مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

تقبیل

(4-80)

حدیث نمبر 1

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْكُوفِيِّ عَنْ عُبَيْسِ بْنِ هِشَامٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِنْقَرِيِّ عَنْ يُونُسَ بْنِ ظَبْيَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ لَكُمْ لَنُوراً تُعْرَفُونَ بِهِ فِي الدُّنْيَا حَتَّى إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا لَقِيَ أَخَاهُ قَبَّلَهُ فِي مَوْضِعِ النُّورِ مِنْ جَبْهَتِهِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے تمہارے لیے ایک نور ہے جس سے تم دنیا میں پہچانے جاتے ہو جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے ملے تو اس کی پیشانی کو جو مقام نور ہے بوسہ دے۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ مُوسَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا يُقَبَّلُ رَأْسُ أَحَدٍ وَلا يَدُهُ إِلا يَدُ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَوْ مَنْ أُرِيدَ بِهِ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه)۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ نہ بوسہ دیا جائے کسی کے سر کو نہ ہاتھ کو سوائے دستِ رسول یا جس کو رسول اللہ نے چاہا ہو (یعنی وصی رسول)۔

حدیث نمبر 3

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ زَيْدٍ النَّرْسِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَزْيَدٍ صَاحِبِ السَّابِرِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَتَنَاوَلْتُ يَدَهُ فَقَبَّلْتُهَا فَقَالَ أَمَا إِنَّهَا لا تَصْلُحُ إِلا لِنَبِيٍّ أَوْ وَصِيِّ نَبِيٍّ۔

راوی کہتا ہے میں حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام کے پاس آیا میں نے ان کا ہاتھ اٹھایا اور بوسہ دیا۔ فرمایا سوائے نبی یا وصیِ نبی اور کسی کے لیے درست نہیں۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَجَّالِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) نَاوِلْنِي يَدَكَ أُقَبِّلْهَا فَأَعْطَانِيهَا فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ رَأْسَكَ فَفَعَلَ فَقَبَّلْتُهُ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ رِجْلاكَ فَقَالَ أَقْسَمْتُ أَقْسَمْتُ أَقْسَمْتُ ثَلاثاً وَبَقِيَ شَيْ‏ءٌ وَبَقِيَ شَيْ‏ءٌ وَبَقِيَ شَيْ‏ءٌ۔

راوی کہتا ہے میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا کہ اپنے ہاتھ دیجیے تاکہ میں بوسہ دوں، پس حضرت نے ہاتھ بڑھایا۔ میں نے کہا سر بھی، میں نے اس پر بھی بوسہ دیا۔ میں نے کہا اور پیر بھی۔ فرمایا تو نے قسم کھائی قسم کھائی قسم کھائی تین بار باقی رہی ایک چیز باقی رہی ایک چیز باقی رہی ایک چیز۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنِ الْعَمْرَكِيِّ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ قَبَّلَ لِلرَّحِمِ ذَا قَرَابَةٍ فَلَيْسَ عَلَيْهِ شَيْ‏ءٌ وَقُبْلَةُ الأخِ عَلَى الْخَدِّ وَقُبْلَةُ الإمَامِ بَيْنَ عَيْنَيْهِ۔

فرمایا امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے اگر کوئی اپنے نسبی رشتہ دار کے چہرہ یا ہاتھ پر بوسہ دے تو کوئی مضائقہ نہیں اور بھائی کے رخسار پر اور رشتہ دار امام کی دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دینا چاہیے۔

حدیث نمبر 6

وَعَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي الصَّبَّاحِ مَوْلَى آلِ سَامٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لَيْسَ الْقُبْلَةُ عَلَى الْفَمِ إِلا لِلزَّوْجَةِ أَوِ الْوَلَدِ الصَّغِيرِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے زوجہ اور طفلِ صغیر کے دہن پر بوسہ دینا چاہیے۔