عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ غَالِبِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَظِلالُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالآصالِ قَالَ هُوَ الدُّعَاءُ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا وَهِيَ سَاعَةُ إِجَابَةٍ۔
آیت و ظلا لھم بالغدو و الاصال کے متعلق امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اس سے مراد دعا ہے صبح و شام کی قبل طلوع شمس اور قبل غروب اور یہی ساعت اجابت ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ إِبْلِيسَ عَلَيْهِ لَعَائِنُ الله يَبُثُّ جُنُودَ اللَّيْلِ مِنْ حَيْثُ تَغِيبُ الشَّمْسُ وَتَطْلُعُ فَأَكْثِرُوا ذِكْرَ الله عَزَّ وَجَلَّ فِي هَاتَيْنِ السَّاعَتَيْنِ وَتَعَوَّذُوا بِالله مِنْ شَرِّ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ وَعَوِّذُوا صِغَارَكُمْ فِي تِلْكَ السَّاعَتَيْنِ فَإِنَّهُمَا سَاعَتَا غَفْلَةٍ۔
فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ ابلیس لعنۃ اللہ علیہ غروب شمس اور طلوع شمس کے وقت اپنے لشکر کو بھیجتا ہے پس ان دونوں میں اپنے چھوٹے بچوں کو بچانے کے لیے پناہ مانگو کیونکہ یہ دو گھڑیاں غفلت کی ہوتی ہیں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ رَزِينٍ صَاحِبِ الأنْمَاطِ عَنْ أَحَدِهِمَا (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ مَنْ قَالَ اللهمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ مَلائِكَتَكَ الْمُقَرَّبِينَ وَحَمَلَةَ عَرْشِكَ الْمُصْطَفَيْنَ أَنَّكَ أَنْتَ الله لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ وَأَنَّ فُلانَ بْنَ فُلانٍ إِمَامِي وَوَلِيِّي وَأَنَّ أَبَاهُ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَعَلِيّاً وَالْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ وَفُلاناً وَفُلاناً حَتَّى يَنْتَهِيَ إِلَيْهِ أَئِمَّتِي وَأَوْلِيَائِي عَلَى ذَلِكَ أَحْيَا وَعَلَيْهِ أَمُوتُ وَعَلَيْهِ أُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَبْرَأُ مِنْ فُلانٍ وَفُلانٍ وَفُلانٍ فَإِنْ مَاتَ فِي لَيْلَتِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ۔
راوی نے بیان کیا کہ امام محمد باقر یا امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جو کوئی کہے خداوندا میں تجھے اور تیرے مقرب ملائکہ اور برگزیدہ حاملان عرش کو گواہ کر کے کہتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو رحمٰن و رحیم ہے اور محمد تیرے عبد و رسول ہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ حضرت حجت بن الحسین علیہ السلام میرے امام و ولی ہیں اور ان کے آباء و اجداد حضرت رسول خدا اور حضرت علی اور امام حسن اور امام حسین اور فلاں فلاں تا اینکہ امام حسن عسکری تک پہنچے۔ یہ میرے امام میرے اولیاء ہیں میری زندگی میری موت اور روز قیامت میرا اٹھنا انہی سے وابستہ ہے اور میں فلاں فلاں سے بیزار ہوں اگر یہ کہنے والا اسی رات مر جائے تو جنت میں داخل ہو گا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَجَّالِ وَبَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّعِيرِيِّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَلْثَمَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله أَوْ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ تَقُولُ إِذَا أَصْبَحْتَ أَصْبَحْتُ بِالله مُؤْمِناً عَلَى دِينِ مُحَمَّدٍ وَسُنَّتِهِ وَدِينِ عَلِيٍّ وَسُنَّتِهِ وَدِينِ الأوْصِيَاءِ وَسُنَّتِهِمْ آمَنْتُ بِسِرِّهِمْ وَعَلانِيَتِهِمْ وَشَاهِدِهِمْ وَغَائِبِهِمْ وَأَعُوذُ بِالله مِمَّا اسْتَعَاذَ مِنْهُ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَعَلِيٌّ (عَلَيهِ السَّلام) وَالأوْصِيَاءُ وَأَرْغَبُ إِلَى الله فِيمَا رَغِبُوا إِلَيْهِ وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله۔
راوی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام یا امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ انھوں نے فرمایا جب صبح کرو تو کہو کہ میں نے امن و امان سے صبح کی دین محمد اور ان کی سنت پر اور دین علی اور ان کی سنت پر اور دین اوصیاء اور ان کی سنت پر میں ایمان لایا ان کی خفیہ باتوں پر اور اعلانیہ باتوں پر اور انکے حاضر پر اور انکے غائب پر اور پناہ مانگتا ہوں خدا سے ان امور کے لیے جن سے پناہ مانگی رسول اللہ نے اور علی علیہ السلام نے اور ان کے اوصیاء نے اور خدا کی طرف راغب ہوں میں بھی اسی طرح جس طرح وہ اس کی طرف راغب ہوئے اور اللہ کے سوا اور کسی کی مدد نہیں ہے۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُثْمَانَ الْخَزَّازِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِ السَّلام) كَانَ إِذَا أَصْبَحَ قَالَ أَبْتَدِئُ يَوْمِي هَذَا بَيْنَ يَدَيْ نِسْيَانِي وَعَجَلَتِي بِسْمِ الله وَمَا شَاءَ الله فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ الْعَبْدُ أَجْزَأَهُ مِمَّا نَسِيَ فِي يَوْمِهِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ علی بن الحسین علیہ السلام صبح کو فرمایا کرتے تھے میں اپنے اس دن کی ابتدا کرتا ہوں بھولنے اور جلدی کرنے سے پہلے اللہ کے نام سے اور اس چیز سے جسے اللہ چاہے جب کوئی ایسا کہے گا تو اللہ اس روز یاد دلا دے گا ہر اس بات کو جو وہ بھول گیا ہو گا۔
عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَلِيِّ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ شِهَابٍ وَسُلَيْمٍ الْفَرَّاءِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ قَالَ هَذَا حِينَ يُمْسِي حُفَّ بِجَنَاحٍ مِنْ أَجْنِحَةِ جَبْرَئِيلَ (عَلَيهِ السَّلام) حَتَّى يُصْبِحَ أَسْتَوْدِعُ الله الْعَلِيَّ الأعْلَى الْجَلِيلَ الْعَظِيمَ نَفْسِي وَمَنْ يَعْنِينِي أَمْرُهُ أَسْتَوْدِعُ الله نَفْسِيَ الْمَرْهُوبَ الْمَخُوفَ الْمُتَضَعْضِعَ لِعَظَمَتِهِ كُلُّ شَيْءٍ ثَلاثَ مَرَّاتٍ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو شام کو یہ کلمات کہے گا تو جبرئیل صبح تک اس کے اوپر اپنے پروں کا سیاہ کیے رہیں گے، بلند و برتر جلیل و عظیم خدا کے سپرد اپنے نفس کو کرتا ہوں او اس امر کو جو مجھے تکلیف میں ڈالتا ہے اور اللہ کے سپرد کرتا ہوں اپنے خائف نفس کو وہ اللہ جس کی بزرگی کے سامنے ہر شے فروتنی کرتی ہے تین بار کہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَأَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ الْحَجَّالِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُقْبَةَ وَغَالِبِ بْنِ عُثْمَانَ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا أَمْسَيْتَ قُلِ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِنْدَ إِقْبَالِ لَيْلِكَ وَإِدْبَارِ نَهَارِكَ وَحُضُورِ صَلَوَاتِكَ وَأَصْوَاتِ دُعَائِكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَادْعُ بِمَا أَحْبَبْتَ۔
