مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

لوگوں کے درمیان اصلاح

(4-91)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ حَبِيبٍ الأحْوَلِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ صَدَقَةٌ يُحِبُّهَا الله إِصْلاحُ بَيْنِ النَّاسِ إِذَا تَفَاسَدُوا وَتَقَارُبُ بَيْنِهِمْ إِذَا تَبَاعَدُوا. عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مِثْلَهُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے وہ نیکی جس کو اللہ دوست رکھتا ہے لوگوں کے درمیان صلح کرانا ہے جبکہ فساد برپا ہو اور ان کو ایک دوسرے سے قریب کرنا ہے جبکہ وہ دور ہو چکے ہوں۔ اور راویوں نے بھی حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے ایسی حدیث نقل کی ہے۔

حدیث نمبر 2

عَنْهُ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لأنْ أُصْلِحَ بَيْنَ اثْنَيْنِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِدِينَارَيْنِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے دو آدمیوں کے درمیان صلح کرانا میرے نزدیک دو دینار صدقہ دینے سے بہتر ہے۔

حدیث نمبر 3

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ عَنْ مُفَضَّلٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا رَأَيْتَ بَيْنَ اثْنَيْنِ مِنْ شِيعَتِنَا مُنَازَعَةً فَافْتَدِهَا مِنْ مَالِي۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے ہمارے دو شیعوں میں جھگڑا دیکھو تو اپنے مال سے فدیہ دے کر اس قضیہ کو ختم کرا دو۔

حدیث نمبر 4

ابْنُ سِنَانٍ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ سَابِقِ الْحَاجِّ قَالَ مَرَّ بِنَا الْمُفَضَّلُ وَأَنَا وَخَتَنِي نَتَشَاجَرُ فِي مِيرَاثٍ فَوَقَفَ عَلَيْنَا سَاعَةً ثُمَّ قَالَ لَنَا تَعَالَوْا إِلَى الْمَنْزِلِ فَأَتَيْنَاهُ فَأَصْلَحَ بَيْنَنَا بِأَرْبَعِمِائَةِ دِرْهَمٍ فَدَفَعَهَا إِلَيْنَا مِنْ عِنْدِهِ حَتَّى إِذَا اسْتَوْثَقَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا مِنْ صَاحِبِهِ قَالَ أَمَا إِنَّهَا لَيْسَتْ مِنْ مَالِي وَلَكِنْ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَمَرَنِي إِذَا تَنَازَعَ رَجُلانِ مِنْ أَصْحَابِنَا فِي شَيْ‏ءٍ أَنْ أُصْلِحَ بَيْنَهُمَا وَأَفْتَدِيَهَا مِنْ مَالِهِ فَهَذَا مِنْ مَالِ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام)۔

راوی کہتا ہے میں اور میرا بہنوئی میراث میں جھگڑا کر رہے تھے کہ مفضل کا اس طرف سے گزر ہوا اور وہ ہمارے پاس ٹھہر گئے اور کہا کہ تم لوگ گھر چلو۔ چنانچہ ہم لوگ ان کے ساتھ گھر آئے۔ مفضل نے ہمارے درمیان صلح کرا دی اور چار سو درہم اپنے پاس سے ہم کو دیے۔ جب ہم مطمئن ہو گئے تو انھوں نے کہا کہ یہ میرا مال نہیں ہے بلکہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے حکم دیا ہےکہ جب ہمارے اصحاب میں کوئی جھگڑا ہو تو میں ان کے درمیان صلح کرا دوں اور حضرت کے مال سے فدیہ دوں پس یہ مال حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام کا ہے۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْمُصْلِحُ لَيْسَ بِكَاذِبٍ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اصلاح کرنے والا جھوٹا نہیں کہلاتا ۔

حدیث نمبر 6

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَلا تَجْعَلُوا الله عُرْضَةً لأيْمانِكُمْ أَنْ تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ قَالَ إِذَا دُعِيتَ لِصُلْحٍ بَيْنَ اثْنَيْنِ فَلا تَقُلْ عَلَيَّ يَمِينٌ أَلا أَفْعَلَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اس قولِ باری تعالیٰ کے متعلق تم اپنی قسموں میں اللہ کا نام لے کر یہ نہ کہو کہ تم نیکی نہ کرو گے پرہیزگاری نہ کرو گے اور لوگوں کے درمیان صلح نہ کراؤ گے۔ امام نے فرمایا جب تم دو آدمیوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے بلائے جاؤ تو قسم کھا کر یہ نہ کہو کہ میں یہ نہ کروں گا۔

حدیث نمبر 7

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ أَوْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَبْلِغْ عَنِّي كَذَا وَكَذَا فِي أَشْيَاءَ أَمَرَ بِهَا قُلْتُ فَأُبَلِّغُهُمْ عَنْكَ وَأَقُولُ عَنِّي مَا قُلْتَ لِي وَغَيْرَ الَّذِي قُلْتَ قَالَ نَعَمْ إِنَّ الْمُصْلِحَ لَيْسَ بِكَذَّابٍ إِنَّمَا هُوَ الصُّلْحُ لَيْسَ بِكَذِبٍ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ میری طرف سے فلاں فلاں امر کے متعلق یہ باتیں پہنچا دو جن کا میں حکم دے رہا ہوں۔ میں نے کہا جو کچھ آپ نے فرمایا ہے وہ کہوں گا اور کچھ اپنی طرف سے کہہ دوں۔ فرمایا ضرور صلح کرانے والا جھوٹا نہیں کہا جاتا کیوں کہ صلح جھوٹ نہیں ہے۔