مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

دعا بعد نماز

(5-40)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الله الْبَرْقِيِّ عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الله الْقُمِّيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ إِذَا فَرَغَ مِنَ الزَّوَالِ اللهمَّ إِنِّي أَتَقَرَّبُ إِلَيْكَ بِجُودِكَ وَكَرَمِكَ وَأَتَقَرَّبُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ وَأَتَقَرَّبُ إِلَيْكَ بِمَلائِكَتِكَ الْمُقَرَّبِينَ وَأَنْبِيَائِكَ الْمُرْسَلِينَ وَبِكَ اللهمَّ أَنْتَ الْغَنِيُّ عَنِّي وَبِيَ الْفَاقَةُ إِلَيْكَ أَنْتَ الْغَنِيُّ وَأَنَا الْفَقِيرُ إِلَيْكَ أَقَلْتَنِي عَثْرَتِي وَسَتَرْتَ عَلَيَّ ذُنُوبِي فَاقْضِ لِيَ الْيَوْمَ حَاجَتِي وَلا تُعَذِّبْنِي بِقَبِيحِ مَا تَعْلَمُ مِنِّي بَلْ عَفْوُكَ وَجُودُكَ يَسَعُنِي قَالَ ثُمَّ يَخِرُّ سَاجِداً وَيَقُولُ يَا أَهْلَ التَّقْوَى وَيَا أَهْلَ الْمَغْفِرَةِ يَا بَرُّ يَا رَحِيمُ أَنْتَ أَبَرُّ بِي مِنْ أَبِي وَأُمِّي وَمِنْ جَمِيعِ الْخَلائِقِ اقْبَلْنِي بِقَضَاءِ حَاجَتِي مُجَاباً دُعَائِي مَرْحُوماً صَوْتِي قَدْ كَشَفْتَ أَنْوَاعَ الْبَلايَا عَنِّي۔

فرمایا صادق آل محمد نے امیر المومنین علیہ السلام نوافل نماز ظہر سے فارغ ہو کر کہا کرتے تھے یا اللہ میں تیرا تقرب چاہتا ہوں تیری بخشش اور تیرے کرم سے اور تقرب چاہتا ہوں تیرے مقرب ملائکہ کے ذریعہ سے اور تیرے انبیاء مرسلین کے ذریعہ سے اور تیری پاک ذات سے یا اللہ تو مجھ سے غنی ہے اور میں تیرا محتاج ہوں تو غنی ہے اور تیری طرف حاجت مند ہوں تو نے میری لغزشوں کو معاف کیا ہے اور میرے گناہوں کی پردہ پوشی کی ہے بس آج میری حاجت بر لا اور جو برائی مجھ میں دیکھے اس میں عذاب نہ کر اپنے عفو کرم سے معاف کر پھر آپ سجدہ میں گئے اور فرمایا اے نگہداری کرنے والا پرہیزگاروں کی اے گناہ بخشنے والے اے نیکی کرنے والے، اے رحم کرنے والے تو میرے باپ سے زیادہ مجھ پر مہربان ہے اور تمام مخلوق سے زیادہ شفیق ہے میری حاجت پر توجہ فرما میری دعا قبول فرما اورر میری آواز پر رحم فرما اور مختلف قسم کی بلاؤں کو مجھ سے دور رکھ۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنِ الصَّبَّاحِ بْنِ سَيَابَةَ عَنْ أَبِي عَبدالله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ قَالَ إِذَا صَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ الْحَمْدُ لله الَّذِي يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ وَلا يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ غَيْرُهُ أُعْطِيَ خَيْراً كَثِيراً۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جو بعد نماز مغرب تین بار کہے حمد ہے اس خدا کے لیے جو جو چاہتا ہے کرتا ہے اور جو اس کا غیر چاہتا ہے وہ نہیں کرتا تو اس کو خیر کثیر عطا کی جائے گی۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ رَفَعَهُ قَالَ يَقُولُ بَعْدَ الْعِشَاءَيْنِ اللهمَّ بِيَدِكَ مَقَادِيرُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَقَادِيرُ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمَقَادِيرُ الْمَوْتِ وَالْحَيَاةِ وَمَقَادِيرُ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ وَمَقَادِيرُ النَّصْرِ وَالْخِذْلانِ وَمَقَادِيرُ الْغِنَى وَالْفَقْرِ اللهمَّ بَارِكْ لِي فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَفِي جَسَدِي وَأَهْلِي وَوُلْدِي اللهمَّ ادْرَأْ عَنِّي شَرَّ فَسَقَةِ الْعَرَبِ وَالْعَجَمِ وَالْجِنِّ وَالإنْسِ وَاجْعَلْ مُنْقَلَبِي إِلَى خَيْرٍ دَائِمٍ وَنَعِيمٍ لا يَزُولُ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے نماز مغربین کے بعد یا اللہ تیرے ہاتھ رات اور دن کے اندازے ہیں اور دنیا و آخرت موت و حیات، آفتاب و مہتاب اور نصرت و رسوائی اور فقیری اور مالداری سب کی مقداروں کو جانتا ہے بلحاظ جسم میرے خاندان والوں میری اولاد کے دین اور دنیا کے معاملات میں برکت نازل فرما دور رکھ مجھ سے بدکار عربوں اور عجمیوں کو اور جن اور انسان کو اور میرے لیے مقام باز گشت کو خیر دائم قرار دے اور ایسی نعمت جو زائل نہ ہو۔

