عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله جَلَّ ذِكْرُهُ وَاتَّقُوا الله الَّذِي تَسائَلُونَ بِهِ وَالأرْحامَ إِنَّ الله كانَ عَلَيْكُمْ رَقِيباً قَالَ فَقَالَ هِيَ أَرْحَامُ النَّاسِ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَ بِصِلَتِهَا وَعَظَّمَهَا أَ لا تَرَى أَنَّهُ جَعَلَهَا مِنْهُ۔
راوی کہتا ہے میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے اس آیت کا مطلب پوچھا، اس اللہ سے ڈرو جس کے وسیلہ سے تم باہم سوال کرتے ہو اور صلہ رحم کرو اللہ تم پر نگران ہے۔ حضرت نے فرمایا ارحام سے مراد لوگوں سے رحم کرنا اور اسے عظیم سمجھنا ہے۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ خدا نے اپنے ذکر کے قریب اس کا ذکر کیا ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ قَالَ بَلَغَنِي عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّ رَجُلاً أَتَى النَّبِيَّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ يَا رَسُولَ الله أَهْلُ بَيْتِي أَبَوْا إِلا تَوَثُّباً عَلَيَّ وَقَطِيعَةً لِي وَشَتِيمَةً فَأَرْفُضُهُمْ قَالَ إِذاً يَرْفُضَكُمُ الله جَمِيعاً قَالَ فَكَيْفَ أَصْنَعُ قَالَ تَصِلُ مَنْ قَطَعَكَ وَتُعْطِي مَنْ حَرَمَكَ وَتَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَكَ فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ كَانَ لَكَ مِنَ الله عَلَيْهِمْ ظَهِيرٌ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میرے خاندان والوں نے مجھ پر حملہ کیا، مجھ سے قطع رحم کیا، مجھے گالیاں دیں۔ میں نے ان سے میل جول ترک کر دیا۔ فرمایا اس صورت میں خدا تم سب کو چھوڑ دے گا۔ اس نے کہا پھر میں کیا کروں۔ فرمایا جس نے قطع رحم کیا ہے اس سے صلہ رحم کرو جس نے تجھے حق سے محروم کیا ہے اس پر بخشش کرو اور جس نے تجھ پر ظلم کیا ہے اس کو معاف کرو اگر تم نے ایسا کیا تو خدا کی طرف سے تیرے لیے ان پر غلبہ حاصل ہو گا۔
وَعَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ الله قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) يَكُونُ الرَّجُلُ يَصِلُ رَحِمَهُ فَيَكُونُ قَدْ بَقِيَ مِنْ عُمُرِهِ ثَلاثُ سِنِينَ فَيُصَيِّرُهَا الله ثَلاثِينَ سَنَةً وَيَفْعَلُ الله مَا يَشَاءُ۔
فرمایا امام رضا علیہ السلام نے کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص صلہ رحم کرتا ہے اور اس کی عمر قبل صلہ رحم کرنے کے صرف تین سال باقی رہتی ہے خدا اس کو تیس سال کر دیتا ہے اور اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
وَعَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ خَطَّابٍ الأعْوَرِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) صِلَةُ الأرْحَامِ تُزَكِّي الأعْمَالَ وَتُنْمِي الأمْوَالَ وَتَدْفَعُ الْبَلْوَى وَتُيَسِّرُ الْحِسَابَ وَتُنْسِئُ فِي الأجَلِ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے صلہ رحم اعمال کو پاک کرتا ہے اور مال کو زیادہ کرتا ہے اور بلاؤں کو دور کرتا ہے اور اس کا حساب پیشِ خدا آسان کرتا ہے اور موت میں تاخیر کرتا ہے۔
وَعَنْهُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْمِقْدَامِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أُوصِي الشَّاهِدَ مِنْ أُمَّتِي وَالْغَائِبَ مِنْهُمْ وَمَنْ فِي أَصْلابِ الرِّجَالِ وَأَرْحَامِ النِّسَاءِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ أَنْ يَصِلَ الرَّحِمَ وَإِنْ كَانَتْ مِنْهُ عَلَى مَسِيرَةِ سَنَةٍ فَإِنَّ ذَلِكَ مِنَ الدِّينِ۔
فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں وصیت کرتا ہوں اپنی امت کے موجودہ لوگوں کو اور جو ان میں سے غائب ہیں ان کو اور جو اپنے باپ کی پشتوں میں ہیں انکو اور جو اپنی ماؤں کے رحم میں ہیں ان کو قیامت تک کے لیے کہ وہ اپنے عزیز سے صلہ رحم کریں اگرچہ وہ ایک سال کی مسافت پر ہو کیونکہ وہ امر دین میں سے ہے۔
وَعَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ حَفْصٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ صِلَةُ الأرْحَامِ تُحَسِّنُ الْخُلُقَ وَتُسَمِّحُ الْكَفَّ وَتُطَيِّبُ النَّفْسَ وَتَزِيدُ فِي الرِّزْقِ وَتُنْسِئُ فِي الأجَلِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ صلہ رحم خلق کو اچھا کرتا ہے اور ہاتھ کو صاحبِ کرم بناتا ہے اور نفس کو پاک کرتا ہے رزق میں زیادتی کرتا ہے اور موت میں تاخیر کرتا ہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ الرَّحِمَ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ تَقُولُ اللهمَّ صِلْ مَنْ وَصَلَنِي وَاقْطَعْ مَنْ قَطَعَنِي وَهِيَ رَحِمُ آلِ مُحَمَّدٍ وَهُوَ قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ الَّذِينَ يَصِلُونَ ما أَمَرَ الله بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَرَحِمُ كُلِّ ذِي رَحِمٍ۔
ابو بصیر راوی ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ یقیناً صلہ رحمی عرش کے ساتھ معلق و متصل ہے اور صلہ رحم کہتا ہے اے اللہ جس نے مجھ سے تعلق قائم کیا تو اس کے ساتھ احسان کا تعلق قائم کر اور جس نے مجھ سے قطع تعلق کیا تو اس سے تعلق کو قطع کر اور یہ رحم رحم آل محمد ہے اور یہی خدا کا فرمان ہے، وہ لوگ جن کو تعلقات قائم رکھنے کا حکم دیا ہے انہیں قائم رکھتے ہیں، اور ہر صاحبِ رحم کا رحم ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَوَّلُ نَاطِقٍ مِنَ الْجَوَارِحِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الرَّحِمُ تَقُولُ يَا رَبِّ مَنْ وَصَلَنِي فِي الدُّنْيَا فَصِلِ الْيَوْمَ مَا بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ وَمَنْ قَطَعَنِي فِي الدُّنْيَا فَاقْطَعِ الْيَوْمَ مَا بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اعضاء میں سب سے پہلے قیامت میں گواہی دینے والا عورتوں کا رحم ہو گا وہ کہے گا یا رب جس نے دنیا میں صلہ رحم کیا ہے تو آج دور کر اس فاصلہ کو جو تیرے اور اس کے درمیان ہے اور جس نے دنیا میں قطع رحم کیا ہے آج تو بھی اس سے قطع رحم کر۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) صِلْ رَحِمَكَ وَلَوْ بِشَرْبَةٍ مِنْ مَاءٍ وَأَفْضَلُ مَا تُوصَلُ بِهِ الرَّحِمُ كَفُّ الأذَى عَنْهَا وَصِلَةُ الرَّحِمِ مَنْسَأَةٌ فِي الأجَلِ مَحْبَبَةٌ فِي الأهْلِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے صلہ رحم کرو اگرچہ پانی پلا کر ہی ہو اور صلہ رحم کی صورت یہ ہے کہ اپنے عزیز کی اذیت سے ہاتھ روکو، صلہ رحم سے موت میں تاخیر ہوتی ہے اور خاندان والے محبت کرتے ہیں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ حَرِيزِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ الرَّحِمَ مُعَلَّقَةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِالْعَرْشِ تَقُولُ اللهمَّ صِلْ مَنْ وَصَلَنِي وَاقْطَعْ مَنْ قَطَعَنِي۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ روز قیامت رحم معلق ہو گا عرش کے نیچے اور کہے گا خداوندا جس نے مجھے ملایا ہے تو بھی اسے ملا دے اور جس نے مجھے قطع کیا تو بھی اسے قطع