مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

سوتے اور جاگتے وقت کی دعا

(5-37)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَالْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ جَمِيعاً عَنْ بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يَأْخُذُ مَضْجَعَهُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ الْحَمْدُ لله الَّذِي عَلا فَقَهَرَ وَالْحَمْدُ لله الَّذِي بَطَنَ فَخَبَرَ وَالْحَمْدُ لله الَّذِي مَلَكَ فَقَدَرَ وَالْحَمْدُ لله الَّذِي يُحْيِي الْمَوْتَى وَيُمِيتُ الأحْيَاءَ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ خَرَجَ مِنَ الذُّنُوبِ كَهَيْئَةِ يَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس نے اپنے سوتے وقت تین بار کہا الحمد للہ الذی الخ تو گناہ اس طرح دور ہو جاتے ہیں گویا وہ آج ہی بطن مادر سے نکلا ہے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ رَفَعَهُ إِلَى أَبِي عَبْدِ ال له (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ فَلْيَقُلِ اللهمَّ إِنِّي احْتَبَسْتُ نَفْسِي عِنْدَكَ فَاحْتَبِسْهَا فِي مَحَلِّ رِضْوَانِكَ وَمَغْفِرَتِكَ وَإِنْ رَدَدْتَهَا إِلَى بَدَنِي فَارْدُدْهَا مُؤْمِنَةً عَارِفَةً بِحَقِّ أَوْلِيَائِكَ حَتَّى تَتَوَفَّاهَا عَلَى ذَلِكَ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جب تم سے کوئی بستر خواب پر جائے تو کہے خداوندا میں نے اپنی روح کو تیری بارگاہ میں بند کیا یعنی اب سونے والا ہوں پس تو اس کو اس جگہ بند کر جو تیری رضا اور بخشش کا مقام ہو اور جب تو اس کو لوٹائے تو اس حالت میں لوٹانا کہ ایمان لانے والی ہو اور تیرے اولیاء کے حق کو پہچاننے والی ہو اور اسی حالت پر اس کو موت دینا۔

حدیث نمبر 3

حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي الْعَلاءِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ عِنْدَ مَنَامِهِ آمَنْتُ بِالله وَكَفَرْتُ بِالطَّاغُوتِ اللهمَّ احْفَظْنِي فِي مَنَامِي وَفِي يَقَظَتِي۔

امام جعفر صادق علیہ السلام فرمایا کرتے تھے سوتے وقت میں اللہ پر ایمان لایا ہوں اور شیطان سے بیزار ہوں یا اللہ سوتے اور جاگتے میری حفاظت کر۔

حدیث نمبر 4

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَ لا أُخْبِرُكُمْ بِمَا كَانَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قُلْتُ بَلَى قَالَ كَانَ يَقْرَأُ آيَةَ الْكُرْسِيِّ وَيَقُولُ بِسْمِ الله آمَنْتُ بِالله وَكَفَرْتُ بِالطَّاغُوتِ اللهمَّ احْفَظْنِي فِي مَنَامِي وَفِي يَقَظَتِي۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کیا میں تم کو بتاؤں کہ رسول اللہ ﷺ جب فرشِ خواب پر جاتے تھے تو کیا فرمایا کرتے تھے۔ راوی نے کہا ضرور فرمائیے۔ فرمایا وہ پہلے آیت الکرسی پڑھتے تھے پھر فرماتے تھے میں اللہ پر ایمان لایا اور میں نے شیطان سے علیحدگی اختیار کی خداوندا میری حفاظت کر میرے خواب و بیداری میں۔

حدیث نمبر 5

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ اللهمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الإحْتِلامِ وَمِنْ سُوءِ الأحْلامِ وَأَنْ يَلْعَبَ بِيَ الشَّيْطَانُ فِي الْيَقَظَةِ وَالْمَنَامِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے امیر المومنین علیہ السلام فرمایا کرتے تھے خداوندا میں تیری پناہ چاہتا ہوں خواب میں جنب ہونے سے بدخوابوں سےاور اس سے کہ شیطان بیداری یا خواب میں فریب دے۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ وَالْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ جَمِيعاً عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ تَسْبِيحُ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ (عليها السلام) إِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ فَكَبِّرِ الله أَرْبَعاً وَثَلاثِينَ وَاحْمَدْهُ ثَلاثاً وَثَلاثِينَ وَسَبِّحْهُ ثَلاثاً وَثَلاثِينَ وَتَقْرَأُ آيَةَ الْكُرْسِيِّ وَالْمُعَوِّذَتَيْنِ وَعَشْرَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ الصَّافَّاتِ وَعَشْراً مِنْ آخِرِهَا۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب سونے کو لیٹو تو تسبیح فاطمہ زہرا علیہا السلام پڑھو پھر آیت الکرسی پڑھو اور پھر قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس پڑھو اور پھر سورہ والصافات کی دس اول دس آخر کی آیات پڑھو۔