حدیث نمبر 4

عَنْهُ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ رَفَعَهُ قَالَ مَنْ قَالَ بَعْدَ كُلِّ صَلاةٍ وَهُوَ آخِذٌ بِلِحْيَتِهِ بِيَدِهِ الْيُمْنَى يَا ذَا الْجَلالِ وَالإكْرَامِ ارْحَمْنِي مِنَ النَّارِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ وَيَدُهُ الْيُسْرَى مَرْفُوعَةٌ وَبَطْنُهَا إِلَى مَا يَلِي السَّمَاءَ ثُمَّ يَقُولُ أَجِرْنِي مِنَ الْعَذَابِ الألِيمِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ يُؤَخِّرُ يَدَهُ عَنْ لِحْيَتِهِ ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَهُ وَيَجْعَلُ بَطْنَهَا مِمَّا يَلِي السَّمَاءَ ثُمَّ يَقُولُ يَا عَزِيزُ يَا كَرِيمُ يَا رَحْمَانُ يَا رَحِيمُ وَيَقْلِبُ يَدَيْهِ وَيَجْعَلُ بُطُونَهُمَا مِمَّا يَلِي السَّمَاءَ ثُمَّ يَقُولُ أَجِرْنِي مِنَ الْعَذَابِ الألِيمِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَالْمَلائِكَةِ وَالرُّوحِ غُفِرَ لَهُ وَرُضِيَ عَنْهُ وَوُصِلَ بِالإسْتِغْفَارِ لَهُ حَتَّى يَمُوتَ جَمِيعُ الْخَلائِقِ إِلا الثَّقَلَيْنِ الْجِنَّ وَالإنْسَ وَقَالَ إِذَا فَرَغْتَ مِنْ تَشَهُّدِكَ فَارْفَعْ يَدَيْكَ وَقُلِ اللهمَّ اغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً عَزْماً جَزْماً لا تُغَادِرُ ذَنْباً وَلا أَرْتَكِبُ بَعْدَهَا مُحَرَّماً أَبَداً وَعَافِنِي مُعَافَاةً لا بَلْوَى بَعْدَهَا أَبَداً وَاهْدِنِي هُدًى لا أَضِلُّ بَعْدَهُ أَبَداً وَانْفَعْنِي يَا رَبِّ بِمَا عَلَّمْتَنِي وَاجْعَلْهُ لِي وَلا تَجْعَلْهُ عَلَيَّ وَارْزُقْنِي كَفَافاً وَرَضِّنِي بِهِ يَا رَبَّاهْ وَتُبْ عَلَيَّ يَا الله يَا الله يَا الله يَا رَحْمَانُ يَا رَحْمَانُ يَا رَحْمَانُ يَا رَحِيمُ يَا رَحِيمُ يَا رَحِيمُ ارْحَمْنِي مِنَ النَّارِ ذَاتِ السَّعِيرِ وَابْسُطْ عَلَيَّ مِنْ سَعَةِ رِزْقِكَ وَاهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ وَاعْصِمْنِي مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَأَبْلِغْ مُحَمَّداً صَلَّى الله عَلَيْهِ وَآلِهِ عَنِّي تَحِيَّةً كَثِيرَةً وَسَلاماً وَاهْدِنِي بِهُدَاكَ وَأَغْنِنِي بِغِنَاكَ وَاجْعَلْنِي مِنْ أَوْلِيَائِكَ الْمُخْلَصِينَ وَصَلَّى الله عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ آمِينَ قَالَ مَنْ قَالَ هَذَا بَعْدَ كُلِّ صَلاةٍ رَدَّ الله عَلَيْهِ رُوحَهُ فِي قَبْرِهِ وَكَانَ حَيّاً مَرْزُوقاً نَاعِماً مَسْرُوراً إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام ہر نماز کے بعد اپنی داڑھی اپنے ہاتھ میں لے کر فرمایا کرتے تھے اے عزت و بزرگی والے دوزخ سے بچا لے اور بایاں ہاتھ اٹھائے اس طرح کہ ہتھیلی آسمان کی طرف ہو اور کہے یا اللہ مجھے دردناک عذاب سے بچا پھر اپنا ہاتھ داڑھی پر لے جائے پھر ہاتھ اٹھائے اور ہتھیلی آسمان کی طرف کر کے کہے اے عزیز اے کریم اے رحمٰن اے رحمٰن اے رحمٰن اے رحیم اے رحیم اے رحیم پھر دونوں ہاتھ پھیلائے اور ہتھیلیاں آسمان کی طرف کر کے کہے یا اللہ مجھے دردناک عذاب سے بچا لے اور درود بھیج محمد و آل محمد پر اور ملائکہ اور روح پر درود بھیجیں گے اور اس گناہ بخشے جائیں گے اور خدا اس سے راضی ہو گا اور جن و انس کے علاوہ تمام مخلوق اس کے مرتے دم تک اس کے لیے استغفار کرے گی سوائے سنگدل جن و انس کے پھر فرمایا جب تشہد سے فارغ ہو تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر کہو یا اللہ میرے سارے گناہ بخش دے کوئی گناہ باقی نہ رہے اور توفیق دے کہ اس کے بعد پھر کوئی امر حرام مجھ سے سرزد نہ ہوا اور ایسی عافیت عطا فرما کہ اس کے بعد پھر کوئی مصیبت مجھ پر نہ آئے اور ایسی کامل ہدایت کر کہ اس کے بعد میں کسی وقت گمراہ نہ ہوں اور اے میرے رب نفع پہنچا مجھے اس چیز سے جو تو نے تعلیم دی ہے اور اس کو میرے فائدے کے لیے قرار دے نقصان کے لیے نہیں اور بقدر ضرورت مجھے رزق دے اور اے میرے رب مجھ سے راضی ہو جا اور میری توبہ قبول کر یا اللہ یا اللہ یا اللہ اے رحمٰن اے رحمٰن اے رحمٰن اے رحیم اے رحیم اے رحیم دوزخ کی بھڑکتی آگ سے مجھے بچا لے اور میرے رزق کو بڑھا دے اور امر حق میں جو چیزیں تیرے اذن سے لوگوں کے درمیان مختلف ہیں ان میں میرے رہنمائی کر اور شیطان رجیم کے فریب سے بچا لے اور محمد کو میرا درود و سلام پہنچا دے اور صحیح راستہ پر قائم رکھ اور میرا دل غنی کر دے اور اپنے سچے دوستوں میں سے مجھے بنا لے اور درود ہو محمد و آل محمد پر آمین۔ امام علیہ السلام نے فرمایا جو ہر نماز کے بعد یہ کلمات کہے گا خدا اس کے مرنے کے بعد اس کی روح کو اس کی قبر میں لوٹا دے گا اور قیامت تک زندہ اور رزق روحانی پانے والا ہو گا یعنی قیامت تک عالم برزخ میں اس کی روح خوش و خرم رہے گی۔

