عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) يَقُولُ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِذُلِّ نَفْسِي حُمْرَ النَّعَمِ وَمَا تَجَرَّعْتُ جُرْعَةً أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ جُرْعَةِ غَيْظٍ لا أُكَافِي بِهَا صَاحِبَهَا۔
فرمایا حضرت علی بن الحسین نے میں یہ دوست نہیں رکھتا کہ نفس کی ذلت کے ساتھ نعمتیں حاصل کروں اور کوئی چیز پینا میرے نزدیک غصہ کے پینے سے زیادہ محبوب نہیں، جس پر غصہ آئے تو بدلہ میں اس سے نیکی کروں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ وَعَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ زَيْدٍ الشَّحَّامِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ نِعْمَ الْجُرْعَةُ الْغَيْظُ لِمَنْ صَبَرَ عَلَيْهَا فَإِنَّ عَظِيمَ الأجْرِ لَمِنْ عَظِيمِ الْبَلاءِ وَمَا أَحَبَّ الله قَوْماً إِلا ابْتَلاهُمْ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے غصہ کا پینا سب سے بہتر ہے اس شخص کے لیے جو اس پر صبر کرے۔ جتنی مصیبت سخت ہوتی ہے اتنا ہی اس کا اجر زیادہ ہوتا ہے خدا جس قوم کو زیادہ دوست رکھتا ہے اسے مبتلائے بلا کرتا ہے۔
عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ وَمُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الأوَّلِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ اصْبِرْ عَلَى أَعْدَاءِ النِّعَمِ فَإِنَّكَ لَنْ تُكَافِئَ مَنْ عَصَى الله فِيكَ بِأَفْضَلَ مِنْ أَنْ تُطِيعَ الله فِيهِ۔
فرمایا امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے کہ دشمنوں کے ظلم پر صبر کرو کیونکہ جس نے تمہارے معاملہ میں اللہ کی نافرمانی کی ہے تم اس سے بدلہ اس سے بہتر صورت میں لے سکتے کہ اللہ کی اطاعت کرو( اللہ خود اسے عذاب جہنم میں گرفتار کریگا)۔
عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ ثَابِتٍ مَوْلَى آلِ حَرِيزٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَظْمُ الْغَيْظِ عَنِ الْعَدُوِّ فِي دَوْلاتِهِمْ تَقِيَّةً حَزْمٌ لِمَنْ أَخَذَ بِهِ وَتَحَرُّزٌ مِنَ التَّعَرُّضِ لِلْبَلاءِ فِي الدُّنْيَا وَمُعَانَدَةُ الأعْدَاءِ فِي دَوْلاتِهِمْ وَمُمَاظَّتُهُمْ فِي غَيْرِ تَقِيَّةٍ تَرْكُ أَمْرِ الله فَجَامِلُوا النَّاسَ يَسْمَنْ ذَلِكَ لَكُمْ عِنْدَهُمْ وَلا تُعَادُوهُمْ فَتَحْمِلُوهُمْ عَلَى رِقَابِكُمْ فَتَذِلُّوا۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ جن دشمنوں کی سلطنت میں تم ہو ان کے مظالم پر غصہ کا پینا احتیاطی تقیہ ہے خصوصاً اس کے لیے جو گرفتار بلا ہو۔ اور بلائے دنیا کے پیش آنے سے اور صاحبان حکومت دشمن کی دشمنی سے بچنے کے لیے اور ان کی دشمنی کا اظہار بغیر تقیہ کے امر خدا کا ترک کرنا ہے ایسے لوگوں سے میانہ روی کے ساتھ سلوک کرو تاکہ تمہاری یہ روش ان کے نزدیک وزن دار بنے تم ان سے کھلم کھلا دشمنی نہ کرو ورنہ تم ان کو اپنی گردنوں پر سوار کر کے ذلیل ہو جاؤ گے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ مَالِكِ بْنِ حُصَيْنٍ السَّكُونِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَا مِنْ عَبْدٍ كَظَمَ غَيْظاً إِلا زَادَهُ الله عَزَّ وَجَلَّ عِزّاً فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَقَدْ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَالْكاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعافِينَ عَنِ النَّاسِ وَالله يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ وَأَثَابَهُ الله مَكَانَ غَيْظِهِ ذَلِكَ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو شخص غصہ کو ضبط کرتا ہے خدا اس کی عزت دنیا و آخرت میں زیادہ کرتا ہے اور خدا نے فرمایا ہے وہ (صاحبان ایمان) غصہ کو پینے والے اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں اور اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور وہ اس کو اس غیظ کے بدلے ایک مکان (جنت میں) دیتا ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ كَظَمَ غَيْظاً وَلَوْ شَاءَ أَنْ يُمْضِيَهُ أَمْضَاهُ أَمْلأ الله قَلْبَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رِضَاهُ۔
