مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

شکر

(4-48)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) الطَّاعِمُ الشَّاكِرُ لَهُ مِنَ الأجْرِ كَأَجْرِ الصَّائِمِ الْمُحْتَسِبِ وَالْمُعَافَى الشَّاكِرُ لَهُ مِنَ الأجْرِ كَأَجْرِ الْمُبْتَلَى الصَّابِرِ وَالْمُعْطَى الشَّاكِرُ لَهُ مِنَ الأجْرِ كَأَجْرِ الْمَحْرُومِ الْقَانِعِ۔

فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کھانے والے شکرگزار کے لیے وہ اجر ہے جو روز حساب کے ثواب کے لیے روزہ رکھنے والے کا ہے اور تندرست شکرگزار کا وہ جو بیمار سے صبر کرنے والے کا ہے اور بخشش کرنے والے شاکر کا اجر اس محروم کے اجر کے برابر ہے جو قانع ہے۔

حدیث نمبر 2

وَبِهَذَا الإسْنَادِ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَا فَتَحَ الله عَلَى عَبْدٍ بَابَ شُكْرٍ فَخَزَنَ عَنْهُ بَابَ الزِّيَادَةِ۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ نے جس پر شکر کا دروازہ کھولا اس پر نعمت کی زیادتی کا دروازہ بھی کھول دیا۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيِّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ إِسْحَاقَ الْجَعْفَرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَكْتُوبٌ فِي التَّوْرَاةِ اشْكُرْ مَنْ أَنْعَمَ عَلَيْكَ وَأَنْعِمْ عَلَى مَنْ شَكَرَكَ فَإِنَّهُ لا زَوَالَ لِلنَّعْمَاءِ إِذَا شُكِرَتْ وَلا بَقَاءَ لَهَا إِذَا كُفِرَتْ الشُّكْرُ زِيَادَةٌ فِي النِّعَمِ وَأَمَانٌ مِنَ الْغِيَرِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ توریت میں ہے جو تم کو نعمت دے اس کا شکر ادا کرو اور جو تمہارا شکر ادا کرے اس کو نعمت دو۔ جب تم شکر ادا کرو گے تو نعمت کا زوال نہ ہو گا اور اگر کفر کرو گے تو نعمت کو بقا نہ ہو گی۔ شکر میں نعمت کی زیادتی ہے اور غیر سے امان ہے۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ سَالِمٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ أَوْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْمُعَافَى الشَّاكِرُ لَهُ مِنَ الأجْرِ مَا لِلْمُبْتَلَى الصَّابِرِ وَالْمُعْطَى الشَّاكِرُ لَهُ مِنَ الأجْرِ كَالْمَحْرُومِ الْقَانِعِ۔

ابو جعفر یا ابو عبداللہ علیہما السلام سے مروی ہے کہ تندرست شاکر کا اجر وہی ہے جو بیمار صابر کا ہے اور عطا کرنے والے شاکر کا اجر وہی ہے جو محروم قانع کا ہے۔

حدیث نمبر 5

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ فَضْلٍ الْبَقْبَاقِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ قَالَ الَّذِي أَنْعَمَ عَلَيْكَ بِمَا فَضَّلَكَ وَأَعْطَاكَ وَأَحْسَنَ إِلَيْكَ ثُمَّ قَالَ فَحَدَّثَ بِدِينِهِ وَمَا أَعْطَاهُ الله وَمَا أَنْعَمَ بِهِ عَلَيْهِ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ سے اس آیت کے متعلق پوچھا، اپنے رب کی نعمت کا ذکر کرو۔ فرمایا اس ذاتِ پاک کا ذکر کرو جس نے تم پر فضل کیا اور تم پر احسان کیا اور عطا کیا۔ پھر فرمایا بیان کرو اس کے دین کے متعلق اور اس کے متعلق جو اس نے عطا کیا ہے اور انعام فرمایا ہے۔

