مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

کفاف (عطائے رزق بقدر ضرورت)

(4-64)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ الْحَذَّاءِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ مِنْ أَغْبَطِ أَوْلِيَائِي عِنْدِي رَجُلاً خَفِيفَ الْحَالِ ذَا حَظٍّ مِنْ صَلاةٍ أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ بِالْغَيْبِ وَكَانَ غَامِضاً فِي النَّاسِ جُعِلَ رِزْقُهُ كَفَافاً فَصَبَرَ عَلَيْهِ عُجِّلَتْ مَنِيَّتُهُ فَقَلَّ تُرَاثُهُ وَقَلَّتْ بَوَاكِيهِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ حدیثِ قدسی میں خدا نے فرمایا ہے کہ اپنے اولیاء میں مجھے سب سے زیادہ وہ شخص پسند ہے جو تنگ دست ہو مگر خلوص سے نماز ادا کرے تاکہ ثواب سے حصہ پائے اور اپنے رب کی اچھی عبادت کرے اس حکم کے مطابق جو داخلِ غیب ہے اور لوگوں کے درمیان گمنام ہو اور اگر اس کی روزی بقدرِ حاجت ہو تو وہ اس پر صبر کرے۔ جب جلد اس کی موت آئے تو اس کی میراث تھوڑی سی ہو اور غربت کی وجہ سے اس پر رونے والے کم ہوں۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) طُوبَى لِمَنْ أَسْلَمَ وَكَانَ عَيْشُهُ كَفَافاً۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خوشخبری اس کے لیے جو اسلام لایا اور اس کی معاش بقدرت رہی۔

حدیث نمبر 3

النَّوْفَلِيُّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) اللهمَّ ارْزُقْ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ وَمَنْ أَحَبَّ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ الْعَفَافَ وَالْكَفَافَ وَارْزُقْ مَنْ أَبْغَضَ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ الْمَالَ وَالْوَلَدَ۔

فرمایا رسول اللہ ﷺ نے یا اللہ محمد و آل محمد کو رزق دے پاک دامنی اور بقدرت ضرورت روزی کا اور ان کے دشمنوں کو مال اور اولاد کا۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ النَّوْفَلِيِّ رَفَعَهُ إِلَى عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ مَرَّ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) بِرَاعِي إِبِلٍ فَبَعَثَ يَسْتَسْقِيهِ فَقَالَ أَمَّا مَا فِي ضُرُوعِهَا فَصَبُوحُ الْحَيِّ وَأَمَّا مَا فِي آنِيَتِنَا فَغَبُوقُهُمْ فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) اللهمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوُلْدَهُ ثُمَّ مَرَّ بِرَاعِي غَنَمٍ فَبَعَثَ إِلَيْهِ يَسْتَسْقِيهِ فَحَلَبَ لَهُ مَا فِي ضُرُوعِهَا وَأَكْفَأَ مَا فِي إِنَائِهِ فِي إِنَاءِ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَبَعَثَ إِلَيْهِ بِشَاةٍ وَقَالَ هَذَا مَا عِنْدَنَا وَإِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ نَزِيدَكَ زِدْنَاكَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) اللهمَّ ارْزُقْهُ الْكَفَافَ فَقَالَ لَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ يَا رَسُولَ الله دَعَوْتَ لِلَّذِي رَدَّكَ بِدُعَاءٍ عَامَّتُنَا نُحِبُّهُ وَدَعَوْتَ لِلَّذِي أَسْعَفَكَ بِحَاجَتِكَ بِدُعَاءٍ كُلُّنَا نَكْرَهُهُ فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ مَا قَلَّ وَكَفَى خَيْرٌ مِمَّا كَثُرَ وَأَلْهَى اللهمَّ ارْزُقْ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ الْكَفَافَ۔