حدیث نمبر 7

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرْقَدٍ عَنْ أَخِيهِ أَنَّ شِهَابَ بْنَ عَبْدِ رَبِّهِ سَأَلَهُ أَنْ يَسْأَلَ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَقَالَ قُلْ لَهُ إِنَّ امْرَأَةً تُفْزِعُنِي فِي الْمَنَامِ بِاللَّيْلِ فَقَالَ قُلْ لَهُ اجْعَلْ مِسْبَاحاً وَكَبِّرِ الله أَرْبَعاً وَثَلاثِينَ تَكْبِيرَةً وَسَبِّحِ الله ثَلاثاً وَثَلاثِينَ تَسْبِيحَةً وَاحْمَدِ الله ثَلاثاً وَثَلاثِينَ وَقُلْ لا إِلَهَ إِلا الله وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَيُمِيتُ وَيُحْيِي بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَلَهُ اخْتِلافُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ۔

ایک شخص نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ ایک عورت مجھے خواب میں ڈراتی ہے ۔ حضرت نے فرمایا ایک تسبیح لو اس پر اللہ اکبر ، الحمد للہ اور سبحان اللہ پڑھو اور پھر کہو لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک و لہ الحمد الخ۔

حدیث نمبر 8

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّهُ أَتَاهُ ابْنٌ لَهُ لَيْلَةً فَقَالَ لَهُ يَا أَبَهْ أُرِيدُ أَنْ أَنَامَ فَقَالَ يَا بُنَيَّ قُلْ أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَأَنَّ مُحَمَّداً (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَعُوذُ بِعَظَمَةِ الله وَأَعُوذُ بِعِزَّةِ الله وَأَعُوذُ بِقُدْرَةِ الله وَأَعُوذُ بِجَلالِ الله وَأَعُوذُ بِسُلْطَانِ الله إِنَّ الله عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ وَأَعُوذُ بِعَفْوِ الله وَأَعُوذُ بِغُفْرَانِ الله وَأَعُوذُ بِرَحْمَةِ الله مِنْ شَرِّ السَّامَّةِ وَالْهَامَّةِ وَمِنْ شَرِّ كُلِّ دَابَّةٍ صَغِيرَةٍ أَوْ كَبِيرَةٍ بِلَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ وَمِنْ شَرِّ فَسَقَةِ الْجِنِّ وَالإنْسِ وَمِنْ شَرِّ فَسَقَةِ الْعَرَبِ وَالْعَجَمِ وَمِنْ شَرِّ الصَّوَاعِقِ وَالْبَرَدِ اللهمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ قَالَ مُعَاوِيَةُ فَيَقُولُ الصَّبِيُّ الطَّيِّبِ عِنْدَ ذِكْرِ النَّبِيِّ الْمُبَارَكِ قَالَ نَعَمْ يَا بُنَيَّ الطَّيِّبِ الْمُبَارَكِ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے ایک صاحبزادے آپ کے پاس آئے اور کہا بابا جان میں سونا چاہتا ہوں۔ فرمایا بیٹا کہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اس کے عبد و رسول ہیں اور پناہ مانگتا ہوں خدا کی عظمت دعوت و قدرت سے پناہ مانگتا ہوں اللہ کے جلال سے اور اس کی قوت اور خدا سے ہر شے پر قادر ہے اور پناہ مانگتا ہوں اللہ کے عفو اور بخشش سے اور پناہ مانگتا ہوں اللہ کی رحمت سے ہر گزندہ اور ضرر رساں کے شر سے اور ہر زمین پر چلنے والے سے چھوٹا ہو یا بڑا دن میں ہو یا رات میں اور بدکار جن اور انسان سے اور بدکار عرب و عجم سے اورر بجلیوں اور برف کے شر سے یا اللہ درود بھیج محمد اپنے بندہ اور اپنے رسول پر، راوی کہتا ہے کہ انھوں نے کہا اے ابا جان کیا ذکر رسول کے ساتھ مبارک کے ساتھ طیب بھی کہوں فرمایا ہاں بیٹا الطیب المبارک بھی کہو۔

