مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

رغبت فعل نافع، خواہش ترک مضر، گریہ و زاری توجہ الی اللہ دعائے خالص پناہ طلبی اور سوال

(5-14)

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الرَّغْبَةُ أَنْ تَسْتَقْبِلَ بِبَطْنِ كَفَّيْكَ إِلَى السَّمَاءِ وَالرَّهْبَةُ أَنْ تَجْعَلَ ظَهْرَ كَفَّيْكَ إِلَى السَّمَاءِ وَقَوْلُهُ وَتَبَتَّلْ إِلَيْهِ تَبْتِيلاً قَالَ الدُّعَاءُ بِإِصْبَعٍ وَاحِدَةٍ تُشِيرُ بِهَا وَالتَّضَرُّعُ تُشِيرُ بِإِصْبَعَيْكَ وَتُحَرِّكُهُمَا وَالإبْتِهَالُ رَفْعُ الْيَدَيْنِ وَتَمُدُّهُمَا وَذَلِكَ عِنْدَ الدَّمْعَةِ ثُمَّ ادْعُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے رغبت کے یہ معنی ہیں کہ اپنے دونوں ہاتھ کی ہتھیلیاں آسمان کی طرف اٹھاؤ اور رہبت کے یہ معنی ہیں کہ اپنے دونوں ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف کرو اور تبتیل یہ ہے کہ ایک انگلی (انگشت شہادت اٹھا کر اشارہ کرنا) یعنی غیر خدا سے قطع تعلق کی گواہی اور تضرع کی صورت یہ ہے کہ اشارہ کرنا دو انگلیوں سے اور ان کو ادھر اُدھر حرکت دینا اور ابتہال کے معنی ہیں دونوں ہاتھ بلند کرنا اور ان کو آنسو بہاتی ہوئی آنکھوں کے ساتھ لانا اور پھر دعا کرنا۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَمَا اسْتَكانُوا لِرَبِّهِمْ وَما يَتَضَرَّعُونَ فَقَالَ الإسْتِكَانَةُ هُوَ الْخُضُوعُ وَالتَّضَرُّعُ هُوَ رَفْعُ الْيَدَيْنِ وَالتَّضَرُّعُ بِهِمَا۔

فرمایا ابو جعفر علیہ السلام نے اس قول خدا کے متعلق انھوں نے اپنے رب سے استکانت اور تضرع نہ کی کہ استکانت سے مراد ہے انکساری اور فروتنی اور تضرع سے مراد ہے دونوں ہاتھ اٹھا کر آہ و زاری کرنا ۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ وَالْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ جَمِيعاً عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ يَحْيَى الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي خَالِدٍ عَنْ مَرْوَكٍ بَيَّاعِ اللُّؤْلُؤِ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ ذَكَرَ الرَّغْبَةَ وَأَبْرَزَ بَاطِنَ رَاحَتَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ وَهَكَذَا الرَّهْبَةُ وَجَعَلَ ظَهْرَ كَفَّيْهِ إِلَى السَّمَاءِ وَهَكَذَا التَّضَرُّعُ وَحَرَّكَ أَصَابِعَهُ يَمِيناً وَشِمَالاً وَهَكَذَا التَّبَتُّلُ وَيَرْفَعُ أَصَابِعَهُ مَرَّةً وَيَضَعُهَا مَرَّةً وَهَكَذَا الإبْتِهَالُ وَمَدَّ يَدَهُ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ إِلَى الْقِبْلَةِ وَلا يَبْتَهِلُ حَتَّى تَجْرِيَ الدَّمْعَة۔

راوی کہتا ہے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے رغبت کا ذکر کرتے ہوئے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو آسمان کی طرف نمایاں کیا اور فرمایا ایسے ہی رہبہ ہے اور حضرت نے دونوں ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف کی پھر فرمایا تضرع کی صورت یہ ہے کہ اپنی انگلیوں کو دائیں بائیں طرف حرکت دی اور تبتیل کی صورت یہ بتائی کہ اپنی انگلیوں کو ایک بار اٹھایا ایک بار گرایا اور ابتہال کی صورت یہ ہے کہ روبہ قبلہ اپنے ہاتھ اپنے چہرہ کے سامنے لائے اور روئے یہاں تک کہ آنسو جاری ہو جائیں۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ فَضَالَةَ عَنِ الْعَلاءِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَرَّ بِي رَجُلٌ وَأَنَا أَدْعُو فِي صَلاتِي بِيَسَارِي فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الله بِيَمِينِكَ فَقُلْتُ يَا عَبْدَ الله إِنَّ لله تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَقّاً عَلَى هَذِهِ كَحَقِّهِ عَلَى هَذِهِ وَقَالَ الرَّغْبَةُ تَبْسُطُ يَدَيْكَ وَتُظْهِرُ بَاطِنَهُمَا وَالرَّهْبَةُ تَبْسُطُ يَدَيْكَ وَتُظْهِرُ ظَهْرَهُمَا وَالتَّضَرُّعُ تُحَرِّكُ السَّبَّابَةَ الْيُمْنَى يَمِيناً وَشِمَالاً وَالتَّبَتُّلُ تُحَرِّكُ السَّبَّابَةَ الْيُسْرَى تَرْفَعُهَا فِي السَّمَاءِ رِسْلاً وَتَضَعُهَا وَالإبْتِهَالُ تَبْسُطُ يَدَيْكَ وَذِرَاعَيْكَ إِلَى السَّمَاءِ وَالإبْتِهَالُ حِينَ تَرَى أَسْبَابَ الْبُكَاءِ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ ایک شخص میری طرف سے جبکہ میں تعقیب نماز میں بایاں ہاتھ اٹھائے ہوئے دعا کر رہا تھا گزرا اور کہنے لگا اے بندہ خدا داہنے ہاتھ سے دعا کر۔ میں نے کہا اللہ کا حق جس طرح داہنے ہاتھ پر ہے بائیں ہاتھ پر بھی ہے اور حضرت نے فرمایا طریقہ رغبت یہ ہے کہ تو دونوں ہاتھوں کو پھیلائے اور باطنی حصہ کو ظاہر کرے اور بہتر یہ ہے کہ اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے اور پشت دست کو آسمان کی طرف کرے اور تضرع کی حالت میں داہنی انگشت شہادت کو داہنے بائیں حرکت دے اور تبتیل میں بائیں ہاتھ کی انگشت شہادت کو آسمان کی طرف اٹھائے پھر ہلکے سے نیچے لائے اور ابتہال یہ ہے کہ ہاتھ اور کلائیوں کو آسمان کی طرف اٹھائے اور ابتہال اسی وقت اچھا ہے جب اسباب بکا اپنے اندر پائے۔

