مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

اپنے مومن بھائیوں کے لیے غائبانہ دعا

(5-28)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي الْمَغْرَاءِ عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَوْشَكُ دَعْوَةٍ وَأَسْرَعُ إِجَابَةٍ دُعَاءُ الْمَرْءِ لأخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ جلد قبول ہونے والی دعا وہ ہے جو پوشیدہ طور پر برادر مومن کے لیے کی جائے تاکہ اس میں ریا کا شائبہ نہ ہو۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ دُعَاءُ الْمَرْءِ لأخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ يُدِرُّ الرِّزْقَ وَيَدْفَعُ الْمَكْرُوهَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے خفیہ طور پر برادر مومن کے لیے دعا کرنا رزق کو کھینچتا ہے اور امر مکروہ کو دفع کرتا ہے۔

حدیث نمبر 3

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَيَسْتَجِيبُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ وَيَزِيدُهُمْ مِنْ فَضْلِهِ قَالَ هُوَ الْمُؤْمِنُ يَدْعُو لأخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ فَيَقُولُ لَهُ الْمَلَكُ آمِينَ وَيَقُولُ الله الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ وَلَكَ مِثْلا مَا سَأَلْتَ وَقَدْ أُعْطِيتَ مَا سَأَلْتَ بِحُبِّكَ إِيَّاهُ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے اس قول باری تعالیٰ کے متعلق وہ دعا قبول کرتا ہے ان کی جو ایمان لایا اور عمل صالح کرتا ہے اللہ اپنے فضل سے اس کے رزق میں زیادتی کرتا ہے امام علیہ السلام نے فرمایا اس سے مراد وہ بندہ مومن ہے جو اپنے بھائی کے لیے غائبانہ دعا کرتا ہے فرشتہ کہتا ہے آمین اور خدا فرماتا ہے جو تو نے برادر مومن کے لیے مجھ سے مانگا ہے اس کا دگنا تیرے لیے ہے چونکہ تجھے اپنی بھائی سے محبت ہے اس لیے جو سوال تو نے کیا ہے میں نے اسے پورا کیا۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ عُبَيْدِ الله بْنِ عَبْدِ الله الْوَاسِطِيِّ عَنْ دُرُسْتَ بْنِ أَبِي مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْقَمَّاطِ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) أَسْرَعُ الدُّعَاءِ نُجْحاً لِلإجَابَةِ دُعَاءُ الأخِ لأخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ يَبْدَأُ بِالدُّعَاءِ لأخِيهِ فَيَقُولُ لَهُ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ بِهِ آمِينَ وَلَكَ مِثْلاهُ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے سب سے جلد قبول ہونے والی دعا وہ ہے جو اپنے کسی بھائی کے لیے خفیہ طور پر کی جائے جب وہ دعا شروع کرتا ہے تو اس پر موکل فرشتہ آمین کہتا ہے اور اسے بتاتا ہے کہ تیرے لیے اس سے دوگنا ہے۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ التَّمِيمِيِّ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عُلْوَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَا مِنْ مُؤْمِنٍ دَعَا لِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ إِلا رَدَّ الله عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ مِثْلَ الَّذِي دَعَا لَهُمْ بِهِ مِنْ كُلِّ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ مَضَى مِنْ أَوَّلِ الدَّهْرِ أَوْ هُوَ آتٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِنَل الْعَبْدَ لَيُؤْمَرُ بِهِ إِلَى النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُسْحَبُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ يَا رَبُّ هَذَا الَّذِي كَانَ يَدْعُو لَنَا فَشَفِّعْنَا فِيهِ فَيُشَفِّعُهُمُ الله عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ فَيَنْجُو۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو کوئی دعا کرتا ہے مومنین و مومنات کے لیے تو اللہ تعالیٰ اس کو وہی دیتا ہے جس کی اس نے دعا کی ہے ہر اس مومن کی طرف سے جو دنیا کی ابتدا سے اب تک ہو چکے ہیں یا قیامت ہونے والے ہیں اور روز قیامت ایک بندہ کو کھینچتے ہوئے دوزخ کی طرف لے جائیں گے۔ پس مومنین و مومنات کہیں گے اے ہمارے رب یہ وہی ہے جس نے ہمارے لیے دعا کی تھی۔ پس اس کے بارے میں ہماری سفارش قبول کر، خدا قبول کرے گا اور نجات دے گا۔

