مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

قناعت

(4-63)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ زَيْدٍ الشَّحَّامِ عَنْ عَمْرِو بْنِ هِلالٍ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) إِيَّاكَ أَنْ تُطْمِحَ بَصَرَكَ إِلَى مَنْ فَوْقَكَ فَكَفَى بِمَا قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَلا تُعْجِبْكَ أَمْوالُهُمْ وَلا أَوْلادُهُمْ وَقَالَ وَلا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلى‏ ما مَتَّعْنا بِهِ أَزْواجاً مِنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَياةِ الدُّنْيا فَإِنْ دَخَلَكَ مِنْ ذَلِكَ شَيْ‏ءٌ فَاذْكُرْ عَيْشَ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَإِنَّمَا كَانَ قُوتُهُ الشَّعِيرَ وَحَلْوَاهُ التَّمْرَ وَوَقُودُهُ السَّعَفَ إِذَا وَجَدَهُ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جو تم سے اونچے درجے کا ہے دولت و ثروت میں اس پر نظر نہ کرو، تمہارے لیے کافی ہے خدا کا یہ فرمانا کہ جو اس نے اپنے نبی سے کہا ہے لوگوں کا مال اور اولاد تم کو تعجب میں نہ ڈالے اور یہ بھی فرمایا اپنی آنکھیں مت اٹھاؤ ان لوگوں کی طرف جن کو ہم نے لطف اندوز بنایا ہے اور چند روزہ زندگی میں ان کو دنیا کا عیش دیا ہے۔ امام نے فرمایا اگر تمہارے دل میں عیش دنیا کا کوئی خیال آئے تو رسول اللہ کی طرز زندگی کو یاد کرو۔ ان کی غذا نانِ جو تھی ان کا حلوہ کھجور اور ان کا چراغ درختِ خرما کی سوکھی شاخ اگر مل جاتی۔

حدیث نمبر 2

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي حَمَّادٍ جَمِيعاً عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَائِذٍ عَنْ أَبِي خَدِيجَةَ سَالِمِ بْنِ مُكْرَمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ سَأَلَنَا أَعْطَيْنَاهُ وَمَنِ اسْتَغْنَى أَغْنَاهُ الله۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے ہم سے کچھ مانگا ہم نے اسے دیا اور جس نے بے نیازانہ ترک طلب کیا خدا نے اسے بے نیاز بنا دیا۔

حدیث نمبر3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ رَضِيَ مِنَ الله بِالْيَسِيرِ مِنَ الْمَعَاشِ رَضِيَ الله مِنْهُ بِالْيَسِيرِ مِنَ الْعَمَلِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو تھوڑے سے رزق پر اللہ سے راضی ہوا خدا اس کے تھوڑے عمل پر راضی ہوا۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْمِقْدَامِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَكْتُوبٌ فِي التَّوْرَاةِ ابْنَ آدَمَ كُنْ كَيْفَ شِئْتَ كَمَا تَدِينُ تُدَانُ مَنْ رَضِيَ مِنَ الله بِالْقَلِيلِ مِنَ الرِّزْقِ قَبِلَ الله مِنْهُ الْيَسِيرَ مِنَ الْعَمَلِ وَمَنْ رَضِيَ بِالْيَسِيرِ مِنَ الْحَلالِ خَفَّتْ مَئُونَتُهُ وَزَكَتْ مَكْسَبَتُهُ وَخَرَجَ مِنْ حَدِّ الْفُجُورِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ توریت میں ہے کہ اے ابن آدم جیسا چاہے بن جا تو جیسا کرے گا ویسا ہی بدلہ پائے گا جو قلیل رزق پر اللہ سے راضی ہوا خدا نے اس کے عملِ قلیل کو قبول کیا اور جو تھوڑی سی حلال روزی پر راضی ہو گیا اس کا خرچ ہلکا ہو گیا اور کمائی پاک ہو گئی اور فسق و فجور سے دور ہو گیا۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَرَفَةَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ لَمْ يُقْنِعْهُ مِنَ الرِّزْقِ إِلا الْكَثِيرُ لَمْ يَكْفِهِ مِنَ الْعَمَلِ إِلا الْكَثِيرُ وَمَنْ كَفَاهُ مِنَ الرِّزْقِ الْقَلِيلُ فَإِنَّهُ يَكْفِيهِ مِنَ الْعَمَلِ الْقَلِيلُ۔

