مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

مومن کا صلب کافر سے پیدا ہونا

(4-7)

حدیث نمبر 1

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَيْسَرَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ نُطْفَةَ الْمُؤْمِنِ لَتَكُونُ فِي صُلْبِ الْمُشْرِكِ فَلا يُصِيبُهُ مِنَ الشَّرِّ شَيْ‏ءٌ حَتَّى إِذَا صَارَ فِي رَحِمِ الْمُشْرِكَةِ لَمْ يُصِبْهَا مِنَ الشَّرِّ شَيْ‏ءٌ حَتَّى تَضَعَهُ فَإِذَا وَضَعَتْهُ لَمْ يُصِبْهُ مِنَ الشَّرِّ شَيْ‏ءٌ حَتَّى يَجْرِيَ عَلَيْهِ الْقَلَمُ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے مومن کا نطفہ صلب مشرک سے ہوتا ہے تو شر شرک سے اسے کوئی نقصان نہ پہنچے گا اور جب نطفہ رحمِ مشرکہ میں آئے گا تب بھی شر شرک سے کوئی نقصان نہ ہو گا اور جب پیدا ہو گا تو بھی یہاں تک کہ قلم قدرت اس کے متعلق چلے۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَقْطِينٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنِّي قَدْ أَشْفَقْتُ مِنْ دَعْوَةِ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَلَى يَقْطِينٍ وَمَا وَلَدَ فَقَالَ يَا أَبَا الْحَسَنِ لَيْسَ حَيْثُ تَذْهَبُ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُ فِي صُلْبِ الْكَافِرِ بِمَنْزِلَةِ الْحَصَاةِ فِي اللَّبِنَةِ يَجِي‏ءُ الْمَطَرُ فَيَغْسِلُ اللَّبِنَةَ وَلا يَضُرُّ الْحَصَاةَ شَيْئاً۔

علی بن یقطین (عرف ابو الحسن) سے روایت ہے کہ میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے کہا کہ میں خوف زدہ ہوں امام جعفر صادق علیہ السلام کی اس تقریر سے جو انھوں نے کی میرے باپ بقطین سے اور اس وقت تک کوئی بچہ ان کے پیدا نہ ہوا تھا یعنی میں صلب پدر میں تھا حضرت نے فرمایا اے ابو الحسن جیسا تمہارا خیال ہے ایسا نہیں مومن کا صلب کافر میں بمنزلہ ایک سنگریزہ کے ہے جو کسی اینٹ کے اندر ہو بارش آ کر پراگندہ کر دیتی ہے اینٹ کو اور کنکر سے اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