مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

امرِ خیر میں تعجیل

(6)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنِي حَمْزَةُ بْنُ حُمْرَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِخَيْرٍ فَلا يُؤَخِّرْهُ فَإِنَّ الْعَبْدَ رُبَّمَا صَلَّى الصَّلاةَ أَوْ صَامَ الْيَوْمَ فَيُقَالُ لَهُ اعْمَلْ مَا شِئْتَ بَعْدَهَا فَقَدْ غَفَرَ الله لَكَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب تم میں سے کوئی نیکی کا ارادہ کرے تو اس میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔ اکثر جو بندہ نماز پڑھتا ہے اور روزہ رکھتا ہے تو خدا اس سے کہتا ہے اس کے بعد جو چاہے عمل کر خدا تجھے بخشش دے گا۔

حدیث نمبر 2

عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) افْتَتِحُوا نَهَارَكُمْ بِخَيْرٍ وَأَمْلُوا عَلَى حَفَظَتِكُمْ فِي أَوَّلِهِ خَيْراً وَفِي آخِرِهِ خَيْراً يُغْفَرْ لَكُمْ مَا بَيْنَ ذَلِكَ إِنْ شَاءَ الله۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ اپنے دن کا افتتاح نیکی سے کرو اور اپنے حافظ فرشتوں (کراماً کاتبین) کے دفتر میں اول روز اور آخر روز نیکی درج کرا دو۔ اگر درمیان روز میں کوئی بدی تم سے سرزد ہو گی تو انشاء اللہ بخش دی جائے گی۔

حدیث نمبر 3

عَنْهُ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُرَازِمِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ أَبِي يَقُولُ إِذَا هَمَمْتَ بِخَيْرٍ فَبَادِرْ فَإِنَّكَ لا تَدْرِي مَا يَحْدُثُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ میرے پدر بزرگوار نے فرمایا جب تم نیکی کا ارادہ کرو تو جلدی سے کر گزرو تمہیں کیا معلوم کہ کیا امر مانع خیر حادث ہو جائے۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ الله يُحِبُّ مِنَ الْخَيْرِ مَا يُعَجَّلُ۔

حضرت رسولِ خدا نے فرمایا کہ خدا اس نیکی کو پسند کرتا ہے جو جلدی کی جائے۔

حدیث نمبر5

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ بَشِيرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا أَرَدْتَ شَيْئاً مِنَ الْخَيْرِ فَلا تُؤَخِّرْهُ فَإِنَّ الْعَبْدَ يَصُومُ الْيَوْمَ الْحَارَّ يُرِيدُ مَا عِنْدَ الله فَيُعْتِقُهُ الله بِهِ مِنَ النَّارِ وَلا تَسْتَقِلَّ مَا يُتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ وَلَوْ شِقَّ تَمْرَةٍ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب تم کسی امر میں نیکی کا ارادہ کرو تو تاخیر مت کرو ، بندہ جب گرم دن میں روزہ رکھتا ہے تو خدا اسے آتش جہنم سے نجات دیتا ہے جو چیز تم کو خدا سے قریب کر دے اسے کم نہ سمجھو اگرچہ وہ چھوہارے کا ایک ریشہ ہی کیوں نہ ہو۔

حدیث نمبر 6

عَنْهُ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ هَمَّ بِخَيْرٍ فَلْيُعَجِّلْهُ وَلا يُؤَخِّرْهُ فَإِنَّ الْعَبْدَ رُبَّمَا عَمِلَ الْعَمَلَ فَيَقُولُ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدْ غَفَرْتُ لَكَ وَلا أَكْتُبُ عَلَيْكَ شَيْئاً أَبَداً وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلا يَعْمَلْهَا فَإِنَّهُ رُبَّمَا عَمِلَ الْعَبْدُ السَّيِّئَةَ فَيَرَاهُ الله سُبْحَانَهُ فَيَقُولُ لا وَعِزَّتِي وَجَلالِي لا أَغْفِرُ لَكَ بَعْدَهَا أَبَداً۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو نیکی کا ارادہ کرے چاہیے کہ وہ اس میں جلدی کرے تاخیر روا نہ رکھے کیونکہ بندہ بعض اوقات ایسے کام بھی کر گزرتا ہے کہ خدا اس سے کہتا ہے کہ میں نے تیرے گناہ بخش دیئے اور اب تیرے گناہ نہ لکھوں گا اور جو بدی کا ارادہ کرے چاہے وہ اسے عمل میں نہ لائے کیونکہ بسا اوقات ایسے گناہ بھی کر بیٹھتا ہے کہ خدا کہتا ہے قسم ہے اپنے عزت و جلال کی اس کے بعد تجھے نہ بخشوں گا۔

