَوَّفُ أَنْ يَمُوتَ غَداً۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا اے علی یہ دین بلا حرج و تنگی کا دین ہے پس اس میں نرمی سے عمل کرو اور اپنے رب کی عبادت کو اپنے نفس کے لیے دشوار نہ بناؤ۔ تیز رو سوار نہ سفر کرنے کے قابل رہتا ہے اور نہ اپنی سواری کو قابل سفر رکھتا ہے عمل اس نیت سے کرو کہ تم بوڑھے ہو کر مرو گے اور خوف کرو جہنم کا اس شخص کی طرح جو امید رکھتا ہے کہ کل مر جاؤں گا۔