عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ بَنُو أَبٍ وَأُمٍّ وَإِذَا ضَرَبَ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ عِرْقٌ سَهِرَ لَهُ الآخَرُونَ۔
فرمایا صادق آل محمد علیہ السلام نے مومنین ایک دوسرے کے بھائی ہیں جیسے ایک ماں باپ سے اگر ان میں سے کسی ایک کی رگ پر تکلیف ہو تو دوسروں کو چاہیے کہ اس کی وجہ سے بیدار رہیں۔
عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبَانٍ عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ قَالَ تَقَبَّضْتُ بَيْنَ يَدَيْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ رُبَّمَا حَزِنْتُ مِنْ غَيْرِ مُصِيبَةٍ تُصِيبُنِي أَوْ أَمْرٍ يَنْزِلُ بِي حَتَّى يَعْرِفَ ذَلِكَ أَهْلِي فِي وَجْهِي وَصَدِيقِي فَقَالَ نَعَمْ يَا جَابِرُ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْ طِينَةِ الْجِنَانِ وَأَجْرَى فِيهِمْ مِنْ رِيحِ رُوحِهِ فَلِذَلِكَ الْمُؤْمِنُ أَخُو الْمُؤْمِنِ لأبِيهِ وَأُمِّهِ فَإِذَا أَصَابَ رُوحاً مِنْ تِلْكَ الأرْوَاحِ فِي بَلَدٍ مِنَ الْبُلْدَانِ حُزْنٌ حَزِنَتْ هَذِهِ لأنَّهَا مِنْهَا۔
جابر جعفی کہتے ہیں کہ ایک روز امام محمد باقر علیہ السلام کے سامنے دل گرفتہ تھا۔ میں نے حضرت سے کہا میں آپ پر فدا ہوں بعض اوقات بغیر کسی مصیبت یا حادثہ کے میں خود بخود ایسا رنجیدہ ہو جاتا ہوں کہ میرے گھر والے اور میرے دوست پہچان جاتے ہیں۔ حضرت نے فرمایا اے جابر اللہ نے مومنین کو جنت کی مٹی سے پیدا کیا ہے اور ان میں اپنی قدرت سے ایک ہوا کو چلایا ہے چونکہ مومن مومن کا بھائی بلحاظ ایک ماں باپ کے ہے لہذا جب یہ ہوا چلتی ہے کسی شہر میں غم کے ساتھ تو لوگ اس سے محزون ہوتے ہیں ۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْمُؤْمِنُ أَخُو الْمُؤْمِنِ عَيْنُهُ وَدَلِيلُهُ لا يَخُونُهُ وَلا يَظْلِمُهُ وَلا يَغُشُّهُ وَلا يَعِدُهُ عِدَةً فَيُخْلِفَهُ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے مومن مومن کا بھائی ہے اس کا محافظ اور اس کا رہنما ہے اس سے خیانت نہیں کرتا، اس کو دھوکہ نہیں دیتا، اس پر ظلم نہیں کرتا اور وعدہ خلافی نہیں کرتا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى وَعِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رِئَابٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ الْمُؤْمِنُ أَخُو الْمُؤْمِنِ كَالْجَسَدِ الْوَاحِدِ إِنِ اشْتَكَى شَيْئاً مِنْهُ وَجَدَ أَلَمَ ذَلِكَ فِي سَائِرِ جَسَدِهِ وَأَرْوَاحُهُمَا مِنْ رُوحٍ وَاحِدَةٍ وَإِنَّ رُوحَ الْمُؤْمِنِ لأشَدُّ اتِّصَالاً بِرُوحِ الله مِنِ اتِّصَالِ شُعَاعِ الشَّمْسِ بِهَا۔
ابوبصیر کہتے ہیں کہ فرمایا صادق آلِ محمد علیہ السلام نے کہ مومن مومن کا بھائی ہے اور وہ دونوں ایک بدن کی مانند ہیں اگر ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو سارا بدن اس سے متاذی ہو جاتا ہے۔ دو مومنوں کی روح ایک ہی روح ہوتی ہے اور روحِ مومن روحِ خدا (خلیفۃ اللہ) سے اس سے اس سے زیادہ لمبی ہوتی ہے جتنی سورج کی کرن سے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ مُثَنًّى الْحَنَّاطِ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ هُوَ عَيْنُهُ وَمِرْآتُهُ وَدَلِيلُهُ لا يَخُونُهُ وَلا يَخْدَعُهُ وَلا يَظْلِمُهُ وَلا يَكْذِبُهُ وَلا يَغْتَابُهُ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے مسلمان مسلمان کا بھائی ہے اس کی آنکھ ہے اس کی دلیل (رہنما) اس سے خیانت نہیں کرتا، اسے دھوکا نہیں دیتا، اس پر ظلم نہیں کرتا، اس کی تکذیب نہیں کرتا اس کی غیبت نہیں کرتا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ الْبَخْتَرِيِّ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ لِي تُحِبُّهُ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ لِي وَلِمَ لا تُحِبُّهُ وَهُوَ أَخُوكَ وَشَرِيكُكَ فِي دِينِكَ وَعَوْنُكَ عَلَى عَدُوِّكَ وَرِزْقُهُ عَلَى غَيْرِكَ۔