حدیث نمبر 6

حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَمَاعَةَ عَنْ وُهَيْبِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) عِنْدَ عَائِشَةَ لَيْلَتَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ الله لِمَ تُتْعِبُ نَفْسَكَ وَقَدْ غَفَرَ الله لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ أَ لا أَكُونُ عَبْداً شَكُوراً قَالَ وَكَانَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُومُ عَلَى أَطْرَافِ أَصَابِعِ رِجْلَيْهِ فَأَنْزَلَ الله سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى طه ما أَنْزَلْنا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لِتَشْقى‏۔

فرمایا ابو جعفر علیہ السلام نے رسول اللہ عائشہ کی رات میں ان کے پاس تھے انھوں نے کہا یا رسول اللہ آپ اپنے نفس کو تعب میں کیوں ڈالتے ہیں درآنحالیکہ اللہ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ سب معاف کر دیئے ہیں۔ فرمایا میں اس کا شکرگزار بندہ نہ بنوں۔ حضرت محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ رسول اللہ پیر کی انگلیوں کے سروں پر کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تھے خدا نے وحی نازل کر کے فرمایا اے میرے طاہر بندے میں نے قرآن اس لیے نازل نہیں کیا کہ تم اپنے آپ کو مشقت میں ڈالو۔

حدیث نمبر 7

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ حَسَنِ بْنِ جَهْمٍ عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ عَنْ عُبَيْدِ الله بْنِ الْوَلِيدِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ ثَلاثٌ لا يَضُرُّ مَعَهُنَّ شَيْ‏ءٌ الدُّعَاءُ عِنْدَ الْكَرْبِ وَالإسْتِغْفَارُ عِنْدَ الذَّنْبِ وَالشُّكْرُ عِنْدَ النِّعْمَةِ۔

میں نے سنا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہ تین چیزوں کے ہوتے ہوئے کوئی شے نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ کرب و بے چینی کے وقت دعا، گناہ کے بعد استغفار اور نعمت کے وقت اللہ تعالیٰ کا شکر۔

حدیث نمبر 8

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ جَبَلَةَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أُعْطِيَ الشُّكْرَ أُعْطِيَ الزِّيَادَةَ يَقُولُ الله عَزَّ وَجَلَّ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لأزِيدَنَّكُمْ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس کو شکر دیا گیا اس کو نعمت میں زیادتی عطا کی گئی۔ خدا فرماتا ہے کہ اگر تم شکر کرو گے تو میں نعمت کو زیادہ کر دوں گا۔

حدیث نمبر 9

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِنَا سَمِعَاهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا أَنْعَمَ الله عَلَى عَبْدٍ مِنْ نِعْمَةٍ فَعَرَفَهَا بِقَلْبِهِ وَحَمِدَ الله ظَاهِراً بِلِسَانِهِ فَتَمَّ كَلامُهُ حَتَّى يُؤْمَرَ لَهُ بِالْمَزِيدِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ نے کہ جس بندہ پر خدا نے اپنی رحمت نازل کی اور اس نے اپنے دل سے اس کی معرفت حاصل کی اور خدا کی حمد کی اپنی زبان سے تو اس کا کلام تمام ہوتے ہیں خدا زیادتی نعمت کا حکم دیتا ہے۔

حدیث نمبر 10

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ مُيَسِّرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ شُكْرُ النِّعْمَةِ اجْتِنَابُ الْمَحَارِمِ وَتَمَامُ الشُّكْرِ قَوْلُ الرَّجُلِ الْحَمْدُ لله رَبِّ الْعَالَمِينَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے نعمت کا شکر یہ ہے کہ محرمات سے بچا جائے اور پورا شکر یہ ہے کہ کہنا کہ الحمد للہ رب العالمین۔

حدیث نمبر 11

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ شُكْرُ كُلِّ نِعْمَةٍ وَإِنْ عَظُمَتْ أَنْ تَحْمَدَ الله عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهَا۔

میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام کو کہتے سنا ہر نعمت کا شکر خواہ کتنی بڑی سعادت ہو خدائے عزوجل کی حمد کرنا ہے۔