فرمایا امام رضا علیہ السلام نے جو رزقِ قلیل پر قناعت نہیں کرتا اور زیادہ چاہتا ہے تو نہیں کافی ہوتا اس کو مگر عملِ کثیر اور جس نے قناعت کی رزقِ قلیل پر تو اس کے لیے کافی ہو گا عملِ قلیل۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ ابْنَ آدَمَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ مِنَ الدُّنْيَا مَا يَكْفِيكَ فَإِنَّ أَيْسَرَ مَا فِيهَا يَكْفِيكَ وَإِنْ كُنْتَ إِنَّمَا تُرِيدُ مَا لا يَكْفِيكَ فَإِنَّ كُلَّ مَا فِيهَا لا يَكْفِيكَ۔

امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا اے ابن آدم اگر تو سامانِ دنیا سے یہ ارادہ رکھتا ہے کہ وہ تیرے لیے کفایت کرے تو تھوڑا سامان بھی کافی ہو جائے گا اور اگر کفایت کا ارادہ نہیں تو زیادہ سے زیادہ سامان بھی کفایت نہ کرے گا۔

حدیث نمبر 7

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأسَدِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ مُكْرَمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ اشْتَدَّتْ حَالُ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ لَوْ أَتَيْتَ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَسَأَلْتَهُ فَجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَلَمَّا رَآهُ النَّبِيُّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ مَنْ سَأَلَنَا أَعْطَيْنَاهُ وَمَنِ اسْتَغْنَى أَغْنَاهُ الله فَقَالَ الرَّجُلُ مَا يَعْنِي غَيْرِي فَرَجَعَ إِلَى امْرَأَتِهِ فَأَعْلَمَهَا فَقَالَتْ إِنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) بَشَرٌ فَأَعْلِمْهُ فَأَتَاهُ فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ مَنْ سَأَلَنَا أَعْطَيْنَاهُ وَمَنِ اسْتَغْنَى أَغْنَاهُ الله حَتَّى فَعَلَ الرَّجُلُ ذَلِكَ ثَلاثاً ثُمَّ ذَهَبَ الرَّجُلُ فَاسْتَعَارَ مِعْوَلاً ثُمَّ أَتَى الْجَبَلَ فَصَعِدَهُ فَقَطَعَ حَطَباً ثُمَّ جَاءَ بِهِ فَبَاعَهُ بِنِصْفِ مُدٍّ مِنْ دَقِيقٍ فَرَجَعَ بِهِ فَأَكَلَهُ ثُمَّ ذَهَبَ مِنَ الْغَدِ فَجَاءَ بِأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَبَاعَهُ فَلَمْ يَزَلْ يَعْمَلُ وَيَجْمَعُ حَتَّى اشْتَرَى مِعْوَلاً ثُمَّ جَمَعَ حَتَّى اشْتَرَى بَكْرَيْنِ وَغُلاماً ثُمَّ أَثْرَى حَتَّى أَيْسَرَ فَجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَأَعْلَمَهُ كَيْفَ جَاءَ يَسْأَلُهُ وَكَيْفَ سَمِعَ النَّبِيَّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ النَّبِيُّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قُلْتُ لَكَ مَنْ سَأَلَنَا أَعْطَيْنَاهُ وَمَنِ اسْتَغْنَى أَغْنَاهُ الله۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ اصحابِ رسول میں سے ایک شخص تنگ دستی میں مبتلا تھا۔ اس کی بی بی نے کہا کیا اچھا ہوتا کہ تم رسول اللہ کے پاس جا کر سوال کرتے۔ وہ آنحضرت کے پاس آیا۔ حضرت نے اسے دیکھتے ہی فرمایا جس نے ہم سے سوال کیا ہم نے اس کو عطا کر دیا اور جس نے طلب میں بے نیازی چاہی خدا نے اسے بے نیاز کر دیا۔ اس نے دل میں کہا یہ حضرت نے میرے ہی لیے کہا ہے پس اپنی بی بی کے پاس آیا اور حال بیان کیا۔ اس نے کہا رسول اللہ بشر ہیں (غیب دان نہیں ہماری عسرت کا حال کیا معلوم) پھر جاؤ اپنا حال بیان کرو۔ وہ پھر آیا حضرت نے اسے دیکھ کر وہی فرمایا۔ یہاں تک کہ تین بار ایسا ہی ہوا۔ اسکے بعد اس شخص نے ایک کلہاڑی مستعار لی اور ایک پہاڑی پر چڑھ کر سوکھی لکڑیاں کاٹیں اور بازار میں لا کر ایک مد آٹے کے عوض ان کو بیچا اور کھانا کھایا۔ دوسرے روز پھر گیا اور پہلے سے زیادہ لکڑیاں جمع کر کے لایا۔ چند روز یوں ہی کرتا رہا۔ آخر اس نے کلہاڑی خرید لی اور پھر پیسہ جمع کر کے دو اونٹ خریدے اور ایک غلام یہاں تک کہ وہ مالدار ہو گیا اور رسول للہ کے پاس آیا اور اپنے سوال کے لیے آنے اور حضرت سے سننے کا ذکر کیا۔ آپ نے پھر وہی فرمایا جس نے ہم سے مانگا ہم نے اس کو دے دیا اور جس نے خدا سے بے نیازی اور ترک طلب کو چاہا تو خدا نے اسے بے پرواہ بنا دیا۔

