عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ شَيْءٍ إِلا وَلَهُ كَيْلٌ وَوَزْنٌ إِلا الدُّمُوعُ فَإِنَّ الْقَطْرَةَ تُطْفِئُ بِحَاراً مِنْ نَارٍ فَإِذَا اغْرَوْرَقَتِ الْعَيْنُ بِمَائِهَا لَمْ يَرْهَقْ وَجْهاً قَتَرٌ وَلا ذِلَّةٌ فَإِذَا فَاضَتْ حَرَّمَهُ الله عَلَى النَّارِ وَلَوْ أَنَّ بَاكِياً بَكَى فِي أُمَّةٍ لَرُحِمُوا۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کوئی چیز سوائے آنسوؤں کے ایسی نہیں جس کے لیے ناپ اور وزن نہ ہو۔ خوفِ خدا میں آنسوؤں کا ایک قطرہ آگ کے دریاؤں کو بجھا دیتا ہے۔ جو آنکھ آنسوؤں سے ڈبڈبا جائے گی روز قیامت اس شخص کے لیے نہ تیرگی حساب ہو گی نہ ذلت۔ جب آنسو بہہ نکلیں گے تو اللہ آتش جہنم کو حرام کر دیگا اور اگر کوئی رونے والا پوری قوم کے لیے روئے گا تو خدا ان سب پر رحم کرے گا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ وَمَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ عَيْنٍ إِلا وَهِيَ بَاكِيَةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلا عَيْناً بَكَتْ مِنْ خَوْفِ الله وَمَا اغْرَوْرَقَتْ عَيْنٌ بِمَائِهَا مِنْ خَشْيَةِ الله عَزَّ وَجَلَّ إِلا حَرَّمَ الله عَزَّ وَجَلَّ سَائِرَ جَسَدِهِ عَلَى النَّارِ وَلا فَاضَتْ عَلَى خَدِّهِ فَرَهِقَ ذَلِكَ الْوَجْهَ قَتَرٌ وَلا ذِلَّةٌ وَمَا مِنْ شَيْءٍ إِلا وَلَهُ كَيْلٌ وَوَزْنٌ إِلا الدَّمْعَةُ فَإِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يُطْفِئُ بِالْيَسِيرِ مِنْهَا الْبِحَارَ مِنَ النَّارِ فَلَوْ أَنَّ عَبْداً بَكَى فِي أُمَّةٍ لَرَحِمَ الله عَزَّ وَجَلَّ تِلْكَ الأمَّةَ بِبُكَاءِ ذَلِكَ الْعَبْد۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے ہر آنکھ روز قیامت روئے گی سوائے اس آنکھ کے جو خوفِ خدا میں روئی ہو جب کسی کی آنکھ خوف خدا میں آنسو بھر لاتی ہے تو خدا اس کے تمام بدن پر آتش دوزخ کو حرام کر دیتا ہے اور جس کے رخسار پر آنسو بہہ کر آ جاتے تو روز قیامت نہ اس پر تیرگی ہو گی اور نہ ذلت ہر شے کے لیے ناپ اور وزن ہے سوائے آنسوؤں کے، اللہ تعالیٰ اس سے آگ کے دریا کو بجھا دیتا ہے اور اگر کوئی بندہ پوری قوم کے لیے روئے تو اللہ ان سب پر رحم کرتا ہے۔
عَنْهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ مُثَنًّى الْحَنَّاطِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ قَطْرَةٍ أَحَبَّ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ مِنْ قَطْرَةِ دُمُوعٍ فِي سَوَادِ اللَّيْلِ مَخَافَةً مِنَ الله لا يُرَادُ بِهَا غَيْرُهُ۔
فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے اللہ کے نزدیک کوئی قطرہ ان آنسوؤں سے زیادہ پیارا نہیں جو تاریکی شب میں صرف خوفِ خدا میں نکالے جائیں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ صَالِحِ بْنِ رَزِينٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ وَغَيْرِهِمَا عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كُلُّ عَيْنٍ بَاكِيَةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلا ثَلاثَةً عَيْنٌ غُضَّتْ عَنْ مَحَارِمِ الله وَعَيْنٌ سَهِرَتْ فِي طَاعَةِ الله وَعَيْنٌ بَكَتْ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ مِنْ خَشْيَةِ الله۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے ہر آنکھ روز قیامت روئے گی سوائے تین آنکھوں کے ایک وہ جو امر حرام دیکھنے سے بند رہی دوسرے وہ جو اطاعتِ خدا میں رات کو جاگی، تیسرے وہ جو نصف شب میں خوفِ خدا میں روئی۔
ابْنُ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ وَدُرُسْتَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَا مِنْ شَيْءٍ إِلا وَلَهُ كَيْلٌ وَوَزْنٌ إِلا الدُّمُوعُ فَإِنَّ الْقَطْرَةَ مِنْهَا تُطْفِئُ بِحَاراً مِنَ النَّارِ فَإِذَا اغْرَوْرَقَتِ الْعَيْنُ بِمَائِهَا لَمْ يَرْهَقْ وَجْهَهُ قَتَرٌ وَلا ذِلَّةٌ فَإِذَا فَاضَتْ حَرَّمَهُ الله عَلَى النَّارِ وَلَوْ أَنَّ بَاكِياً بَكَى فِي أُمَّةٍ لَرُحِمُوا۔
ہر شے کا کوئی پیمانہ اور وزن ہے سوائے آنسو کے۔ ان کا ایک قطرہ آگ کے سمندروں کو بجھا دیتا ہے۔ جب آنکھ آنسوؤں سے بھر جائے تو اس کے چہرے پر نہ خشکی چھائے گی نہ ذلت۔ جب وہ بہہ جائے گا تو اللہ اسے آگ سے روک دے گا۔ اگر کوئی رونے والا کسی قوم میں روتا تو رحم کرتے۔
