مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

معانقہ

(4-79)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ وَأَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالا أَيُّمَا مُؤْمِنٍ خَرَجَ إِلَى أَخِيهِ يَزُورُهُ عَارِفاً بِحَقِّهِ كَتَبَ الله لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ حَسَنَةً وَمُحِيَتْ عَنْهُ سَيِّئَةٌ وَرُفِعَتْ لَهُ دَرَجَةٌ وَإِذَا طَرَقَ الْبَابَ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ فَإِذَا الْتَقَيَا وَتَصَافَحَا وَتَعَانَقَا أَقْبَلَ الله عَلَيْهِمَا بِوَجْهِهِ ثُمَّ بَاهَى بِهِمَا الْمَلائِكَةَ فَيَقُولُ انْظُرُوا إِلَى عَبْدَيَّ تَزَاوَرَا وَتَحَابَّا فِيَّ حَقٌّ عَلَيَّ أَلا أُعَذِّبَهُمَا بِالنَّارِ بَعْدَ هَذَا الْمَوْقِفِ فَإِذَا انْصَرَفَ شَيَّعَهُ الْمَلائِكَةُ عَدَدَ نَفَسِهِ وَخُطَاهُ وَكَلامِهِ يَحْفَظُونَهُ مِنْ بَلاءِ الدُّنْيَا وَبَوَائِقِ الآخِرَةِ إِلَى مِثْلِ تِلْكَ اللَّيْلَةِ مِنْ قَابِلٍ فَإِنْ مَاتَ فِيمَا بَيْنَهُمَا أُعْفِيَ مِنَ الْحِسَابِ وَإِنْ كَانَ الْمَزُورُ يَعْرِفُ مِنْ حَقِّ الزَّائِرِ مَا عَرَفَهُ الزَّائِرُ مِنْ حَقِّ الْمَزُورِ كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر اور جعفر صادق علیہما السلام نے کہ جب کوئی مومن اپنے مومن بھائی کی زیارت کو نکلتا ہے اس کا حق پہچان کر تو اللہ اس کے ہر قدم پر ایک حسنہ لکھتا ہے اور ایک گناہ محو کرتا ہے اور ایک درجہ بلند کرتا ہے اور جب وہ دق الباب کرتا ہے تو اس کے لیے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور جب دونوں ملتے اور معانقہ کرتے ہیں تو خدا ان کی طرف متوجہ ہوتا ہے پھر مباہات کرتا ہوا ملائکہ سے کہتا ہے دیکھو میرے ان دونوں بندوں کو یہ ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور آپس میں محبت کرتے ہیں۔ میری خوشنودی کے لیے میرے لیے سزاوار ہے کہ آتش دوزخ سے عذاب نہ دوں۔ جب وہ مومن ملاقات کر کے پلٹتا ہے تو ملائکہ بعدد اس کے نفس کے اس کے پیچھے چلتے ہیں اور اس کے کلام کو دینا و آخرت کی مصیبتوں سے بچاتے ہیں۔ اس رات یا اگلی رات تک، اگر وہ ان دو راتوں کے درمیان مر جاتا ہے تو اسے حساب سے معاف کر دیا جاتا ہے اگر زیارت کیا ہوا پہچانتا ہے حق زائر کو اتنا ہی جتنا زیارت کرنے والا اس کے حق کو پہچانتا ہے تو اس کے لیے بھی زائر کا سا حق ہے۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَيْنِ إِذَا اعْتَنَقَا غَمَرَتْهُمَا الرَّحْمَةُ فَإِذَا الْتَزَمَا لا يُرِيدَانِ بِذَلِكَ إِلا وَجْهَ الله وَلا يُرِيدَانِ غَرَضاً مِنْ أَغْرَاضِ الدُّنْيَا قِيلَ لَهُمَا مَغْفُوراً لَكُمَا فَاسْتَأْنِفَا فَإِذَا أَقْبَلا عَلَى الْمُسَاءَلَةِ قَالَتِ الْمَلائِكَةُ بَعْضُهَا لِبَعْضِ تَنَحَّوْا عَنْهُمَا فَإِنَّ لَهُمَا سِرّاً وَقَدْ سَتَرَ الله عَلَيْهِمَا قَالَ إِسْحَاقُ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ فَلا يُكْتَبُ عَلَيْهِمَا لَفْظُهُمَا وَقَدْ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ ما يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ قَالَ فَتَنَفَّسَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) الصُّعَدَاءَ ثُمَّ بَكَى حَتَّى اخْضَلَّتْ دُمُوعُهُ لِحْيَتَهُ وَقَالَ يَا إِسْحَاقُ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِنَّمَا أَمَرَ الْمَلائِكَةَ أَنْ تَعْتَزِلَ عَنِ الْمُؤْمِنَيْنِ إِذَا الْتَقَيَا إِجْلالاً لَهُمَا وَإِنَّهُ وَإِنْ كَانَتِ الْمَلائِكَةُ لا تَكْتُبُ لَفْظَهُمَا وَلا تَعْرِفُ كَلامَهُمَا فَإِنَّهُ يَعْرِفُهُ وَيَحْفَظُهُ عَلَيْهِمَا عَالِمُ السِّرِّ وَأَخْفَى۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ مومن جب معانقہ کرتے ہیں تو رحمتِ خدا ان کو ڈھانپ لیتی ہے جب وہ اس کو لازم قرار دیتے ہیں اور خوشنودیِ خدا کا ارادہ کرتے ہیں اور اغراض دنیا سے کوئی غرض نہیں ہوتی تو ان سے کہا جاتا ہے تمہارے پچھلے گناہ معاف کر دیے گئے اب عمل کو پھر سے شروع کرو جب وہ بات چیت کرنے لگتے ہیں تو ملائکہ آپس میں کہتے ہیں کہ ان کے پاس سے ہٹ جاؤ ممکن ہے کوئی راز کی بات ہو اورر خدا ملائکہ سے چھپانا چاہتا ہو۔ اسحاق کہتا ہے کہ میں نے کہا کیا ملائکہ ان کے الفاظ نہیں لکھتے حالانکہ خدا فرماتا ہے جو بات بھی کوئی کہتا ہے تو اس کے پاس ایک سخت نگہبان رہتا ہے۔ حضرت نے یہ سن کر گہری سانس لی۔ پھر اتنا روئے کہ ریش مبارک آنسوؤں سے تر ہو گئی اور فرمایا اے اسحاق اللہ تعالیٰ نے ملائکہ کو حکم دیا ہے کہ مومنین جب آپس میں ملیں تو بلحاظ ان کی جلالت شان ان سے الگ رہیں اور اگر ملائکہ الفاط نہ لکھیں اور ان کا کلام نہ سمجھیں تو سر و خفی کا جاننے والا خدا تو جانتا ہے۔