حدیث نمبر 9

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لا تَبِيتَ لَيْلَةً حَتَّى تَعَوَّذَ بِأَحَدَ عَشَرَ حَرْفاً قُلْتُ أَخْبِرْنِي بِهَا قَالَ قُلْ أَعُوذُ بِعِزَّةِ الله وَأَعُوذُ بِقُدْرَةِ الله وَأَعُوذُ بِجَلالِ الله وَأَعُوذُ بِسُلْطَانِ الله وَأَعُوذُ بِجَمَالِ الله وَأَعُوذُ بِدَفْعِ الله وَأَعُوذُ بِمَنْعِ الله وَأَعُوذُ بِجَمْعِ الله وَأَعُوذُ بِمُلْكِ الله وَأَعُوذُ بِوَجْهِ الله وَأَعُوذُ بِرَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَبَرَأَ وَذَرَأَ وَتَعَوَّذْ بِهِ كُلَّمَا شِئْتَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اگر ممکن ہو تو ہر رات کو سوتے وقت پناہ مانگ خدا سے ان گیارہ کلمات سے ، پناہ مانگتا ہوں عزت خدا سے، قدرت خدا سے، جلال خدا سے، قوت خدا سے، جمال خدا سے، جلال خدا سے دفع خدا سے، منع خدا سے، جمع خدا سے، سلطنت خدا سے، وجہ اللہ سے پناہ مانگتا ہوں اور رسول اللہ سے ہر مخلوق کے شر سے جس کو خدا نے پیدا کیا اور پھر جس طرح چاہے اور پناہ مانگ۔

حدیث نمبر 10

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ خَالِدِ بْنِ نَجِيحٍ قَالَ كَانَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَقُلْ بِسْمِ الله وَضَعْتُ جَنْبِيَ الأيْمَنَ لله عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفاً لله مُسْلِماً وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرمایا کرتے تھے جب تم فرش پر سونے کے لیے لیٹو تو کہو بسم اللہ الرحمٰن الرحیم میں نے اپنا داہنا پہلو اللہ کی خوشنودی کے لیے ملت ابراہیمی کی پیروی کے ساتھ رکھا میں اللہ کا فرمانبردار بندہ ہوں اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔

حدیث نمبر 11

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ حُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ جَرَّاحٍ الْمَدَائِنِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ رَبِّ النَّبِيِّينَ وَإِلَهِ الْمُرْسَلِينَ وَرَبِّ الْمُسْتَضْعَفِينَ وَالْحَمْدُ لله الَّذِي يُحْيِي الْمَوْتَى وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ يَقُولُ الله عَزَّ وَجَلَّ صَدَقَ عَبْدِي وَشَكَرَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب تم میں سے کوئی رات کو اٹھے تو اسے کہنا چاہیے اے نبیوں کے رب اے مرسلین کے خدا اے کمزوروں کے پالنے والے حمد ہے اس خدا کے لیے جو زندہ کرتا ہے مردوں کو اور وہ ہر شے پر قادر ہے خدا اس سے کہتا ہے میرے بندے نے سچ کہا اور شکر ادا کیا۔