حدیث نمبر 12

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) هَلْ لِلشُّكْرِ حَدٌّ إِذَا فَعَلَهُ الْعَبْدُ كَانَ شَاكِراً قَالَ نَعَمْ قُلْتُ مَا هُوَ قَالَ يَحْمَدُ الله عَلَى كُلِّ نِعْمَةٍ عَلَيْهِ فِي أَهْلٍ وَمَالٍ وَإِنْ كَانَ فِيمَا أَنْعَمَ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ حَقٌّ أَدَّاهُ وَمِنْهُ قَوْلُهُ جَلَّ وَعَزَّ سُبْحانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنا هذا وَما كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَمِنْهُ قَوْلُهُ تَعَالَى رَبِّ أَنْزِلْنِي مُنْزَلاً مُبارَكاً وَأَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِينَ وَقَوْلُهُ رَبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَدُنْكَ سُلْطاناً نَصِيراً۔

ابو بصیر نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے پوچھا کہ شکر کی کوئی حد ہے کہ جب بندہ اسے بجا لائے تو شکرگزار کہلائے۔ فرمایا ہاں ہے۔ میں نے پوچھا وہ کیا ہے۔ فرمایا اللہ کی حمد کرے ہر اس نعمت پر جو اس کے اہل اور مال کے متعلق ہو اگرچہ اس نے ہر اس مال میں جو خدا نے اس کو دیا ہے اس کا حق ادا کر دیا ہو یعنی زکوٰۃ وغیرہ دے دی ہو اور خدا اسی شکر کے متعلق فرماتا ہے پاک وہ اللہ جس نے چوپایوں کو ہمارے لیے مسخر کر دیا حالانکہ ہم انکو قابو کرنے والے نہ تھے یعنی جب سواری پر بیٹھے یا بار برداری کا کام لے تو اس کا شکر ادا کرے اور خدا نے فرمایا ہے کہ یہ کہو اے میرے رب مجھے مبارک جگہ میں اتار اور تو اتارنے والوں میں سب سے بہتر ہے اور یہ بھی فرمایا (یہ کہو) اے میرے پروردگار مجھے سچائی میں داخل ہونے کی جگہ داخل کر اور صدق سے نکلنے کی جگہ سے نکال اور ایک غالب آنے والے مددگار کو میرا مددگار بنا۔ یعنے ہر ہر موقع پر خدا سے دعا کرتا رہے اور اس کی حمد بجا لائے۔

حدیث نمبر 13

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُعَمَّرِ بْنِ خَلادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِ يَقُولُ مَنْ حَمِدَ الله عَلَى النِّعْمَةِ فَقَدْ شَكَرَهُ وَكَانَ الْحَمْدُ أَفْضَلَ مِنْ تِلْكَ النِّعْمَةِ۔

معمر سے مروی ہے کہ میں نے امام رضا علیہ السلام سے سنا کہ جس نے حمد خدا کی اس نے خدا کا شکر ادا کیا اور حمد افضل ہے اس نعمت سے۔

حدیث نمبر 14

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ صَفْوَانَ الْجَمَّالِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لِي مَا أَنْعَمَ الله عَلَى عَبْدٍ بِنِعْمَةٍ صَغُرَتْ أَوْ كَبُرَتْ فَقَالَ الْحَمْدُ لله إِلا أَدَّى شُكْرَهَا۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب خدا اپنے کسی بندہ کو نعمت دے چھوٹی ہو یا بڑی اور وہ کہے الحمد للہ تو اس نے اس نعمت کا شکر ادا کر دیا۔

حدیث نمبر 15

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ عِيسَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَهْزِيَارَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أَنْعَمَ الله عَلَيْهِ بِنِعْمَةٍ فَعَرَفَهَا بِقَلْبِهِ فَقَدْ أَدَّى شُكْرَهَا۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس کو خدا نے کوئی نعمت دی اور اس نے دل سے اس کی معرفت حاصل کی تو اس نعمت کا شکریہ ادا کیا۔