راوی کہتا ہے میں حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک شخص آیا، حضرت نے فرمایا کیا تم اس کو دوست رکھتے ہو۔ میں نے کہا ہاں۔ انھوں نے کہا بھلا تم کیوں نہ دوست رکھو گے ایسے شخص کو جو تمہارا بھائی ہے دین میں تمہارا شریک ہے دشمن کے مقابلہ میں تمہارا مددگار ہے اور اس کا رزق تمہارے غیر پر ہے۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُورَمَةَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ الْمُؤْمِنُ أَخُو الْمُؤْمِنِ لأبِيهِ وَأُمِّهِ لأنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْ طِينَةِ الْجِنَانِ وَأَجْرَى فِي صُوَرِهِمْ مِنْ رِيحِ الْجَنَّةِ فَلِذَلِكَ هُمْ إِخْوَةٌ لأبٍ وَأُمٍّ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے سنا مومن مومن کا بھائی ہے بہ لحاظ اپنے باپ اور ماں کے کیونکہ اللہ نے مومنین کو جنت کی مٹی سے پیدا کیا ہے اور ان کی صورتوں میں نسیمِ جنت کو لہرا دیا ہے لہذا باپ اور ماں کے آپس میں بھائی۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَجَّالِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ أَخُو الْمُؤْمِنِ عَيْنُهُ وَدَلِيلُهُ لا يَخُونُهُ وَلا يَظْلِمُهُ وَلا يَغُشُّهُ وَلا يَعِدُهُ عِدَةً فَيُخْلِفَهُ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ مومن مومن کا بھائی ہے اس کی آنکھ ہے اس کا رہنما ہے اس سے خیانت نہیں کرتا اس پر ظلم نہیں کرتا اس کی غیبت نہیں کرتا اور نہ وعدہ خلافی کرتا ہے۔
أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ رَجُلٍ عَنْ جَمِيلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ الْمُؤْمِنُونَ خَدَمٌ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ قُلْتُ وَكَيْفَ يَكُونُونَ خَدَماً بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ قَالَ يُفِيدُ بَعْضُهُمْ بَعْضاً الْحَدِيثَ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے مومن دوسرے مومن کا خادم ہوتا ہے۔ پوچھا وہ کیسے، فرمایا اس سے مراد یہ ہے کہ ایک دوسرے کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ الْبَصْرِيِّ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ نَفَراً مِنَ الْمُسْلِمِينَ خَرَجُوا إِلَى سَفَرٍ لَهُمْ فَضَلُّوا الطَّرِيقَ فَأَصَابَهُمْ عَطَشٌ شَدِيدٌ فَتَكَفَّنُوا وَلَزِمُوا أُصُولَ الشَّجَرِ فَجَاءَهُمْ شَيْخٌ وَعَلَيْهِ ثِيَابٌ بِيضٌ فَقَالَ قُومُوا فَلا بَأْسَ عَلَيْكُمْ فَهَذَا الْمَاءُ فَقَامُوا وَشَرِبُوا وَارْتَوَوْا فَقَالُوا مَنْ أَنْتَ يَرْحَمُكَ الله فَقَالَ أَنَا مِنَ الْجِنِّ الَّذِينَ بَايَعُوا رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ الْمُؤْمِنُ أَخُو الْمُؤْمِنِ عَيْنُهُ وَدَلِيلُهُ فَلَمْ تَكُونُوا تَضَيَّعُوا بِحَضْرَتِي۔
راوی کہتا ہے کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ کچھ مسلمان سفر کر رہے تھے کہ راستہ بھول گئے اور پیاس کا ان پر غلبہ ہوا انھوں نے ایک درخت کے نیچے پناہ لی ان کے پاس ایک بوڑھا سفید لباس پہنے آیا اور کہنے لگا میں ان جنوں میں سے ہوں جنھوں رسول اللہ سے بیعت کی ہے میں نے رسول اللہ سے سنا ہے کہ مومن مومن کا بھائی ہے اس کی آنکھ ہے اس کا رہنما ہے پس یہ کیسے ممکن ہے کہ میری موجودگی میں آپ لوگ مر جائیں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ جَمِيعاً عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لا يَظْلِمُهُ وَلا يَخْذُلُهُ وَلا يَغْتَابُهُ وَلا يَخُونُهُ وَلا يَحْرِمُهُ قَالَ رِبْعِيٌّ فَسَأَلَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِنَا بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ سَمِعْتُ فُضَيْلاً يَقُولُ ذَلِكَ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ نَعَمْ فَقَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لا يَظْلِمُهُ وَلا يَغُشُّهُ وَلا يَخْذُلُهُ وَلا يَغْتَابُهُ وَلا يَخُونُهُ وَلا يَحْرِمُهُ۔
راوی فضل بن یسار سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پر ظلم نہیں کرتا اسے ذلیل نہیں کرتا اس کی غیبت نہیں کرتا اس سے خیانت نہیں کرتا اسے محروم نہیں کرتا ۔ زبعی کہتا ہے کہ میرے ایک دوست نے مجھ سے پوچھا کہ میں نے فضیل کو ایسے کہتے سنا ہے میں نے کہا ہاں اس نے کہا میں حضرت ابو عبداللہ سے سنا ہے کہ مسلم مسلمان کا بھائی ہے وہ نہ ظلم کرتا ہے نہ دھوکا دیتا ہے نہ اس کو ذلیل کرتا ہے نہ اس کی غیبت کرتا ہے نہ اسے محروم کرتا ہے۔