مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

تسبیح ، تہلیل و تکبیر

(5-27)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ وَأَبِي أَيُّوبَ الْخَزَّازِ جَمِيعاً عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ جَاءَ الْفُقَرَاءُ إِلَى رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالُوا يَا رَسُولَ الله إِنَّ الأغْنِيَاءَ لَهُمْ مَا يُعْتِقُونَ وَلَيْسَ لَنَا وَلَهُمْ مَا يَحُجُّونَ وَلَيْسَ لَنَا وَلَهُمْ مَا يَتَصَدَّقُونَ وَلَيْسَ لَنَا وَلَهُمْ مَا يُجَاهِدُونَ وَلَيْسَ لَنَا فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ كَبَّرَ الله عَزَّ وَجَلَّ مِائَةَ مَرَّةٍ كَانَ أَفْضَلَ مِنْ عِتْقِ مِائَةِ رَقَبَةٍ وَمَنْ سَبَّحَ الله مِائَةَ مَرَّةٍ كَانَ أَفْضَلَ مِنْ سِيَاقِ مِائَةِ بَدَنَةٍ وَمَنْ حَمِدَ الله مِائَةَ مَرَّةٍ كَانَ أَفْضَلَ مِنْ حُمْلانِ مِائَةِ فَرَسٍ فِي سَبِيلِ الله بِسُرُجِهَا وَلُجُمِهَا وَرُكُبِهَا وَمَنْ قَالَ لا إِلَهَ إِلا الله مِائَةَ مَرَّةٍ كَانَ أَفْضَلَ النَّاسِ عَمَلاً ذَلِكَ الْيَوْمَ إِلا مَنْ زَادَ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِكَ الأغْنِيَاءَ فَصَنَعُوهُ قَالَ فَعَادَ الْفُقَرَاءُ إِلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالُوا يَا رَسُولَ الله قَدْ بَلَغَ الأغْنِيَاءَ مَا قُلْتَ فَصَنَعُوهُ فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) ذَلِكَ فَضْلُ الله يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ کچھ فقراء رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ مالدار لوگ غلام آزاد کرتے ہیں ہم محروم ہیں وہ حج کرتے ہیں اور ہمارے لیے ممکن نہیں وہ صدقہ دیتے ہیں اور ہمارے لیے ممکن نہیں، وہ جہاد کرتے ہیں ہمارے لیے ممکن نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے سو مرتبہ اللہ اکبر کہا تو یہ بہتر ہو گا سو غلام آزاد کرنے سے اور جس نے سبحان اللہ کہا سو بار تو یہ بہتر ہے سو قربانی کے اونٹ لے جانے سے اور جس نے الحمد للہ سو بار کہا تو یہ بہتر ہے سو گھوڑے ایسے راہ خدا میں جہاد کرنے والوں کے لیے فراہم کرنا جن پر زین کسی ہو لگام ہو رکابیں ہوں اور جس نے لا الہ الا اللہ سو بار کہا تو وہ شخص اس دن عملاً افضل الناس ہو گا سوائے اس کے جو اس سے زیادہ کہے جب اغنیاء کو یہ خبر ملی تو انھوں نے ایسا ہی کیا فقراء نے یہ خبر رسول اللہ سے بیان کی۔ فرمایا یہ خدا کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ فُضَيْلٍ عَنْ أَحَدِهِمَا (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ أَكْثِرُوا مِنَ التَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ فَإِنَّهُ لَيْسَ شَيْ‏ءٌ أَحَبَّ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ مِنَ التَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ۔

امام محمد باقر یا امام جعفر صادق علیہما السلام میں سے کسی نے فرمایا کہ تہلیل و تکبیر کو زیادہ کرو، خدا کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب تہلیل و تکبیر ہے۔

حدیث نمبر 3

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) التَّسْبِيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ وَالْحَمْدُ لله يَمْلأ الْمِيزَانَ وَالله أَكْبَرُ يَمْلأ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأرْضِ۔

فرمایا حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے تسبیح نصف میزان ہے یعنی روز قیامت میزان اعمال کے نصف پلہ کو پر کرنے والی ہے اور اللہ اکبر کی عظمت سے آسمان و زمین کا درمیانی حصہ پر ہے۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ ضُرَيْسٍ الْكُنَاسِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَرَّ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) بِرَجُلٍ يَغْرِسُ غَرْساً فِي حَائِطٍ لَهُ فَوَقَفَ لَهُ وَقَالَ أَ لا أَدُلُّكَ عَلَى غَرْسٍ أَثْبَتَ أَصْلاً وَأَسْرَعَ إِينَاعاً وَأَطْيَبَ ثَمَراً وَأَبْقَى قَالَ بَلَى فَدُلَّنِي يَا رَسُولَ الله فَقَالَ إِذَا أَصْبَحْتَ وَأَمْسَيْتَ فَقُلْ سُبْحَانَ الله وَالْحَمْدُ لله وَلا إِلَهَ إِلا الله وَالله أَكْبَرُ فَإِنَّ لَكَ إِنْ قُلْتَهُ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ عَشْرَ شَجَرَاتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ أَنْوَاعِ الْفَاكِهَةِ وَهُنَّ مِنَ الْبَاقِيَاتِ الصَّالِحَاتِ قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ فَإِنِّي أُشْهِدُكَ يَا رَسُولَ الله أَنَّ حَائِطِي هَذَا صَدَقَةٌ مَقْبُوضَةٌ عَلَى فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ أَهْلِ الصَّدَقَةِ فَأَنْزَلَ الله عَزَّ وَجَلَّ آيَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَأَمَّا مَنْ أَعْطى‏ وَاتَّقى‏ وَصَدَّقَ بِالْحُسْنى‏ فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرى‏۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ جب رسول اللہ ایک شخص کی طرف سے گزرے جو اپنے باغ میں درخت لگا رہا تھا۔ حضور وہاں کھڑے ہو گئے اور اس سے فرمایا کیا میں تجھے ایک ایسا درخت بتاؤں جس کی جڑ مضبوط ہو جلدی سے پھل لے آئے اس کا ثمر خوش ذائقہ اور دیر پا ہو۔ اس نے کہا یا رسول اللہ ضرور بتائیے۔ فرمایا صبح و شام کہا کرو سبحان اللہ و الحمد للہ لا الہ الا اللہ واللہ اکبر اگر تو ایسا کہے گا تو ہر تسبیح کے بدلے تجھے جنت میں ایسے درخت ملیں گے جن کے پھل مختلف ذائقوں کے ہوں اور وہ تیرے لیے باقیات الصالحات سے ہوں گے ۔ امام نے فرمایا اس شخص نے کہا یا رسول اللہ میں اقرار کرتا ہوں کہ یہ میرا باغ آج سے صدقہ مقبوضہ ہے فقرائے مسلمین پر جو مستحق صدقہ ہوں خدا نے یہ آیت نازل کی جس نے راہ خدا میں دیا اور تقویٰ اختیار کیا اور اچھا صدقہ دیا ہم جلدی اس کو مستطیع بنا دیں گے۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) خَيْرُ الْعِبَادَةِ قَوْلُ لا إِلَهَ إِلا الله۔

فرمایا حضرت رسول خدا نے بہترین عبادت لا الا الا اللہ کہنا ہے۔