مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

عفو

(4-53)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فِي خُطْبَتِهِ أَ لا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ خَلائِقِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ الْعَفْوُ عَمَّنْ ظَلَمَكَ وَتَصِلُ مَنْ قَطَعَكَ وَالإحْسَانُ إِلَى مَنْ أَسَاءَ إِلَيْكَ وَإِعْطَاءُ مَنْ حَرَمَكَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے ایک خطبہ فرمایا کیا میں تم کو بتاؤں کہ دنیا و آخرت کے لحاظ سے بہترین آدمی کون ہے۔ وہ ہے جو اپنے ظالم کو معاف کرے، صلہ رحم کرے اس سے جو قطع رحم کرے، احسان کرے اس کے ساتھ جو برائی کرے اور بخشش کرے اس کے ساتھ جس نے اسے بخشش سے محروم کر دیا ہو۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ غُرَّةَ بْنِ دِينَارٍ الرَّقِّيِّ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ السَّبِيعِيِّ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَ لا أَدُلُّكُمْ عَلَى خَيْرِ أَخْلاقِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ تَصِلُ مَنْ قَطَعَكَ وَتُعْطِي مَنْ حَرَمَكَ وَتَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَكَ۔

فرمایا رسول اللہ نے کیا میں بتاؤں کہ دنیا و آخرت میں بہترین اخلاق والا کون ہے صلہ رحم کر اس سے جو قطع رحم کرے، عطا کر اس کو جو تجھے محروم کرے اور معاف کر اس کو جو تجھ پر ظلم کرے۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله نُشَيْبٍ اللَّفَائِفِيِّ عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَعْيَنَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) ثَلاثٌ مِنْ مَكَارِمِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ تَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَكَ وَتَصِلُ مَنْ قَطَعَكَ وَتَحْلُمُ إِذَا جُهِلَ عَلَيْكَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ نے مکارم دنیا و آخرت میں تین چیزیں ہیں جو ظلم کرے اسے معاف کر دو، جو تم سے قطع رحم کرے اس سے صلہ رحم کرو اور جو جہالت سے کام لے اس کے ساتھ حلم سے کام لو۔

حدیث نمبر 4

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ جَمَعَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى الأوَّلِينَ وَالآخِرِينَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ أَيْنَ أَهْلُ الْفَضْلِ قَالَ فَيَقُومُ عُنُقٌ مِنَ النَّاسِ فَتَلَقَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ فَيَقُولُونَ وَمَا كَانَ فَضْلُكُمْ فَيَقُولُونَ كُنَّا نَصِلُ مَنْ قَطَعَنَا وَنُعْطِي مَنْ حَرَمَنَا وَنَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَنَا قَالَ فَيُقَالُ لَهُمْ صَدَقْتُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت علی بن الحسین سے سنا کہ روز قیامت خدا اولین و آخرین کو جمع کرے گا ایک زمین پر اور ایک منادی ندا کرے گا کہاں ہیں صاحبان فضل۔ یہ سن کر لوگوں کی گردنیں بلند ہوں گی۔ ملائکہ ان سے مل کر کہیں گے تمہاری فضیلت کیا ہے۔ وہ کہیں گے کہ ہم نے قطع رحم کرنے والوں سے صلہ رحم کیا، محروم کرنے والوں سے بخشش کی اور اپنے اوپر ظلم کرنے والوں کو معاف کیا۔ وہ کہیں گے تم نے سچ کہا جنت میں داخل ہو جاؤ۔

حدیث نمبر 5

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ جَهْمِ بْنِ الْحَكَمِ الْمَدَائِنِيِّ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) عَلَيْكُمْ بِالْعَفْوِ فَإِنَّ الْعَفْوَ لا يَزِيدُ الْعَبْدَ إِلا عِزّاً فَتَعَافَوْا يُعِزَّكُمُ الله۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عفو کو لازم قرار دو وہ بندے کی عزت کو زیادہ کرتا ہے اگر عفو کرو گے تو اللہ عزت دے گا۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْقَمَّاطِ عَنْ حُمْرَانَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ النَّدَامَةُ عَلَى الْعَفْوِ أَفْضَلُ وَأَيْسَرُ مِنَ النَّدَامَةِ عَلَى الْعُقُوبَةِ۔

فرمایا ابو جعفر علیہ السلام نے عفو پر ندامت افضل اور آسان ہے اس ندامت سے جو سزا دینے کے بعد ہو۔