حدیث نمبر 6

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ عَبْدَ الله بْنَ جُنْدَبٍ فِي الْمَوْقِفِ فَلَمْ أَرَ مَوْقِفاً كَانَ أَحْسَنَ مِنْ مَوْقِفِهِ مَا زَالَ مَادّاً يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى خَدَّيْهِ حَتَّى تَبْلُغَ الأرْضَ فَلَمَّا صَدَرَ النَّاسُ قُلْتُ لَهُ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ مَا رَأَيْتُ مَوْقِفاً قَطُّ أَحْسَنَ مِنْ مَوْقِفِكَ قَالَ وَالله مَا دَعَوْتُ إِلا لِإِخْوَانِي وَذَلِكَ أَنَّ أَبَا الْحَسَنِ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) أَخْبَرَنِي أَنَّ مَنْ دَعَا لأخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ نُودِيَ مِنَ الْعَرْشِ وَلَكَ مِائَةُ أَلْفِ ضِعْفٍ فَكَرِهْتُ أَنْ أَدَعَ مِائَةَ أَلْفٍ مَضْمُونَةٍ لِوَاحِدَةٍ لا أَدْرِي تُسْتَجَابُ أَمْ لا۔

راوی کہتا ہے میں نے عبداللہ بن جندب کو عرفات میں دیکھا۔ میں نے اس سے بہتر موقف میں کسی کو نہ پایا وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھائے ہوئے تھے اور اس قدر آنسو رخساروں پر بہہ رہے تھے کہ زمین تر ہو گئی جب لوگ ہٹ گئے تو میں نے کہا اے ابو محمد میں نے کسی کا مقام تیرے مقام سے بہتر نہیں پایا۔ اس نے کہا واللہ میں نے سوائے اپنے بھائیوں کے اور کوئی دعا نہیں کی۔ میں نے حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے سنا کہ جس نے خفیہ طور پر اپنے بھائی کے لیے دعا کی تو اس کے لیے عرش سے ندا آتی ہے کہ تیرے لیے ایک لاکھ اجر ہے پس میں نے یہ پسند نہ کیا کہ ایک لاکھ اپنی اس دعا کے لیے چھوڑ دوں جس کے متعلق معلوم نہیں کہ قبول ہو گی یا نہیں۔

حدیث نمبر 7

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ ابْنِ رِئَابٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ ثُوَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الْمَلائِكَةَ إِذَا سَمِعُوا الْمُؤْمِنَ يَدْعُو لأخِيهِ الْمُؤْمِنِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ أَوْ يَذْكُرُهُ بِخَيْرٍ قَالُوا نِعْمَ الأخُ أَنْتَ لأخِيكَ تَدْعُو لَهُ بِالْخَيْرِ وَهُوَ غَائِبٌ عَنْكَ وَتَذْكُرُهُ بِخَيْرٍ قَدْ أَعْطَاكَ الله عَزَّ وَجَلَّ مِثْلَيْ مَا سَأَلْتَ لَهُ وَأَثْنَى عَلَيْكَ مِثْلَيْ مَا أَثْنَيْتَ عَلَيْهِ وَلَكَ الْفَضْلُ عَلَيْهِ وَإِذَا سَمِعُوهُ يَذْكُرُ أَخَاهُ بِسُوءٍ وَيَدْعُو عَلَيْهِ قَالُوا لَهُ بِئْسَ الأخُ أَنْتَ لأخِيكَ كُفَّ أَيُّهَا الْمُسَتَّرُ عَلَى ذُنُوبِهِ وَعَوْرَتِهِ وَارْبَعْ عَلَى نَفْسِكَ وَاحْمَدِ الله الَّذِي سَتَرَ عَلَيْكَ وَاعْلَمْ أَنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ أَعْلَمُ بِعَبْدِهِ مِنْكَ۔

راوی کہتا ہے کہ میں نے علی بن الحسین سے سنا کہ ملائکہ جب بھی کسی مومن کو اپنے برادر مومن کے لیے خفیہ طور سے دعا کرتے سنتے ہیں یا اس کا ذکر خیر کرتے سنتے ہیں تو کہتے ہیں تو اپنے بھائی کا کیسا اچھا بھائی ہے تو غائبانہ اس کے لیے دعا خیر کرتا ہے اور اس کا ذکر نیکی کے ساتھ کرتا ہے اللہ نے تجھے اس سے دو گنا دیا جتنا تو نے اس کے لیے مانگا تھا اور تیری تعریف اس سے دونی کرتا ہے جتنی تو نے اس کی کی ہے اور جب ملائکہ کسی کو اپنے برادر مومن کی برائی کرتے سنتے ہیں یا وہ بددعا کرتا ہے تو کہتے ہیں تو اپنے بھائی کا کیسا برا بھائی ہے اے اپنے گناہ اور عیب چھپانے والے اس عمل سے باز رہو اور اپنے نفس کا محاسبہ کر اور حمد کر اس خدا کی جس نے تیرے عیب کو چھپایا ہے اور یہ سمجھ لے کہ اللہ تجھ سے زیادہ اپنے بندے کا حال جاننے والا ہے۔