حدیث نمبر 5

عَنْهُ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ رَفَعَهُ قَالَ تَقُولُ بَعْدَ الْفَجْرِ اللهمَّ لَكَ الْحَمْدُ حَمْداً خَالِداً مَعَ خُلُودِكَ وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْداً لا مُنْتَهَى لَهُ دُونَ رِضَاكَ وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْداً لا أَمَدَ لَهُ دُونَ مَشِيَّتِكَ وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْداً لا جَزَاءَ لِقَائِلِهِ إِلا رِضَاكَ اللهمَّ لَكَ الْحَمْدُ وَإِلَيْكَ الْمُشْتَكَى وَأَنْتَ الْمُسْتَعَانُ اللهمَّ لَكَ الْحَمْدُ كَمَا أَنْتَ أَهْلُهُ الْحَمْدُ لله بِمَحَامِدِهِ كُلِّهَا عَلَى نَعْمَائِهِ كُلِّهَا حَتَّى يَنْتَهِيَ الْحَمْدُ إِلَى حَيْثُ مَا يُحِبُّ رَبِّي وَيَرْضَى وَتَقُولُ بَعْدَ الْفَجْرِ قَبْلَ أَنْ تَتَكَلَّمَ الْحَمْدُ لله مِلْ‏ءَ الْمِيزَانِ وَمُنْتَهَى الرِّضَا وَزِنَةَ الْعَرْشِ وَسُبْحَانَ الله مِلْ‏ءَ الْمِيزَانِ وَمُنْتَهَى الرِّضَا وَزِنَةَ الْعَرْشِ وَالله أَكْبَرُ مِلْ‏ءَ الْمِيزَانِ وَمُنْتَهَى الرِّضَا وَزِنَةَ الْعَرْشِ وَلا إِلَهَ إِلا الله مِلْ‏ءَ الْمِيزَانِ وَمُنْتَهَى الرِّضَا وَزِنَةَ الْعَرْشِ تُعِيدُ ذَلِكَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ ثُمَّ تَقُولُ اللهمَّ أَسْأَلُكَ مَسْأَلَةَ الْعَبْدِ الذَّلِيلِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَغْفِرَ لَنَا ذُنُوبَنَا وَتَقْضِيَ لَنَا حَوَائِجَنَا فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ فِي يُسْرٍ مِنْكَ وَعَافِيَةٍ۔

بعض اصحاب امام نے روایت کی ہے یا اللہ تیرے لیے دائمی حمد ہے تیرے وجود کے ساتھ اور تیرے لیے وہ حمد ہے جس کی انتہا تیری مرضی کے سوا کچھ نہیں اور تیرے لیے وہ حمد ہے جس کی مدت تیری مشیت کے سوا کچھ نہیں اور تیرے لیے ہی وہ حمد ہے جس کے قائل کی جزا صرف تیری مرضی ہے یا اللہ تیرے ہی لیے حمد ہے اور تجھی سے استدعا ہے اور تو ہی مددگار ہے یا اللہ حمد تیرے ہی لیے ہے اور تو ہی اسکا اہل ہے حمد اپنے پورے اوصاف کے ساتھ اللہ ہی کے لیے ہے اس کی بے انتہا نعمتوں کا شکریہ میں حمد کی انتہا یہ ہے کہ میرا رب پسند کرے اور مجھ سے راضی ہو بعد نماز فجر کہے بغیر کلام کیے خدا کی حمد ہے میزان بھر اور اس کی رضا کی انتہا اور ہموزن عرش (مراد قرآن) یعنی جس کی حد و حساب نہیں اللہ اکبر میزان بھی اور اس کی رضا کی انتہا اور ہموزن قرآن لا الہ الا اللہ میزان پھر اس کی رضا کی انتہا اور ہموزن قرآن خداوندا میں ایک عبد ذلیل کی طرح تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ درود بھیج محمد و آل محمد پر اور ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہماری دنیا و آخرت کی ضرورتوں کو سہولت کے ساتھ پورا کر۔

