مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ وَالْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ جَمِيعاً عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنْ يُعَلِّمَنِي دُعَاءً لِلرِّزْقِ فَعَلَّمَنِي دُعَاءً مَا رَأَيْتُ أَجْلَبَ مِنْهُ لِلرِّزْقِ قَالَ قُلِ اللهمَّ ارْزُقْنِي مِنْ فَضْلِكَ الْوَاسِعِ الْحَلالِ الطَّيِّبِ رِزْقاً وَاسِعاً حَلالاً طَيِّباً بَلاغاً لِلدُّنْيَا وَالآخِرَةِ صَبّاً صَبّاً هَنِيئاً مَرِيئاً مِنْ غَيْرِ كَدٍّ وَلا مَنٍّ مِنْ أَحَدِ خَلْقِكَ إِلا سَعَةً مِنْ فَضْلِكَ الْوَاسِعِ فَإِنَّكَ قُلْتَ وَسْئَلُوا الله مِنْ فَضْلِهِ فَمِنْ فَضْلِكَ أَسْأَلُ وَمِنْ عَطِيَّتِكَ أَسْأَلُ وَمِنْ يَدِكَ الْمَلأى أَسْأَلُ۔
راوی کہتا ہے میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا کہ رزق کے لیے مجھے کوئی دعا بتائیے حضرت نے بتائی میں نے حصول رزق کے لیے اس سے بہتر کوئی دعا نہ پائی۔ فرمایا کہو یا اللہ اپنے فضل سے حلال و پاک روزی میں وسعت دے اور دنیا و آخرت میں کثرت اور خوشگواری کے ساتھ عطا فرما بغیر کسی جھگڑے یا کسی کے احسان کے پس جو کچھ کشائش ہو تیرے ہی فضل سے ہو جو کچھ مانگتا ہوں تیرے فضل و تیری عطا سے اور تیرے ہی بھرپور ہاتھ سے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) لَقَدِ اسْتَبْطَأْتُ الرِّزْقَ فَغَضِبَ ثُمَّ قَالَ لِي قُلِ اللهمَّ إِنَّكَ تَكَفَّلْتَ بِرِزْقِي وَرِزْقِ كُلِّ دَابَّةٍ يَا خَيْرَ مَدْعُوٍّ وَيَا خَيْرَ مَنْ أَعْطَى وَيَا خَيْرَ مَنْ سُئِلَ وَيَا أَفْضَلَ مُرْتَجًى افْعَلْ بِي كَذَا وَكَذَا۔
ابو بصیر کہتے ہیں میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہا میں اپنے رزق کو کاہل اور سست رفتار پا رہا ہوں یہ سن کر حضرت کو غصہ آیا اور فرمایا کہو یا اللہ تو ہر زمین پر چلنے والے کے اور میرے رزق کا ضامن ہے اور دعا کے لیے پکارے جانے والوں میں سے سب سے بہتر ہے اور دینے والوں میں سب سے بہتر ہے اور جن سے سوال کیا جاتا ہے ان سب سے بہتر ہے اور جن سے امید کی جاتی ہے ان سب سے افضل میری یہ حاجت بر لا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ قَالَ أَبْطَأَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) عَنْهُ ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَا أَبْطَأَ بِكَ عَنَّا فَقَالَ السُّقْمُ وَالْفَقْرُ فَقَالَ لَهُ أَ فَلا أُعَلِّمُكَ دُعَاءً يَذْهَبُ الله عَنْكَ بِالسُّقْمِ وَالْفَقْرِ قَالَ بَلَى يَا رَسُولَ الله فَقَالَ قُلْ لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ تَوَكَّلْتُ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لا يَمُوتُ وَالْحَمْدُ لله الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَلا وَلَداً وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ وَلِيُّ مِنْ الذُّلِّ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيراً قَالَ فَمَا لَبِثَ أَنْ عَادَ إِلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ يَا رَسُولَ الله قَدْ أَذْهَبَ الله عَنِّي السُّقْمَ وَالْفَقْرَ۔
