مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِي يَحْيَى الْوَاسِطِيِّ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أَشْبَعَ مُؤْمِناً وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَمَنْ أَشْبَعَ كَافِراً كَانَ حَقّاً عَلَى الله أَنْ يَمْلأ جَوْفَهُ مِنَ الزَّقُّومِ مُؤْمِناً كَانَ أَوْ كَافِراً۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو کسی مومن کو سیر کرے گا اس پر جنت واجب ہے اور جو کافر کو سیر کرے گا تو سزوار ہے خدا کے لیے کہ اس کا پیٹ زقوم سے پر کرے چاہے کھانا کھلانے والا مومن ہو یا کافر۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لأنْ أُطْعِمَ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِينَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُطْعِمَ أُفُقاً مِنَ النَّاسِ قُلْتُ وَمَا الأفُقُ قَالَ مِائَةُ أَلْفٍ أَوْ يَزِيدُونَ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ اگر میں کھانا دوں ایک شخص کو مسلمانوں میں سے جو صاحبِ ایمان ہو تو میرے لیے وہ بہتر ہے اہل ناجیہ یعنی اطراف و جوانب کے ان ایک لاکھ یا زیادہ مسلمانوں کے کھانا کھلانے سے جو بظاہر مسلمان ہوں۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ أَطْعَمَ ثَلاثَةَ نَفَرٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ أَطْعَمَهُ الله مِنْ ثَلاثِ جِنَانٍ فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ الْفِرْدَوْسِ وَجَنَّةِ عَدْنٍ وَطُوبَى [ وَ] شَجَرَةٍ تَخْرُجُ مِنْ جَنَّةِ عَدْنٍ غَرَسَهَا رَبُّنَا بِيَدِهِ۔
فرمایا ابو جعفر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو تین مسلمانوں کو کھانا کھلائے تو خدا اس کو تین جنتوں سے کھانا دے گا ، اول فردوس دوسرے جنتِ عدن تیسرے طوبیٰ سے جو جنتِ عدن کا درخت ہے اور جس کو ہمارے رب نے اپنے دستِ قدرت سے بویا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ الْيَمَانِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ رَجُلٍ يُدْخِلُ بَيْتَهُ مُؤْمِنَيْنِ فَيُطْعِمُهُمَا شِبَعَهُمَا إِلا كَانَ ذَلِكَ أَفْضَلَ مِنْ عِتْقِ نَسَمَةٍ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس کے گھر میں دو مومن داخل ہوں اور وہ انہیں کھانا کھلا کر سیر کرے تو یہ ایک بندہ آزاد کرنے سے بہتر ہے۔
عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ مَنْ أَطْعَمَ مُؤْمِناً مِنْ جُوعٍ أَطْعَمَهُ الله مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّةِ وَمَنْ سَقَى مُؤْمِناً مِنْ ظَمَإٍ سَقَاهُ الله مِنَ الرَّحِيقِ الْمَخْتُومِ۔
فرمایا حضرت علی بن الحسین علیہ السلام نے جو کوئی بھوک میں ایک بندہ مومن کو کھانا دے خدا اس کو جنت کے پھلوں سے کھانا دے گا اور جو پیاسے مومن کو پانی پلائے گا اللہ اس کو جنت کی سربمہر شراب سے سیراب کرے گا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأشْعَرِيِّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مَيْمُونٍ الْقَدَّاحِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أَطْعَمَ مُؤْمِناً حَتَّى يُشْبِعَهُ لَمْ يَدْرِ أَحَدٌ مِنْ خَلْقِ الله مَا لَهُ مِنَ الأجْرِ فِي الآخِرَةِ لا مَلَكٌ مُقَرَّبٌ وَلا نَبِيٌّ مُرْسَلٌ إِلا الله رَبُّ الْعَالَمِينَ ثُمَّ قَالَ مِنْ مُوجِبَاتِ الْمَغْفِرَةِ إِطْعَامُ الْمُسْلِمِ السَّغْبَانِ ثُمَّ تَلا قَوْلَ الله عَزَّ وَجَلَّ أَوْ إِطْعامٌ فِي يَوْمٍ ذِي مَسْغَبَةٍ يَتِيماً ذا مَقْرَبَةٍ أَوْ مِسْكِيناً ذا مَتْرَبَةٍ ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نےجو مومن کو شکم سیر کھانا کھلائے تو اس کے ثوابِ آخرت کو مخلوق میں کوئی نہیں جان سکتا۔ رب العالمین کے سوا نہ اس کا علم ملک مقرب کو ہے نہ نبی مرسل کو، پھر فرمایا اسباب مغفرت سے بھوکے مسلمان کو کھانا کھلانا ہے پھر یہ آیت پڑھی کھانا کھلانا بھوک کے دن رشتہ دار یتیم کو یا خاکسار محتاج کو۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ سَقَى مُؤْمِناً شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ مِنْ حَيْثُ يَقْدِرُ عَلَى الْمَاءِ أَعْطَاهُ الله بِكُلِّ شَرْبَةٍ سَبْعِينَ أَلْفَ حَسَنَةٍ وَإِنْ سَقَاهُ مِنْ حَيْثُ لا يَقْدِرُ عَلَى الْمَاءِ فَكَأَنَّمَا أَعْتَقَ عَشْرَ رِقَابٍ مِنْ وُلْدِ إِسْمَاعِيلَ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو پانی پلانے کی قدرت رکھتے ہوئے کسی بندہ مومن کو پانی پلائے تو گویا اس نے اولاد اسماعیل علیہ السلام سے دس غلام آزاد کیے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ حُسَيْنِ بْنِ نُعَيْمٍ الصَّحَّافِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَ تُحِبُّ إِخْوَانَكَ يَا حُسَيْنُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ تَنْفَعُ فُقَرَاءَهُمْ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَمَا إِنَّهُ يَحِقُّ عَلَيْكَ أَنْ تُحِبَّ مَنْ يُحِبُّ الله أَمَا وَالله لا تَنْفَعُ مِنْهُمْ أَحَداً حَتَّى تُحِبَّهُ أَ تَدْعُوهُمْ إِلَى مَنْزِلِكَ قُلْتُ نَعَمْ مَا آكُلُ إِلا وَمَعِيَ مِنْهُمُ الرَّجُلانِ وَالثَّلاثَةُ وَالأقَلُّ وَالأكْثَرُ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَمَا إِنَّ فَضْلَهُمْ عَلَيْكَ أَعْظَمُ مِنْ فَضْلِكَ عَلَيْهِمْ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أُطْعِمُهُمْ طَعَامِي وَأُوطِئُهُمْ رَحْلِي وَيَكُونُ فَضْلُهُمْ عَلَيَّ أَعْظَمَ قَالَ نَعَمْ إِنَّهُمْ إِذَا دَخَلُوا مَنْزِلَكَ دَخَلُوا بِمَغْفِرَتِكَ وَمَغْفِرَةِ عِيَالِكَ وَإِذَا خَرَجُوا مِنْ مَنْزِلِكَ خَرَجُوا بِذُنُوبِكَ وَذُنُوبِ عِيَالِكَ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ اے حسین بن نعیم دوست رکھتا ہے اپنے بھائیوں کو، میں نے کہا ہاں۔ فرمایا پس نفع پہنچا مومنین فقراء کو، میں نے کہا اچھا۔ فرمایا سزاوار ہے تیرے لیے کہ دوست رکھنا اس کو جو اللہ کو دوست رکھے۔ خدا کی قسم تو نفع نہ پہنچائے گا کسی کو جب تک اس کو دوست نہ رکھے۔ کیا تو نے اپنے گھر ان کو نہیں بلاتا۔ میں نے کہا بلاتا ہوں اور جب تک دو تین یا اس سے کم و پیش نہ ہوں کھانا نہیں کھاتا۔ حضرت نے فرمایا ان کی فضیلت تیرے اوپر زیادہ ہے بہ نسبت اس فضیلت کے جو تجھے ان پر ہے۔ میں نے کہا یہ کیسے۔ میں ہی انھیں کھانا دوں انھیں فرش پر بٹھاؤں اور پھر بھی ان کو میرے اوپر فضیلت ہو۔ فرمایا ہاں جب وہ تیرے گھر میں داخل ہوتے ہیں تو تیرے اور تیرے عیال کی مغفرت کے ساتھ داخل ہوتے ہیں اور جب تیرے گھر سے نکلتے ہیں تو تیرے اور تیرے عیال کے گناہ لے کر نکلتے ہیں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الْوَابِشِيِّ قَالَ ذُكِرَ أَصْحَابُنَا عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَقُلْتُ مَا أَتَغَدَّى وَلا أَتَعَشَّى إِلا وَمَعِيَ مِنْهُمُ الإثْنَانِ وَالثَّلاثَةُ وَأَقَلُّ وَأَكْثَرُ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَضْلُهُمْ عَلَيْكَ أَعْظَمُ مِنْ فَضْلِكَ عَلَيْهِمْ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ كَيْفَ وَأَنَا أُطْعِمُهُمْ طَعَامِي وَأُنْفِقُ عَلَيْهِمْ مِنْ مَالِي وَأُخْدِمُهُمْ عِيَالِي فَقَالَ إِنَّهُمْ إِذَا دَخَلُوا عَلَيْكَ دَخَلُوا بِرِزْقٍ مِنَ الله عَزَّ وَجَلَّ كَثِيرٍ وَإِذَا خَرَجُوا خَرَجُوا بِالْمَغْفِرَةِ لَكَ۔