حدیث نمبر 6

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَرَجِ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ أَبُو جَعْفَرٍ ابْنُ الرِّضَا (عَلَيهِما السَّلام) بِهَذَا الدُّعَاءِ وَعَلَّمَنِيهِ وَقَالَ مَنْ قَالَ فِي دُبُرِ صَلاةِ الْفَجْرِ لَمْ يَلْتَمِسْ حَاجَةً إِلا تَيَسَّرَتْ لَهُ وَكَفَاهُ الله مَا أَهَمَّهُ بِسْمِ الله وَبِالله وَصَلَّى الله عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى الله إِنَّ الله بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ فَوَقَاهُ الله سَيِّئَاتِ مَا مَكَرُوا لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنْجِي الْمُؤْمِنِينَ حَسْبُنَا الله وَنِعْمَ الْوَكِيلُ فَانْقَلَبُوا بِنِعْمَةٍ مِنَ الله وَفَضْلٍ لَمْ يَمْسَسْهُمْ سُوءٌ مَا شَاءَ الله لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ مَا شَاءَ الله لا مَا شَاءَ النَّاسُ مَا شَاءَ الله وَإِنْ كَرِهَ النَّاسُ حَسْبِيَ الرَّبُّ مِنَ الْمَرْبُوبِينَ حَسْبِيَ الْخَالِقُ مِنَ الْمَخْلُوقِينَ حَسْبِيَ الرَّازِقُ مِنَ الْمَرْزُوقِينَ حَسْبِيَ الَّذِي لَمْ يَزَلْ حَسْبِي مُنْذُ قَطُّ حَسْبِيَ الله الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ وَقَالَ إِذَا انْصَرَفْتَ مِنْ صَلاةٍ مَكْتُوبَةٍ فَقُلْ رَضِيتُ بِالله رَبّاً وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيّاً وَبِالإسْلامِ دِيناً وَبِالْقُرْآنِ كِتَاباً وَبِفُلانٍ وَفُلانٍ أَئِمَّةً اللهمَّ وَلِيُّكَ فُلانٌ فَاحْفَظْهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَمِنْ فَوْقِهِ وَمِنْ تَحْتِهِ وَامْدُدْ لَهُ فِي عُمُرِهِ وَاجْعَلْهُ الْقَائِمَ بِأَمْرِكَ وَالْمُنْتَصِرَ لِدِينِكَ وَأَرِهِ مَا يُحِبُّ وَمَا تَقَرُّ بِهِ عَيْنُهُ فِي نَفْسِهِ وَذُرِّيَّتِهِ وَفِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَفِي شِيعَتِهِ وَفِي عَدُوِّهِ وَأَرِهِمْ مِنْهُ مَا يَحْذَرُونَ وَأَرِهِ فِيهِمْ مَا يُحِبُّ وَتَقِرُّ بِهِ عَيْنُهُ وَاشْفِ صُدُورَنَا وَصُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ قَالَ وَكَانَ النَّبِيُّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ إِذَا فَرَغَ مِنْ صَلاتِهِ اللهمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَإِسْرَافِي عَلَى نَفْسِي وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي اللهمَّ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ وَبِقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ أَجْمَعِينَ مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْراً لِي فَأَحْيِنِي وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْراً لِي اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي السِّرِّ وَالْعَلانِيَةِ وَكَلِمَةَ الْحَقِّ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَا وَالْقَصْدَ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى وَأَسْأَلُكَ نَعِيماً لا يَنْفَدُ وَقُرَّةَ عَيْنٍ لا يَنْقَطِعُ وَأَسْأَلُكَ الرِّضَا بِالْقَضَاءِ وَبَرَكَةَ الْمَوْتِ بَعْدَ الْعَيْشِ وَبَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَلَذَّةَ الْمَنْظَرِ إِلَى وَجْهِكَ وَشَوْقاً إِلَى رُؤْيَتِكَ وَلِقَائِكَ مِنْ غَيْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ وَلا فِتْنَةٍ مَضَلَّةٍ اللهمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الإيمَانِ وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مَهْدِيِّينَ اللهمَّ اهْدِنَا فِيمَنْ هَدَيْتَ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عَزِيمَةَ الرَّشَادِ وَالثَّبَاتَ فِي الأمْرِ وَالرُّشْدِ وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ وَحُسْنَ عَافِيَتِكَ وَأَدَاءَ حَقِّكَ وَأَسْأَلُكَ يَا رَبِّ قَلْباً سَلِيماً وَلِسَاناً صَادِقاً وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ وَأَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا تَعْلَمُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ فَإِنَّكَ تَعْلَمُ وَلا نَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلامُ الْغُيُوبِ۔