راوی کہتا ہے حضرت رسول خدا کے ایک صحابی دیر کے بعد حضرت کی خدمت میں آئے۔ حضرت نے پوچھا کیا وجہ تھی۔ انھوں نے کہا بیماری و ناداری، فرمایا میں تمہیں ایسی دعا بتاتا ہوں کہ مرض رہے نہ تنگدستی اس نے کہا ضرور بتائیے۔ فرمایا کہو نہیں ہے مدد و قوت مگر اللہ سے میرا توکل اس ذات پر ہے جو زندہ ہے اور مرنے والی نہیں ہے حمد ہے اس اللہ کے لیے جس کے نہ کوئی اولاد ہے اور نہ حکومت میں کوئی شریک ہے اور نہ کوئی اس کا ولی ہے اسی کو سب سے بڑا جانو چند رروز نہ گزرے تھے کہ وہ شخص رسول اللہ کے پاس آیا اور کہنے لگا خدا نے میری بیماری اور ناداری دور کر دی۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ الْيَمَانِيِّ عَنْ زَيْدٍ الشَّحَّامِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ ادْعُ فِي طَلَبِ الرِّزْقِ فِي الْمَكْتُوبَةِ وَأَنْتَ سَاجِدٌ يَا خَيْرَ الْمَسْئُولِينَ وَيَا خَيْرَ الْمُعْطِينَ ارْزُقْنِي وَارْزُقْ عِيَالِي مِنْ فَضْلِكَ الْوَاسِعِ فَإِنَّكَ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ طلب رزق کے لیے اثنائے نماز فریضۃ میں بحالت سجدہ کہو، اے سب سوال کیے ہوؤں سے بہتر اے سب عطا کرنے والوں سے بہتر اپنے وسیع فضل سے مجھے اور میرے اہل و عیال کو رزق دے تو بڑے فضل والا ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ شَكَوْتُ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) الْحَاجَةَ وَسَأَلْتُهُ أَنْ يُعَلِّمَنِي دُعَاءً فِي طَلَبِ الرِّزْقِ فَعَلَّمَنِي دُعَاءً مَا احْتَجْتُ مُنْذُ دَعَوْتُ بِهِ قَالَ قُلْ فِي دُبُر صَلاةِ اللَّيْلِ وَأَنْتَ سَاجِدٌ يَا خَيْرَ مَدْعُوٍّ وَيَا خَيْرَ مَسْئُولٍ وَيَا أَوْسَعَ مَنْ أَعْطَى وَيَا خَيْرَ مُرْتَجًى ارْزُقْنِي وَأَوْسِعْ عَلَيَّ مِنْ رِزْقِكَ وَسَبِّبْ لِي رِزْقاً مِنْ قِبَلِكَ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ۔
ابو بصیر سے مروی ہے کہ میں نے صادق آل محمد سے اپنی حاجت بیان کی اور درخواست کی کہ طلب رزق کے لیے کوئی دعا تعلیم فرمائیے۔ حضرت نے تعلیم کی جب سے میں نے اس طرح دعا کی میں محتاج نہ رہا۔ فرمایا کہو بحالت سجدہ نماز شب میں اے پکارے ہوؤں میں سب سے بہتر اے سائل کو سب سے زیادہ عطا کرنے والے امیدوں کی سب سے بہتر جگہ مجھے رزق دے اور میرے رزق میں وسعت دے اور اپنی طرف سے میرے لیے رزق کا سبب پیدا کر تو ہر شے پر قادر ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي دَاوُدَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ يَا رَسُولَ الله إِنِّي ذُو عِيَالٍ وَعَلَيَّ دَيْنٌ وَقَدِ اشْتَدَّتْ حَالِي فَعَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ لِيَرْزُقَنِي مَا أَقْضِي بِهِ دَيْنِي وَأَسْتَعِينُ بِهِ عَلَى عِيَالِي فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَا عَبْدَ الله تَوَضَّأْ وَأَسْبِغْ وُضُوءَكَ ثُمَّ صَلِّ رَكْعَتَيْنِ تُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ ثُمَّ قُلْ يَا مَاجِدُ يَا وَاحِدُ يَا كَرِيمُ يَا دَائِمُ أَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّكَ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ الله إِنِّي أَتَوَجَّهُ بِكَ إِلَى الله رَبِّكَ وَرَبِّي وَرَبِّ كُلِّ شَيْءٍ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَيْتِهِ وَأَسْأَلُكَ نَفْحَةً كَرِيمَةً مِنْ نَفَحَاتِكَ وَفَتْحاً يَسِيراً وَرِزْقاً وَاسِعاً أَلُمُّ بِهِ شَعْثِي وَأَقْضِي بِهِ دَيْنِي وَأَسْتَعِينُ بِهِ عَلَى عِيَالِي۔