راوی کہتا ہے مجھ سے اس شخص نے بیان کیا جس نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ جس نے غصہ کو ضبط کیا درآنحالیکہ وہ اس کو جاری کر سکتا تھا تو روزِ قیامت خدا اپنی مرضی سے اس کے دل کو پر کر دے گا۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ غَالِبِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُنْذِرٍ عَنِ الْوَصَّافِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ كَظَمَ غَيْظاً وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَى إِمْضَائِهِ حَشَا الله قَلْبَهُ أَمْناً وَإِيمَاناً يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جس نے غصہ کو ضبط کیا درآنحالیکہ وہ اس کو ظاہر کر سکتا تھا تو خدا اس کے دل کو روز قیامت امن و ایمان سے پر کر دے گا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي أُسَامَةَ زَيْدٍ الشَّحَّامِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لِي يَا زَيْدُ اصْبِرْ عَلَى أَعْدَاءِ النِّعَمِ فَإِنَّكَ لَنْ تُكَافِئَ مَنْ عَصَى الله فِيكَ بِأَفْضَلَ مِنْ أَنْ تُطِيعَ الله فِيهِ يَا زَيْدُ إِنَّ الله اصْطَفَى الإسْلامَ وَاخْتَارَهُ فَأَحْسِنُوا صُحْبَتَهُ بِالسَّخَاءِ وَحُسْنِ الْخُلُقِ۔
زید شحام سے مروی ہے کہ فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اے زید نعمت کے دشمنوں پر صبر کرو خدا کے دشمن سے بہتر بدلہ یہ ہے کہ تم اس معاملہ میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو۔ اے زید اللہ نے دین اسلام کو برگزیدہ کیا ہے پس تم کو چاہیے کہ سخا اور حسن خلق کے ساتھ اس میں شامل رہو۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ حَفْصٍ بَيَّاعِ السَّابِرِيِّ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مِنْ أَحَبِّ السَّبِيلِ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ جُرْعَتَانِ جُرْعَةُ غَيْظٍ تَرُدُّهَا بِحِلْمٍ وَجُرْعَةُ مُصِيبَةٍ تَرُدُّهَا بِصَبْر۔
فرمایا علی بن الحسین نے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ جو راہ خدا کو دوست رکھتا ہے اس کو دو گھونٹ پینے ہیں، ایک غصے کا ہے جس میں حلم سے کام لے اور ایک مصیبت کا ہے جس میں صبر سے کام لے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لِي أَبِي يَا بُنَيَّ مَا مِنْ شَيْءٍ أَقَرَّ لِعَيْنِ أَبِيكَ مِنْ جُرْعَةِ غَيْظٍ عَاقِبَتُهَا صَبْرٌ وَمَا مِنْ شَيْءٍ يَسُرُّنِي أَنَّ لِي بِذُلِّ نَفْسِي حُمْرَ النَّعَمِ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ میرے پدر بزرگوار نے فرمایا بیٹا کوئی شے میرے لیے اس سے زیادہ خوشی کا باعث نہیں ہوتی کہ وقت غیظ صبر سے کام لوں اور اس سے زیادہ مجھے خوشی نہیں ہوتی کہ اچھی نعمتوں سے اپنے نفس کو بچا لوں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ اصْبِرُوا عَلَى أَعْدَاءِ النِّعَمِ فَإِنَّكَ لَنْ تُكَافِئَ مَنْ عَصَى الله فِيكَ بِأَفْضَلَ مِنْ أَنْ تُطِيعَ الله فِيهِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ نعمتوں کے دشمن کے ظلم پر صبر کرو جو تمہارے معاملہ میں اللہ کی نافرمانی کرے اس کا بہترین بدلہ یہ ہے کہ تم اس معاملہ میں اللہ کی اطاعت کرو یعنی اس ظلم کے انتقام کو خدا پر چھوڑ دو وہ اس سے اچھی طرح بدلہ لے لے گا۔
عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ خَلادٍ عَنِ الثُّمَالِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ قَالَ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِذُلِّ نَفْسِي حُمْرَ النَّعَمِ وَمَا تَجَرَّعْتُ مِنْ جُرْعَةٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ جُرْعَةِ غَيْظٍ لا أُكَافِي بِهَا صَاحِبَهَا۔
امام علی بن الحسین علیہ السلام نے فرمایا میں اپنی جان کی ذلت کے بدلے سب سے زیادہ نعمتوں کو حاصل کرنا پسند نہیں کرتا، میں نے اپنے غصے کے قطرے سے زیادہ محبوب کوئی قطرہ نہیں پیا جس کی تلافی میں نے اس سے نہ کی ہو جس نے غصہ کیا ہو۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ مُثَنًّى الْحَنَّاطِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَا مِنْ جُرْعَةٍ يَتَجَرَّعُهَا الْعَبْدُ أَحَبَّ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ مِنْ جُرْعَةِ غَيْظٍ يَتَجَرَّعُهَا عِنْدَ تَرَدُّدِهَا فِي قَلْبِهِ إِمَّا بِصَبْرٍ وَإِمَّا بِحِلْمٍ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے خدا کے نزدیک اس سے زیادہ محبوب کوئی چیز نہیں کہ آدمی اپنے غصہ کو فرو کرے چاہے صبر سے ہو یا حلم سے۔