فرمایا صادق آل محمد علیہ السلام نے شام ہو تو کہو خدایا میں تجھ سے سوال کرتا ہوں رات کے آنے اور دن کے جانے کے وقت اور لوگ جب تیری نماز میں حاضر ہوں اور تجھے پکارنے والوں کی آوازیں بلند ہوں کہ تو محمد و آل محمد پر درود بھیج اس کے بعد دعا کر جو چاہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأشْعَرِيِّ عَنِ ابْنِ الْقَدَّاحِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ يَوْمٍ يَأْتِي عَلَى ابْنِ آدَمَ إِلا قَالَ لَهُ ذَلِكَ الْيَوْمُ يَا ابْنَ آدَمَ أَنَا يَوْمٌ جَدِيدٌ وَأَنَا عَلَيْكَ شَهِيدٌ فَقُلْ فِيَّ خَيْراً وَاعْمَلْ فِيَّ خَيْراً أَشْهَدْ لَكَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَإِنَّكَ لَنْ تَرَانِي بَعْدَهَا أَبَداً قَالَ وَكَانَ عَلِيٌّ (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا أَمْسَى يَقُولُ مَرْحَباً بِاللَّيْلِ الْجَدِيدِ وَالْكَاتِبِ الشَّهِيدِ اكْتُبَا عَلَى اسْمِ الله ثُمَّ يَذْكُرُ الله عَزَّ وَجَلَّ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے آدمی کے جو دن آتا ہے یہ کہتا آتا ہے اے ابن آدم میں نیا دن ہوں اور تیرے اوپر گواہ بن کر آیا ہوں پس میرے اندر سچ بات کہو اور نیک عمل کرو میں روز قیامت تیری گواہی دوں گا تو اس کے بعد مجھے کبھی نہ دیکھے گا حضرت علی علیہ السلام ہر شام کو کہتے تھے خوشا حال تیرا اے نئی رات اور کاتب حاضر ہے وہ اللہ کا نام لے کر لکھتا ہے پھر حضرت ذکر خدا کرتے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ صَالِحِ بْنِ السِّنْدِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بُكَيْرٍ عَنْ شِهَابِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِذَا تَغَيَّرَتِ الشَّمْسُ فَاذْكُرِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَإِنْ كُنْتَ مَعَ قَوْمٍ يَشْغَلُونَكَ فَقُمْ وَادْعُ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ جب سورج غروب ہونے لگے تو اللہ کو یاد کرو اور اگر تمہیں لوگ روکنا چاہیں تو اٹھ کھڑے ہو اور خلوت میں دعا کرو۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ شَرِيفِ بْنِ سَابِقٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ أَبِي قُرَّةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ ثَلاثٌ تَنَاسَخَهَا الأنْبِيَاءُ مِنْ آدَمَ (عَلَيهِ السَّلام) حَتَّى وَصَلْنَ إِلَى رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَانَ إِذَا أَصْبَحَ يَقُولُ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ إِيمَاناً تُبَاشِرُ بِهِ قَلْبِي وَيَقِيناً حَتَّى أَعْلَمَ أَنَّهُ لا يُصِيبُنِي إِلا مَا كَتَبْتَ لِي وَرَضِّنِي بِمَا قَسَمْتَ لِي. وَرَوَاهُ بَعْضُ أَصْحَابِنَا وَزَادَ فِيهِ حَتَّى لا أُحِبَّ تَعْجِيلَ مَا أَخَّرْتَ وَلا تَأْخِيرَ مَا عَجَّلْتَ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ أَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ وَلا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ أَبَداً وَصَلَّى الله عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے تین کلمات ایسے ہیں کہ میراث میں پہنچے ہیں انبیاء کو آدم سے حضرت رسول خدا تک۔ آنحضرت صبح کو فرماتے تھے میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ایمان کا تاکہ تو ملاقات کرو اسکی وجہ سے میرے دل سے اور سوال کرتا ہوں یقین کا تاکہ میں جانوں کہ جو مصیبت آتی ہے وہ وہی ہوتی ہے جو تو نے میرے لیے لکھ دی ہے اور تجھ سے طلب توفیق کرتا ہوں راضی ہونے کے لیے اس چیز پر جو تو نے میری قسمت میں لکھ دی ہے۔ اور ہمارے بعض اصحاب نے اس حدیث میں اتنا اور زیادہ اضافہ کیا ہے یہاں تک کہ میں جلدی نہ کروں اس امر میں جس میں تو نے تاخیر کی ہے اور نہ تاخیر کروں اس میں جس میں تو نے جلدی کی ہے اے حی و قیوم میں تیری رحمت سے فریاد کرتا ہوں میری حالت کی پوری پوری اصلاح کر اور توفیق دے کہ میں اپنے نفس پر آن واحد کے لیے کبھی اعتماد نہ کروں اور اللہ کی رحمت ہو محمد و آل محمد پر۔
وَرُوِيَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) الْحَمْدُ لله الَّذِي أَصْبَحْنَا وَالْمُلْكُ لَهُ وَأَصْبَحْتُ عَبْدَكَ وَابْنَ عَبْدِكَ وَابْنَ أَمَتِكَ فِي قَبْضَتِكَ اللهمَّ ارْزُقْنِي مِنْ فَضْلِكَ رِزْقاً مِنْ حَيْثُ أَحْتَسِبُ وَمِنْ حَيْثُ لا أَحْتَسِبُ وَاحْفَظْنِي مِنْ حَيْثُ أَحْتَفِظُ وَمِنْ حَيْثُ لا أَحْتَفِظُ اللهمَّ ارْزُقْنِي مِنْ فَضْلِكَ وَلا تَجْعَلْ لِي حَاجَةً إِلَى أَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ اللهمَّ أَلْبِسْنِي الْعَافِيَةَ وَارْزُقْنِي عَلَيْهَا الشُّكْرَ يَا وَاحِدُ يَا أَحَدُ يَا صَمَدُ يَا الله الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُواً أَحَدٌ يَا الله يَا رَحْمَانُ يَا رَحِيمُ يَا مَالِكَ الْمُلْكِ وَرَبَّ الأرْبَابِ وَسَيِّدَ السَّادَاتِ وَيَا الله يَا لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ اشْفِنِي بِشِفَائِكَ مِنْ كُلِّ دَاءٍ وَسُقْمٍ فَإِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ أَتَقَلَّبُ فِي قَبْضَتِكَ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے حمد ہے خدا کی اس پر کہ ہم نےصبح کی ملک اسی کا ہے میں تیرا بندہ ہوں تیرے بندہ کا بیٹا ہوں تیری کنیز کا فرزند ہوں تیرے قبضہ قدرت میں ہوں خدایا اپنے فضل سے مجھے رزق دے جہاں سے ملنے کا گمان ہو اور جہاں سے ملنے کا نہ ہو میری حفاظت کر جہاں میں حفاظت کر سکوں اور جہاں سے نہ کر سکوں خدایا مجھے اپنے فضل سے رزق دے اور مجھے اپنی مخلوق میں سے کسی کا حاجت مند نہ بنا خدایا مجھے صحت و عافیت کا لباس پہنا اور اس پر شکر کرنے کی توفیق دے اے واحد اے احد اے اللہ رحمٰن و رحیم اے مالک الملک اے رب الارباب اے سیدوں کے سردار اے اللہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہر درد کی شفا تو ہی ہے میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے بندہ کا بیٹا ہوں اور تیرے قبضہ میں گردش کرتا ہوں۔
عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ رَفَعَهُ إِلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ اللهمَّ إِنِّي وَهَذَا النَّهَارَ خَلْقَانِ مِنْ خَلْقِكَ اللهمَّ لا تَبْتَلِنِي بِهِ وَلا تَبْتَلِهِ بِي اللهمَّ وَلا تُرِهِ مِنِّي جُرْأَةً عَلَى مَعَاصِيكَ وَلا رُكُوباً لِمَحَارِمِكَ اللهمَّ اصْرِفْ عَنِّيَ الأزْلَ وَاللأوَاءَ وَالْبَلْوَى وَسُوءَ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةَ الأعْدَاءِ وَمَنْظَرَ السَّوْءِ فِي نَفْسِي وَمَالِي قَالَ وَمَا مِنْ عَبْدٍ يَقُولُ حِينَ يُمْسِي وَيُصْبِحُ رَضِيتُ بِالله رَبّاً وَبِالإسْلامِ دِيناً وَبِمُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) نَبِيّاً وَبِالْقُرْآنِ بَلاغاً وَبِعَلِيٍّ إِمَاماً ثَلاثاً إِلا كَانَ حَقّاً عَلَى الله الْعَزِيزِ الْجَبَّارِ أَنْ يُرْضِيَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ وَكَانَ يَقُولُ (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا أَمْسَى أَصْبَحْنَا لله شَاكِرِينَ وَأَمْسَيْنَا لله حَامِدِينَ فَلَكَ الْحَمْدُ كَمَا أَمْسَيْنَا لَكَ مُسْلِمِينَ سَالِمِينَ قَالَ وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ أَمْسَيْنَا لله شَاكِرِينَ وَأَصْبَحْنَا لله حَامِدِينَ وَالْحَمْدُ لله كَمَا أَصْبَحْنَا لَكَ مُسْلِمِينَ سَالِمِينَ۔
امیر المومنین علیہ السلام ہر صبح کو فرمایا کرتے تھے خدا میں اور یہ دن تیری ایک مخلوق ہیں خداوندا نہ مجھے اس کی مصیبت میں مبتلا کر اور نہ اس کو میری مصیبت میں، خداوندا میری معاصی پر مجھے اس دن میں جرات نہ دے اور نہ اپنے محرمات کو بچانے کی ہمت دے اور دور رکھ مجھ سے حبس اور سختی اور اندوہ کو اور بری موت کر اور شماتت اعدا کر اور برے منظر کو جو میرے نفس سے متعلق ہو یا میرے مال سے، جو کوئی صبح و شام کہے میں راضی ہوں اللہ کے رب ہونے پر اسلام پر محمد کی نبوت قرآن کی ہدایت علی کی امامت پر تین بار تو خدائے عزیز و جبار کے لیے سزاوار ہے کہ روز قیامت اس سے راضی ہو ۔ راوی نے کہا اور جب شام ہوتی تو فرماتے ہم نے صبح کی درآنحالیکہ ہم شکر کرنے والے تھے اور شام کی درآنحالیکہ خدا کی حمد کرنے والے تھے پس اے خدا حمد تیرے ہی لیے ہے جیسے ہم نے شام کی بصورت مسلمان سلامتی میں۔ اور جب صبح ہوئی تو فرماتے ہم شام کی شکرگزاری میں اور صبح کی حمد میں اور حمد اللہ ہی کے لیے ہے ہم نے صبح کی مسلمان ہونے کی حالت میں صحیح و سالم۔
عَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَمَاعَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ أَبِي (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ بِسْمِ الله وَبِالله وَإِلَى الله وَفِي سَبِيلِ الله وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) اللهمَّ إِلَيْكَ أَسْلَمْتُ نَفْسِي وَإِلَيْكَ فَوَّضْتُ أَمْرِي وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ اللهمَّ احْفَظْنِي بِحِفْظِ الإيمَانِ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَمِنْ تَحْتِي وَمِنْ قِبَلِي لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله نَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ مِنْ كُلِّ سُوءٍ وَشَرٍّ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ اللهمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ ضَغْطَةِ الْقَبْرِ وَمِنْ ضِيقِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ سَطَوَاتِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ اللهمَّ رَبَّ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ وَرَبَّ الْبَلَدِ الْحَرَامِ وَرَبَّ الْحِلِّ وَالْحَرَامِ أَبْلِغْ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ عَنِّي السَّلامَ اللهمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِدِرْعِكَ الْحَصِينَةِ وَأَعُوذُ بِجَمْعِكَ أَنْ تُمِيتَنِي غَرَقاً أَوْ حَرَقاً أَوْ شَرَقاً أَوْ قَوَداً أَوْ صَبْراً أَوْ مَسَمّاً أَوْ تَرَدِّياً فِي بِئْرٍ أَوْ أَكِيلَ السَّبُعِ أَوْ مَوْتَ الْفَجْأَةِ أَوْ بِشَيْءٍ مِنْ مِيتَاتِ السَّوْءِ وَلَكِنْ أَمِتْنِي عَلَى فِرَاشِي فِي طَاعَتِكَ وَطَاعَةِ رَسُولِكَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مُصِيباً لِلْحَقِّ غَيْرَ مُخْطِئٍ أَوْ فِي الصَّفِّ الَّذِي نَعَتَّهُمْ فِي كِتَابِكَ كَأَنَّهُمْ بُنْيانٌ مَرْصُوصٌ أُعِيذُ نَفْسِي وَوُلْدِي وَمَا رَزَقَنِي رَبِّي بِقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ حَتَّى يَخْتِمَ السُّورَةَ وَأُعِيذُ نَفْسِي وَوُلْدِي وَمَا رَزَقَنِي رَبِّي بِقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ حَتَّى يَخْتِمَ السُّورَةَ وَيَقُولُ الْحَمْدُ لله عَدَدَ مَا خَلَقَ الله وَالْحَمْدُ لله مِثْلَ مَا خَلَقَ الله وَالْحَمْدُ لله مِلْءَ مَا خَلَقَ الله وَالْحَمْدُ لله مِدَادَ كَلِمَاتِهِ وَالْحَمْدُ لله زِنَةَ عَرْشِهِ وَالْحَمْدُ لله رِضَا نَفْسِهِ وَلا إِلَهَ إِلا الله الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ وَلا إِلَهَ إِلا الله الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ سُبْحَانَ الله رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالأرَضِينَ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ اللهمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ دَرَكِ الشَّقَاءِ وَمِنْ شَمَاتَةِ الأعْدَاءِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْوَقْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ سُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الأهْلِ وَالْمَالِ وَالْوَلَدِ وَيُصَلِّي عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ عَشْرَ مَرَّاتٍ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے میرے پدر بزرگوار صبح کو فرمایا کرتے تھے اللہ کے نام سے شروع اللہ کے ساتھ اللہ کی طرف اللہ کی راہ میں ملت رسول پر ہو کر کہتا ہوں خدایا میں نے اپنے نفس کو تیرے سپرد کر دیا ہے اور اپنے معاملہ کو تیری تفویض میں دے دیا ہے اے رب العالمین تیرے اوپر توکل ہے یا اللہ میرے ایمان کی حفاظت کرے میرے سامنے سے میرے پیچھے سے میرے داہنے سے میرے بائیں سے میرے اوپر سے میرے نیچے سے اور میری ہر طرف سے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تیرے سوا کسی سے مدد و قوت درکار نہیں تجھ سے بخشش اور عافیت کا خواستگار ہوں دنیا اور آخرت کی ہر برائی اور شر میں میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور رات اور دن میں مصیبتوں کے حملوں سے اے مشعر الحرام کے رب اے حرمت والے شہر کے رب اے میرا سلام محمد و آل محمد تک پہنچا دے یا اللہ میں پناہ چاہتا ہوں تیری مستحکم زرہ میں اور ان اسمائے حسنیٰ میں جو تو نے جمع کیے ہیں اپنے خاص بندوں میں مجھے غرق ہو کر مرنے سے بچانا اور جل کر مرنے سے یا حلق میں کوئی چیز اٹکنے سے یا قصاص یا محبوس ہو کر مرنے سے یا زہر دیے جانے یا کنویں میں گر کر مرنے یا درندے کے پھاڑ کھانے یا ناگہانی موت یا کوئی اور بری موت سے تو مجھے میرے بستر پر موت دے اپنی اور اپنے رسول کی اطاعت میں۔ اور بغیر خطا کے حق تک پہنچنے والا ہوں اور مجھے اس صف میں داخل کر جس کی تعریف تو نے اپنی کتاب میں یوں فرمائی ہے گویا سیسہ پلائی ہوئی دیواریں ہیں۔ میں پناہ میں دیتا ہوں اپنے نفس کو اور اپنی اولاد کو اور اس کلام کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں جو میرے رب کا ہے قل اعوذ برب الناس تا آخر سورہ اور فرماتے تھے خدا کی حمد ہے بقدر اس کی تمام مخلوق اور مثل اس چیز کے جو اس نے پیدا کیا اور اللہ کی حمد ہے بقدر اس مخلوق کے جس نے روئے زمین کو بھر دیا اور اس کی حمد ہے بقدر اس کے کلمات کے سیاہی کے اور اس کی حمد ہے بقدر وزن عرش اور اس کی حمد ہے اس کی رضا کے لیے اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بزرگ و برتر ہے وہ آسمانوں اور زمین والوں کا پالنے والا ہے پاک وہ ذات وہ عرش عظیم کا مالک ہے یا اللہ میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں شقاوت قلب کی اور دشمنوں کی شماتت سے اور پناہ مانگتا ہوں فقر سے اور گراں گوشی جو حق بات کو سننے اور پناہ مانگتا ہوں کسی بری صورت کے پیش آنے سے خاندان والوں میں مال میں یا اولاد میں اور پھر حضرت دس بار محمد و آل محمد پر درود بھیجتے تھے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَأَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ مَالِكَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ الله أَكْبَرُ الله أَكْبَرُ كَبِيراً وَسُبْحَانَ الله بُكْرَةً وَأَصِيلاً وَالْحَمْدُ لله رَبِّ الْعَالَمِينَ كَثِيراً لا شَرِيكَ لَهُ وَصَلَّى الله عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ إِلا ابْتَدَرَهُنَّ مَلَكٌ وَجَعَلَهُنَّ فِي جَوْفِ جَنَاحِهِ وَصَعِدَ بِهِنَّ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَتَقُولُ الْمَلائِكَةُ مَا مَعَكَ فَيَقُولُ مَعِي كَلِمَاتٌ قَالَهُنَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَهِيَ كَذَا وَكَذَا فَيَقُولُونَ رَحِمَ الله مَنْ قَالَ هَؤُلاءِ الْكَلِمَاتِ وَغَفَرَ لَهُ قَالَ وَكُلَّمَا مَرَّ بِسَمَاءٍ قَالَ لأهْلِهَا مِثْلَ ذَلِكَ فَيَقُولُونَ رَحِمَ الله مَنْ قَالَ هَؤُلاءِ الْكَلِمَاتِ وَغَفَرَ لَهُ حَتَّى يَنْتَهِيَ بِهِنَّ إِلَى حَمَلَةِ الْعَرْشِ فَيَقُولُ لَهُمْ إِنَّ مَعِي كَلِمَاتٍ تَكَلَّمَ بِهِنَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَهِيَ كَذَا وَكَذَا فَيَقُولُونَ رَحِمَ الله هَذَا الْعَبْدَ وَغَفَرَ لَهُ انْطَلِقْ بِهِنَّ إِلَى حَفَظَةِ كُنُوزِ مَقَالَةِ الْمُؤْمِنِينَ فَإِنَّ هَؤُلاءِ كَلِمَاتُ الْكُنُوزِ حَتَّى تَكْتُبَهُنَّ فِي دِيوَانِ الْكُنُوزِ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جب طلوع سے پہلے کوئی بندہ کہتا ہے اللہ اکبر اللہ اکبر اور صبح و شام کہتا ہے سبحان اللہ اور بہت زیادہ الحمد للہ رب العالمین لا شریک لہ کہتا ہے اور درود بھیجتا ہے محمد و آل محمد پر تو ان کلمات کو ایک فرشتہ اپنے پروں کے درمیان لے لیتا ہے اور انہیں لے کر آسمان کی طرف صعود کرتا ہے۔ ملائکہ کہتے ہیں یہ تیرے ساتھ کیا چیز ہے وہ کہتا ہے یہ وہ کلمات ہیں جن کو ایک مومن نے کہا ہے اور وہ ایسے ایسے ہیں وہ کہتے ہیں اللہ ان کلمات کے کہنے والے پر رحم کرے اور ان کی خطاؤں کو بخش دے۔ امام نے فرمایا پس جس آسمان پر جائے گا اسی طرح کہے گا اور وہ کہیں گے اللہ ان کلمات کے کہنے والے پر رحم کرے یہاں تک کہ وہ حاملان عرش تک پہنچے گا اور ان سے کہے گا میرے پاس وہ کلمات ہیں جو ایک مرد مومن نے ایسے ایسے کہے ہیں وہ کہیں گے اللہ اس بندہ پر رحم کرے اور ان کے گناہ بخش دے ان کو لے جا مومنین کے اقوال کے خزانچی کے پاس کیونکہ یہ کلمات کنوز سے ہیں تاکہ وہ انکو خزانوں کے دفتر میں لکھ لے۔
حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَمَاعَةَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الله عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا أَصْبَحْتَ فَقُلْ اللهمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقْتَ وَذَرَأْتَ وَبَرَأْتَ فِي بِلادِكَ وَعِبَادِكَ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِجَلالِكَ وَجَمَالِكَ وَحِلْمِكَ وَكَرَمِكَ كَذَا وَكَذَا۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب صبح ہو تو کہو خدایا میں پناہ مانگتا ہوں ان سب کے شر سے جن کو تو نے پیدا کیا ہے اپنے شہروں میٰں اور اپنے بندوں میں اور یا اللہ میں تیرے جلال و حلم و کرم سے یہ سوال کرتا ہوں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّ عَلِيّاً (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَانَ يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ سُبْحَانَ الله الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ ثَلاثاً اللهمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَمِنْ تَحْوِيلِ عَافِيَتِكَ وَمِنْ فَجْأَةِ نَقِمَتِكَ وَمِنْ دَرَكِ الشَّقَاءِ وَمِنْ شَرِّ مَا سَبَقَ فِي اللَّيْلِ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِعِزَّةِ مُلْكِكَ وَشِدَّةِ قُوَّتِكَ وَبِعَظِيمِ سُلْطَانِكَ وَبِقُدْرَتِكَ عَلَى خَلْقِكَ ثُمَّ سَلْ حَاجَتَكَ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ جناب علی علیہ السلام صبح کو فرماتے تھے پاک ہے وہ اللہ جو مالک و قدوس ہے (تین بار) خداوندا میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں تیری نعمت کے زوال سے اور صحت و عافیت کے بدل جانے سے اور اچانک تیرے عذاب سے اور بدبختی کے پانے سے اور گزشتہ رات میں جو برائی ہو چکی اس سے خدایا میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیری بادشاہت کی عزت کا واسطہ ہے تیری بے انتہا قوت سے تیری عظیم سلطنت و قدرت سے جو تجھے اپنی مخلوق پر حاصل ہے پھر اپنی حاجت بیان کر۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْمُخْتَارِ عَنِ الْعَلاءِ بْنِ كَامِلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعاً وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ عِنْدَ الْمَسَاءِ لا إِلَهَ إِلا الله وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمَلِكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَيُمِيتُ وَيُحْيِي وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ قَالَ قُلْتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ قَالَ إِنَّ بِيَدِهِ الْخَيْرَ وَلَكِنْ قُلْ كَمَا أَقُولُ لَكَ عَشْرَ مَرَّاتٍ وَأَعُوذُ بِالله السَّمِيعِ الْعَلِيمِ حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ وَحِينَ تَغْرُبُ عَشْرَ مَرَّاتٍ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اپنے دل میں اللہ کی یاد گریہ و زاری اور اس کا خوف دل میں لیتے ہوئے زور زور سے نہیں شام کے وقت کہو وہ معبود یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اس ہی کے لیے ملک ہے اسی کے لیے حمد ہے وہ جلاتا ہے اور مارتا ہے، مارتا ہے اور جلاتا ہے اور وہ ہر شے پر قادر ہے میں نے کہا بیدہ الخیر بھی کہوں۔ فرمایا بے شک اس کے ہاتھ میں خیر ہے لیکن یوں کہو جیسے میں نے تجھے بتایا(دس بار) اور کہو اعوذ باللہ السمیع العلیم طلوع و غروب آفتاب کے وقت دس بار۔
عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ يَقُولُ بَعْدَ الصُّبْحِ الْحَمْدُ لله رَبِّ الصَّبَاحِ الْحَمْدُ لله فَالِقِ الإصْبَاحِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ اللهمَّ افْتَحْ لِي بَابَ الأمْرِ الَّذِي فِيهِ الْيُسْرُ وَالْعَافِيَةُ اللهمَّ هَيِّئْ لِي سَبِيلَهُ وَبَصِّرْنِي مَخْرَجَهُ اللهمَّ إِنْ كُنْتَ قَضَيْتَ لأحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ عَلَيَّ مَقْدُرَةً بِالشَّرِّ فَخُذْهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَمِنْ تَحْتِ قَدَمَيْهِ وَمِنْ فَوْقِ رَأْسِهِ وَاكْفِنِيهِ بِمَا شِئْتَ وَمِنْ حَيْثُ شِئْتَ وَكَيْفَ شِئْتَ۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام بعد صبح فرمایا کرتے تھے حمد ہے صبح ظاہر کرنے والے خدا پر حمد ہے صبح کا شگافتہ کرنے والے خد پر (تین بار) خداوندا اس دروازہ کو میرے لیے کھول دے جس سے میرے لیے سہولت و عافیت ہو خداوندا میرے لیے اس کا راستہ مہیا کر اور اس کے کرچ کرنے کا راستہ مجھے دکھلا دے تاکہ فضول خرچی نہ ہو۔ خدا اگر قضا و قدر میں ہے کہ تیری کسی مخلوق کو میرے لیے ظلم کرنے کی قدرت ہو تو اس کو پکڑ لے اس کے سامنے سے اس کی پیچھے سے اس کے داہنے سے اس کے بائیں سے اس کی قدموں کے نیچے سے اس کے سر کے اوپر سے اور مجھے بچا لے اس سے جو تو چاہے جہاں چاہے اور جس طرح چاہے۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي إِسْمَاعِيلَ السَّرَّاجِ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْمُخْتَارِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ اللهمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ فِي ذِمَّتِكَ وَجِوَارِكَ اللهمَّ إِنِّي أَسْتَوْدِعُكَ دِينِي وَنَفْسِي وَدُنْيَايَ وَآخِرَتِي وَأَهْلِي وَمَالِي وَأَعُوذُ بِكَ يَا عَظِيمُ مِنْ شَرِّ خَلْقِكَ جَمِيعاً وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا يُبْلِسُ بِهِ إِبْلِيسُ وَجُنُودُهُ إِذَا قَالَ هَذَا الْكَلامَ لَمْ يَضُرَّهُ يَوْمَهُ ذَلِكَ شَيْءٌ وَإِذَا أَمْسَى فَقَالَهُ لَمْ يَضُرَّهُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ شَيْءٌ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جو کوئی صبح کو کہے خدایا میں نے صبح کی ہے تیری حفاظت میں تیری قربت میں خداوندا میں نے اپنے دین اپنے نفس اپنی دنیا اپنی آخرت اپنے اہل و عیال کو تیرے سپرد کر دیا۔ میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں اے عظیم الشان ذات تیری مخلوق ک شر سے اور میں پناہ مانگتا ہوں ابلیس اور اس کے لشکر کے فریب کاری سے جب یہ کلمات کہے گا تو اس روز کوئی نقصان نہ دے گی اور اگر شام کو کہے گا تو انشاء اللہ اس رات کوئی شے اسے نقصان نہ دے گی۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا صَلَّيْتَ الْمَغْرِبَ وَالْغَدَاةَ فَقُلْ بِسْمِ الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ سَبْعَ مَرَّاتٍ فَإِنَّهُ مَنْ قَالَهَا لَمْ يُصِبْهُ جُذَامٌ وَلا بَرَصٌ وَلا جُنُونٌ وَلا سَبْعُونَ نَوْعاً مِنْ أَنْوَاعِ الْبَلاءِ قَالَ وَتَقُولُ إِذَا أَصْبَحْتَ وَأَمْسَيْتَ الْحَمْدُ لِرَبِّ الصَّبَاحِ الْحَمْدُ لِفَالِقِ الإصْبَاحِ مَرَّتَيْنِ الْحَمْدُ لله الَّذِي أَذْهَبَ اللَّيْلَ بِقُدْرَتِهِ وَجَاءَ بِالنَّهَارِ بِرَحْمَتِهِ وَنَحْنُ فِي عَافِيَةٍ وَيَقْرَأُ آيَةَ الْكُرْسِيِّ وَآخِرَ الْحَشْرِ وَعَشْرَ آيَاتٍ مِنَ الصَّافَّاتِ وَسُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ وَسَلامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ وَالْحَمْدُ لله رَبِّ الْعَالَمِينَ فَسُبْحَانَ الله حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ وَلَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأرْضِ وَعَشِيّاً وَحِينَ تُظْهِرُونَ يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَيُحْيِي الأرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَكَذَلِكَ تُخْرَجُونَ سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلائِكَةِ وَالرُّوحِ سَبَقَتْ رَحْمَتُكَ غَضَبَكَ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي عَمِلْتُ سُوءاً وَظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيم۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب تم مغرب یا صبح کی نماز پڑھو تو کہو بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لا حول ولا قوۃ الا باللہ العظیم سات بار جو ایسا کہے گا تو اس کو نہ جذام ہو گا نہ برص نہ جنون نہ ستر قسم کی بیماریوں میں سے کوئی اور فرمایا کہو صبح و شام کا وقت ہو الحمد للہ رب الصباح الحمد خالق الاصباح دوبار اور الحمد للہ الذی۔ حمد ہے اس اللہ کی جس نے اپنی قدرت سے رات کو ہٹایا اور اپنی رحمت سے دن کو نکالا اور ہم خیر و عافیت سے ہیں پھر پڑھے آیت الکرسی اور سورہ حشر کی آخری آیات اور سورہ صافات کی دس آیتیں اور کہیں سبحان اللہ رب العزت عما یصفون و سلام علی المرسلین و الحمد للہ رب العالمین، پاک ہے وہ ذات شام اور صبح ہر وقت آسمانوں اور زمین میں رات کو اور دن کو اسی کے لیے حمد ہے وہ زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے اور مرنے کے بعد زمین کو پھر زندہ کر دیتا ہے اسی طرح تم کو قبروں سے نکالا جائے گا وہ سب سے زیادہ لائق تسبیح ہے پاک ہے ملائکہ اور روح کا پالنے والا ہے اس کی رحمت اس کے غضب سے پہلے ہے اے خدا تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو قابل تسبیح ہے میں نے گناہ کیا اپنے نفس پر ظلم کیا پس تو بخش دے اور مجھ پر رحم کر میری توبہ قبول کر تو بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) اللهمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَحْمَدُكَ وَأَسْتَعِينُكَ وَأَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ أَصْبَحْتُ عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ وَأُومِنُ بِوَعْدِكَ وَأُوفِي بِعَهْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَصْبَحْتُ عَلَى فِطْرَةِ الإسْلامِ وَكَلِمَةِ الإخْلاصِ وَمِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَدِينِ مُحَمَّدٍ عَلَى ذَلِكَ أَحْيَا وَأَمُوتُ إِنْ شَاءَ الله اللهمَّ أَحْيِنِي مَا أَحْيَيْتَنِي بِهِ وَأَمِتْنِي إِذَا أَمَتَّنِي عَلَى ذَلِكَ وَابْعَثْنِي إِذَا بَعَثْتَنِي عَلَى ذَلِكَ أَبْتَغِي بِذَلِكَ رِضْوَانَكَ وَاتِّبَاعَ سَبِيلِكَ إِلَيْكَ أَلْجَأْتُ ظَهْرِي وَإِلَيْكَ فَوَّضْتُ أَمْرِي آلُ مُحَمَّدٍ أَئِمَّتِي لَيْسَ لِي أَئِمَّةٌ غَيْرُهُمْ بِهِمْ أَئْتَمُّ وَإِيَّاهُمْ أَتَوَلَّى وَبِهِمْ أَقْتَدِي اللهمَّ اجْعَلْهُمْ أَوْلِيَائِي فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَاجْعَلْنِي أُوَالِي أَوْلِيَاءَهُمْ وَأُعَادِي أَعْدَاءَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ وَآبَائِي مَعَهُمْ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے یوں دعا کرو خدایا حمد تیرے ہی لیے ہے میں تیری حمد کرتا ہوں اورر تجھ سے مدد چاہتا ہوں تو میرا رب ہے میں تیرا بندہ ہوں میں تیرے عہد پر صبح اور تیرے وعدے پر ہوں اور تیرے وعدہ پر ایمان لانے والا ہوں اور اپنی طاقت بھر تیرے عہد کو پورا کرنے والا ہوں مدد اور قوت اسی اللہ سے ہے جو وحدہ لا شریک لہ ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے عبد اور رسول ہیں میں فطرت اسلام کلمہ اخلاص ملت ابراہیم اور دین محمد پر ہوں انشاء اللہ اسی پر میرا جینا ہے اور اسی پر میرا مرنا ہے خدایا اسی پر مجھے زندہ رکھ اور اسی پر مجھے موت دے اور روز قیامت اسی پر اٹھانا میں تیری مرضی کا خواستگار ہوں اور تیرے راستہ کی پیروی کرنے کا میرا پشت پناہ تو ہی ہے اور تیرے ہی سپرد میرا معاملہ ہے آل محمد میرے امام ہیں ان کا غیر نہیں میں انہی کو دوست رکھتا ہوں انہی کی اقتدا کرتا ہوں خدایا انہی کو دنیا و آخرت میں میرا ولی قرار دے اور مجھے صالحین میں داخل کر میرے آبا و اجداد انہی کے ساتھ ہوں۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ لَهُ عَلِّمْنِي شَيْئاً أَقُولُهُ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ فَقَالَ قُلِ الْحَمْدُ لله الَّذِي يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ وَلا يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ غَيْرُهُ الْحَمْدُ لله كَمَا يُحِبُّ الله أَنْ يُحْمَدَ الْحَمْدُ لله كَمَا هُوَ أَهْلُهُ اللهمَّ أَدْخِلْنِي فِي كُلِّ خَيْرٍ أَدْخَلْتَ فِيهِ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ وَأَخْرِجْنِي مِنْ كُلِّ سُوءٍ أَخْرَجْتَ مِنْهُ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ وَصَلَّى الله عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔
راوی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا مجھے کوئی دعا ایسی بتائیے کہ صبح و شام پڑھا کروں۔ فرمایا کہو حمد ہے اس خدا کے لیے جو جو چاہتا ہے کرتا ہے وہ نہیں کرتا جو غیر چاہے خدا کی حمد اسی طرح لائق ہے جس طرح وہ پسند کرے حمد ہے اس خدا کے لیے جو اس کا اہل ہے خداوندا مجھے داخل کر ہر اس نیکی میں جس میں تو نے محمد و آل محمد کو داخل کیا ہے اور نکال ہر اس برائی سے جس سے تو نے محمد و آل محمد کو نکالا ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَمَّادٍ الْكُوفِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُصْعَبٍ عَنْ فُرَاتِ بْنِ الأحْنَفِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَهْمَا تَرَكْتَ مِنْ شَيْءٍ فَلا تَتْرُكْ أَنْ تَقُولَ فِي كُلِّ صَبَاحٍ وَمَسَاءٍ اللهمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أَسْتَغْفِرُكَ فِي هَذَا الصَّبَاحِ وَفِي هَذَا الْيَوْمِ لأهْلِ رَحْمَتِكَ وَأَبْرَأُ إِلَيْكَ مِنْ أَهْلِ لَعْنَتِكَ اللهمَّ إِنِّي أَصْبَحْتُ أَبْرَأُ إِلَيْكَ فِي هَذَا الْيَوْمِ وَفِي هَذَا الصَّبَاحِ مِمَّنْ نَحْنُ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَمِمَّا كَانُوا يَعْبُدُونَ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَاسِقِينَ اللهمَّ اجْعَلْ مَا أَنْزَلْتَ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الأرْضِ فِي هَذَا الصَّبَاحِ وَفِي هَذَا الْيَوْمِ بَرَكَةً عَلَى أَوْلِيَائِكَ وَعِقَاباً عَلَى أَعْدَائِكَ اللهمَّ وَالِ مَنْ وَالاكَ وَعَادِ مَنْ عَادَاكَ اللهمَّ اخْتِمْ لِي بِالأمْنِ وَالإيمَانِ كُلَّمَا طَلَعَتْ شَمْسٌ أَوْ غَرَبَتْ اللهمَّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيراً اللهمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ الأحْيَاءِ مِنْهُمْ وَالأمْوَاتِ اللهمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ مُنْقَلَبَهُمْ وَمَثْوَاهُمْ اللهمَّ احْفَظْ إِمَامَ الْمُسْلِمِينَ بِحِفْظِ الإيمَانِ وَانْصُرْهُ نَصْراً عَزِيزاً وَافْتَحْ لَهُ فَتْحاً يَسِيراً وَاجْعَلْ لَهُ وَلَنَا مِنْ لَدُنْكَ سُلْطَاناً نَصِيراً اللهمَّ الْعَنْ فُلاناً وَفُلاناً وَالْفِرَقَ الْمُخْتَلِفَةَ عَلَى رَسُولِكَ وَوُلاةِ الأمْرِ بَعْدَ رَسُولِكَ وَالأئِمَّةِ مِنْ بَعْدِهِ وَشِيعَتِهِمْ وَأَسْأَلُكَ الزِّيَادَةَ مِنْ فَضْلِكَ وَالإقْرَارَ بِمَا جَاءَ مِنْ عِنْدِكَ وَالتَّسْلِيمَ لأمْرِكَ وَالْمُحَافَظَةَ عَلَى مَا أَمَرْتَ بِهِ لا أَبْتَغِي بِهِ بَدَلاً وَلا أَشْتَرِي بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً اللهمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ إِنَّكَ تَقْضِي وَلا يُقْضَى عَلَيْكَ وَلا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ سُبْحَانَكَ رَبَّ الْبَيْتِ تَقَبَّلْ مِنِّي دُعَائِي وَمَا تَقَرَّبْتُ بِهِ إِلَيْكَ مِنْ خَيْرٍ فَضَاعِفْهُ لِي أَضْعَافاً مُضَاعَفَةً كَثِيرَةً وَآتِنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً وَأَجْراً عَظِيماً رَبِّ مَا أَحْسَنَ مَا ابْتَلَيْتَنِي وَأَعْظَمَ مَا أَعْطَيْتَنِي وَأَطْوَلَ مَا عَافَيْتَنِي وَأَكْثَرَ مَا سَتَرْتَ عَلَيَّ فَلَكَ الْحَمْدُ يَا إِلَهِي كَثِيراً طَيِّباً مُبَارَكاً عَلَيْهِ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الأرْضِ وَمِلْءَ مَا شَاءَ رَبِّي كَمَا يُحِبُّ وَيَرْضَى وَكَمَا يَنْبَغِي لِوَجْهِ رَبِّي ذِي الْجَلالِ وَالإكْرَامِ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے امور نافلہ میں سے کوئی بات چھوڑ دو تو چھوڑ دو لیکن ہر صبح و شام یہ کہنا نہ چھوڑو، یا اللہ اس صبح کو اور اس دن کو تجھ سے طلب مغفرت کرتا ہوں ان کے لیے جو تیری رحمت کے مستحق ہیں اور برات ظاہر کرتا ہوں ان سے جو تیری لعنت کے مستحق ہیں آج کے دن اور اس صبح کو اور بری ہوں ان لوگوں سے کہ ہم جن مشرکین کی سلطنت میں ہیں اور بری ہوں ان بتوں سے جن کی وہ عبادت کرتے ہیں کیونکہ وہ بدقوم ہیں اور بدکار ہیں۔ خداوندا اس صبح کو اور آج کے دن آسمان سے زمین پر برکت نازل کر اپنے اولیاء پر اور عذاب نازل کر اپنے دشمنوں پر خداوندا دوست رکھ اسے جو تجھے دوست رکھے اور دشمن رکھ اسے جو تجھے دشمن رکھے خداوندا سورج کے طلوع سے غروب آفتاب تک امن و امان کو ہمارے لیے قائم رکھ۔ خداوندا میرے والدین کو بخش دے اور ان پر اسی طرح رحم کر جیسے انھوں نے بچپن میں مجھ پر رحم کیا ہے اور بخش دے مومنین و مومنات اور مسلمین و مسلمات کو جو زندہ ہیں اور جو مر گئے ہیں۔ خداوندا تو جانتا ہے ان کے پلٹ کر جانے کی جگہ اور مقام کو خدایا پیشوائے دین کے ایمان کی حفاظت کر اور غلبہ والی نصرت سے ان کی مدد کر اور آسانی سے ان کو فتح دے اور اس کے لیے اور ہمارے لیے اپنی طرف سے ایک مدد دیا ہو بادشاہ دے۔ خداوندا فلاں فلاں پر لعنت کر اور ان فرقوں پر جنھوں نے تیرے رسول کی اور رسول کے بعد اولیان امر کی مخالفت کی اورر ان کے بعد جو آئمہ اور ان کے شیعہ تھے ان سے دشمنی رکھی اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے فضل کی زیادتی کا اور میں اقرار کرتا ہوں ان باتوں کا جو تیرے پاس سے آئیں اور تیرے امر کو تسلیم کرتا ہوں اور جو تو نے حکم دیا ہے اس کی حفاظت کرتا ہوں میں اس کا بدلہ نہیں چاہتا اور نہ اپنے ایمان کو تھوڑی قیمت پر بیچنا چاہتا ہوں۔ خدایا جس کو تو نے ہدایت کی اس کے ذریعہ سے میری ہدایت کر اور بچا لے مجھے شر سے اس چیز کے جو تو نے فیصلہ کیا ہے اور تو حکم کرنے والا ہے تیرے اوپر کسی کا حکم نہیں چلتا جس سے تو محبت کرے اسے کوئی ذلیل نہیں کر سکتا تیری ذات صاحب برکت و برتری ہے اے پاک ذات تو بیت اللہ کا مالک ہے میری دعا کو قبول کر اور جس امر خیر سے میں نے تیری نزدیکی حاصل کی ہے اسے کئی گنا بڑھا دے اور اپنی بارگاہ سے مجھے عطا کر اپنی رحمت اور اجر عظیم یارب تو کتنا اچھا ہے وہ جس میں تو نے مجھے مبتلا کیا اور کتنا گراں قدر ہے وہ عطیہ جو تو نے مجھے دیا ہے اور کتنی طویل تیری دی ہوئی عافیت تو نے میرے اکثر کناہوں کو چھپایا ہے اے خدا تیرے لیے ہے حمد کثیر و طیب و مبارک جس نے پر کر دیا ہے آسمانوں اور زمین کو اور جس کو میرا دوست رکھتا ہے اور راضی ہوتا ہے اس حمد سے جو میرے صاحب جلال و اکرام رب کے لیے ہے۔
عَنْهُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ قَالَ مَا شَاءَ الله كَانَ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ مِائَةَ مَرَّةٍ حِينَ يُصَلِّي الْفَجْرَ لَمْ يَرَ يَوْمَهُ ذَلِكَ شَيْئاً يَكْرَهُهُ۔
راوی کہتا ہے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جو نماز صبح کے بعد سو مرتبہ کہے ماشاء اللہ کان ولا حول لا قوۃ الا باللہ العظیم تو اس روز کوئی مصیبت اس تک نہ آئے گی۔
عَنْهُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ قَالَ فِي دُبُرِ صَلاةِ الْفَجْرِ وَدُبُرِ صَلاةِ الْمَغْرِبِ سَبْعَ مَرَّاتٍ بِسْمِ الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ دَفَعَ الله عَزَّ وَجَلَّ عَنْهُ سَبْعِينَ نَوْعاً مِنْ أَنْوَاعِ الْبَلاءِ أَهْوَنُهَا الرِّيحُ وَالْبَرَصُ وَالْجُنُونُ وَإِنْ كَانَ شَقِيّاً مُحِيَ مِنَ الشَّقَاءِ وَكُتِبَ فِي السُّعَدَاءِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو کوئی بعد نماز مغرب سات مرتبہ کہے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لا حول ولا قوۃ الا باللہ العظیم، خدا اس سے ستر بلاؤں کو دور رکھتا ہے جن میں کم از کم ریح، برص اور جنون ہے اگر وہ مرد شقی ہو گا تو خدا فرد اشقیاء سے اس کا نام کاٹ کر فرد سعید میں داخل کر دے گا۔
وَفِي رِوَايَةِ سَعْدَانَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مِثْلَهُ إِلا أَنَّهُ قَالَ أَهْوَنُهُ الْجُنُونُ وَالْجُذَامُ وَالْبَرَصُ وَإِنْ كَانَ شَقِيّاً رَجَوْتُ أَنْ يُحَوِّلَهُ الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَى السَّعَادَةِ۔
ایک دوسری روایت میں ہے کہ حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا کم سے کم ان بیماریوں میں جنون و جذام برص ہے اگر وہ شقی ہو گا تو مجھے امید ہے کہ اللہ اس کو نیکیوں میں داخل کرے گا۔
عَنْهُ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْجَهْمِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) مِثْلَهُ إِلا أَنَّهُ قَالَ يَقُولُهَا ثَلاثَ مَرَّاتٍ حِينَ يُصْبِحُ وَثَلاثَ مَرَّاتٍ حِينَ يُمْسِي لَمْ يَخَفْ شَيْطَاناً وَلا سُلْطَاناً وَلا بَرَصاً وَلا جُذَاماً وَلَمْ يَقُلْ سَبْعَ مَرَّاتٍ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) وَأَنَا أَقُولُهَا مِائَةَ مَرَّةٍ۔