حدیث نمبر 12

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا قُمْتَ بِاللَّيْلِ مِنْ مَنَامِكَ فَقُلِ الْحَمْدُ لله الَّذِي رَدَّ عَلَيَّ رُوحِي لأحْمَدَهُ وَأَعْبُدَهُ فَإِذَا سَمِعْتَ صَوْتَ الدِّيكِ فَقُلْ سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلائِكَةِ وَالرُّوحِ سَبَقَتْ رَحْمَتُكَ غَضَبَكَ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ وَحْدَكَ عَمِلْتُ سُوءاً وَظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ فَإِذَا قُمْتَ فَانْظُرْ فِي آفَاقِ السَّمَاءِ وَقُلِ اللهمَّ لا يُوَارِي مِنْكَ لَيْلٌ دَاجٍ وَلا سَمَاءٌ ذَاتُ أَبْرَاجٍ وَلا أَرْضٌ ذَاتُ مِهَادٍ وَلا ظُلُمَاتٌ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ وَلا بَحْرٌ لُجِّيٌّ تُدْلِجُ بَيْنَ يَدَيِ الْمُدْلِجِ مِنْ خَلْقِكَ تَعْلَمُ خَائِنَةَ الأعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ غَارَتِ النُّجُومُ وَنَامَتِ الْعُيُونُ وَأَنْتَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لا تَأْخُذُكَ سِنَةٌ وَلا نَوْمٌ سُبْحَانَ رَبِّي رَبِّ الْعَالَمِينَ وَإِلَهِ الْمُرْسَلِينَ وَالْحَمْدُ لله رَبِّ الْعَالَمِينَ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جب رات کو نیند سے چونکو تو کہو حمد ہے اس خدا کی جس نے روح کو میرے بدن میں پھر لوٹایا میں اس کی حمد کرتا ہوں اور اس ہی کی عبادت کرتا ہوں جب مرغ سحری کی آواز اذان سنو تو کہو سبح قدوس رب الملائکہ والروح اس کی رحمت اس کے غضب کے آگے ہے خدا تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو واحد و یکتا ہے میں نے بد اعمالی کر کے اپنے نفس پر ظلم کیا تو مجھے بخش دے تیرے سوا کوئی گناہوں کا بخشنے والا نہیں پس جب تم بستر سے اٹھو تو آسمان کے کناروں پر نظر کرتے ہوئے کہو خداوندا نہیں چھپاتی تجھ سے کسی چیز کو نہ رات کی تاریکی نہ برجوں والے آسمان اور نہ زمین کے اونچے نیچے مقام اور نہ وہ تاریکیاں جو تہ بتہ ہیں اور نہ وہ دریاؤں کی طغیانی جو تیری مخلوق کے سامنے دریائی سفر میں ہوتی ہے اخدا تو آنکھوں کی خیانت اور سینوں کے اندر چھپی ہوئی چیزوں کو جانتا ہے رات کے ستارے ڈوب گئے اور لوگوں کی آنکھیں رات کو سو گئیں اے حی و قیوم تجھے نہ نیند آتی ہے نہ اونگھ پاک ہے میرا وہ رب جو عالموں کا پالنے والا ہے اور رسولوں کا معبود ہے اور حمد کا سزاوار ہے وہ خدا جو رب العالمین ہے۔

حدیث نمبر 13

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ جَمِيعاً عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ قَالَ كَانَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا قَامَ آخِرَ اللَّيْلِ يَرْفَعُ صَوْتَهُ حَتَّى يُسْمِعَ أَهْلَ الدَّارِ وَيَقُولُ اللهمَّ أَعِنِّي عَلَى هَوْلِ الْمُطَّلَعِ وَوَسِّعْ عَلَيَّ ضِيقَ الْمَضْجَعِ وَارْزُقْنِي خَيْرَ مَا قَبْلَ الْمَوْتِ وَارْزُقْنِي خَيْرَ مَا بَعْدَ الْمَوْتِ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام جب نماز شب کے لیے رات کے آخری حصہ میں کھڑے ہوتے تو اتنی بلند آواز سے جسے گھر والے سنتے تھے فرمایا کرتے تھے خدایا میری مدد کرنا قبر سے نکلتے ہوئے اور میرے لیے تنگی قبر کو کشادہ کرنا اور قبل موت اور بعد موت مجھے بہترین رزق دینا۔

حدیث نمبر 14

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ رَفَعَهُ قَالَ تَقُولُ إِذَا أَرَدْتَ النَّوْمَ اللهمَّ إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام جب سونے کا ارادہ کرتے تو کہا کرتے خدایا اگر تو میری روح کو بدن میں لوٹانے سے روکے تو اس پر رحم کر اور اسے لوٹا دے تو اس کی حفاظت کر۔

حدیث نمبر 15

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ وَالْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ جَمِيعاً عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ يَحْيَى الْحَلَبِيِّ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ قَرَأَ قُلْ هُوَ الله أَحَدٌ مِائَةَ مَرَّةٍ حِينَ يَأْخُذُ مَضْجَعَهُ غُفِرَ لَهُ مَا عَمِلَ قَبْلَ ذَلِكَ خَمْسِينَ عَاماً وَقَالَ يَحْيَى فَسَأَلْتُ سَمَاعَةَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَصِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ ذَلِكَ وَقَالَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَمَا إِنَّكَ إِنْ جَرَّبْتَهُ وَجَدْتَهُ سَدِيداً۔

ابی اسامہ نے کہا میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ جو کوئی سورہ قل ھو اللہ احد پڑھے جبکہ سونا چاہے تو خدا اس کے پچاس سال کے گناہ معاف کر دیتا ہے ۔ یحییٰ نے کہا سماعہ نے پوچھا اس حدیث کے متعلق تو اس نے کہا مجھ سے ابو بصیر نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ نے مجھ سے فرمایا اے ابو محمد اگر تم اس کا تجربہ کرو گے تو ٹھیک پاؤ گے۔