حدیث نمبر7

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا هَمَمْتَ بِشَيْ‏ءٍ مِنَ الْخَيْرِ فَلا تُؤَخِّرْهُ فَإِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ رُبَّمَا اطَّلَعَ عَلَى الْعَبْدِ وَهُوَ عَلَى شَيْ‏ءٍ مِنَ الطَّاعَةِ فَيَقُولُ وَعِزَّتِي وَجَلالِي لا أُعَذِّبُكَ بَعْدَهَا أَبَداً وَإِذَا هَمَمْتَ بِسَيِّئَةٍ فَلا تَعْمَلْهَا فَإِنَّهُ رُبَّمَا اطَّلَعَ الله عَلَى الْعَبْدِ وَهُوَ عَلَى شَيْ‏ءٍ مِنَ الْمَعْصِيَةِ فَيَقُولُ وَعِزَّتِي وَجَلالِي لا أَغْفِرُ لَكَ بَعْدَهَا أَبَداً۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب تم کسی نیکی کا ارادہ کرو تو تاخیر نہ کرو۔ بندہ کی اطاعت سے علم الہٰی میں کوئی نیکی آتی ہے تو وہ کہتا ہے اپنے عزت و جلال کی میں کبھی تجھے مبتلائے عذاب نہ کروں گا اور جب تم بدی کا ارادہ کرو تو اسے عمل میں نہ لاؤ، بسا اوقات بندہ کی کوئی ایسی معصیت علم الہٰی میں آتی ہے کہ خدا اس سے فرماتا ہے اپنے عزت و جلال کی قسم میں تجھے نہ بخشوں گا۔

حدیث نمبر 8

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حُمْرَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِخَيْرٍ أَوْ صِلَةٍ فَإِنَّ عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ شَيْطَانَيْنِ فَلْيُبَادِرْ لا يَكُفَّاهُ عَنْ ذَلِكَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب تم نیکی یا صلہ رحم کا ارادہ کرتے ہو تو دائیں بائیں دو شیطان آ موجود ہوتے ہیں۔ پس جلدی کرو تاکہ وہ دونوں تمہیں اس نیکی سے روک نہ دیں۔

حدیث نمبر 9

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي الْجَارُودِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ هَمَّ بِشَيْ‏ءٍ مِنَ الْخَيْرِ فَلْيُعَجِّلْهُ فَإِنَّ كُلَّ شَيْ‏ءٍ فِيهِ تَأْخِيرٌ فَإِنَّ لِلشَّيْطَانِ فِيهِ نَظْرَةً۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جو نیکی کا ارادہ کرتا ہے اسے چاہیے کہ جلدی کرے کیونکہ تاخیر کی صورت میں شیطان کی نظر اس پر رہتی ہے۔

حدیث نمبر 10

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنِ الْعَلاءِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الله ثَقَّلَ الْخَيْرَ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا كَثِقْلِهِ فِي مَوَازِينِهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ خَفَّفَ الشَّرَّ عَلَى أَهْلِ الدُّنْيَا كَخِفَّتِهِ فِي مَوَازِينِهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔

میں نے سنا امام محمد باقر علیہ السلام سے کہ خدا نے عمل خیر کو دنیا کے نیک لوگوں پر اسی طرح بھاری بنا دیا ہے جس طرح وہ روز قیامت میزان میں اس کے عمل کو وزنی بنائے گا اور اہل شر پر شر کو دنیا میں اسی طرح ہلکا بنا دیا ہے جس طرح وہ روز قیامت میزان میں ان کے عمل کو ہلکا بنائے گا۔