کر دے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ حَنَانِ بْنِ سَدِيرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ رَضِيَ الله عَنْهُ سَمِعْتُ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ حَافَتَا الصِّرَاطِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الرَّحِمُ وَالأمَانَةُ فَإِذَا مَرَّ الْوَصُولُ لِلرَّحِمِ الْمُؤَدِّي لِلأمَانَةِ نَفَذَ إِلَى الْجَنَّةِ وَإِذَا مَرَّ الْخَائِنُ لِلأمَانَةِ الْقَطُوعُ لِلرَّحِمِ لَمْ يَنْفَعْهُ مَعَهُمَا عَمَلٌ وَتَكَفَّأَ بِهِ الصِّرَاطُ فِي النَّارِ۔
فرمایا ابوذر نے میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے سنا کہ روز قیامت صراط کے دو کنارے ہوں گے ایک رحم دوسرے امانت ، جب صلہ رحم کرنے والا اور امانت کو ادا کرنے والا اس پر سے گزرے گا تو جنت کی طرف راستہ پائے گا اور جب امانت میں خیانت کرنے والا اور قاطع رحم گزرے گا تو اس کو ان دونوں اعمال قبیحہ کی وجہ سے کوئی عمل فائدہ نہ دے گا اور صراط نیچی ہو کر اسے جہنم میں گرا دے گی۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ قُرْطٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ صِلَةُ الأرْحَامِ تُحَسِّنُ الْخُلُقَ وَتُسَمِّحُ الْكَفَّ وَتُطَيِّبُ النَّفْسَ وَتَزِيدُ فِي الرِّزْقِ وَتُنْسِئُ فِي الأجَلِ۔
فرمایا ابو جعفر علیہ السلام نے کہ صلہ رحم خلق کو اچھا کرتا ہے اور ہاتھ کو صاحبِ کرم بناتا ہے اور نفس کو پاک کرتا ہے اور رزق میں زیادتی کرتا ہے اور موت میں سبب تاخیر ہوتا ہے۔
عَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ خَطَّابٍ الأعْوَرِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) صِلَةُ الأرْحَامِ تُزَكِّي الأعْمَالَ وَتَدْفَعُ الْبَلْوَى وَتُنْمِي الأمْوَالَ وَتُنْسِئُ لَهُ فِي عُمُرِهِ وَتُوَسِّعُ فِي رِزْقِهِ وَتُحَبِّبُ فِي أَهْلِ بَيْتِهِ فَلْيَتَّقِ الله وَلْيَصِلْ رَحِمَهُ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ صلہ رحم اعمال کو پاک کرتا ہے مصیبت کو دور کرتا ہے دولت کو بڑھاتا ہے عمر کو زیادہ کرتا ہے رزق میں وسعت دیتا ہے اور خاندان والوں میں محبت پیدا کرتا ہے پس لوگوں کو اللہ سے ڈرنا چاہئے اور صلہ رحم کرنا چاہیے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنِ الْحَكَمِ الْحَنَّاطِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) صِلَةُ الرَّحِمِ وَحُسْنُ الْجِوَارِ يَعْمُرَانِ الدِّيَارَ وَيَزِيدَانِ فِي الأعْمَارِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے صلہ رحم اور اچھی ہمسائیگی شہروں کو آباد کرتے ہیں اور عمر کو زیادہ کرتے ہیں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأشْعَرِيِّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مَيْمُونٍ الْقَدَّاحِ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ أَعْجَلَ الْخَيْرِ ثَوَاباً صِلَةُ الرَّحِمِ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے نیکیوں میں سب سے زیادہ ازروئے ثواب صلہ رحم ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ سَرَّهُ النَّسَاءُ فِي الأجَلِ وَالزِّيَادَةُ فِي الرِّزْقِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو خوش ہونا چاہے تاخیر موت پر زیادتی رزق پر اس کو چاہیے کہ صلہ رحم کرے۔