فرمایا حضرت امام رضا علیہ السلام نے یہ کلمات تین مرتبہ صبح کو اور تین بار شام کو کہے اور نہ شیطان سے ڈرے نہ سلطان سے نہ برص سے نہ جذام سے اور آپ نے سات مرتبہ کے لیے نہیں فرمایا اور یہ فرمایا کہ میں تو سو مرتبہ کہتا ہوں۔
عَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَمَاعَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا صَلَّيْتَ الْغَدَاةَ وَالْمَغْرِبَ فَقُلْ بِسْمِ الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ سَبْعَ مَرَّاتٍ فَإِنَّهُ مَنْ قَالَهَا لَمْ يُصِبْهُ جُنُونٌ وَلا جُذَامٌ وَلا بَرَصٌ وَلا سَبْعُونَ نَوْعاً مِنْ أَنْوَاعِ الْبَلاءِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے صبح اور مغرب کی نمازوں کے وقت سات بار کہو بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم جو کہے گا اس کو نہ جنون ہو گا نہ جذام و برص اور ستر قسم کی بیماریاں اس سے دور رہیں گی۔
عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ سَعْدِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا صَلَّيْتَ الْمَغْرِبَ فَلا تَبْسُطْ رِجْلَكَ وَلا تُكَلِّمْ أَحَداً حَتَّى تَقُولَ مِائَةَ مَرَّةٍ بِسْمِ الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ وَمِائَةَ مَرَّةٍ فِي الْغَدَاةِ فَمَنْ قَالَهَا دَفَعَ الله عَنْهُ مِائَةَ نَوْعٍ مِنْ أَنْوَاعِ الْبَلاءِ أَدْنَى نَوْعٍ مِنْهَا الْبَرَصُ وَالْجُذَامُ وَالشَّيْطَانُ وَالسُّلْطَانُ۔
حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا جب مغرب کی نماز پڑھ لو تو بغیر پیر پھیلائے اور کسی سے کلام کیے سو مرتبہ کہو بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم اور سو مرتبہ بعد نماز صبح جو ایسا کہے گا اللہ اس سے ایک سو بلاؤں کو دور رکھے گا جن میں گھنٹیا برص اورر جذام اور شر شیطان و سلطان ہے۔
عَنْهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَمَّادٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْجَعْفَرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِذَا أَمْسَيْتَ فَنَظَرْتَ إِلَى الشَّمْسِ فِي غُرُوبٍ وَإِدْبَارٍ فَقُلْ بِسْمِ الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لله الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَداً وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ الْحَمْدُ لله الَّذِي يَصِفُ وَلا يُوصَفُ وَيَعْلَمُ وَلا يُعْلَمُ يَعْلَمُ خَائِنَةَ الأعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ أَعُوذُ بِوَجْهِ الله الْكَرِيمِ وَبِاسْمِ الله الْعَظِيمِ مِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ وَمَا بَرَأَ وَمِنْ شَرِّ مَا تَحْتَ الثَّرَى وَمِنْ شَرِّ مَا ظَهَرَ وَمَا بَطَنَ وَمِنْ شَرِّ مَا كَانَ فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمِنْ شَرِّ أَبِي مُرَّةَ وَمَا وَلَدَ وَمِنْ شَرِّ الرَّسِيسِ وَمِنْ شَرِّ مَا وَصَفْتُ وَمَا لَمْ أَصِفْ فَالْحَمْدُ لله رَبِّ الْعَالَمِينَ ذَكَرَ أَنَّهَا أَمَانٌ مِنَ السَّبُعِ وَمِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِ قَالَ وَكَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ سُبْحَانَ الله الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ ثَلاثاً اللهمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَمِنْ تَحْوِيلِ عَافِيَتِكَ وَمِنْ فَجْأَةِ نَقِمَتِكَ وَمِنْ دَرَكِ الشَّقَاءِ وَمِنْ شَرِّ مَا سَبَقَ فِي الْكِتَابِ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِعِزَّةِ مُلْكِكَ وَشِدَّةِ قُوَّتِكَ وَبِعَظِيمِ سُلْطَانِكَ وَبِقُدْرَتِكَ عَلَى خَلْقِكَ۔
فرمایا حضرت امام رضا علیہ السلام نے شام کو جب سورج غروب ہوتا دیکھو تو کہو بسم اللہ الرحمٰن الرحیم حمد ہے اس خدا کی جس کا کوئی بیٹا نہیں اور نہ حکومت میں اس کا کوئی شریک ہے اور خدا کے لیے جو ہر چیز کی ذات و صفات کو جانتا ہے اور کوئی اس کی ذات و صفات کو بیان نہیں کر سکتا وہ ہر شے کو جانتا ہے اور کوئی اس کے متعلق علم نہیں رکھتا وہ جانتا ہے دزدیدہ گناہوں کو اور ان چیزوں جو سینے میں چھپائے ہوئے ہیں اور خدا کی ذات کریم سے پناہ مانگتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو زمین کے نیچے ہیں اور جو اوپر ہے اور جو پوشیدہ ہے اور شر سے ہر اس چیز کے جو رات میں ہے اور دن میں ہے اور ابلیس اور اس کی اولاد کے شر سے اور پوشیدہ شر سے اور ہر اس شر سے جس کو میں نے بیان کیا ہے اور نہیں بیان کیا اور حمد ہے ر ب العالمین خدا کے لیے۔ ان اسمائے الہٰی کا ذکر امان ہے درندہ سے اور شیطان رجیم سے اور اس کی ذریت سے ۔ امام نے فرمایا امیر المومنین علیہ السلام ہر صبح کو فرمایا کرتے تھے، سبحان اللہ الملک القدوس (تین بار) خدایا میں پناہ مانگتا ہوں تیری نعمت کے زوال سے اور تیری دی ہوئی عافیت کے بدل جانے سے اور تیرے عذاب کے اچانک آنے سے اور اس شقاوت کے پانے سے جس کا ذکر کتاب میں ہو چکا ہے خدایا میں تیری عزت و سلطنت اور شدید قوت اور عظیم الشان حکومت اور خلق پر تیری قدرت سے سوال کرتا ہوں۔
عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ أَبِي خَدِيجَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الدُّعَاءَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا سُنَّةٌ وَاجِبَةٌ مَعَ طُلُوعِ الْفَجْرِ وَالْمَغْرِبِ تَقُولُ لا إِلَهَ إِلا الله وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَيُمِيتُ وَيُحْيِي وَهُوَ حَيٌّ لا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ وَتَقُولُ أَعُوذُ بِالله السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ إِنَّ الله هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ عَشْرَ مَرَّاتٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ فَإِنْ نَسِيتَ قَضَيْتَ كَمَا تَقْضِي الصَّلاةَ إِذَا نَسِيتَهَا۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ دعا کرنا قبل طلوع آفتاب اور بعد غروب سنت واجبہ ہے مع طلوع فجر اور وقت مغرب کہو لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ اسی کی بادشاہت ہے اسی کی حمد ہے وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور مارتا ہے اور جلاتا خیر اسی کی ہاتھ میں ہے وہ ہر شے پر قادر ہے اور کہو میں سمیع و علیم خدا سے پناہ مانگتا ہوں شیطان کے وسواس سے اور پناہ مانگتا ہوں ان کی موجودگی سے بے شک اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے آفتاب کے طلوع اور غروب سے پہلے اور بھول جاؤ تو اسی طرح ادا کرو جیسے نماز بھول جانے پر ادا کرتے ہو۔
عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْ أَسْتَعِيذُ بِالله مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَأَعُوذُ بِالله أَنْ يَحْضُرُونِ إِنَّ الله هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ وَقُلْ لا إِلَهَ إِلا الله وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ قَالَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مَفْرُوضٌ هُوَ قَالَ نَعَمْ مَفْرُوضٌ مَحْدُودٌ تَقُولُهُ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ عَشْرَ مَرَّاتٍ فَإِنْ فَاتَكَ شَيْءٌ فَاقْضِهِ مِنَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہو یا اللہ میں پناہ مانگتا ہوں شیطان رجیم سے اور پناہ مانگتا ہوں ان کے حاضر ہونے سے بے شک اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے کہو اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اس کا کوئی شریک نہیں وہ جلاتا اور مارتا ہے اور مارتا اور جلاتا ہے وہ ہر شے پر قادر ہے ایک شخص نے کہا کیا یہ فرض ہے۔ فرمایا ہاں فرض محدود ہے یہ کہو قبل طلوع آفتاب اور قبل غروب دس بار اگر نہ کہا ہو تو کہو رات میں یا دن میں (جب یاد آئے)۔
عَنْهُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنِ الْعَلاءِ بْنِ كَامِلٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ مِنْ الدُّعَاءِ مَا يَنْبَغِي لِصَاحِبِهِ إِذَا نَسِيَهُ أَنْ يَقْضِيَهُ يَقُولُ بَعْدَ الْغَدَاةِ لا إِلَهَ إِلا الله وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَيُمِيتُ وَيُحْيِي وَهُوَ حَيٌّ لا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ كُلُّهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ وَيَقُولُ أَعُوذُ بِالله السَّمِيعِ الْعَلِيمِ عَشْرَ مَرَّاتٍ فَإِذَا نَسِيَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئاً كَانَ عَلَيْهِ قَضَاؤُه۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے ایک دعا ایسی ہے کہ اگر کوئی بھول جائے تو اس کو ادا کرے صبح کو دس بار کہے لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ۔
عَنْهُ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ الْعَلاءِ بْنِ رَزِينٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) عَنِ التَّسْبِيحِ فَقَالَ مَا عَلِمْتُ شَيْئاً مُوَظَّفاً غَيْرَ تَسْبِيحِ فَاطِمَةَ (عليها السلام) وَعَشْرَ مَرَّاتٍ بَعْدَ الْفَجْرِ تَقُولُ لا إِلَهَ إِلا الله وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَيُسَبِّحُ مَا شَاءَ تَطَوُّعاً۔
راوی نے امام محمد باقر علیہ السلام سے تسبیح کے متعلق پوچھا، فرمایا میں تسبیح فاطمہؑ سے بہتر وظیفہ میں کوئی تسبیح نہیں جانتا بعد فجر دس بار کہو لا الہ الا اللہ وحد لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد و ھو علی کل شیِ قدیر اس کے علاوہ خوشنودی خدا کے لیے جو چاہو پڑھو۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ الْحَذَّاءِ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) مَنْ قَالَ حِينَ يَطْلُعُ الْفَجْرُ لا إِلَهَ إِلا الله وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَيُمِيتُ وَيُحْيِي وَهُوَ حَيٌّ لا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ وَصَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ عَشْرَ مَرَّاتٍ وَسَبَّحَ خَمْساً وَثَلاثِينَ مَرَّةً وَهَلَّلَ خَمْساً وَثَلاثِينَ مَرَّةً وَحَمِدَ الله خَمْساً وَثَلاثِينَ مَرَّةً لَمْ يُكْتَبْ فِي ذَلِكَ الصَّبَاحِ مِنَ الْغَافِلِينَ وَإِذَا قَالَهَا فِي الْمَسَاءِ لَمْ يُكْتَبُ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ مِنَ الْغَافِلِينَ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جو طلوع فجر کے وقت دس بار یہ کلمات کہے اور دس بار محمد و آل محمد پر دورد بھیجے اور 35 بار الحمد للہ تو اس صبح کو اس کا نام غافلین میں نہیں لکھا جائے گا اور اگر شام کو پڑھے گا تو اس رات اس کا نام غافلین میں نہیں لکھا جائے گا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى أَبِي جَعْفَرٍ الثَّانِي (عَلَيهِ السَّلام) أَسْأَلُهُ أَنْ يُعَلِّمَنِي دُعَاءً فَكَتَبَ إِلَيَّ تَقُولُ إِذَا أَصْبَحْتَ وَأَمْسَيْتَ الله الله الله رَبِّيَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ لا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً وَإِنْ زِدْتَ عَلَى ذَلِكَ فَهُوَ خَيْرٌ ثُمَّ تَدْعُو بِمَا بَدَا لَكَ فِي حَاجَتِكَ فَهُوَ لِكُلِّ شَيْءٍ بِإِذْنِ الله تَعَالَى يَفْعَلُ الله مَا يَشَاءُ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سےکہا مجھے کوئی دعا تعلیم فرمائیے انھوں نے کہا صبح و شام کہا کرو اللہ اللہ اللہ ربی الرحمٰں الرحیم لا شریک لہ شیء اگر اس پر کچھ زیادہ کرو تو بہتر ہے پھر اپنی حاجت بیان کرو ہر شے اذن خدا سے ہوتی ہے اور جو وہ چاہتا ہے کرتا ہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَعْدَانَ عَنْ دَاوُدَ الرَّقِّيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا تَدَعْ أَنْ تَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ إِذَا أَصْبَحْتَ وَثَلاثَ مَرَّاتٍ إِذَا أَمْسَيْتَ اللهمَّ اجْعَلْنِي فِي دِرْعِكَ الْحَصِينَةِ الَّتِي تَجْعَلُ فِيهَا مَنْ تُرِيدُ فَإِنَّ أَبِي (عَلَيهِ السَّلام) كَانَ يَقُولُ هَذَا مِنَ الدُّعَاءِ الْمَخْزُونِ۔
فرمایا حضرت صادق آل محمد علیہ السلام نے مت کرو ترک اس دعا کو تین بار صبح پڑھو اور تین بار شام کو، میرے پدر بزرگوار فرماتے تھے یہ دعا خزانہ الہٰیہ میں سے ہے مومنین کے لیے۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمُكَارِي عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ لَهُ مَا عَنَى بِقَوْلِهِ وَإِبْراهِيمَ الَّذِي وَفَّى قَالَ كَلِمَاتٍ بَالَغَ فِيهِنَّ قُلْتُ وَمَا هُنَّ قَالَ كَانَ إِذَا أَصْبَحَ قَالَ أَصْبَحْتُ وَرَبِّي مَحْمُودٌ أَصْبَحْتُ لا أُشْرِكُ بِالله شَيْئاً وَلا أَدْعُو مَعَهُ إِلَهاً وَلا أَتَّخِذُ مِنْ دُونِهِ وَلِيّاً ثَلاثاً وَإِذَا أَمْسَى قَالَهَا ثَلاثاً قَالَ فَأَنْزَلَ الله عَزَّ وَجَلَّ فِي كِتَابِهِ وَإِبْراهِيمَ الَّذِي وَفَّى قُلْتُ فَمَا عَنَى بِقَوْلِهِ فِي نُوحٍ إِنَّهُ كانَ عَبْداً شَكُوراً قَالَ كَلِمَاتٍ بَالَغَ فِيهِنَّ قُلْتُ وَمَا هُنَّ قَالَ كَانَ إِذَا أَصْبَحَ قَالَ أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ مَا أَصْبَحَتْ بِي مِنْ نِعْمَةٍ أَوْ عَافِيَةٍ فِي دِينٍ أَوْ دُنْيَا فَإِنَّهَا مِنْكَ وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ فَلَكَ الْحَمْدُ عَلَى ذَلِكَ وَلَكَ الشُّكْرُ كَثِيراً كَانَ يَقُولُهَا إِذَا أَصْبَحَ ثَلاثاً وَإِذَا أَمْسَى ثَلاثاً قُلْتُ فَمَا عَنَى بِقَوْلِهِ فِي يَحْيَى وَحَناناً مِنْ لَدُنَّا وَزَكاةً قَالَ تَحَنُّنَ الله قَالَ قُلْتُ فَمَا بَلَغَ مِنْ تَحَنُّنِ الله عَلَيْهِ قَالَ كَانَ إِذَا قَالَ يَا رَبِّ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَبَّيْكَ يَا يَحْيَى۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جب راوی نے پوچھا کیا مراد ہے اس آیت سے اور ابراہیم نے پورا کیا، فرمایا وہ چند کلمات تھے تعریف الہٰی میں جن کو ابراہیم نے بار بار ادا کیا۔ میں نے پوچھا وہ کیا تھے۔ فرمایا جب صبح ہوتی تو فرماتے میں نے صبح کی درآنحالیکہ میرا رب معبود ہے میں نے صبح کی درآنحالیکہ میں کسی کو اللہ کا شریک کرنے والا نہیں اور نہ میں اس کے ساتھ کسی کو پکارتا ہوں اور نہ اس کے سوا کسی کو اپنا ولی جانتا ہوں اور جب شام ہوئی تو یہی تین بار کہتے اس پر خدا نے قرآن میں نازل کیا۔ میں نے کہا کیا مراد ہے اس سے جو نوح کے بارے میں فرمایا ہے انہ کان عبداً شکورا۔ فرمایا وہ کچھ کلمات تھے جن کو بار بار فرمایا کرتے تھے ، میں نے کہا وہ کیا تھے۔ فرمایا صبح کو کہتے تھے میں نے اس گواہی کے ساتھ صبح کی کہ دین و دنیا کی نعمت اور عافیت میں ہوں۔ اے وحدہ لا شریک یہ سب تیری طرف سے ہے اس پر میں تیری حمد کرتا ہوں اور تیرا کثیر شکر ادا کرتا ہوں یہ کلمات تین بار صبح کو اور تین بار شام کو فرمایا کرتے تھے۔ میں نے پوچھا کیا مطلب ہے اس آیت کا جو یحیٰ علیہ السلام کے بارے میں ہے حنان من لدنا و زکوٰۃ، فرمایا اللہ کی ان پر مہربانی تھی میں نے کہ وہ کس شان سے تھی۔ فرمایا جب وہ کہتے تھے یا رب تو خدا کہتا تھا لبیک اے یحیٰی۔