حدیث نمبر 5

عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ أَوْ غَيْرِهِ عَنْ هَارُونَ بْنِ خَارِجَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَأَلْتُهُ عَنِ الدُّعَاءِ وَرَفْعِ الْيَدَيْنِ فَقَالَ عَلَى أَرْبَعَةِ أَوْجُهٍ أَمَّا التَّعَوُّذُ فَتَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَةَ بِبَاطِنِ كَفَّيْكَ وَأَمَّا الدُّعَاءُ فِي الرِّزْقِ فَتَبْسُطُ كَفَّيْكَ وَتُفْضِي بِبَاطِنِهِمَا إِلَى السَّمَاءِ وَأَمَّا التَّبَتُّلُ فَإِيمَاءٌ بِإِصْبَعِكَ السَّبَّابَةِ وَأَمَّا الإبْتِهَالُ فَرَفْعُ يَدَيْكَ تُجَاوِزُ بِهِمَا رَأْسَكَ وَدُعَاءُ التَّضَرُّعِ أَنْ تُحَرِّكَ إِصْبَعَكَ السَّبَّابَةَ مِمَّا يَلِي وَجْهَكَ وَهُوَ دُعَاءُ الْخِيفَةِ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے دعا اور رفیع الیدین کے متعلق پوچھا۔ فرمایا اس کی چار صورتیں ہیں۔ پناہ مانگنے کے لیے روبہ قبلہ ہو کر اپنی ہتھیلی منہ کے سامنے رکھے اور رزق کی دعا کے وقت دونوں ہاتھ پھیلائے اور ہتھیلیاں آسمان کی طرف کرے اور تبتیل کے لیے اشارہ کرے انگشت شہادت سے اپنے ہاتھ کو سر کے مقابل لائے اور تضرع میں چہرہ کے مقابل لا کر انگشت شہادت کو حرکت دے یہ صورت ترس و اضطراب کے وقت ہے۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَمَا اسْتَكانُوا لِرَبِّهِمْ وَما يَتَضَرَّعُونَ قَالَ الإسْتِكَانَةُ هِيَ الْخُضُوعُ وَالتَّضَرُّعُ رَفْعُ الْيَدَيْنِ وَالتَّضَرُّعُ بِهِمَا۔

میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا استکانت سے مراد خضوع و خشوع ہے اور تضرع سے مراد ہاتھوں کا اٹھانا اور الحاح و زاری کرنا ہے۔

حدیث نمبر 7

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ حَرِيزٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ وَزُرَارَةَ قَالا قُلْنَا لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) كَيْفَ الْمَسْأَلَةُ إِلَى الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ تَبْسُطُ كَفَّيْكَ قُلْنَا كَيْفَ الإسْتِعَاذَةُ قَالَ تُفْضِي بِكَفَّيْكَ وَالتَّبَتُّلُ الإيمَاءُ بِالإصْبَعِ وَالتَّضَرُّعُ تَحْرِيكُ الإصْبَعِ وَالإبْتِهَالُ أَنْ تَمُدَّ يَدَيْكَ جَمِيعاً۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے راویوں نے پوچھا اللہ تعالیٰ سے سوال کیسے کیا جائے۔ فرمایا اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر چہرہ کے مقابل لاؤ۔ ہم نے کہا استعاذہ میں کیا صورت ہے۔ فرمایا اپنے دونوں ہاتھوں کی پشت قبلہ کی طرف ہو اور تبتیل میں انگلی سے اشارہ کرو اور تضرع میں انگلی کو حرکت دو اور ابتہال میں اپنے دونوں ہاتھ دراز کرو ہر طرف۔