راوی کہتا ہے کہ حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام کے سامنے ہمارے اصحاب کا ذکر آیا، میں نے کہا جب تک ان میں سے دو تین یا کم و بیش نہ ہوں میں نہ دن کا کھانا کھاتا ہوں اور نہ رات کا۔ حضرت نے فرمایا کہ ان کی فضیلت تجھ پر زیادہ ہے بہ نسبت تیری فضیلت ان پر۔ میں نے کہا یہ کیسے میں ان کو کھانا دوں، میں ان پر خرچ کروں ، میرے گھر والے ان کی خدمت کریں پھر بھی فضیلت انہی کی ہو۔ فرمایا جب وہ تیرے گھر میں داخل ہوتے ہیں تو اللہ کا رزق کثیر آتا ہے اور جب وہ جاتے ہیں تو تیری مغفرت کا سامان ہوتا ہے۔
عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنْ عُبَيْدِ الله الْوَصَّافِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لأنْ أُطْعِمَ رَجُلاً مُسْلِماً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أُفُقاً مِنَ النَّاسِ قُلْتُ وَكَمِ الأفُقُ فَقَالَ عَشَرَةُ آلافٍ۔
فرمایا حضرت ابو جعفر علیہ السلام نے کہ ایک مردِ مسلمان کو کھانا دینا میرے نزدیک ایک افق غلام آزاد کرنے سے بہتر ہے میں نے پوچھا افق سے کیا مراد ہے۔ فرمایا دس ہزار۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ رِبْعِيٍّ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَنْ أَطْعَمَ أَخَاهُ فِي الله كَانَ لَهُ مِنَ الأجْرِ مِثْلُ مَنْ أَطْعَمَ فِئَاماً مِنَ النَّاسِ قُلْتُ وَمَا الْفِئَامُ مِنَ النَّاسِ قَالَ مِائَةُ أَلْفٍ مِنَ النَّاسِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو خوشنودیِ خدا کے لیے اپنے بھائی کو کھانا کھلاتا ہے ایسا ہے جیسے لوگوں کے فئام کو کھلایا ہے۔ میں نے پوچھا فئام سے کیا مراد ہے ۔ فرمایا ایک لاکھ آدمی۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ سَدِيرٍ الصَّيْرَفِيِّ قَالَ قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَا مَنَعَكَ أَنْ تُعْتِقَ كُلَّ يَوْمٍ نَسَمَةً قُلْتُ لا يَحْتَمِلُ مَالِي ذَلِكَ قَالَ تُطْعِمُ كُلَّ يَوْمٍ مُسْلِماً فَقُلْتُ مُوسِراً أَوْ مُعْسِراً قَالَ فَقَالَ إِنَّ الْمُوسِرَ قَدْ يَشْتَهِي الطَّعَامَ۔
سدید الصیرفی نے کہا کہ مجھ سے امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا تجھے کس چیز نے روکا اس سے کہ تو ہر روز ایک غلام آزاد کرے۔ میں نے کہا میں اس کا متحمل نہیں ہو سکتا یعنی اتنی دولت میرے پاس نہیں۔ فرمایا ایک مسلمان کو کھانا کھلایا کر۔ میں نے کہا چاہے مالدار ہو یا غریب۔ فرمایا مالدار بھی کبھی خواہشِ طعام رکھتا ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ صَفْوَانَ الْجَمَّالِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَكْلَةٌ يَأْكُلُهَا أَخِي الْمُسْلِمُ عِنْدِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ رَقَبَةً۔
حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے مروی ہے کہ کوئی مسلمان بھائی اگر میرے پاس کھانا کھائے تو وہ میرے نزدیک ایک غلام آزاد کرنے سے بہتر ہے۔
عَنْهُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ صَفْوَانَ الْجَمَّالِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لأنْ أُشْبِعَ رَجُلاً مِنْ إِخْوَانِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَدْخُلَ سُوقَكُمْ هَذَا فَأَبْتَاعَ مِنْهَا رَأْساً فَأُعْتِقَهُ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ اگر میں اپنے مسلمان بھائیوں میں سے ایک بھائی کو سیر کر دوں تو وہ میرے نزدیک اس سے زیادہ محبوب ہے کہ تمہارے بازار میں جا کر ایک غلام خریدوں اور آزاد کر دوں۔
عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لأنْ آخُذَ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ وَأَدْخُلَ إِلَى سُوقِكُمْ هَذَا فَأَبْتَاعَ بِهَا الطَّعَامَ وَأَجْمَعَ نَفَراً مِنَ الْمُسْلِمِينَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ نَسَمَةً۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اگر میں تمہارے بازار سے پانچ درہم کا کھانا خرید کر کچھ مسلمانوں کو کھلاؤں تو وہ میرے لیے ایک غلام آزاد کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