حدیث نمبر 16

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَأَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ جَمِيعاً عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأشْعَرِيِّ عَنِ ابْنِ الْقَدَّاحِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ اللهمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَبِاسْمِكَ أَمُوتُ فَإِذَا قَامَ مِنْ نَوْمِهِ قَالَ الْحَمْدُ لله الَّذِي أَحْيَانِي بَعْدَ مَا أَمَاتَنِي وَإِلَيْهِ النُّشُورُ وَقَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَنْ قَرَأَ عِنْدَ مَنَامِهِ آيَةَ الْكُرْسِيِّ ثَلاثَ مَرَّاتٍ وَالآيَةَ الَّتِي فِي آلِ عِمْرَانَ شَهِدَ الله أَنَّهُ لا إِلهَ إِلا هُوَ وَالْمَلائِكَةُ وَآيَةَ السُّخْرَةِ وَآيَةَ السَّجْدَةِ وُكِّلَ بِهِ شَيْطَانَانِ يَحْفَظَانِهِ مِنْ مَرَدَةِ الشَّيَاطِينِ شَاءُوا أَوْ أَبَوْا وَمَعَهُمَا مِنَ الله ثَلاثُونَ مَلَكاً يَحْمَدُونَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَيُسَبِّحُونَهُ وَيُهَلِّلُونَهُ وَيُكَبِّرُونَهُ وَيَسْتَغْفِرُونَ لَهُ إِلَى أَنْ يَنْتَبِهَ ذَلِكَ الْعَبْدُ مِنْ نَوْمِهِ وَثَوَابُ ذَلِكَ لَهُ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ جب فرش خواب پر جاتے تو فرماتے خدایا تیرے نام کی برکت سے میں زندہ ہوں اور تیرے نام کی برکت سے میں مرتا ہوں اور جب سو کر اٹھے تو کہے حمد ہے اس خدا کے لیے جس نے مجھے زندہ کیا اس کے بعد کہ میں مر گیا تھا اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے اور حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا جو کوئی تین مرتبہ سوتے وقت آیت الکرسی پڑھی اور سورہ آل عمران کی یہ آیت ، اور سورہ اعراف کی آیت اور سورہ سجدہ کی آیت الخ پرھے تو اسکی حفاظت کے لیے دو شیطان مقرر کیے جاتے ہیں سرکش شیاطین میں سے چاہے وہ سرکش چاہیں یا نہ چاہیں غرض یہ ہے کہ دو شیطانوں کو محافظ دیکھیں گے تو بہت زیادہ غمناک ہوں گے ایسے ہی موقع کے لیے کہا گیا ہے عدد شود سبب خیر خدا خواہد اور ان دونوں کے ساتھ تیس فرشتے اس کے لیے خدا کی حمد و تسبیح وتہلیل و تکبیر کرتے ہیں اور جب وہ مومن بیدار ہو اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔

حدیث نمبر 17

أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْكُوفِيُّ عَنْ حَمْدَانَ الْقَلانِسِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ أَبَانٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ الله بْنِ جُذَاعَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ أَحَدٍ يَقْرَأُ آخِرَ الْكَهْفِ عِنْدَ النَّوْمِ إِلا تَيَقَّظَ فِي السَّاعَةِ الَّتِي يُرِيدُ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو سوتے وقت سورہ کہف کی آخری آیات پڑھے تو جس وقت وہ بیدار ہونا چاہے گا ہو جائے گا۔

حدیث نمبر 18

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ النَّبِيُّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ أَرَادَ شَيْئاً مِنْ قِيَامِ اللَّيْلِ وَأَخَذَ مَضْجَعَهُ فَلْيَقُلْ بِسْمِ الله اللهمَّ لا تُؤْمِنِّي مَكْرَكَ وَلا تُنْسِنِي ذِكْرَكَ وَلا تَجْعَلْنِي مِنَ الْغَافِلِينَ أَقُومُ سَاعَةَ كَذَا وَكَذَا إِلا وَكَّلَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ مَلَكاً يُنَبِّهُهُ تِلْكَ السَّاعَةَ۔

حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا کہ حضرت رسول خدا ﷺ نے فرمایا جو کوئی رات کو کچھ دیر عبادت کے لیے بستر چھوڑنا چاہتا ہوں اس کو کہنا چاہئے بسم اللہ یا اللہ مجھے بے خوف نہ کر اپنی تدبیر سے اور مت بھلا مجھے اپنا ذکر کرنے سے اور مجھے غافلوں میں سے قرار نہ دے میں فلاں بیدار ہو جاؤں خدا ایک فرشتہ کو معین کرتا ہے تاکہ وہ اسی گھڑی اسے جگا دے۔