حدیث نمبر 16

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ الرَّجُلَ مِنْكُمْ لَيَشْرَبُ الشَّرْبَةَ مِنَ الْمَاءِ فَيُوجِبُ الله لَهُ بِهَا الْجَنَّةَ ثُمَّ قَالَ إِنَّهُ لَيَأْخُذُ الإنَاءَ فَيَضَعُهُ عَلَى فِيهِ فَيُسَمِّي ثُمَّ يَشْرَبُ فَيُنَحِّيهِ وَهُوَ يَشْتَهِيهِ فَيَحْمَدُ الله ثُمَّ يَعُودُ فَيَشْرَبُ ثُمَّ يُنَحِّيهِ فَيَحْمَدُ الله ثُمَّ يَعُودُ فَيَشْرَبُ ثُمَّ يُنَحِّيهِ فَيَحْمَدُ الله فَيُوجِبُ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهَا لَهُ الْجَنَّةَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے ایک شخص تم میں سے پانی کا ظرف لے کر اٹھائے تو حمد خدا کرے تو اللہ اس پر جنت کو واجب کرے گا اور جب منہ کے قریب لائے اور بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کہے اور تھوڑا سا پیے پھر ظرف کو علیحدہ رکھ کر خدا کی حمد کرے پھر دوبارہ اٹھائے اور تھوڑا سا پیے اور خدا کی حمد کرے تو اللہ اس پر جنت کو واجب کرتا ہے۔

حدیث نمبر17

ابْنُ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنِّي سَأَلْتُ الله عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَرْزُقَنِي مَالاً فَرَزَقَنِي وَإِنِّي سَأَلْتُ الله أَنْ يَرْزُقَنِي وَلَداً فَرَزَقَنِي وَلَداً وَسَأَلْتُهُ أَنْ يَرْزُقَنِي دَاراً فَرَزَقَنِي وَقَدْ خِفْتُ أَنْ يَكُونَ ذَلِكَ اسْتِدْرَاجاً فَقَالَ أَمَا وَالله مَعَ الْحَمْدِ فَلا۔

عمر بن یزید نے کہا میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا میں نے خدا سے دعا کی کہ مجھے فرزند عطا کرے اس نے مجھے بیٹا دیا۔ میں نے دعا کی کہ مجھے گھر دے اس نے مجھے گھر دیا۔ میں اس سے ڈرا کہ کہیں یہ میری شقاوت کی بناء پر تو نہیں دیا جا رہا ہے۔ فرمایا اگر حمد خدا کے ساتھ ہے تو ایسا نہیں ہے۔

حدیث نمبر 18

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ خَرَجَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مِنَ الْمَسْجِدِ وَقَدْ ضَاعَتْ دَابَّتُهُ فَقَالَ لَئِنْ رَدَّهَا الله عَلَيَّ لأشْكُرَنَّ الله حَقَّ شُكْرِهِ قَالَ فَمَا لَبِثَ أَنْ أُتِيَ بِهَا فَقَالَ الْحَمْدُ لله فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَ لَيْسَ قُلْتَ لأشْكُرَنَّ الله حَقَّ شُكْرِهِ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَ لَمْ تَسْمَعْنِي قُلْتُ الْحَمْدُ لله۔

حماد نے کہا کہ ابو عبداللہ علیہ السلام مسجد سے برآمد ہوئے تو حضرت کا گھوڑا گم ہو گیا۔ فرمایا اگر خدا نے اسے لوٹا دیا تو میں اس کا پورا پورا شکر ادا کروں گا۔ تھوڑی دیر بعد وہ مل گیا۔ حضرت نے فرمایا الحمد للہ۔ میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں آپ نے تو فرمایا تھا کہ میں پورا پورا شکر ادا کروں گا۔ فرمایا تم نے سنا نہیں میں نے کہا الحمد للہ۔

حدیث نمبر 19

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ يَحْيَى عَنْ جَدِّهِ الْحَسَنِ بْنِ رَاشِدٍ عَنِ الْمُثَنَّى الْحَنَّاطِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِذَا وَرَدَ عَلَيْهِ أَمْرٌ يَسُرُّهُ قَالَ الْحَمْدُ لله عَلَى هَذِهِ النِّعْمَةِ وَإِذَا وَرَدَ عَلَيْهِ أَمْرٌ يَغْتَمُّ بِهِ قَالَ الْحَمْدُ لله عَلَى كُلِّ حَالٍ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے رسول اللہ ﷺ کو جب کسی امر سے مسرت حاصل ہوتی تھی تو فرماتے تھے اس نعمت پر خدا کی حمد اور جب کسی امر سے رنج پہنچتا تھا تو فرماتے تھے ہر حال میں خدا کی حمد۔