عَنْهُ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سُئِلَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَا يَعْدِلُ عِتْقَ رَقَبَةٍ قَالَ إِطْعَامُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ،
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ غلام آزاد کرنے کے مساوی اور کیا ہے۔ فرمایا ایک مردِ مسلمان کو کھانا کھلا دینا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي الْخَطَّابِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِي شِبْلٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَا أَرَى شَيْئاً يَعْدِلُ زِيَارَةَ الْمُؤْمِنِ إِلا إِطْعَامَهُ وَحَقٌّ عَلَى الله أَنْ يُطْعِمَ مَنْ أَطْعَمَ مُؤْمِناً مِنْ طَعَامِ الْجَنَّةِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے سوائے مومن کو کھانا کھلانے کے کوئی اور چیز ثواب میں زیارت مومن کے برابر نہیں۔ اللہ کے لیے سزاوار ہے کہ وہ جنت کا کھانا اس شخص کو دے جو کسی مومن کو کھانا کھلائے۔
مُحَمَّدٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ رِفَاعَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لأنْ أُطْعِمَ مُؤْمِناً مُحْتَاجاً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَزُورَهُ وَلأنْ أَزُورَهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ عَشْرَ رِقَابٍ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے محتاج مومن کو کھانا دینا میرے نزدیک زیادہ محبوب ہے اس کی زیارت کرنے سے اور اس کی زیارت کرنا زیادہ محبوب ہے دس غلام آزاد کرنے سے۔
صَالِحُ بْنُ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ وَيَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ أَطْعَمَ مُؤْمِناً مُوسِراً كَانَ لَهُ يَعْدِلُ رَقَبَةً مِنْ وُلْدِ إِسْمَاعِيلَ يُنْقِذُهُ مِنَ الذَّبْحِ وَمَنْ أَطْعَمَ مُؤْمِناً مُحْتَاجاً كَانَ لَهُ يَعْدِلُ مِائَةَ رَقَبَةٍ مِنْ وُلْدِ إِسْمَاعِيلَ يُنْقِذُهَا مِنَ الذَّبْحِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ جو مالدار مومن کو کھلائے تو یہ ایسا ہے جیسے اولاد اسماعیل سے دس آدمیوں کو ذبح ہونے سے بچا لیا اور ایک مومن محتاج کو کھانا کھلانا ایسا ہے جیسے اولاد اسماعیل سے سو غلاموں کو ذبح سے بچا لیا۔
صَالِحُ بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَصْرِ بْنِ قَابُوسَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لأطْعَامُ مُؤْمِنٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ عِتْقِ عَشْرِ رِقَابٍ وَعَشْرِ حِجَجٍ قَالَ قُلْتُ عَشْرِ رِقَابٍ وَعَشْرِ حِجَجٍ قَالَ فَقَالَ يَا نَصْرُ إِنْ لَمْ تُطْعِمُوهُ مَاتَ أَوْ تَدُلُّونَهُ فَيَجِيءُ إِلَى نَاصِبٍ فَيَسْأَلُهُ وَالْمَوْتُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ مَسْأَلَةِ نَاصِبٍ يَا نَصْرُ مَنْ أَحْيَا مُؤْمِناً فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعاً فَإِنْ لَمْ تُطْعِمُوهُ فَقَدْ أَمَتُّمُوهُ وَإِنْ أَطْعَمْتُمُوهُ فَقَدْ أَحْيَيْتُمُوهُ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے ایک مومن کو کھانا کھلانا میرے نزدیک زیادہ محبوب ہے دس غلام آزاد کرنے اور دس حج کرنے سے، میں نے تعجب سے کہا دس غلام آزاد کرنے سے اور دس حج کرنے سے۔ فرمایا اے نصر اگر تم اس کو کھانا نہ دو گے تو یا تو وہ بھوک سے مر جائے گا یا کسی ناصبی سے جا کر سوال کرنے پر تم اسے مجبور کرو گے۔ اس سے تو اس کا مر جانا بہتر ہے۔ اے نصر جس نے ایک مومن کو زندہ کیا اس نے گویا سب لوگوں کو زندہ کیا۔پس اگر تم نے اس کو نہ کھلایا تو گویا اسے مار ڈالا اور اگر کھانا دیا تو اس کو زندہ کر لیا۔