مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

ثناء الہٰی قبل دعا

(5-16)

حدیث نمبر 1

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِيَّاكُمْ إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَسْأَلَ مِنْ رَبِّهِ شَيْئاً مِنْ حَوَائِجِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ حَتَّى يَبْدَأَ بِالثَّنَاءِ عَلَى الله عَزَّ وَجَلَّ وَالْمَدْحِ لَهُ وَالصَّلاةِ عَلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) ثُمَّ يَسْأَلَ الله حَوَائِجَه۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ جب تم خدا سے کچھ مانگنا چاہو دنیا یا دین کے معاملہ میں تو پہلے خدا کی حمد و ثنا کرو اور رسول اللہ پر درود بھیجو پھر اپنی حاجت خدا سے طلب کرو۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ فِي كِتَابِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ الْمِدْحَةَ قَبْلَ الْمَسْأَلَةِ فَإِذَا دَعَوْتَ الله عَزَّ وَجَلَّ فَمَجِّدْهُ قُلْتُ كَيْفَ أُمَجِّدُهُ قَالَ تَقُولُ يَا مَنْ هُوَ أَقْرَبُ إِلَيَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ يَا فَعَّالاً لِمَا يُرِيدُ يَا مَنْ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ يَا مَنْ هُوَ بِالْمَنْظَرِ الأعْلَى يَا مَنْ هُوَ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْ‏ءٌ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کتاب امیر المومنین علیہ السلام میں ہے کہ خدا کی حمد سوال سے پہلے کرنی چاہیے جب دعا کرو تو خدا کی تمجید کرو اور کہو اے وہ پاک ذات جو رگ گردن سے زیادہ مجھ سے قریب ہے اے ہر ارادہ کے پورا کرنے والے اے وہ جو رہتا ہے انسان اور اس کے قلب کے درمیان اے وہ ذات جس کی قدرت بلند سے بلند مقام پر نظر آتی ہے اے وہ ذات جس کی مثل کوئی شے نہیں۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّمَا هِيَ الْمِدْحَةُ ثُمَّ الثَّنَاءُ ثُمَّ الإقْرَارُ بِالذَّنْبِ ثُمَّ الْمَسْأَلَةُ إِنَّهُ وَالله مَا خَرَجَ عَبْدٌ مِنْ ذَنْبٍ إِلا بِالإقْرَارِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اول مدح و ثنائے الہٰی کی جائے پھر اپنے گناہ کا اقرار پھر اس سے سوال ہو واللہ اقرار کے بعد انسان گناہ سے خارج ہو جاتا ہے۔

حدیث نمبر 4

وَعَنْهُ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مِثْلَهُ إِلا أَنَّهُ قَالَ ثُمَّ الثَّنَاءُ ثُمَّ الإعْتِرَافُ بِالذَّنْبِ۔

ایک دوسری روایت میں ہے کہ حضرت نے فرمایا اول ثنائے خدا پھر گناہ کا اقرار۔

حدیث نمبر 5

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَدْعُوَ فَمَجِّدِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَاحْمَدْهُ وَسَبِّحْهُ وَهَلِّلْهُ وَأَثْنِ عَلَيْهِ وَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ وَآلِهِ ثُمَّ سَلْ تُعْطَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب تم دعا کرنا چاہو تو خدا کی تمجید و تمحید و تسبیح و تہلیل کرو اس کی ثنا کرو، محمد و آل محمد پر درود بھیجو پھر سوال کرو تم کو مل جائے گا۔

