مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ حَمْزَةَ عَنْ جَدِّهِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ كَانَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ فِي آخِرِ خُطْبَتِهِ طُوبَى لِمَنْ طَابَ خُلُقُهُ وَطَهُرَتْ سَجِيَّتُهُ وَصَلَحَتْ سَرِيرَتُهُ وَحَسُنَتْ عَلانِيَتُهُ وَأَنْفَقَ الْفَضْلَ مِنْ مَالِهِ وَأَمْسَكَ الْفَضْلَ مِنْ قَوْلِهِ وَأَنْصَفَ النَّاسَ مِنْ نَفْسِهِ۔
فرمایا علی بن الحسینؑ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے خطبہ کے آخر میں فرمایا، خوشخبری ہو اس شخص کے لیے جس کے اخلاق پاکیزہ ہوں جس کی طبیعت صاف ستھری ہو باطنی کیفیات میں صلاحیت ہو اور ظاہری حالات میں حسن اپنی ضرورت سے زیادہ مال راہ خدا میں خرچ کرے اور ضرورت سے زیادہ بات کرنے سے طبیعت کو روکے اور اپنے نفس کو چھوڑ کر دوسرے کے حقوق ادا کرے۔
عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ يَضْمَنُ لِي أَرْبَعَةً بِأَرْبَعَةِ أَبْيَاتٍ فِي الْجَنَّةِ أَنْفِقْ وَلا تَخَفْ فَقْراً وَأَفْشِ السَّلامَ فِي الْعَالَمِ وَاتْرُكِ الْمِرَاءَ وَإِنْ كُنْتَ مُحِقّاً وَأَنْصِفِ النَّاسَ مِنْ نَفْسِكَ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کون ہے جو ضامن ہو میرے لیے چار باتوں سے جنت کے چار گھروں کا، خرچ کرو راہِ خدا میں اور افلاس سے نہ ڈرو اور سلام کو دنیا میں عام کرو یعنی ہر مسلمان مرد کو سلام کرو اور جھگڑے کو چھوڑ دو چاہے تم حق پر ہی ہو اور اپنی خودی کے ساتھ لوگوں کے درمیان انصاف کرو۔
عَنْهُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ فَضَّالٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ جَارُودِ أَبِي الْمُنْذِرِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ سَيِّدُ الأعْمَالِ ثَلاثَةٌ إِنْصَافُ النَّاسِ مِنْ نَفْسِكَ حَتَّى لا تَرْضَى بِشَيْءٍ إِلا رَضِيتَ لَهُمْ مِثْلَهُ وَمُوَاسَاتُكَ الأخَ فِي الْمَالِ وَذِكْرُ الله عَلَى كُلِّ حَالٍ لَيْسَ سُبْحَانَ الله وَالْحَمْدُ لله وَلا إِلَهَ إِلا الله وَالله أَكْبَرُ فَقَطْ وَلَكِنْ إِذَا وَرَدَ عَلَيْكَ شَيْءٌ أَمَرَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ أَخَذْتَ بِهِ أَوْ إِذَا وَرَدَ عَلَيْكَ شَيْءٌ نَهَى الله عَزَّ وَجَلَّ عَنْهُ تَرَكْتَهُ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے سردار اعمال تین ہیں اپنے نفس کے مقابل دوسروں کے درمیان انصاف کرنا یہاںتک کہ تو راضی ہو جائے اس بات پر کہ جو اپنے لیے پسند کرتا ہے وہی دوسروں کے لیے پسند کرے اور مال سے اپنے بھائی کے ساتھ ہمدردی کرنا اور ہر حال میں اللہ کا ذکر مگر صرف سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ پر اکتفا نہ کرے بلکہ خدا نے جو حکم دیا ہے اسے بجا لائے اور جس سے منع کیا ہے اسے ترک کرے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ الثَّقَفِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُعَلَّى عَنْ يَحْيَى بْنِ أَحْمَدَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الْمِيثَمِيِّ عَنْ رُومِيِّ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) فِي كَلامٍ لَهُ أَلا إِنَّهُ مَنْ يُنْصِفِ النَّاسَ مِنْ نَفْسِهِ لَمْ يَزِدْهُ الله إِلا عِزّاً۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ امیر المومنین نے فرمایا جو اپنے نفس سے دوسروں کے درمیان انصاف کرتا ہے خدا اس کی عزت اور زیادہ کرتا ہے۔
عَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُسْكَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ ثَلاثَةٌ هُمْ أَقْرَبُ الْخَلْقِ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَفْرُغَ مِنَ الْحِسَابِ رَجُلٌ لَمْ تَدْعُهُ قُدْرَةٌ فِي حَالِ غَضَبِهِ إِلَى أَنْ يَحِيفَ عَلَى مَنْ تَحْتَ يَدِهِ وَرَجُلٌ مَشَى بَيْنَ اثْنَيْنِ فَلَمْ يَمِلْ مَعَ أَحَدِهِمَا عَلَى الآخَرِ بِشَعِيرَةٍ وَرَجُلٌ قَالَ بِالْحَقِّ فِيمَا لَهُ وَعَلَيْهِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے تین قسم کے آدمی روز قیامت خدا کے لیے اقرب الخلق ہوں گے یہاں تک کہ وہ حساب سے فارغ ہوں۔ اول وہ شخص کہ جب اسے غصہ آئے تو باوجود کمزور پر قدرت رکھنے کے اس پر ظلم نہ کرے دوسرے وہ جو دو آدمیوں کے درمیان رابطہ ہو تو ان دونوں میں سے کسی پر بھی بقدر ایک جَو ظلم نہ کرے تیسرے وہ کہ حق بات کہے چاہے اس میں اس کا نفع ہو یا ضرر۔
عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَزَّازِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ فِي حَدِيثٍ لَهُ أَ لا أُخْبِرُكُمْ بِأَشَدِّ مَا فَرَضَ الله عَلَى خَلْقِهِ فَذَكَرَ ثَلاثَةَ أَشْيَاءَ أَوَّلُهَا إِنْصَافُ النَّاسِ مِنْ نَفْسِكَ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کیا میں تمہیں بتاؤں کہ خدا کا سب سے بڑا فرض اس کی مخلوق پر کیا ہے پھر تین چیزوں کا ذکر کیا جن میں سب سے پہلی بات یہ تھی کہ وہ اپنے نفس کے مقابل لوگوں کے درمیان انصاف کرے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) سَيِّدُ الأعْمَالِ إِنْصَافُ النَّاسِ مِنْ نَفْسِكَ وَمُوَاسَاةُ الأخِ فِي الله وَذِكْرُ الله عَزَّ وَجَلَّ عَلَى كُلِّ حَالٍ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سردار اعمال اپنے نفس کے مقابل لوگوں کے درمیان انصاف کرنا ہے اور قربۃً الی اللہ اپنے بھائی سے ہمدردی کرے اور ہر حال میں ذکرِ خدا کرنا۔
عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَزَّازِ قَالَ قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَ لا أُخْبِرُكَ بِأَشَدِّ مَا فَرَضَ الله عَلَى خَلْقِهِ ثَلاثٌ قُلْتُ بَلَى قَالَ إِنْصَافُ النَّاسِ مِنْ نَفْسِكَ وَمُوَاسَاتُكَ أَخَاكَ وَذِكْرُ الله فِي كُلِّ مَوْطِنٍ أَمَا إِنِّي لا أَقُولُ سُبْحَانَ الله وَالْحَمْدُ لله وَلا إِلَهَ إِلا الله وَالله أَكْبَرُ وَإِنْ كَانَ هَذَا مِنْ ذَاكَ وَلَكِنْ ذِكْرُ الله جَلَّ وَعَزَّ فِي كُلِّ مَوْطِنٍ إِذَا هَجَمْتَ عَلَى طَاعَةٍ أَوْ عَلَى مَعْصِيَةٍ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے میں تمہیں بتاتا ہوں کہ اللہ نے اپنی مخلوق پر جو فرض کیا ہے وہ کیا ہے۔ راوی نے کہا وہ کیا ہے۔ فرمایا وہ تین باتیں ہیں اول اپنے نفس کے مقابل دوسرے کے درمیان انصاف، دوسرے اپنے بھائی سے ہمدردی اور تیسرے اللہ کا ذکر ہر مقام پر لیکن صرف سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ کہہ دینا کافی نہیں اگرچہ یہ بھی ذکر ہے بلکہ ہر موقع پر ذکر خدا سے یہ مراد ہے کہ امر الہٰی کو ازروئے اطاعت بجا لایا جائے اور جس امر کی نہی کی ہے اس کے خلاف کرنے سے معصیت سمجھ کر گریز کیا جائے۔
ابْنُ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَا ابْتُلِيَ الْمُؤْمِنُ بِشَيْءٍ أَشَدَّ عَلَيْهِ مِنْ خِصَالٍ ثَلاثٍ يُحْرَمُهَا قِيلَ وَمَا هُنَّ قَالَ الْمُوَاسَاةُ فِي ذَاتِ يَدِهِ وَالإنْصَافُ مِنْ نَفْسِهِ وَذِكْرُ الله كَثِيراً أَمَا إِنِّي لا أَقُولُ سُبْحَانَ الله وَالْحَمْدُ لله وَلا إِلَهَ إِلا الله وَلَكِنْ ذِكْرُ الله عِنْدَ مَا أَحَلَّ لَهُ وَذِكْرُ الله عِنْدَ مَا حَرَّمَ عَلَيْهِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کوئی مومن تین خصلتوں سے زیادہ سخت کسی خصلت میں مبتلا نہیں کیا گیا۔ پوچھا گیا وہ کیا ہیں۔ فرمایا ہمدردی باوجود قدرت و طاقت کے اور انصاف اپنے نفس سے اور اللہ کی بہت زیادہ یاد لیکن میری مراد یہ نہیں کہ صرف سبحان اللہ والحمد للہ کہنے پر اکتفا کرے بلکہ مراد یہ ہے کہ جب حلال روزی ملے تو اسے یاد کرے اور جب حرام سے بچے اسے یاد کرے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ يَحْيَى بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي الْبِلادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَبِي الْبِلادِ رَفَعَهُ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَهُوَ يُرِيدُ بَعْضَ غَزَوَاتِهِ فَأَخَذَ بِغَرْزِ رَاحِلَتِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ الله عَلِّمْنِي عَمَلاً أَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ فَقَالَ مَا أَحْبَبْتَ أَنْ يَأْتِيَهُ النَّاسُ إِلَيْكَ فَأْتِهِ إِلَيْهِمْ وَمَا كَرِهْتَ أَنْ يَأْتِيَهُ النَّاسُ إِلَيْكَ فَلا تَأْتِهِ إِلَيْهِمْ خَلِّ سَبِيلَ الرَّاحِلَةِ۔
جب حضرت رسول خد ﷺ کسی جہاد کے لیے جا رہے تھے ایک بدو عرب نے آپ کے گھوڑے کی رکاب تھام کر کہا مجھے کوئی ایسی بات بتائیے جس سے میں جنت میں داخل ہوں۔ فرمایا اگر اس عمل کو دوست رکھتا ہے جس سے لوگ تیرے پاس آئیں تو اسی جذبے کے ساتھ تو ان کے پاس جا اور اگر اس کو پسند نہ کرے کہ لوگ تیرے پاس آئیں تو تو ویسا برتاؤ ان کے ساتھ نہ کر۔ پس رکاب چھوڑ کہ میں جاؤں۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْكُوفِيِّ عَنْ عُبَيْسِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنِ الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْعَدْلُ أَحْلَى مِنَ الْمَاءِ يُصِيبُهُ الظَّمْآنُ مَا أَوْسَعَ الْعَدْلَ إِذَا عُدِلَ فِيهِ وَإِنْ قَلَّ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے عدل اس پانی سے زیادہ میٹھا ہے جو ایک پیاسے کو ملے کیسا اچھا عدل ہے جب ہمیشگی کے ساتھ ہو اگرچہ کم ہی کیوں نہ ہو۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أَنْصَفَ النَّاسَ مِنْ نَفْسِهِ رُضِيَ بِهِ حَكَماً لِغَيْرِهِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو شخص دوسروں کے ساتھ انصاف کرتا ہے تو دوسرے اس کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ عِمْرَانَ بْنِ مِيثَمٍ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَوْحَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَى آدَمَ (عَلَيهِ السَّلام) أَنِّي سَأَجْمَعُ لَكَ الْكَلامَ فِي أَرْبَعِ كَلِمَاتٍ قَالَ يَا رَبِّ وَمَا هُنَّ قَالَ وَاحِدَةٌ لِي وَوَاحِدَةٌ لَكَ وَوَاحِدَةٌ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكَ وَوَاحِدَةٌ فِيمَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ النَّاسِ قَالَ يَا رَبِّ بَيِّنْهُنَّ لِي حَتَّى أَعْلَمَهُنَّ قَالَ أَمَّا الَّتِي لِي فَتَعْبُدُنِي لا تُشْرِكُ بِي شَيْئاً وَأَمَّا الَّتِي لَكَ فَأَجْزِيكَ بِعَمَلِكَ أَحْوَجَ مَا تَكُونُ إِلَيْهِ وَأَمَّا الَّتِي بَيْنِي وَبَيْنَكَ فَعَلَيْكَ الدُّعَاءُ وَعَلَيَّ الإجَابَةُ وَأَمَّا الَّتِي بَيْنَكَ وَبَيْنَ النَّاسِ فَتَرْضَى لِلنَّاسِ مَا تَرْضَى لِنَفْسِكَ وَتَكْرَهُ لَهُمْ مَا تَكْرَهُ لِنَفْسِكَ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے خدا نے آدم کو وحی کی میں تیرے لیے چار باتیں جمع کروں گا آدم نے کہا اے میرے رب وہ کیا ہیں۔ فرمایا ایک میرے لیے ہے ایک تیرے لیے اور ایک تیرے اور میرے درمیان اور ایک تیرے اور لوگوں کے درمیان۔ آدم نے کہا خدایا بیان کر تا کہ میں جانوں۔ فرمایا جو میرے لیے ہے وہ یہ ہے کہ میری عبادت کر اور کسی کو شریک نہ بنا اور جو تیرے لیے ہے وہ یہ کہ میں تیرے عمل کی جزا دوں گا جس کی طرف تیری احتیاج ہو گی اور جو چیز میرے اور تیرے درمیان ہے وہ یہ ہے کہ تو دعا کر میں قبول کروں گا اور جو چیز تیرے اور لوگوں کے درمیان ہے وہ یہ ہے کہ تو جو اپنے لیے پسند کرے وہی دوسروں کے لیے پسند کر اور جو اپنے لیے ناپسند کرے وہی اوروں کے لیے ناپسند کر۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ غَالِبِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ رَوْحٍ ابْنِ أُخْتِ الْمُعَلَّى عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ اتَّقُوا الله وَاعْدِلُوا فَإِنَّكُمْ تَعِيبُونَ عَلَى قَوْمٍ لا يَعْدِلُونَ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اللہ سے ڈرو اور عدل کرو اپنے گھر والوں کے درمیان کیونکہ تم ناپسند کرتے ہو ان لوگوں کی حکومت کو جو عدل نہیں کرتے۔
عَنْهُ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْعَدْلُ أَحْلَى مِنَ الشَّهْدِ وَأَلْيَنُ مِنَ الزُّبْدِ وَأَطْيَبُ رِيحاً مِنَ الْمِسْكِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ عدل شہد سے زیادہ شیریں ہے مکھن سے زیادہ نرم اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) ثَلاثُ خِصَالٍ مَنْ كُنَّ فِيهِ أَوْ وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ كَانَ فِي ظِلِّ عَرْشِ الله يَوْمَ لا ظِلَّ إِلا ظِلُّهُ رَجُلٌ أَعْطَى النَّاسَ مِنْ نَفْسِهِ مَا هُوَ سَائِلُهُمْ وَرَجُلٌ لَمْ يُقَدِّمْ رِجْلاً وَلَمْ يُؤَخِّرْ رِجْلاً حَتَّى يَعْلَمَ أَنَّ ذَلِكَ لله رِضًا وَرَجُلٌ لَمْ يَعِبْ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ بِعَيْبٍ حَتَّى يَنْفِيَ ذَلِكَ الْعَيْبَ عَنْ نَفْسِهِ فَإِنَّهُ لا يَنْفِي مِنْهَا عَيْباً إِلا بَدَا لَهُ عَيْبٌ وَكَفَى بِالْمَرْءِ شُغُلاً بِنَفْسِهِ عَنِ النَّاسِ۔
فرمایا ابو جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین خصلتیں جس میں ہوں یا ان میں سے ایک بھی ہو تو وہ روز قیامت عرشِ الہٰی کے نیچے ہو گا جب کہ کوئی سایہ نہ ہو گا، پہلے وہ شخص جو اپنی طرف سے لوگوں کو وہ دے جو دوسروں سے مانگنا چاہتا ہے، دوسرے وہ جو کسی کو نہ آگے بڑھاتا ہے نہ پیچھے ہٹاتا ہے جب تک کہ اس میں خدا کی مرضی کو نہ جان لے، تیسرے کسی بندہ مسلم کو عیب نہیں لگاتا جب تک کہ اس عیب کو اپنے سے دور نہیں کر لیتا اور عیب دور نہیں ہو سکتا جب تک کہ اپنا عیب اس پر ظاہر نہ ہو اور انسان کے لیے یہ شغل کافی ہے کہ وہ لوگوں سے توجہ ہٹا کر صرف اپنے نفس کی طرف توجہ کرے۔
عَنْهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَمَّادٍ الْكُوفِيِّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْغِفَارِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْجَعْفَرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ وَاسَى الْفَقِيرَ مِنْ مَالِهِ وَأَنْصَفَ النَّاسَ مِنْ نَفْسِهِ فَذَلِكَ الْمُؤْمِنُ حَقّاً۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو اپنے مال میں سے فقیر کی مدد کرتا ہے اور وہ لوگوں اور اپنے نفس کے درمیان انصاف کرتا ہے تو وہ سچا مومن ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ نَافِعٍ بَيَّاعِ السَّابِرِيِّ عَنْ يُوسُفَ الْبَزَّازِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَا تَدَارَأَ اثْنَانِ فِي أَمْرٍ قَطُّ فَأَعْطَى أَحَدُهُمَا النَّصَفَ صَاحِبَهُ فَلَمْ يَقْبَلْ مِنْهُ إِلا أُدِيلَ مِنْهُ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب دو شخص کسی امر میں نزاع کریں تو چاہیے کہ ہر ایک ان میں سے اپنے ساتھی کے معاملہ میں انصاف کرے اور یہ انصاف مقبول نہ ہو گا جب تک وہ مال نہ دیا جائے جو باعث نزاع ہو۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ لله جَنَّةً لا يَدْخُلُهَا إِلا ثَلاثَةٌ أَحَدُهُمْ مَنْ حَكَمَ فِي نَفْسِهِ بِالْحَقِّ۔
فرمایا ابو جعفر علیہ السلام نے اللہ کی ایک جنت ہے جس میں نہ داخل ہوں گے مگر تین قسم کے لوگ ایک ان میں سے وہ ہے جو اپنے نفس کو حق پر قائم رہنے کا حکم دے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنِ الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْعَدْلُ أَحْلَى مِنَ الْمَاءِ يُصِيبُهُ الظَّمْآنُ مَا أَوْسَعَ الْعَدْلَ إِذَا عُدِلَ فِيهِ وَإِنْ قَلَّ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے عدل اس پانی سے زیادہ میٹھا ہے جس کو پیاسا پی لے اور عدل چاہے کتنا ہی کم ہو وہ بڑی وسعت والا ہوتا ہے۔