علي بن إبراهيم، عن أبيه، عن صفوان بن يحيى، عن إسحاق بن عمار قال: قال أبو عبد الله (عليه السلام): ما نعلم شيئا يزيد في العمر إلا صلة الرحم، حتى أن الرجل يكون أجله ثلاث سنين فيكون وصولا للرحم فيزيد الله في عمره ثلاثين سنة فيجعلها ثلاثا وثلاثين سنة، ويكون أجله ثلاثا وثلاثين سنة، فيكون قاطعا للرحم فينقصه الله ثلاثين سنة ويجعل أجله إلى ثلاث سنين. الحسين بن محمد، عن معلى بن محمد، عن الحسن بن علي الوشاء، عن أبي الحسن الرضا (عليه السلام)، مثله۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے صلہ رحم سے بڑھ کر کوئی چیز عمر کو نہیں بڑھاتی اگر کسی کی عمر میں صرف تین سال باقی ہوں اور وہ صلہ رحم بجا لائے تو اللہ تعالیٰ تیس سال بڑھا دیتا ہے اور اس کی عمر کو 33 سال کر دیتا ہے اور قاطع رحم کی عمر 33 سال ہو تو اس کے 30 سال کم کر کے اس کی عمر تین سال کر دیتا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لَمَّا خَرَجَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) يُرِيدُ الْبَصْرَةَ نَزَلَ بِالرَّبَذَةِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ مُحَارِبٍ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنِّي تَحَمَّلْتُ فِي قَوْمِي حَمَالَةً وَإِنِّي سَأَلْتُ فِي طَوَائِفَ مِنْهُمُ الْمُوَاسَاةَ وَالْمَعُونَةَ فَسَبَقَتْ إِلَيَّ أَلْسِنَتُهُمْ بِالنَّكَدِ فَمُرْهُمْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَعُونَتِي وَحُثَّهُمْ عَلَى مُوَاسَاتِي فَقَالَ أَيْنَ هُمْ فَقَالَ هَؤُلاءِ فَرِيقٌ مِنْهُمْ حَيْثُ تَرَى قَالَ فَنَصَّ رَاحِلَتَهُ فَادَّلَفَتْ كَأَنَّهَا ظَلِيمٌ فَادَّلَفَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ فِي طَلَبِهَا فَلأياً بِلأيٍ مَا لُحِقَتْ فَانْتَهَى إِلَى الْقَوْمِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ وَسَأَلَهُمْ مَا يَمْنَعُهُمْ مِنْ مُوَاسَاةِ صَاحِبِهِمْ فَشَكَوْهُ وَشَكَاهُمْ فَقَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) وَصَلَ امْرُؤٌ عَشِيرَتَهُ فَإِنَّهُمْ أَوْلَى بِبِرِّهِ وَذَاتِ يَدِهِ وَوَصَلَتِ الْعَشِيرَةُ أَخَاهَا إِنْ عَثَرَ بِهِ دَهْرٌ وَأَدْبَرَتْ عَنْهُ دُنْيَا فَإِنَّ الْمُتَوَاصِلِينَ الْمُتَبَاذِلِينَ مَأْجُورُونَ وَإِنَّ الْمُتَقَاطِعِينَ الْمُتَدَابِرِينَ مَوْزُورُونَ قَالَ ثُمَّ بَعَثَ رَاحِلَتَهُ وَقَالَ حَلْ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ جب امیر المومنین علیہ السلام بصرہ کو جا رہے تھے تو ربذہ کی طرف سے گزرے قبیلہ محلاب کا ایک شخص آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا اے امیر المومنین میں نے اپنی قوم کا قرضہ ادا کیا اس کے بعد میں نے اپنی قوم سے مدد اور ہمدردی چاہی تو انھوں نے سخت سست کہنا شروع کیا، پس آپ ان کو میری مدد کا حکم دیجیے اور ان کو میری ہمدردی پر ابھاریے۔ فرمایا وہ کہاں ہیں۔ اس نے کہا ایک گروہ تو یہی ہے جسے آپ دیکھ رہے ہیں۔ یہ سن کر آپ نے اپنی سواری کو تیز چلایا اور وہ شتر مرغ کی طرح تیزی سے چلی، آپ کے اصحاب آپ کی طلب میں پیچھے چلے۔ حضرت نے آہستہ چلایا یہاں تک کہ وہ لوگ حضرت سے مل گئے۔ آپ ان لوگوں کے پاس آئے اور سلام کے بعد ان سے پوچھا کہ انھوں نے اپنے ساتھی کی ہمدردی سے کیوں گریز کیا۔ انھوں نے اسکی شکایت کی اور اس نے ان کی۔ امیرالمومنین نے فرمایا آدمی کو اپنے خاندان والوں سے صلہ رحم کرنا چاہیے کیونکہ وہ اس کی نیکی کے زیادہ مستحق ہیں اگر ان کے بھائی پر کوئی مصیبت آ جائے تو خاندان والوں کو چاہیے کہ اس کی مدد کریں کیونکہ صلہ رحم کرنے والے ایسے خرچ کرنے والے ہیں جن کا اجر ملے گا اور قطع رحم کرنے والے قطع تعلق کرنے والے ہیں اور گنہگار ہیں۔ راوی کہتا ہے اس کے بعد امیر المومنین نے اپنی سواری کو آگے بڑھایا اور حضرت کی بات نے ان کے دل پر اثر کیا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) لَنْ يَرْغَبَ الْمَرْءُ عَنْ عَشِيرَتِهِ وَإِنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَوَلَدٍ وَعَنْ مَوَدَّتِهِمْ وَكَرَامَتِهِمْ وَدِفَاعِهِمْ بِأَيْدِيهِمْ وَأَلْسِنَتِهِمْ هُمْ أَشَدُّ النَّاسِ حِيطَةً مِنْ وَرَائِهِ وَأَعْطَفُهُمْ عَلَيْهِ وَأَلَمُّهُمْ لِشَعَثِهِ إِنْ أَصَابَتْهُ مُصِيبَةٌ أَوْ نَزَلَ بِهِ بَعْضُ مَكَارِهِ الأمُورِ وَمَنْ يَقْبِضْ يَدَهُ عَنْ عَشِيرَتِهِ فَإِنَّمَا يَقْبِضُ عَنْهُمْ يَداً وَاحِدَةً وَتُقْبَضُ عَنْهُ مِنْهُمْ أَيْدِي كَثِيرَةٌ وَمَنْ يُلِنْ حَاشِيَتَهُ يَعْرِفْ صَدِيقُهُ مِنْهُ الْمَوَدَّةَ وَمَنْ بَسَطَ يَدَهُ بِالْمَعْرُوفِ إِذَا وَجَدَهُ يُخْلِفِ الله لَهُ مَا أَنْفَقَ فِي دُنْيَاهُ وَيُضَاعِفْ لَهُ فِي آخِرَتِهِ وَلِسَانُ الصِّدْقِ لِلْمَرْءِ يَجْعَلُهُ الله فِي النَّاسِ خَيْراً مِنَ الْمَالِ يَأْكُلُهُ وَيُوَرِّثُهُ لا يَزْدَادَنَّ أَحَدُكُمْ كِبْراً وَعِظَماً فِي نَفْسِهِ وَنَأْياً عَنْ عَشِيرَتِهِ إِنْ كَانَ مُوسِراً فِي الْمَالِ وَلا يَزْدَادَنَّ أَحَدُكُمْ فِي أَخِيهِ زُهْداً وَلا مِنْهُ بُعْداً إِذَا لَمْ يَرَ مِنْهُ مُرُوَّةً وَكَانَ مُعْوِزاً فِي الْمَالِ وَلا يَغْفُلُ أَحَدُكُمْ عَنِ الْقَرَابَةِ بِهَا الْخَصَاصَةُ أَنْ يَسُدَّهَا بِمَا لا يَنْفَعُهُ إِنْ أَمْسَكَهُ وَلا يَضُرُّهُ إِنِ اسْتَهْلَكَهُ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کوئی شخص چاہے کتنا ہی صاحبِ مال و اولاد ہو اپنے قبیلہ سے دوری اختیار نہ کرے اور لازم ہے کہ ان سے محبت کرے کیونکہ وہ محتاج ہے ان کی محبت ان کی بزرگی اور ان کے دفیعہ کا انکے ہاتھوں سے وہ زیادہ سخت ثابت ہوں گے اس کی حفاظت اور پشت پناہی کے لیے اور زیادہ مہربان ہوں گے بہ نسبت غیروں کے اس کی پریشان خاطری کو دور کرنے میں اگر اس پر کوئی مصیبت آ پڑے گی یا کوئی امر سخت نازل ہو گا جو شخص اپنے خاندان سے اپنی مدد کو روکتا ہے وہ صرف اپنی ایک مدد روک کر اپنے سے بہت سے لوگوں کی مدد رکوانے کا باعث ہو جاتا ہے اور جو اپنے پاس رہنے والے سے نرمی کا سلوک کرتا ہے تو اس کا دوست اس سے محبت کرتا ہے اور جو کسی کے ساتھ نیکی کرتا ہے تو جو اس نے دنیا میں خرچ کیا ہے خدا اس کا بدلہ دیتا ہے اور آخرت میں دو گنا بدلہ دیتا ہے اور کسی آدمی کی سچی زبان اگر ہوتی تو اللہ تعالیٰ لوگوں کے درمیان اس کے اس مال میں بہتری پیدا کرتا ہے جس کو وہ کھاتا ہے اور ترکہ میں چھوڑتا ہے ایسا شخص اپنی بزرگی اور عزت کو نہیں بڑھا سکتا جو اپنے خاندان سے دور رہے چاہے کتنا ہی مالدار ہو اور چاہیے کہ اپنے بھائی سے دوری اختیار نہ کرے اگرچہ اس سے جوانمردی کو نہ دیکھے بہ سبب اس کے افلاس کے اور چاہیے کہ غریب رشتہ داروں سے مالی امداد دینے میں غفلت نہ کرے اگر مدد روکے گا تو آخرت میں اس مال سے فائدہ نہ ہو گا اگر دے گا تو نقصان نہ ہو گا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ هِلالٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ آلَ فُلانٍ يَبَرُّ بَعْضُهُمْ بَعْضاً وَيَتَوَاصَلُونَ فَقَالَ إِذاً تَنْمِي أَمْوَالُهُمْ وَيَنْمُونَ فَلا يَزَالُونَ فِي ذَلِكَ حَتَّى يَتَقَاطَعُوا فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ انْقَشَعَ عَنْهُمْ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا کہ فلاں خاندان والے ایک دوسرے سے نیکی سے پیش آتے ہیں اور صلہ رحم کرتے ہیں۔ فرمایا تو ان کے مالوں میں ترقی ہو گی اور وہ ہمیشہ خوش رہیں گے جب تک قطع رحم نہ کریں اور جب ایسا کریں گے تو یہ ترقی رک جائے گی۔