حدیث نمبر 6

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ عِيصِ بْنِ الْقَاسِمِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا طَلَبَ أَحَدُكُمُ الْحَاجَةَ فَلْيُثْنِ عَلَى رَبِّهِ وَلْيَمْدَحْهُ فَإِنَّ الرَّجُلَ إِذَا طَلَبَ الْحَاجَةَ مِنَ السُّلْطَانِ هَيَّأَ لَهُ مِنَ الْكَلامِ أَحْسَنَ مَا يَقْدِرُ عَلَيْهِ فَإِذَا طَلَبْتُمُ الْحَاجَةَ فَمَجِّدُوا الله الْعَزِيزَ الْجَبَّارَ وَامْدَحُوهُ وَأَثْنُوا عَلَيْهِ تَقُولُ يَا أَجْوَدَ مَنْ أَعْطَى وَيَا خَيْرَ مَنْ سُئِلَ يَا أَرْحَمَ مَنِ اسْتُرْحِمَ يَا أَحَدُ يَا صَمَدُ يَا مَنْ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُواً أَحَدٌ يَا مَنْ لَمْ يَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَلا وَلَداً يَا مَنْ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ وَيَحْكُمُ مَا يُرِيدُ وَيَقْضِي مَا أَحَبَّ يَا مَنْ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ يَا مَنْ هُوَ بِالْمَنْظَرِ الأعْلَى يَا مَنْ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْ‏ءٌ يَا سَمِيعُ يَا بَصِيرُ وَأَكْثِرْ مِنْ أَسْمَاءِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّ أَسْمَاءَ الله كَثِيرَةٌ وَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَقُلِ اللهمَّ أَوْسِعْ عَلَيَّ مِنْ رِزْقِكَ الْحَلالِ مَا أَكُفُّ بِهِ وَجْهِي وَأُؤَدِّي بِهِ عَنْ أَمَانَتِي وَأَصِلُ بِهِ رَحِمِي وَيَكُونُ عَوْناً لِي فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ وَقَالَ إِنَّ رَجُلاً دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَأَلَ الله عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) عَجَّلَ الْعَبْدُ رَبَّهُ وَجَاءَ آخَرُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أَثْنَى عَلَى الله عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى عَلَى النَّبِيِّ وَآلِهِ فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) سَلْ تُعْطَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب تم میں کوئی حاجت طلب کرے تو چاہیے کہ پہلے خدا کی حمد و ثنا کرے کیونکہ جو بادشاہ سے کوئی حاجت رکھتا ہے وہ اپنی طاقت بھر پہلے اس کی مدح کرتا ہے لہذا جب حاجت طلب کرو تو عزیز و جبار خدا کی مدح و ثنا کرو اور کہو اے عطا کرنے والوں میں سب سے زیادہ کریم، اے وہ جو ان سب سے بہتر ہے جن سے سوال کیا جاتا ہے اور اے رحم کرنے والوں میں سب سے بہتر، اے احد و صمد، اے وہ جو نہ کسی سے پیدا ہوا اور نہ اس سے کوئی پیدا ہوا، جس کی نہ بی بی ہے نہ اولاد، جو چاہتا ہے کرتا ہے اور جیسا چاہتا ہے حکم دیتا ہے اور جو پسند کرتا ہے اسے پورا کرتا ہے اے وہ انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہے اے وہ جو منظر اعلیٰ پر ہے اے جس کی مثل کوئی نہیں اے سمیع و بصیر اسمائے الہٰی ذکر کرے۔ محمد و آل محمد پر درود بھیجے اور کہے یا اللہ میرے رزقِ حلال میں زیادتی کر تاکہ میں اس سے اپنی آبرو بچاؤں اور امانت کو ادا کروں اور صلہ رحم کروں اور میری مدد کر حج و عمرہ میں اور فرمایا ایک آدمی مسجد میں آیا دو رکعت نماز پڑھی پھر اللہ سے سوال کیا۔ رسول اللہ نے فرمایا اس نے اپنے رب سے مانگنے میں جلدی کی، دوسرا آیا نماز پڑھی اور خدا کی حمد و ثنا کی اور نبی پر درود بھیجا۔ رسول اللہ نے فرمایا سوال کر تجھے ملے گا۔

حدیث نمبر 7

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي كَهْمَسٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ فَابْتَدَأَ قَبْلَ الثَّنَاءِ عَلَى الله وَالصَّلاةِ عَلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) عَاجَلَ الْعَبْدُ رَبَّهُ ثُمَّ دَخَلَ آخَرُ فَصَلَّى وَأَثْنَى عَلَى الله عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى عَلَى رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) سَلْ تُعْطَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ فِي كِتَابِ عَلِيٍّ (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ الثَّنَاءَ عَلَى الله وَالصَّلاةَ عَلَى رَسُولِهِ قَبْلَ الْمَسْأَلَةِ وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَأْتِي الرَّجُلَ يَطْلُبُ الْحَاجَةَ فَيُحِبُّ أَنْ يَقُولَ لَهُ خَيْراً قَبْلَ أَنْ يَسْأَلَهُ حَاجَتَهُ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایک شخص مسجد میں آیا اس نے حمد و ثنا اور درود سے پہلے ہی دعا شروع کر دی۔ رسول اللہ نے فرمایا اس نے دعا میں جلدی کی پھر دوسر آیا اس نے حمد و ثنا کی اور رسول اللہ پر درود بھیجا۔ حضرت نے فرمایا اب سوال کر تجھے ملے گا۔ پھر فرمایا کتاب علی علیہ السلام میں ہے اللہ کی تعریف اور محمد و آل محمد پر درود سوال کرنے سے پہلے ہونا چاہیے جب تم کسی کے پاس حاجت لے کر جاتے ہو تو حاجت بیان کرنے سے پہلے اس کے متعلق کچھ کلمات خیر کہتے ہو۔