حدیث نمبر 20

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْخَزَّازِ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ تَقُولُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ إِذَا نَظَرْتَ إِلَى الْمُبْتَلَى مِنْ غَيْرِ أَنْ تُسْمِعَهُ الْحَمْدُ لله الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلاكَ بِهِ وَلَوْ شَاءَ فَعَلَ قَالَ مَنْ قَالَ ذَلِكَ لَمْ يُصِبْهُ ذَلِكَ الْبَلاءُ أَبَداً۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ جب تم کسی بیمار کو دیکھو تو بغیر اس کے کان تک آواز پہنچائے کہو حمد ہے اس خدا کی جس نے مجھے اس بلا سے بچا لیا جس میں تم مبتلا ہو۔ اگر وہ چاہتا تو مجھے بھی مبتلا کر دیتا جو ایسا کہے گا تو وہ اس بیماری میں کبھی مبتلا نہ ہو گا۔

حدیث نمبر 21

حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَمَاعَةَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ حَفْصٍ الْكُنَاسِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ يَرَى مُبْتَلىً فَيَقُولُ الْحَمْدُ لله الَّذِي عَدَلَ عَنِّي مَا ابْتَلاكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَيْكَ بِالْعَافِيَةِ اللهمَّ عَافِنِي مِمَّا ابْتَلَيْتَهُ بِهِ إِلا لَمْ يُبْتَلَ بِذَلِكَ الْبَلاءِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ جو کوئی کسی بیماری کو دیکھ کر کہے حمد ہے اس خدا کی جس نے مجھے اس بلا سے محفوظ رکھا جس میں تم مبتلا ہو اور بلحاظ صحت مجھے تم پر فضیلت دی۔ خداوندا تو مجھے محفوظ رکھنا اس سے جس میں اس کو مبتلا کیا ہے تو اس مرض میں کبھی مبتلا نہ ہو گا۔

حدیث نمبر 22

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ خَالِدِ بْنِ نَجِيحٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا رَأَيْتَ الرَّجُلَ وَقَدِ ابْتُلِيَ وَأَنْعَمَ الله عَلَيْكَ فَقُلِ اللهمَّ إِنِّي لا أَسْخَرُ وَلا أَفْخَرُ وَلَكِنْ أَحْمَدُكَ عَلَى عَظِيمِ نَعْمَائِكَ عَلَيَّ۔

فرمایا صادق آل محمد نے جب تم کسی بیمار کو دیکھو درآنحالیکہ تم پر خدا نے صحت کا انعام کیا ہو تو کہو خداوندا میں نہ اس بیمار کا مذاق اڑاتا ہوں اور نہ اپنی صحت پر فخر کرتا ہوں بلکہ میں خدا کی حمد کرتا ہوں ان نعمتوں پر جو اس نے مجھے دی ہیں۔

حدیث نمبر 23

عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ هَارُونَ بْنِ الْجَهْمِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِذَا رَأَيْتُمْ أَهْلَ الْبَلاءِ فَاحْمَدُوا الله وَلا تُسْمِعُوهُمْ فَإِنَّ ذَلِكَ يَحْزُنُهُمْ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم مصیبت زدوں کو دیکھو تو بغیر ان کو سنائے کہو میں اللہ کی حمد کرتا ہوں۔ سنانے سے اسے رنج پہنچے گا۔

حدیث نمبر 24

عَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَانَ فِي سَفَرٍ يَسِيرُ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ إِذَا نَزَلَ فَسَجَدَ خَمْسَ سَجَدَاتٍ فَلَمَّا أَنْ رَكِبَ قَالُوا يَا رَسُولَ الله إِنَّا رَأَيْنَاكَ صَنَعْتَ شَيْئاً لَمْ تَصْنَعْهُ فَقَالَ نَعَمْ اسْتَقْبَلَنِي جَبْرَئِيلُ (عَلَيهِ السَّلام) فَبَشَّرَنِي بِبِشَارَاتٍ مِنَ الله عَزَّ وَجَلَّ فَسَجَدْتُ لله شُكْراً لِكُلِّ بُشْرَى سَجْدَةً۔