حدیث نمبر 8

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْفُرَاتِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ أَرَادَ أَنْ يَكُونَ أَغْنَى النَّاسِ فَلْيَكُنْ بِمَا فِي يَدِ الله أَوْثَقَ مِنْهُ بِمَا فِي يَدِ غَيْرِهِ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو غنی بننے کا ارادہ رکھتا ہے اسے چاہیے کہ جو اللہ کے ید قدرت میں ہے اس پر اعتماد کرے نہ کہ جو بندوں کے ہاتھ میں ہے۔

حدیث نمبر 9

عَنْهُ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ أَوْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ قَنِعَ بِمَا رَزَقَهُ الله فَهُوَ مِنْ أَغْنَى النَّاسِ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جس نے اپنے رزق پر قناعت کی وہ سب سے زیادہ غنی ہے۔

حدیث نمبر 10

عَنْهُ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ حُمْرَانَ قَالَ شَكَا رَجُلٌ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّهُ يَطْلُبُ فَيُصِيبُ وَلا يَقْنَعُ وَتُنَازِعُهُ نَفْسُهُ إِلَى مَا هُوَ أَكْثَرُ مِنْهُ وَقَالَ عَلِّمْنِي شَيْئاً أَنْتَفِعْ بِهِ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنْ كَانَ مَا يَكْفِيكَ يُغْنِيكَ فَأَدْنَى مَا فِيهَا يُغْنِيكَ وَإِنْ كَانَ مَا يَكْفِيكَ لا يُغْنِيكَ فَكُلُّ مَا فِيهَا لا يُغْنِيكَ۔

ایک شخص نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے بیان کیا جو طلب کرتا ہوں پا لیتا ہوں لیکن میرا دل قانع نہیں ہوتا اور میرا نفس زیادہ پانے پر تلا رہتا ہے لہذا مجھے کوئی مفید نصیحت کیجیے۔ حضرت نے فرمایا اگر جو چیز تیرے لیے کافی ہے تجھے بے نیاز بنا دے تو دنیا کی ادنیٰ چیز بے نیاز بنا دے گی اور اگر جو چیز تیرے لیے کفایت کرتی ہے وہ تجھے بے نیاز نہیں بنا سکتی تو دنیا کی کوئی چیز بھی تجھے بے نیاز نہیں بنا سکتی۔

حدیث نمبر 11

عَنْهُ عَنْ عِدَّةٍ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ حَنَانِ بْنِ سَدِيرٍ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) مَنْ رَضِيَ مِنَ الدُّنْيَا بِمَا يُجْزِيهِ كَانَ أَيْسَرُ مَا فِيهَا يَكْفِيهِ وَمَنْ لَمْ يَرْضَ مِنَ الدُّنْيَا بِمَا يُجْزِيهِ لَمْ يَكُنْ فِيهَا شَيْ‏ءٌ يَكْفِيهِ۔

فرمایا امیر المومنین علیہ السلام نے جو سامان دنیا سے اتنے پر راضی ہو گیا جو اس کے لیے کافی ہو تو وہ آسانی سے اس کے لیے کافی ہو گا ورنہ اس کے لیے دنیا کی کوئی شے کافی نہ ہو گی۔