عَنْهُ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ عَنْ زِيَادٍ الْقَنْدِيِّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ الْقَوْمَ لَيَكُونُونَ فَجَرَةً وَلا يَكُونُونَ بَرَرَةً فَيَصِلُونَ أَرْحَامَهُمْ فَتَنْمِي أَمْوَالُهُمْ وَتَطُولُ أَعْمَارُهُمْ فَكَيْفَ إِذَا كَانُوا أَبْرَاراً بَرَرَةً۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک قوم فاسق و فاجر ہوتی ہے اور صلہ رحم نہیں کرتی، اس کے بعد جب وہ صلہ رحم کرنے لگتے ہیں تو ان کے اموال میں ترقی ہوتی ہے اور عمر طولانی ہو جاتی ہے پس کیا ٹھکانہ ہے ان لوگوں کے ثواب کا جو نیک ہوں اور صلہ رحم بجا لائیں۔
وَعَنْهُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ يَحْيَى عَنْ جَدِّهِ الْحَسَنِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) صِلُوا أَرْحَامَكُمْ وَلَوْ بِالتَّسْلِيمِ يَقُولُ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَاتَّقُوا الله الَّذِي تَسائَلُونَ بِهِ وَالأرْحامَ إِنَّ الله كانَ عَلَيْكُمْ رَقِيباً۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ صلہ رحم بجا لاؤ اگرچہ سلام ہی کیوں نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اس اللہ سے ڈرو جس سے تم سوال کرتے ہو اور اپنے ارحام سے صلہ رحم کرو بے شک اللہ تم پر نگہبان ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ صَفْوَانَ الْجَمَّالِ قَالَ وَقَعَ بَيْنَ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَبَيْنَ عَبْدِ الله بْنِ الْحَسَنِ كَلامٌ حَتَّى وَقَعَتِ الضَّوْضَاءُ بَيْنَهُمْ وَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَافْتَرَقَا عَشِيَّتَهُمَا بِذَلِكَ وَغَدَوْتُ فِي حَاجَةٍ فَإِذَا أَنَا بِأَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَلَى بَابِ عَبْدِ الله بْنِ الْحَسَنِ وَهُوَ يَقُولُ يَا جَارِيَةُ قُولِي لأبِي مُحَمَّدٍ يَخْرُجُ قَالَ فَخَرَجَ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الله مَا بَكَّرَ بِكَ فَقَالَ إِنِّي تَلَوْتُ آيَةً مِنْ كِتَابِ الله عَزَّ وَجَلَّ الْبَارِحَةَ فَأَقْلَقَتْنِي قَالَ وَمَا هِيَ قَالَ قَوْلُ الله جَلَّ وَعَزَّ ذِكْرُهُ الَّذِينَ يَصِلُونَ ما أَمَرَ الله بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخافُونَ سُوءَ الْحِسابِ فَقَالَ صَدَقْتَ لَكَأَنِّي لَمْ أَقْرَأْ هَذِهِ الآيَةَ مِنْ كِتَابِ الله جَلَّ وَعَزَّ قَطُّ فَاعْتَنَقَا وَبَكَيَا۔
راوی کہتا ہے کہ ایک روز ابو عبداللہ علیہ السلام اور عبداللہ بن الحسن کے درمیان سخت گفتگو ہوئی یہاں تک کہ دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں ۔ لوگ جمع ہو گئے شام کے وقت دونوں جدا ہو گئے۔ صبح کے وقت میں ایک ضرورت سے نکلا۔ میں نے دیکھا کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام عبداللہ بن الحسن کے دروازہ پر کھڑے ہیں اور لونڈی سے کہہ رہے ہیں کہ ابو محمد سے کہو باہر نکلیں۔ وہ باہر آئے تو آپ سے پوچھا آپ صبح ہی صبح کیسے آئے۔ فرمایا رات میں نے کتاب اللہ میں ایک آیت پڑھی جس نے مجھے بے چین کر دیا۔ انھوں نے پوچھا وہ کون سی آیت ہے۔ فرمایا خدا فرماتا ہے جو لوگ ملاتے ہیں اس چیز کو جس کے ملانے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور اللہ سے ڈرتے ہیں اور برے حساب سے خوف کرتے ہیں عبداللہ بن حسن نے کہا آپ نے صحیح فرمایا۔ میں نے گویا اس آیت کو کتابِ خدا میں پڑھا ہی نہیں تھا اس کے بعد دونوں نے معانقہ کیا اور روئے۔
وَعَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ لِيَ ابْنَ عَمٍّ أَصِلُهُ فَيَقْطَعُنِي وَأَصِلُهُ فَيَقْطَعُنِي حَتَّى لَقَدْ هَمَمْتُ لِقَطِيعَتِهِ إِيَّايَ أَنْ أَقْطَعَهُ أَ تَأْذَنُ لِي قَطْعَهُ قَالَ إِنَّكَ إِذَا وَصَلْتَهُ وَقَطَعَكَ وَصَلَكُمَا الله عَزَّ وَجَلَّ جَمِيعاً وَإِنْ قَطَعْتَهُ وَقَطَعَكَ قَطَعَكُمَا الله۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا میرا ایک چچازاد بھائی ہے میں نے اس صلہ رحم کیا اس نے مجھ سے قطع رحم کیا۔ میں نے ارادہ کیا کہ جب اس نے مجھ سے قطع رحم کیا ہے تو میں بھی اس قطع رحم کروں گا۔ فرمایا جب تم نے اس سے صلہ رحم کیا اور اس نے قطع رحم کیا تو خدا تم دونوں کو ملا دے گا لیکن اگر تم دونوں قطع رحم کرو گے تو اللہ تم دونوں کو جدا رکھے گا۔
عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرْقَدٍ قَالَ قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَعْلَمَ الله أَنِّي قَدْ أَذْلَلْتُ رَقَبَتِي فِي رَحِمِي وَأَنِّي لأبَادِرُ أَهْلَ بَيْتِي أَصِلُهُمْ قَبْلَ أَنْ يَسْتَغْنُوا عَنِّي۔
حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا میں دوست رکھتا ہوں اس بات کو کہ اللہ اس بات کو جان لے کہ میں نے صلہ رحم کے لیے اپنی گردن جھکا دی ہے اور میں سبقت کرتا ہوں اس امر میں کہ لوگوں سے صلہ رحم کروں قبل اس کے کہ وہ فراخی معیشت کی بناء پر مجھ سے مستغنی ہو جائیں۔
عَنْهُ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ الصَّيْرَفِيِّ عَنِ الرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ رَحِمَ آلِ مُحَمَّدٍ الأئِمَّةِ (عَلَيهِم السَّلام) لَمُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ تَقُولُ اللهمَّ صِلْ مَنْ وَصَلَنِي وَاقْطَعْ مَنْ قَطَعَنِي ثُمَّ هِيَ جَارِيَةٌ بَعْدَهَا فِي أَرْحَامِ الْمُؤْمِنِينَ ثُمَّ تَلا هَذِهِ الآيَةَ وَاتَّقُوا الله الَّذِي تَسائَلُونَ بِهِ وَالأرْحامَ۔
فرمایا امام رضا علیہ السلام نے کہ صلہ رحم آل محمد کے آئمہ علیہم السلام کا معلق ہے عرش پر وہ کہتا ہے خداوندا اپنی رحمت سے قریب کر اس کو جس نے مجھ سے صلہ رحم کیا اور دور رکھ اس کو جس نے قطع تعلق کیا مجھ سے۔ یہ صلہ رحم جاری ہے اس کے بعد ارحام مومنین میں یہ آیت پڑھی، اس اللہ سے ڈرو جس سے تم سوال کرتے ہو اور صلہ رحم بجا لاؤ۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ الَّذِينَ يَصِلُونَ ما أَمَرَ الله بِهِ أَنْ يُوصَلَ فَقَالَ قَرَابَتُكَ۔
راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق سوال کیا، وہ صلہ رحم کرتے ہیں جس کا حکم اللہ نے دیا ہے۔ فرمایا اس سے مراد تیرے قرابتدار ہیں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ وَهِشَامِ بْنِ الْحَكَمِ وَدُرُسْتَ بْنِ أَبِي مَنْصُورٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) الَّذِينَ يَصِلُونَ ما أَمَرَ الله بِهِ أَنْ يُوصَلَ قَالَ نَزَلَتْ فِي رَحِمِ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ وَآلِهِ السَّلامُ وَقَدْ تَكُونُ فِي قَرَابَتِكَ ثُمَّ قَالَ فَلا تَكُونَنَّ مِمَّنْ يَقُولُ لِلشَّيْءِ إِنَّهُ فِي شَيْءٍ وَاحِدٍ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا یصلون ما امر اللہ الخ، فرمایا یہ نازل ہوئی ہے آلِ محمد کی امامت کی تصدیق اور ان کی محبت کے بارے میں اور کبھی اس سے مراد تمہارے قرابتداروں سے صلہ رحم مراد ہوتی ہے پھر فرمایا تم ان لوگوں