حدیث نمبر 7

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ سَعْدَانَ عَنْ مُعَتِّبٍ قَالَ كَانَ أَبُو الْحَسَنِ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) فِي حَائِطٍ لَهُ يَصْرِمُ فَنَظَرْتُ إِلَى غُلامٍ لَهُ قَدْ أَخَذَ كَارَةً مِنْ تَمْرٍ فَرَمَى بِهَا وَرَاءَ الْحَائِطِ فَأَتَيْتُهُ وَأَخَذْتُهُ وَذَهَبْتُ بِهِ إِلَيْهِ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ إِنِّي وَجَدْتُ هَذَا وَهَذِهِ الْكَارَةَ فَقَالَ لِلْغُلامِ يَا فُلانُ قَالَ لَبَّيْكَ قَالَ أَ تَجُوعُ قَالَ لا يَا سَيِّدِي قَالَ فَتَعْرَى قَالَ لا يَا سَيِّدِي قَالَ فَلأيِّ شَيْ‏ءٍ أَخَذْتَ هَذِهِ قَالَ اشْتَهَيْتُ ذَلِكَ قَالَ اذْهَبْ فَهِيَ لَكَ وَقَالَ خَلُّوا عَنْهُ۔

معتب سے مروی ہے کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کا ایک باغ خرمہ کا تھا آپ اس میں خرمے جمع کر رہے تھے۔ میں نے حضرت کے ایک غلام کو دیکھا کہ اس نے ایک خرموں کا خوشہ لے کر دیوار کے باہر پھینک دیا۔ میں نے اس کو پکڑ لیا اور اس کو حضرت کے پاس لے گیا اور کہا اس نے یہ حرکت کی ہے۔ آپ نے اس سے فرمایا اے فلاں کیا تو بھوکا ہے۔ پھر فرمایا کیا تو برہنہ ہے اس نے کہا نہیں۔ فرمایا پھر تو نے ایسا کیوں کیا۔ اس نے کہا محض اپنی خواہش کی بناء پر۔ فرمایا اچھا تو یہ تو ہی لے لے اور مجھ سے فرمایا اسے چھوڑ دو۔

حدیث نمبر 8

عَنْهُ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَا الْتَقَتْ فِئَتَانِ قَطُّ إِلا نُصِرَ أَعْظَمُهُمَا عَفْواً۔

فرمایا امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے جب دو لشکر مقابل ہوں تو ان میں فتح اسی کی ہو گی جو دشمن کو معاف کرے یعنی جو دشمن پر بخشش کرتا ہے اور بخلق و مدارا پیش آتا ہے وہ دشمن پر غالب آتا ہے۔

حدیث نمبر 9

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أُتِيَ بِالْيَهُودِيَّةِ الَّتِي سَمَّتِ الشَّاةَ لِلنَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ لَهَا مَا حَمَلَكِ عَلَى مَا صَنَعْتِ فَقَالَتْ قُلْتُ إِنْ كَانَ نَبِيّاً لَمْ يَضُرَّهُ وَإِنْ كَانَ مَلِكاً أَرَحْتُ النَّاسَ مِنْهُ قَالَ فَعَفَا رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) عَنْهَا۔

فرمایا ابو جعفر علیہ السلام نے کہ جس یہودیہ نے بکری کے گوشت میں زہر پیوست کر کے حضرت رسولِ خدا کو کھلانا چاہا تھا۔ آپ نے اس سے کہا تو نے ایسا کیوں کیا۔ اس نے کہا اس لیے کہ اگر آپ نبی ہیں تو یہ زہر نقصان نہ دے گا اور اگر بادشاہ ہیں تو لوگوں کو آپ سے نجات مل جائے گی۔ فرمایا جا میں نے معاف کیا۔

حدیث نمبر10

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ ثَلاثٌ لا يَزِيدُ الله بِهِنَّ الْمَرْءَ الْمُسْلِمَ إِلا عِزّاً الصَّفْحُ عَمَّنْ ظَلَمَهُ وَإِعْطَاءُ مَنْ حَرَمَهُ وَالصِّلَةُ لِمَنْ قَطَعَهُ۔

فرمایا ابو جعفر علیہ السلام نے کہ تین چیزیں ایسی ہیں کہ مردِ مسلمان ان سے عزت حاصل کرتا ہے اول درگزر کرنا اس سے جو اس پر ظلم کرے، دوسرے عطا کرنا اس کو جو اسے محروم رکھے، تیسرے صلہ رحم کرنا اس سے جو قطع رحم کرے۔