عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ فِطْرَتَ الله الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْها قَالَ التَّوْحِيدُ۔
ہشام بن سالم نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کیا ہے وہ فطرت جس پر اللہ نے لوگوں کو پیدا کیا۔ فرمایا وہ توحید ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فِطْرَتَ الله الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْها مَا تِلْكَ الْفِطْرَةُ قَالَ هِيَ الإسْلامُ فَطَرَهُمُ الله حِينَ أَخَذَ مِيثَاقَهُمْ عَلَى التَّوْحِيدِ قَالَ أَ لَسْتُ بِرَبِّكُمْ وَفِيهِ الْمُؤْمِنُ وَالْكَافِرُ۔
عبداللہ بن سنان نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کہ خدا کے اس قول کا مطلب کیا ہے اللہ کی فطرت وہ ہے جس پر لوگوں کو پیدا کیا ہے۔ فرمایا وہ اسلام ہے جس پر لوگوں کو پیدا کیا جبکہ اس نے توحید پر میثاق لینے کے لیے فرمایا کیا میں تمہارا رب نہیں۔ اس خطاب میں مومن و کافر سب شریک تھے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رِئَابٍ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فِطْرَتَ الله الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْها قَالَ فَطَرَهُمْ جَمِيعاً عَلَى التَّوْحِيدِ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے قول باری تعالیٰ کے متعلق اللہ کی فطرت وہی ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا۔ امام نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ان کو توحید پر پیدا کیا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ حُنَفاءَ لله غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ قَالَ الْحَنِيفِيَّةُ مِنَ الْفِطْرَةِ الَّتِي فَطَرَ الله النَّاسَ عَلَيْهَا لا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ الله قَالَ فَطَرَهُمْ عَلَى الْمَعْرِفَةِ بِهِ قَالَ زُرَارَةُ وَسَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلى أَنْفُسِهِمْ أَ لَسْتُ بِرَبِّكُمْ قالُوا بَلى الآيَةَ قَالَ أَخْرَجَ مِنْ ظَهْرِ آدَمَ ذُرِّيَّتَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَخَرَجُوا كَالذَّرِّ فَعَرَّفَهُمْ وَأَرَاهُمْ نَفْسَهُ وَلَوْ لا ذَلِكَ لَمْ يَعْرِفْ أَحَدٌ رَبَّهُ وَقَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ يَعْنِي الْمَعْرِفَةَ بِأَنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ خَالِقُهُ كَذَلِكَ قَوْلُهُ وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَ السَّماواتِ وَالأرْضَ لَيَقُولُنَّ الله.
زرارہ نے امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ میں نے حضرت سے اس آیت کا مطلب پوچھا۔ خالص اللہ کے لیے بغیر اس کی ذات میں کسی کو شریک کیے اور خلوص ہو اس فطرت سے جس پر اللہ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اور خدا کی بنائی ہوئی چیزوں میں کوئی تبدیلی نہیں۔ امام نے فرمایا خدا نے لوگوں کو معرفت پر پیدا کیا ہے جب نبی آدم کی پشتوں سے ان کی اولاد کو نکالا اور ان کے نفسوں پر ان کو گواہ قرار دے کر کہا کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں۔ انھوں نے کہا ہاں۔ حضرت نے فرمایا خدا نے روز قیامت تک آدم کی جس قدر اولاد ہونے والی تھی اس کی پشتوں سے نکالا۔ وہ اس طرح نکلے جیسے چھوٹی چھوٹی چیونٹیاں، خدا نے ان کو اپنی معرفت کرائی اور اپنے آثار قدرت کو انہیں دکھایا۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو خدا کی معرفت انسان کو حاصل نہ ہوتی۔ رسول اللہ نے فرمایا ہر بچہ فطرت یعنی معرفت پر پیدا ہوتا ہے یہ جانتے ہوئے کہ خدائے عزوجل اس کا خالق ہے جیسا کہ خدا فرماتا ہے اے رسول اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمان و زمین کا پیدا کرنے والا کون ہے تو وہ کہیں گے اللہ۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ مُحَمَّدٍ الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فِطْرَتَ الله الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْها قَالَ فَطَرَهُمْ عَلَى التَّوْحِيدِ۔
خدا نے لوگوں کو اپنی فطرت پر پیدا کیا ہے اور ان کی فطرت توحید پر ہے۔