میں سے نہ بنو جو کسی شے کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ تو ایک ہی بات ہے یعنی ہر جگہ ایک ہی مراد لیتے ہیں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ عَنِ الْوَصَّافِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَمُدَّ الله فِي عُمُرِهِ وَأَنْ يَبْسُطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ فَإِنَّ الرَّحِمَ لَهَا لِسَانٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ذَلْقٌ تَقُولُ يَا رَبِّ صِلْ مَنْ وَصَلَنِي وَاقْطَعْ مَنْ قَطَعَنِي فَالرَّجُلُ لَيُرَى بِسَبِيلِ خَيْرٍ إِذَا أَتَتْهُ الرَّحِمُ الَّتِي قَطَعَهَا فَتَهْوِي بِهِ إِلَى أَسْفَلِ قَعْرٍ فِي النَّارِ۔
فرمایا حضرت علی بن الحسین علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو چاہتا ہے کہ اس کی عمر دراز ہو اور اس کا رزق زیادہ ہو تو اس کو چاہیے کہ صلہ رحم کرے ، رحم اپنی زبان سے روز قیامت کہے گا خداوندا رحمت نازل کر اس پر جس نے صلہ رحم کیا اور رحمت سے دور رکھ اس کو جس نے قطع رحم کیا۔ وہ شخص جو اپنی نیکی کی بنا پر یہ سمجھے گا کہ اس کو بہشت ملے گی تو اس کے پاس آئے گا وہ رحم جو اس نے قطع کیا ہو گا اور وہ اس کی وجہ سے جہنم قعر جہنم میں ڈالا جائے گا۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي حَمَّادٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ صَفْوَانَ عَنِ الْجَهْمِ بْنِ حُمَيْدٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) تَكُونُ لِيَ الْقَرَابَةُ عَلَى غَيْرِ أَمْرِي أَ لَهُمْ عَلَيَّ حَقٌّ قَالَ نَعَمْ حَقُّ الرَّحِمِ لا يَقْطَعُهُ شَيْءٌ وَإِذَا كَانُوا عَلَى أَمْرِكَ كَانَ لَهُمْ حَقَّانِ حَقُّ الرَّحِمِ وَحَقُّ الإسْلامِ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے پوچھا کہ میرے کچھ قرابت دار ہیں جو مذہب امامیہ نہیں رکھتے کیا ان کا کوئی حق میرے اوپر ہے۔ فرمایا ہاں حق رحم کو کوئی چیز قطع نہیں کرتی اور اگر وہ تمہارے ہم مذہب ہوں تو پھر ان کے دو حق ہیں ایک رشتہ داری اور دوسرا اسلام۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ صِلَةَ الرَّحِمِ وَالْبِرَّ لَيُهَوِّنَانِ الْحِسَابَ وَيَعْصِمَانِ مِنَ الذُّنُوبِ فَصِلُوا أَرْحَامَكُمْ وَبَرُّوا بِإِخْوَانِكُمْ وَلَوْ بِحُسْنِ السَّلامِ وَرَدِّ الْجَوَابِ۔
میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ صلہ رحم اور نیکی حساب کو ہلکا کر دیتے ہیں اور گناہوں سے بچاتے ہیں پس تم صلہ رحم کرو اور اپنے بھائیوں سے نیکی کرو اگرچہ وہ سلام کرنے یا جواب سلام دینے سے ہو۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) صِلَةُ الرَّحِمِ تُهَوِّنُ الْحِسَابَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهِيَ مَنْسَأَةٌ فِي الْعُمُرِ وَتَقِي مَصَارِعَ السُّوءِ وَصَدَقَةُ اللَّيْلِ تُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے صلہ رحم آسان کرتا ہے حساب کو روز قیامت اور عمر کو زیادہ کرتا ہے اور برائیوں کو بچاتا ہے اور رات کو صدقہ دینا غضب خدا سے محفوظ رکھتا ہے۔
عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عُثْمَانَ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ صِلَةَ الرَّحِمِ تُزَكِّي الأعْمَالَ وَتُنْمِي الأمْوَالَ وَتُيَسِّرُ الْحِسَابَ وَتَدْفَعُ الْبَلْوَى وَتَزِيدُ فِي الرِّزْقِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ صلہ رحم اعمال کو پاک کرتا ہے مال کو بڑھاتا ہے اور حساب کو ہلکا کرتا اور بلا کو دور کرتا ہے۔