فرمایا حضرت امام ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ سفر میں تھے آپ اپنے اونٹ سے اترے اور پانچ سجدے کیے۔ جب سوار ہونے لگے تو لوگوں نے کہا یا رسول اللہ آج آپ نے وہ کیا جو اس سے پہلے نہ کیا تھا۔ فرمایا ہاں، اس وقت جبرئیل نے نازل ہو کر خدا کی طرف سے کچھ بشارتیں دیں میں نے اللہ کا شکر ادا کیا اور ہر بشارت پر خدا کا شکر ادا کیا۔

حدیث نمبر 25

عَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا ذَكَرَ أَحَدُكُمْ نِعْمَةَ الله عَزَّ وَجَلَّ فَلْيَضَعْ خَدَّهُ عَلَى التُّرَابِ شُكْراً لله فَإِنْ كَانَ رَاكِباً فَلْيَنْزِلْ فَلْيَضَعْ خَدَّهُ عَلَى التُّرَابِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ يَقْدِرُ عَلَى النُّزُولِ لِلشُّهْرَةِ فَلْيَضَعْ خَدَّهُ عَلَى قَرَبُوسِهِ وَإِنْ لَمْ يَقْدِرْ فَلْيَضَعْ خَدَّهُ عَلَى كَفِّهِ ثُمَّ لْيَحْمَدِ الله عَلَى مَا أَنْعَمَ عَلَيْهِ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جب تم میں سے کوئی کسی سے ذکر کرے خدا کی نعمت کا تو اس کو چاہیے کہ شکر خدا کے لیے اپنا رخسار مٹی پر رکھے اور اگر سوار ہو تو سواری سے اتر کر اپنا رخسار خاک پر رکھے اور اگر اس شہرت کی وجہ سے کہ رافضی ایسا کرتے ہیں نہ اترے تو چاہیے کہ قریوس زین پر رخسار رکھے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو اپنی ہتھیلی پر رکھ کر جو نعمت اس کو دی ہے اس پر شکر بجا لائے۔

حدیث نمبر 26

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ أَحْمَرَ قَالَ كُنْتُ أَسِيرُ مَعَ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) فِي بَعْضِ أَطْرَافِ الْمَدِينَةِ إِذْ ثَنَى رِجْلَهُ عَنْ دَابَّتِهِ فَخَرَّ سَاجِداً فَأَطَالَ وَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَرَكِبَ دَابَّتَهُ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ قَدْ أَطَلْتَ السُّجُودَ فَقَالَ إِنَّنِي ذَكَرْتُ نِعْمَةً أَنْعَمَ الله بِهَا عَلَيَّ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَشْكُرَ رَبِّي۔

ہشام ابن احمر نے کہا میں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے ساتھ جا رہا تھا کہ مدینہ کے ایک راستے پر آپ نے اپنی سواری سے اپنے پیر اتارے اور سجدئے میں گئے اور بڑی دیر تک اسی حالت میں رہے۔ پھر سر اٹھایا اور سوار ہوئے۔ میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں آپ نے سجدہ کو بڑا طول دیا۔ فرمایا مجھے خدا کی اپنے اوپر ایک نعمت یاد آ گئی میں نے چاہا کہ اپنے رب کا شکر ادا کروں۔