ایک شخص نبی کریم کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا میں بال بچوں والا ہوں اور مقروض ہوں میری حالت بہت تباہ ہے کوئی ایسی دعا تعلیم فرمائیے کہ خدا مجھے رزق دے اور میرا قرض ادا ہو جائے اور میں اپنے اہل و عیال کی مدد کر سکوں۔ فرمایا اے بندہ خدا پورا وضو کر اور دو رکعت ادا کر رکوع و سجود بلا لا کر کہو اے صاحب مجدد بزرگی اے ذات واحد اے کریم میں رجوع کرتا ہوں تیری ذات کی طرف وسیلہ سے تیرے نبی محمد کے جو نبی رحمت ہیں اے محمد اے رسول اللہ میں آپ کے سہارے اللہ کی طرف رجوع کرتا ہوں جو آپ کا بھی رب ہے میرا بھی رب ہے اور ہر شے کا رب ہے اے خدا درود بھیج محمد و آل محمد پر میں انعام مانگتا ہوں تیرے انعاموں میں سے اور بآسانی کشادگی رزق تاکہ اپنی پراگندگی جمع کروں اور اپنا قرض ادا کروں اور ضروریات میں اہل و عیال کی مدد کروں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبَانٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمُكَارِي وَغَيْرِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ عَلَّمَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) هَذَا الدُّعَاءَ يَا رَازِقَ الْمُقِلِّينَ يَا رَاحِمَ الْمَسَاكِينِ يَا وَلِيَّ الْمُؤْمِنِينَ يَا ذَا الْقُوَّةِ الْمَتِينِ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَيْتِهِ وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي وَاكْفِنِي مَا أَهَمَّنِي۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے یہ دعا تعلیم فرمائی، اے غریبوں کو رزق دینے والے اے مسکینوں کے سردار اے مومنوں کے ولی اے زبردست قوت والے محمد و آل محمد پر درود بھیج اور مجھے رزق دے اور عافیت عطا کر اور میری مہم پورا کر۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَمَّرِ بْنِ خَلادٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ نَظَرَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) إِلَى رَجُلٍ وَهُوَ يَقُولُ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ رِزْقِكَ الْحَلالِ فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) سَأَلْتَ قُوتَ النَّبِيِّينَ قُلِ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ رِزْقاً حَلالاً وَاسِعاً طَيِّباً مِنْ رِزْقِكَ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے ایک شخص کو کہتے سنا یا اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے رزق حلال کا حضرت نے فرمایا اے شخص تو نے قوت انبیاء کا سوال کیا پس یوں کہو خداوندا میں سوال کرتا ہوں ایسے رزق کا جو زیادہ اور پاک ہو۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ قَالَ قُلْتُ لِلرِّضَا (عَلَيهِ السَّلام) جُعِلْتُ فِدَاكَ ادْعُ الله عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَرْزُقَنِيَ الْحَلالَ فَقَالَ أَ تَدْرِي مَا الْحَلالُ قُلْتُ الَّذِي عِنْدَنَا الْكَسْبُ الطَّيِّبُ فَقَالَ كَانَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) يَقُولُ الْحَلالُ هُوَ قُوتُ الْمُصْطَفَيْنَ ثُمَّ قَالَ قُلْ أَسْأَلُكَ مِنْ رِزْقِكَ الْوَاسِعِ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام رضا علیہ السلام سے کہا کہ میرے لیے خدا سے دعا کیجیے کہ مجھے رزق حلال دے۔ فرمایا تو جانتا ہے کہ رزق حلال کیا ہے۔ میں نے کہا جو پاک کمائی ہو۔ فرمایا علی بن الحسین علیہ السلام فرماتے تھے۔ روزی حلال برگزیدان خدا کی ہے ( یعنی قوت لا یموت) پھر امام نے فرمایا تم یوں سوال کرو کشادہ رزق دے۔
عَنْهُ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ مَزْيَدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلِ اللهمَّ أَوْسِعْ عَلَيَّ فِي رِزْقِي وَامْدُدْ لِي فِي عُمُرِي وَاجْعَلْ لِي مِمَّنْ يَنْتَصِرُ بِهِ لِدِينِكَ وَلا تَسْتَبْدِلْ بِي غَيْرِي۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے دعا یہ کیا کرو۔ یا اللہ میرے رزق میں وسعت دے اور میری عمر دراز کر اور مجھے ان لوگوں میں قرار دے جن سے تو اپنے دین میں مدد لیتا ہے اور میری جگہ میرے غیر کو نہ لا یعنی وہ مطیع ہو اور میں نافرمان بردار۔
عَنْهُ عَنْ أَبِي إِبْرَاهِيمَ (عَلَيهِ السَّلام) دُعَاءً فِي الرِّزْقِ يَا الله يَا الله يَا الله أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مَنْ حَقُّهُ عَلَيْكَ عَظِيمٌ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَرْزُقَنِيَ الْعَمَلَ بِمَا عَلَّمْتَنِي مِنْ مَعْرِفَةِ حَقِّكَ وَأَنْ تَبْسُطَ عَلَيَّ مَا حَظَرْتَ مِنْ رِزْقِكَ۔
فرمایا موسیٰ کاظم علیہ السلام نے کہ رزق کے لیے یوں دعا کرو، یا اللہ یا اللہ یا اللہ میں اس کے حق کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں جس کا حق تیرے اوپر بہت بڑا ہے کہ محمد و آل محمد پر درود بھیج اور مجھے توفیق دے اس امر کی جو تو نے اپنے حق کی معرفت کے متعلق بتایا ہے اور جو رزق تو نے روک لیا ہے اس کو میرے لیے جاری فرما۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْعَطَّارِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّا قَدِ اسْتَبْطَأْنَا الرِّزْقَ فَغَضِبَ ثُمَّ قَالَ قُلِ اللهمَّ إِنَّكَ تَكَفَّلْتَ بِرِزْقِي وَرِزْقِ كُلِّ دَابَّةٍ فَيَا خَيْرَ مَنْ دُعِيَ وَيَا خَيْرَ مَنْ سُئِلَ وَيَا خَيْرَ مَنْ أَعْطَى وَيَا أَفْضَلَ مُرْتَجًى افْعَلْ بِي كَذَا وَكَذَا۔
ابو بصیر سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ ہمارا رزق سست رفتار ہے یہ سن کر حضرت کو غصہ آیا اور فرمایا یوں کہو یا اللہ تو میرے اور ہر جاندار کےے رزق کا ضامن ہے اے وہ ہر ذات جو ہر فریاد رس سے بہتر ہے اور ہر سوال کیے ہوئے سے اور عطا کرنے والے سے بہتر ہے اور سب سے افضل مرکز امید تو ہے میری فلاں فلاں حاجت بر لا۔
أَبُو بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ حُسْنَ الْمَعِيشَةِ مَعِيشَةً أَتَقَوَّى بِهَا عَلَى جَمِيعِ حَوَائِجِي وَأَتَوَصَّلُ بِهَا فِي الْحَيَاةِ إِلَى آخِرَتِي مِنْ غَيْرِ أَنْ تُتْرِفَنِي فِيهَا فَأَطْغَى أَوْ تَقْتُرَ بِهَا عَلَيَّ فَأَشْقَى أَوْسِعْ عَلَيَّ مِنْ حَلالِ رِزْقِكَ وَأَفِضْ عَلَيَّ مِنْ سَيْبِ فَضْلِكَ نِعْمَةً مِنْكَ سَابِغَةً وَعَطَاءً غَيْرَ مَمْنُونٍ ثُمَّ لا تَشْغَلْنِي عَنْ شُكْرِ نِعْمَتِكَ بِإِكْثَارٍ مِنْهَا تُلْهِينِي بَهْجَتُهُ وَتَفْتِنِّي زَهَرَاتُ زَهْوَتِهِ وَلا بِإِقْلالٍ عَلَيَّ مِنْهَا يَقْصُرُ بِعَمَلِي كَدُّهُ وَيَمْلأ صَدْرِي هَمُّهُ أَعْطِنِي مِنْ ذَلِكَ يَا إِلَهِي غِنًى عَنْ شِرَارِ خَلْقِكَ وَبَلاغاً أَنَالُ بِهِ رِضْوَانَكَ وَأَعُوذُ بِكَ يَا إِلَهِي مِنْ شَرِّ الدُّنْيَا وَشَرِّ مَا فِيهَا لا تَجْعَلِ الدُّنْيَا عَلَيَّ سِجْناً وَلا فِرَاقَهَا عَلَيَّ حُزْناً أَخْرِجْنِي مِنْ فِتْنَتِهَا مَرْضِيّاً عَنِّي مَقْبُولاً فِيهَا عَمَلِي إِلَى دَارِ الْحَيَوَانِ وَمَسَاكِنِ الأخْيَارِ وَأَبْدِلْنِي بِالدُّنْيَا الْفَانِيَةِ نَعِيمَ الدَّارِ الْبَاقِيَةِ اللهمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَزْلِهَا وَزِلْزَالِهَا وَسَطَوَاتِ شَيَاطِينِهَا وَسَلاطِينِهَا وَنَكَالِهَا وَمِنْ بَغْيِ مَنْ بَغَى عَلَيَّ فِيهَا اللهمَّ مَنْ كَادَنِي فَكِدْهُ وَمَنْ أَرَادَنِي فَأَرِدْهُ وَفُلَّ عَنِّي حَدَّ مَنْ نَصَبَ لِي حَدَّهُ وَأَطْفِ عَنِّي نَارَ مَنْ شَبَّ لِي وَقُودَهُ وَاكْفِنِي مَكْرَ الْمَكَرَةِ وَافْقَأْ عَنِّي عُيُونَ الْكَفَرَةِ وَاكْفِنِي هَمَّ مَنْ أَدْخَلَ عَلَيَّ هَمَّهُ وَادْفَعْ عَنِّي شَرَّ الْحَسَدَةِ وَاعْصِمْنِي مِنْ ذَلِكَ بِالسَّكِينَةِ وَأَلْبِسْنِي دِرْعَكَ الْحَصِينَةَ وَاخْبَأْنِي فِي سِتْرِكَ الْوَاقِي وَأَصْلِحْ لِي حَالِي وَصَدِّقْ قَوْلِي بِفَعَالِي وَبَارِكْ لِي فِي أَهْلِي وَمَالِي۔
ابو بصیر سے مروی ہے کہ فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ امام زین العابدین اس طرح دعا کیا کرتے تھے، یا اللہ میں تجھ سے اچھی روزی چاہتا ہوں تاکہ اس کے ذریعے سے اپنی تمام ضرورتیں پوری کروں اور اپنی زندگی میں اس سے نجات آخرت حاصل کروں مجھے اتنا زیادہ نہ دے کہ میں سرکشی کرنے لگوں نہ اتنا کم کہ میں بدبخت قرار پاؤں میرے لیے رزق حلال میں کشادگی عطا کر اور اپنے فضل و کرم سے خوشگوار نعمتیں مجھے دے ایسی عطا جس پر کسی کا احسان نہ ہو اور اتنی زیادتی نہ ہو کہ میں تیرا شکر کرنے سے غافل ہو جاؤں اور اس کی خوشی مجھے غفلت میں ڈال دے اور اس کی شگفتگی فتنہ برپا کر دے اور نہ اتنا کہ اس کی فکر عمل کو کوتاہ کر دے اور میرا سینہ غم سے بھر جائے یا اللہ مخلوق کے شر سے بے پروا کر دے اور مجھے ایسی ہدایت کر کہ تیری مرضی کا خواستگار بن جاؤں خدایا میں دنیا و ما فیہا کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں دنیا کو میرے لیے قیدخانہ نہ بنا اور نہ اس کے فراق میں مجھے رنجیدہ کر مجھے ان فتنوں سے نکال درآنحالیکہ تو مجھ سے راضی ہو اور میرا عمل قبول ہو آخرت میں اور مساکن اخیار میں مجھے جگہ ملے اور دنیائے فانی کی نعمتوں کو آخرت کی نعمتوں سے تبدیل کر دے۔ یا اللہ میں پناہ مانگتا ہوں سختی دنیا اور اضطراب دنیا سے اور شیطان کے حملوں اور اس کی حکومت اور اس کے وبال سے اور اس شخص سے جو اس دنیا میں مجھ سے سرکشی کرے یا اللہ جو مجھ سے مکر کرے اس کو مکر کا بدلہ دے اور جو مجھ سے جنگ کرے اس کو سزا دے اور جو میرے اوپر ہتھیار اٹھائے اس کی دھار کند کر دے اور جو مجھے آتش غضب کا ایندھن بنانا چاہے اس کی آگ کو بجھا دے اور مکاروں کے مکر سے مجھے نجات دے اور کافروں کی آنکھوں کو میری طرف سے پھیر دے اور جو رنج و غم میں مجھے پھنسانا چاہتا ہو اس سے بچا لے حاسدوں کے شر کو مجھ سے دور رکھ اور اطمینان کے ساتھ مجھ کو بچائے رکھ اور اپنی حفاظت کی مضبوط زرہ مجھے پہنا دے اور اپنے باقی رہنے والے پردہ میں ڈھانپ لے میرے حال کی اصلاح کر قول و فعل میں صداقت دے اور برکت دے اہل و مال میں۔