علی بن الحسینؑ سے مروی ہے کہ رسول اللہ کا گزر ایک اونٹوں کے چرواہے کی طرف سے ہوا آپ نے اسے بھیجا کہ پینے کے لیے کچھ دودھ لائے اس نے کہا جو دودھ اونٹنی کے تھنوں میں ہے وہ اونٹوں کے چرواہوں کا صبح کا کھانا ہے اور جو ہمارے برتنوں میں ہے وہ شام کی غذا ہے رسول اللہ نے دعا کی خداوندا اسے کثرت سے مال اور اولاد دے پھر آپ کا گزر بکریوں کے چرواہے کی طرف ہوا آپ نے اس سے دودھ مانگا اس نے جتنا دودھ بکریوں کے تھنوں میں تھا وہ سب لیا اور جتنا برتنوں میں تھا وہ رسول اللہ کے برتنوں میں انڈیل دیا اور ایک بکری حضرت کے پاس بھیجی اور کہا ہمارے پاس یہ ہے اگر اور زیادہ کی ضرورت ہو تو لایا جائے آپ نے اس کے لیے دعا کی خداوندا اس کی بقدر کفایت رزق دے ایک صحابی نے کہا آپ نے اس شخص کے لیے جس نے آپ کی خواہش رد کی وہ دعا دی جسے ہمارے لوگ پسند کرتے ہیں اور جس نے آپ کی حاجت پوری کی اس کے لیے وہ دعا کی جسے ہم پسند نہیں کرتے۔ حضرت نے فرمایا جو کم ہو اور کفایت کرے وہ بہتر ہے اس زیادہ سے جو یاد خدا سے غافل کرے خداوندا رزق محمد و آل محمد کو بقدر ضرورت دے۔

حدیث نمبر 5

عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَحْزَنُ عَبْدِيَ الْمُؤْمِنُ إِنْ قَتَّرْتُ عَلَيْهِ وَذَلِكَ أَقْرَبُ لَهُ مِنِّي وَيَفْرَحُ عَبْدِيَ الْمُؤْمِنُ إِنْ وَسَّعْتُ عَلَيْهِ وَذَلِكَ أَبْعَدُ لَهُ مِنِّي۔

فرمایا صادق آل محمد علیہ السلام نے کہ خدا نے حدیث قدسی میں فرمایا میرا بندہ محزون ہوتا ہے اگر میں اس کے رزق میں کمی کر دوں حالانکہ وہ اس کو مجھ سے قریب کرنے والا ہوتا ہے اور وہ خوش ہوتا ہے اگر میں اس کے رزق میں توسیع کر دوں حالانکہ وہ اس کو مجھ سے دور کرتا ہے۔

حدیث نمبر 6

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأزْدِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ مِنْ أَغْبَطِ أَوْلِيَائِي عِنْدِي عَبْداً مُؤْمِناً ذَا حَظٍّ مِنْ صَلاحٍ أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَعَبَدَ الله فِي السَّرِيرَةِ وَكَانَ غَامِضاً فِي النَّاسِ فَلَمْ يُشَرْ إِلَيْهِ بِالأصَابِعِ وَكَانَ رِزْقُهُ كَفَافاً فَصَبَرَ عَلَيْهِ فَعَجَّلَتْ بِهِ الْمَنِيَّةُ فَقَلَّ تُرَاثُهُ وَقَلَّتْ بَوَاكِيهِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حدیث قدسی میں فرمایا ہے کہ مومن بندوں میں میرے نزدیک قابل رشک وہ ہے جو صاحب نصیب ہو اور صلاحیت میں اچھا ہو اپنے رب کی عبادت میں یعنی دل سے اللہ کی عبادت کرے۔ لوگوں میں ایسا گمنام ہو کہ اس کی طرف کوئی انگلی نہ اٹھائے۔ اس کا رزق بقدر کفایت ہو وہ اس پر صبر کرے اور بہت جلد اس کو موت آ جائے تو اس کا ترکہ تھوڑا ہو اور اس پر رونے والے کم ہوں۔