حدیث نمبر 27

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله صَاحِبِ السَّابِرِيِّ فِيمَا أَعْلَمُ أَوْ غَيْرِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ فِيمَا أَوْحَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) يَا مُوسَى اشْكُرْنِي حَقَّ شُكْرِي فَقَالَ يَا رَبِّ وَكَيْفَ أَشْكُرُكَ حَقَّ شُكْرِكَ وَلَيْسَ مِنْ شُكْرٍ أَشْكُرُكَ بِهِ إِلا وَأَنْتَ أَنْعَمْتَ بِهِ عَلَيَّ قَالَ يَا مُوسَى الآنَ شَكَرْتَنِي حِينَ عَلِمْتَ أَنَّ ذَلِكَ مِنِّي۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ وحی کی خدا نے موسیٰ کو اے موسیٰ میرا شکر کرو جو حق شکر ادا کرنے کا ہے۔ فرمایا اے میرے پروردگار میں کیوں کر تیرا پورا پورا شکر ادا کروں کیونکہ تیرا شکر تو لازم ہے ہر اس نعمت پر جو تو نے مجھے دی ہے اور تیری نعمتیں لگاتار ہیں۔ خدا نے فرمایا جب تو نے یہ جان لیا کہ ہر نعمت میری طرف سے ہے تو تو نے حق شکر ادا کر دیا۔

حدیث نمبر 28

ابْنُ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ رِئَابٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ الْفَضْلِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا أَصْبَحْتَ وَأَمْسَيْتَ فَقُلْ عَشْرَ مَرَّاتٍ اللهمَّ مَا أَصْبَحَتْ بِي مِنْ نِعْمَةٍ أَوْ عَافِيَةٍ مِنْ دِينٍ أَوْ دُنْيَا فَمِنْكَ وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ لَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ بِهَا عَلَيَّ يَا رَبِّ حَتَّى تَرْضَى وَبَعْدَ الرِّضَا فَإِنَّكَ إِذَا قُلْتَ ذَلِكَ كُنْتَ قَدْ أَدَّيْتَ شُكْرَ مَا أَنْعَمَ الله بِهِ عَلَيْكَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ وَفِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب صبح کرو یا شام کرو تو دس بار کہو یا اللہ میں نے جو دین یا دنیا کی نعمت یا عافیت اس صبح کو پائی ہے وہ اے وحدہ لاشریک ذات تیری طرف سے پائی ہے تو سزاوارِ حمد ہے تو جو نعمت تو نے دی ہے اس پر تیرا شکر ہے تاکہ اے رب تو مجھ سے راضی ہو بعد رضا۔ جیسا تو نے فرمایا ہے میں نے ہر اس چیز کا شکر ادا کیا جو تو نے صبح یا شام مجھے دی۔

حدیث نمبر29

ابْنُ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ الْبَخْتَرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ نُوحٌ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ ذَلِكَ إِذَا أَصْبَحَ فَسُمِّيَ بِذَلِكَ عَبْداً شَكُوراً وَقَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ صَدَقَ الله نَجَا۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے نوح علیہ السلام ہر صبح کو ایسا ہی کہا کرتے تھے اس لیے خدا نے ان کا نام بندہ شکرگزار رکھا اور رسول اللہ نے فرمایا ہے جس نے اللہ کی تصدیق کی نجات پائی۔

حدیث نمبر 30

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْمِنْقَرِيِّ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الله يُحِبُّ كُلَّ قَلْبٍ حَزِينٍ وَيُحِبُّ كُلَّ عَبْدٍ شَكُورٍ يَقُولُ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى لِعَبْدٍ مِنْ عَبِيدِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَ شَكَرْتَ فُلاناً فَيَقُولُ بَلْ شَكَرْتُكَ يَا رَبِّ فَيَقُولُ لَمْ تَشْكُرْنِي إِذْ لَمْ تَشْكُرْهُ ثُمَّ قَالَ أَشْكَرُكُمْ لله أَشْكَرُكُمْ لِلنَّاسِ۔

فرمایا علی بن الحسین علیہ السلام نے کہ اللہ رنجیدہ دل والے کو دوست رکھتا ہے اور ہر شکر گزار بندہ کو بھی روز قیامت خدا اپنے بندہ سے کہے گا تو نے فلاں کا شکر ادا کیا وہ کہے گا اے پروردگار میں نے تیرا شکر ادا کیا ۔ خدا کہے گا جب تو نے اس کا شکر نہ کیا تو میرا کیا کیا۔ پھر امام نے فرمایا تم میں خدا کا سب سے زیادہ شکر گزار وہ ہے جو بندوں کا سب سے زیادہ شکرگزار ہے۔