عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ جَبَلَةَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ شَكَوْتُ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) جَاراً لِي وَمَا أَلْقَى مِنْهُ قَالَ فَقَالَ لِيَ ادْعُ عَلَيْهِ قَالَ فَفَعَلْتُ فَلَمْ أَرَ شَيْئاً فَعُدْتُ إِلَيْهِ فَشَكَوْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ لِيَ ادْعُ عَلَيْهِ قَالَ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ قَدْ فَعَلْتُ فَلَمْ أَرَ شَيْئاً فَقَالَ كَيْفَ دَعَوْتَ عَلَيْهِ فَقُلْتُ إِذَا لَقِيتُهُ دَعَوْتُ عَلَيْهِ قَالَ فَقَالَ ادْعُ عَلَيْهِ إِذَا أَدْبَرَ وَإِذَا اسْتَدْبَرَ فَفَعَلْتُ فَلَمْ أَلْبَثْ حَتَّى أَرَاحَ الله مِنْهُ۔
اسحاق بن عمار سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اپنے ایک پڑوسی کے ظلم کی شکایت کی، فرمایا اس کے لیے بد دعا کر، میں نے کی لیکن کچھ اثر نہ ہوا۔ میں پھر حضرت کے پاس آیا اور شکایت کی۔ فرمایا بد دعا کر ، میں نے کہا کی تھی کوئی اثر نہ ہوا۔ فرمایا کیسے کی تھی۔ میں نے کہا جب وہ ملا میں نے اس پر نفرین کی۔ فرمایا جب وہ تیری طرف سے پشت پھیرنے لگے تب نفرین کر اور جب پیٹھ پھیر لے تب نفرین کر میں نے ایسا ہی کیا مجھے اس سے نجات مل گئی۔
وَرُوِيَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ عَلَى أَحَدٍ قَالَ اللهمَّ اطْرُقْهُ بِبَلِيَّةٍ لا أُخْتَ لَهَا وَأَبِحْ حَرِيمَهُ۔
فرمایا امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے جب تم میں سے کوئی کسی کے لیے بد دعا کرے تو کہے خدا یا اس کی سرکوبی ایسی بلا سے کر جس کا مثل نہ ہو اور اس کی ملکیت کو فنا کر دے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مَالِكِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ لِي جَاراً مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ آلِ مُحْرِزٍ قَدْ نَوَّهَ بِاسْمِي وَشَهَرَنِي كُلَّمَا مَرَرْتُ بِهِ قَالَ هَذَا الرَّافِضِيُّ يَحْمِلُ الأمْوَالَ إِلَى جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ فَقَالَ لِي فَادْعُ الله عَلَيْهِ إِذَا كُنْتَ فِي صَلاةِ اللَّيْلِ وَأَنْتَ سَاجِدٌ فِي السَّجْدَةِ الأخِيرَةِ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ الأولَيَيْنِ فَاحْمَدِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَمَجِّدْهُ وَقُلِ اللهمَّ إِنَّ فُلانَ بْنَ فُلانٍ قَدْ شَهَرَنِي وَنَوَّهَ بِي وَغَاظَنِي وَعَرَضَنِي لِلْمَكَارِهِ اللهمَّ اضْرِبْهُ بِسَهْمٍ عَاجِلٍ تَشْغَلْهُ بِهِ عَنِّي اللهمَّ وَقَرِّبْ أَجَلَهُ وَاقْطَعْ أَثَرَهُ وَعَجِّلْ ذَلِكَ يَا رَبِّ السَّاعَةَ السَّاعَةَ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْكُوفَةَ قَدِمْنَا لَيْلاً فَسَأَلْتُ أَهْلَنَا عَنْهُ قُلْتُ مَا فَعَلَ فُلانٌ فَقَالُوا هُوَ مَرِيضٌ فَمَا انْقَضَى آخِرُ كَلامِي حَتَّى سَمِعْتُ الصِّيَاحَ مِنْ مَنْزِلِهِ وَقَالُوا قَدْ مَاتَ۔
یونس بن عمار سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے موسم حج میں کہا کہ میرا ایک ہمسایہ جو قریش کے آل محرز سے ہے مجھے بدنام کرتا اور طنز آمیز باتیں کرتا ہے جب میں اسکی طرف سے گزرتا ہوں کہتا ہے یہ رافضی ہے اپنے احوال کو جعفر بن محمد تک پہنچتا ہے فرمایا اس کے لیے بد دعا کرو جب تم نماز شب کے سجدہ آخر میں پہلی دو رکعتوں کے ہو تو خدا کی حمد و ثنا کے بعد کہو یا اللہ فلاں بن فلاں نے مجھے بدنام کیا ہے اور اذیت دی ہے مجھے غیظ میں لایا ہے اور مجھے مصیبتوں میں پھنسانا چاہتا ہے خداوندا جلد اپنے عذاب کا ایسا تیر اسے مار کہ یہ میری طرف سے بے پرواہ ہو جائے۔ خداوندا اسے موت سے قریب کر اور اس کے اثر کو قطع کر اور اے رب اس میں جلدی کر۔ جب ہم رات کے وقت کوفہ پہنچے تو اپنے گھر والوں سے اس کا حال پوچھا، انھوں نے کہا وہ مریض ہے ابھی میری بات ختم نہ ہوئی تھی کہ اس کے گھر سے رونے پیٹنے کی آواز آئی اور کسی نے کہا وہ مر گیا۔
أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْكُوفِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ التَّيْمِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ سَالِمٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ لَهُ الْعَلاءُ بْنُ كَامِلٍ إِنَّ فُلاناً يَفْعَلُ بِي وَيَفْعَلُ فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَدْعُوَ الله عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ هَذَا ضَعْفٌ بِكَ قُلِ اللهمَّ إِنَّكَ تَكْفِي مِنْ كُلِّ شَيْءٍ وَلا يَكْفِي مِنْكَ شَيْءٌ فَاكْفِنِي أَمْرَ فُلانٍ بِمَ شِئْتَ وَكَيْفَ شِئْتَ وَمِنْ حَيْثُ شِئْتَ وَأَنَّى شِئْتَ۔
یعقوب بن سالم سے مروی ہے کہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا علاء کامل نے آ کر حضرت سے کہا فلاں میرے ساتھ بار بار ایسا عمل کرتا ہے آپ خدا سے اس بارہ میں دعا فرمائیں، فرمایا یہ تیری کمزوری ہے ، کہو یا اللہ تو ہر معاملہ میں کفایت کرنے والا ہے تیرے ہوتے دوسرے کی ضرورت نہیں، پس فلاں کے معاملہ میں میری مدد کر جسے تو چاہے جس حیثیت سے چاہے اور جہاں چاہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنِ الْمِسْمَعِيِّ قَالَ لَمَّا قَتَلَ دَاوُدُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُعَلَّى بْنَ خُنَيْسٍ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) لأدْعُوَنَّ الله عَلَى مَنْ قَتَلَ مَوْلايَ وَأَخَذَ مَالِي فَقَالَ لَهُ دَاوُدُ بْنُ عَلِيٍّ إِنَّكَ لَتُهَدِّدُنِي بِدُعَائِكَ قَالَ حَمَّادٌ قَالَ الْمِسْمَعِيُّ فَحَدَّثَنِي مُعَتِّبٌ أَنَّ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) لَمْ يَزَلْ لَيْلَتَهُ رَاكِعاً وَسَاجِداً فَلَمَّا كَانَ فِي السَّحَرِ سَمِعْتُهُ يَقُولُ وَهُوَ سَاجِدٌ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِقُوَّتِكَ الْقَوِيَّةِ وَبِجَلالِكَ الشَّدِيدِ الَّذِي كُلُّ خَلْقِكَ لَهُ ذَلِيلٌ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَيْتِهِ وَأَنْ تَأْخُذَهُ السَّاعَةَ السَّاعَةَ فَمَا رَفَعَ رَأْسَهُ حَتَّى سَمِعْنَا الصَّيْحَةَ فِي دَارِ دَاوُدَ بْنِ عَلِيٍّ فَرَفَعَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) رَأْسَهُ وَقَالَ إِنِّي دَعَوْتُ الله بِدَعْوَةٍ بَعَثَ الله عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ مَلَكاً فَضَرَبَ رَأْسَهُ بِمِرْزَبَةٍ مِنْ حَدِيدٍ انْشَقَّتْ مِنْهَا مَثَانَتُهُ فَمَاتَ۔
سمعی سے مروی ہے کہ داؤد بن علی نے جب معلی بن خنیس کو قتل کیا تو ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا جس نے میرے غلام کو قتل کیا ہے میں خدا سے اس کے بد دعا کروں گا۔ داود بن علی نے کہا کیا آپ مجھے اپنی بد دعا سے ڈراتے ہیں، سمعی نے کہا مجھ سے معتب نے بیان کیا کہ حضرت رات بھر رکوع و سجود کرتے رہے جب صبح ہوئی تو آپ نے سجدہ میں فرمایا، خداوندا میں تیری سب سے بالاتر قوت سے سوال کرتا ہوں اور تیرے اس عظیم الشان جلال سے جس کے سامنے تیری ہر مخلوق ذلیل ہے کہ محمد و آل محمد پر درود بھیج اور میرے دشمن کو جلد سے جلد پکڑ لے۔ ابھی حضرت نے سجدے سے سر نہ اٹھایا تھا کہ داؤد بن علی کے گھر سے رونے پیٹنے کی آواز آنے لگی حضرت نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا میں نے اللہ سے دعا کی خدا نے ایک فرشتہ کو بھیجا اس نے لوہے کی ایک سلاخ اس کے سر پر ماری جس سے اس کا شانہ پھٹ گیا اور مر گیا۔