حدیث نمبر 8

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ آيَتَانِ فِي كِتَابِ الله عَزَّ وَجَلَّ أَطْلُبُهُمَا فَلا أَجِدُهُمَا قَالَ وَمَا هُمَا قُلْتُ قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ فَنَدْعُوهُ وَلا نَرَى إِجَابَةً قَالَ أَ فَتَرَى الله عَزَّ وَجَلَّ أَخْلَفَ وَعْدَهُ قُلْتُ لا قَالَ فَمِمَّ ذَلِكَ قُلْتُ لا أَدْرِي قَالَ لَكِنِّي أُخْبِرُكَ مَنْ أَطَاعَ الله عَزَّ وَجَلَّ فِيمَا أَمَرَهُ ثُمَّ دَعَاهُ مِنْ جِهَةِ الدُّعَاءِ أَجَابَهُ قُلْتُ وَمَا جِهَةِ الدُّعَاءِ قَالَ تَبْدَأُ فَتَحْمَدُ الله وَتَذْكُرُ نِعَمَهُ عِنْدَكَ ثُمَّ تَشْكُرُهُ ثُمَّ تُصَلِّي عَلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) ثُمَّ تَذْكُرُ ذُنُوبَكَ فَتُقِرُّ بِهَا ثُمَّ تَسْتَعِيذُ مِنْهَا فَهَذَا جِهَةُ الدُّعَاءِ ثُمَّ قَالَ وَمَا الآيَةُ الأخْرَى قُلْتُ قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ وَما أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَيْ‏ءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ وَإِنِّي أُنْفِقُ وَلا أَرَى خَلَفاً قَالَ أَ فَتَرَى الله عَزَّ وَجَلَّ أَخْلَفَ وَعْدَهُ قُلْتُ لا قَالَ فَمِمَّ ذَلِكَ قُلْتُ لا أَدْرِي قَالَ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمُ اكْتَسَبَ الْمَالَ مِنْ حِلِّهِ وَأَنْفَقَهُ فِي حِلِّهِ لَمْ يُنْفِقْ دِرْهَماً إِلا أُخْلِفَ عَلَيْهِ.

مروی ہے کہ ابو عبداللہ علیہ السلام سے راوی نے کہا دو آیتیں کتاب خدا میں ایسی ہیں کہ ان کا مطلب تلاش کرتا ہوں اور نہیں پاتا۔ فرمایا وہ کیا ہیں۔ راوی نے کہا ایک آیت تو یہ ہے مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔ ہم دعا کرتے ہیں اور قبول نہیں ہوتی۔ حضرت نے فرمایا تمہارا خیال یہ ہے کہ خدا وعدہ خلافی کرتا ہے۔ راوی نے کہا نہیں۔ فرمایا پھر ایسا کیوں ہے ۔ اس نے کہا معلوم نہیں۔ فرمایا میں تمہیں بتاتا ہوں جس نے حکم خدا کی اطاعت کی اور طریقہ سے دعا مانگی تو ضرور قبول ہوئی۔ راوی نے پوچھا وہ طریقہ دعا کیا ہے۔ فرمایا حمد خدا سے اور اس کی نعمتوں کا جو تیرے پاس ہیں ذکر اور اس کا لشکر ادا کر اور درود بھیج نبی پر، پھر اپنے گناہ یاد کر ان کا اقرار کر، پھر خدا سے دعا مانگ، یہ ہے طریقہ دعا مانگنے کا۔ پھر فرمایا دوسری آیت کیا ہے۔ اس نے کہا جو تم راہ خدا میں خرچ کرتے ہو وہ لوٹ کر آتا ہے۔ اللہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے میں خرچ کرتا ہوں مگر واپس نہیں آتا۔ فرمایا تو کیا خدا وعدہ خلافی کرتا ہے اس نے کہا نہیں۔ فرمایا پھر ایسا کیوں ہے۔ میں نے کہا مجھے معلوم نہیں۔ فرمایا جو کوئی تم میں سے حلال طریقہ سے کما کر راہِ خدا میں خرچ کرے پھر ایک درہم بھی خرچ کرے تو اللہ اس پر انعام کرے گا۔

حدیث نمبر 9

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُسْتَجَابَ لَهُ دَعْوَتُهُ فَلْيُطِبْ مَكْسَبَهُ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو چاہتا ہے اس کی دعا قبول ہو اس کو چاہیے کہ پاک کمائی کرے۔