ابْنُ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَوْحَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّ عِبَادِي لَمْ يَتَقَرَّبُوا إِلَيَّ بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ ثَلاثِ خِصَالٍ قَالَ مُوسَى يَا رَبِّ وَمَا هُنَّ قَالَ يَا مُوسَى الزُّهْدُ فِي الدُّنْيَا وَالْوَرَعُ عَنِ الْمَعَاصِي وَالْبُكَاءُ مِنْ خَشْيَتِي قَالَ مُوسَى يَا رَبِّ فَمَا لِمَنْ صَنَعَ ذَا فَأَوْحَى الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ يَا مُوسَى أَمَّا الزَّاهِدُونَ فِي الدُّنْيَا فَفِي الْجَنَّةِ وَأَمَّا الْبَكَّاءُونَ مِنْ خَشْيَتِي فَفِي الرَّفِيعِ الأعْلَى لا يُشَارِكُهُمْ أَحَدٌ وَأَمَّا الْوَرِعُونَ عَنْ مَعَاصِيَّ فَإِنِّي أُفَتِّشُ النَّاسَ وَلا أُفَتِّشُهُمْ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے اللہ نے وحی کی موسیٰ علیہ السلام کی طرف، تین خصلتیں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں ان سے زیادہ میرے بندوں کے لیے ذریعہ قربت اور کچھ نہیں۔ موسیٰ نے کہا وہ کیا ہیں۔ خدا نے فرمایا وہ ہیں زہد فی الدنیا، گناہوں سے پرہیز، میرے خوف سے رونا۔ موسیٰ نے پوچھا ان کا اجر کیا ہے۔ فرمایا زاہدوں کے لیے جنت، رونے والوں کے لیے وہ بلند مرتبہ جس میں ان کا کوئی شریک نہ ہو گا اور گناہوں سے بچنے والوں کو بے حساب و کتاب جنت میں داخل کروں گا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَكُونُ أَدْعُو فَأَشْتَهِي الْبُكَاءَ وَلا يَجِيئُنِي وَرُبَّمَا ذَكَرْتُ بَعْضَ مَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِي فَأَرِقُّ وَأَبْكِي فَهَلْ يَجُوزُ ذَلِكَ فَقَالَ نَعَمْ فَتَذَكَّرْهُمْ فَإِذَا رَقَقْتَ فَابْكِ وَادْعُ رَبَّكَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا میں دعا کے وقت رونے کی خواہش رکھتا ہوں لیکن رونا نہیں آتا، اکثر میں کسی مرے ہوئے عزیز کو یاد کرتا ہوں تو دل نرم ہو جاتا ہے اور رونے لگتا ہوں، آیا یہ درست ہے۔ فرمایا ہاں یاد کرو اور جب دل نرم ہو جائے تو اس وقت رو اور اپنے رب سے دعا کرو۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَنْبَسَةَ الْعَابِدِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنْ لَمْ تَكُنْ بِكَ بُكَاءٌ فَتَبَاكَ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اگر تجھے رونا نہ آئے تو رونے والوں کی صورت بنا لو۔
عَنْهُ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ بَيَّاعِ السَّابِرِيِّ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنِّي أَتَبَاكَى فِي الدُّعَاءِ وَلَيْسَ لِي بُكَاءٌ قَالَ نَعَمْ وَلَوْ مِثْلَ رَأْسِ الذُّبَابِ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ میں بہ تکلف دعا میں روتا ہوں وہ بکا نہیں ہوتی۔ فرمایا اگر مکھی کے سر کے برابر آنسو نکل آئے تو ٹھیک ہے۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) لأبِي بَصِيرٍ إِنْ خِفْتَ أَمْراً يَكُونُ أَوْ حَاجَةً تُرِيدُهَا فَابْدَأْ بِالله وَمَجِّدْهُ وَأَثْنِ عَلَيْهِ كَمَا هُوَ أَهْلُهُ وَصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَسَلْ حَاجَتَكَ وَتَبَاكَ وَلَوْ مِثْلَ رَأْسِ الذُّبَابِ إِنَّ أَبِي (عَلَيهِ السَّلام) كَانَ يَقُولُ إِنَّ أَقْرَبَ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنَ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ سَاجِدٌ بَاك۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ابو بصیر سے فرمایا اگر کسی بات کا خوف ہو یا کوئی حاجت ہو تو اللہ کی طرف رجوع کرو اور اس کی شان کے لائق اس کی حمد و ثنا کرو اور نبی پر درود بھیجو اور رو کر اپنی حاجت طلب کرو اگرچہ بقدر مکھی کے سر آنسو نکلے، میرے پدر بزرگوار نے فرمایا کہ خدا سے سب سے زیادہ قریب ہونے والا وہ بندہ ہے جو سجدہ میں رونے والا ہو۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ الْبَجَلِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنْ لَمْ يَجِئْكَ الْبُكَاءُ فَتَبَاكَ فَإِنْ خَرَجَ مِنْكَ مِثْلُ رَأْسِ الذُّبَابِ فَبَخْ بَخْ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اگر رونا نہ آئے تو بہ تکلف روؤ اگر بقدر سرِ مگس آنسو نکل آیا تو مبارک ہو مبارک ہو۔