مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

کس کی دعا قبول نہیں ہوتی

(5-30)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ حُسَيْنِ بْنِ مُخْتَارٍ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ صَبِيحٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ صَحِبْتُهُ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَجَاءَ سَائِلٌ فَأَمَرَ أَنْ يُعْطَى ثُمَّ جَاءَ آخَرُ فَأَمَرَ أَنْ يُعْطَى ثُمَّ جَاءَ آخَرُ فَأَمَرَ أَنْ يُعْطَى ثُمَّ جَاءَ الرَّابِعُ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يُشْبِعُكَ الله ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا فَقَالَ أَمَا إِنَّ عِنْدَنَا مَا نُعْطِيهِ وَلَكِنْ أَخْشَى أَنْ نَكُونَ كَأَحَدِ الثَّلاثَةِ الَّذِينَ لا يُسْتَجَابُ لَهُمْ دَعْوَةٌ رَجُلٌ أَعْطَاهُ الله مَالاً فَأَنْفَقَهُ فِي غَيْرِ حَقِّهِ ثُمَّ قَالَ اللهمَّ ارْزُقْنِي فَلا يُسْتَجَابُ لَهُ وَرَجُلٌ يَدْعُو عَلَى امْرَأَتِهِ أَنْ يُرِيحَهُ مِنْهَا وَقَدْ جَعَلَ الله عَزَّ وَجَلَّ أَمْرَهَا إِلَيْهِ وَرَجُلٌ يَدْعُو عَلَى جَارِهِ وَقَدْ جَعَلَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ السَّبِيلَ إِلَى أَنْ يَتَحَوَّلَ عَنْ جِوَارِهِ وَيَبِيعَ دَارَهُ۔

راوی کہتا ہے کہ میں صادق آل محمد کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے دررمیان تھا۔ ایک سائل آیا آپ نے حکم دیا کہ اسے دیا جائے ، پھر دوسرا آیا فرمایا اسے بھی دیا جائے۔ پھر تیسرا آیا فرمایا اسے بھی دیا جائے، پھر چوتھا آیا فرمایا اللہ تجھے سیر کرے اور ہم سے مخاطب ہو کر فرمایا ہمارے پاس ابھی دینے کے لیے ہے تو مگر مجھے یہ خوف ہوا کہ کہیں ہم ان میں سے نہ ہو جائیں جنکی دعا قبول نہیں ہوتی پہلے وہ جس کو اللہ دے اور وہ اس کو غیر مستحق امور میں خرچ کر دے اور پھر خدا سے دعا کرے کہ مجھے رزق دے تو اس کی دعا قبول نہ ہو گی دوسرے وہ جو اپنی بیوی کے لیے دعا کرے کہ وہ ہلاک ہو جائے حالانکہ اسے طلاق دینے کا حق ہے اور تیسرے وہ ہے جو اپنے پڑوسی کے لیے بددعا کرے حالانکہ اللہ نے یہ قدرت دی ہے کہ وہ اس کی ہمسائیگی چھوڑ دے اور اپنا مکان بیچ ڈالے۔

حدیث نمبر 2

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَرْبَعَةٌ لا تُسْتَجَابُ لَهُمْ دَعْوَةٌ رَجُلٌ جَالِسٌ فِي بَيْتِهِ يَقُولُ اللهمَّ ارْزُقْنِي فَيُقَالُ لَهُ أَ لَمْ آمُرْكَ بِالطَّلَبِ وَرَجُلٌ كَانَتْ لَهُ امْرَأَةٌ فَدَعَا عَلَيْهَا فَيُقَالُ لَهُ أَ لَمْ أَجْعَلْ أَمْرَهَا إِلَيْكَ وَرَجُلٌ كَانَ لَهُ مَالٌ فَأَفْسَدَهُ فَيَقُولُ اللهمَّ ارْزُقْنِي فَيُقَالُ لَهُ أَ لَمْ آمُرْكَ بِالإقْتِصَادِ أَ لَمْ آمُرْكَ بِالإصْلاحِ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِينَ إِذا أَنْفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا وَكانَ بَيْنَ ذلِكَ قَواماً وَرَجُلٌ كَانَ لَهُ مَالٌ فَأَدَانَهُ بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ فَيُقَالُ لَهُ أَ لَمْ آمُرْكَ بِالشَّهَادَةِ. مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مِثْلَه۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے چار کی دعا قبول نہیں ہوتی وہ جو اپنے گھر میں بیٹھا رہے اور کہے خداوندا مجھے رزق دے اس سے کہا جائے گا میں نے تجھے تلاش روزی کا حکم نہیں دیا اور جو اپنی عورت کے لیے بد دعا کرے اس سے کہا جائے گا کیا میں نے طلاق کی اجازت نہیں دی اور تیسرے وہ جس نے اپنا مال غلط طریقہ پر خرچ کیا ہو اور پھر خدا سے رزق مانگے اس سے کہا جائے گا کیا میں نے میانہ روی کا حکم نہیں دیا تھا اور اصلاح حال کا حکم نہیں دیا تھا اور چوتھا وہ شخص ہے جو بغیر گواہ کے قرض دے اس سے کہا جائے گا کیا میں نے گواہ بنانے کا حکم نہیں دیا تھا۔

حدیث نمبر 3

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ صَبِيحٍ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ ثَلاثَةٌ تُرَدُّ عَلَيْهِمْ دَعَوْتُهُمْ رَجُلٌ رَزَقَهُ الله مَالاً فَأَنْفَقَهُ فِي غَيْرِ وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ يَا رَبِّ ارْزُقْنِي فَيُقَالُ لَهُ أَ لَمْ أَرْزُقْكَ وَرَجُلٌ دَعَا عَلَى امْرَأَتِهِ وَهُوَ لَهَا ظَالِمٌ فَيُقَالُ لَهُ أَ لَمْ أَجْعَلْ أَمْرَهَا بِيَدِكَ وَرَجُلٌ جَلَسَ فِي بَيْتِهِ وَقَالَ يَا رَبِّ ارْزُقْنِي فَيُقَالُ لَهُ أَ لَمْ أَجْعَلْ لَكَ السَّبِيلَ إِلَى طَلَبِ الرِّزْقِ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ تین آدمیوں کی دعائیں روکی جاتی ہیں جس کو اللہ نے رزق دیا ہو اور وہ اسے غلط طریقہ سے خرچ کر کے پھر روزی طلب کرے اس سے کہا جائے گا کیا میں نے تجھے رزق نہیں دیا تھا دوسرا جو اپنی عورت کی ہلاکت کے لیے بد دعا کرے اس سے کہا جائے گا کیا میں نے طلاق کا اختیار تجھے نہیں دیا تھا تیسرا جو اپنے گھر میں بیٹھا بیٹھا رزق طلب کرے اس سے کہا جائے گا کیا میں نے طلب رزق کی صورتیں تجھے نہیں بتائیں۔