محمد بن الفرج نے روایت کی ہے کہ مجھے امام محمد تقی علیہ السلام نے خط میں لکھا اورر زبانی بھی تعلیم دی فرمایا جو کوئی بعد نماز صبح یہ دعا پڑھے گا تو اس کی ہر مشکل آسان ہو جائے گی اور ہر ضرورت بر آئے گی۔ اللہ کے نام سے آغاز اور محمد و آل محمد پر درود میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں بے شک اللہ اپنے بندوں کا دیکھنے والا ہے پس لوگوں کی بری تدبیروں سے اللہ نے اسے بچا لیا اے خدا تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے میں ظالمین سے ہوں خدا نے اس کی دعا قبول کی اور اسے نجات دے رنج و غم سے اور ہم ایمان والوں کو ایسے ہی بچاتے ہیں اللہ مشکلات میں ہمارے لیے کافی ہے اور ہمارا اچھا وکیل ہے وہ اللہ کی نعمت اور فضل سے ایسی حالت میں ہو گئے کہ کوئی مصیبت ان تک نہ پہنچی جو اللہ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے نہیں ہے مدد اور قوت مگر علی و عظیم خدا سے خدا جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے نہ کہ جو بندہ چاہے جو اللہ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے اگرچہ بندے اسے برا سمجھیں خدا میرے لیے کافی ہے مخلوق سے میرے لیے خالق کافی ہے نہ کہ اس کے بندے اور اللہ میرے لیے کافی ہے نہ کہ رزق پانے والی مخلوق ہمیشہ کے لیے میرے واسطے وہ ذات کافی ہے جو ہمیشہ رہنے والی ہے اسی کی ذات پر توکل ہے اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے۔

حدیث نمبر 7

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ جَاءَ جَبْرَئِيلُ (عَلَيهِ السَّلام) إِلَى يُوسُفَ وَهُوَ فِي السِّجْنِ فَقَالَ لَهُ يَا يُوسُفُ قُلْ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاةٍ اللهمَّ اجْعَلْ لِي فَرَجاً وَمَخْرَجاً وَارْزُقْنِي مِنْ حَيْثُ أَحْتَسِبُ وَمِنْ حَيْثُ لا أَحْتَسِبُ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ جبرئیل امین قید خانہ میں یوسف علیہ السلام کے پاس آئے اور کہا اے یوسف ہر نماز کے بعد کہا کرو خداوندا میرے لیے اس زندان سے رہائی عطا کر اور مجھے رزق دے اور ہر اس مقام سے جو میرے گمان میں ہے اور نہیں ہے۔

حدیث نمبر 8

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَمَّنْ رَوَاهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ قَالَ هَذِهِ الْكَلِمَاتِ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ مَكْتُوبَةٍ حُفِظَ فِي نَفْسِهِ وَدَارِهِ وَمَالِهِ وَوُلْدِهِ أُجِيرُ نَفْسِي وَمَالِي وَوُلْدِي وَأَهْلِي وَدَارِي وَكُلَّ مَا هُوَ مِنِّي بِالله الْوَاحِدِ الأحَدِ الصَّمَدِ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُواً أَحَدٌ وَأُجِيرُ نَفْسِي وَمَالِي وَوُلْدِي وَكُلَّ مَا هُوَ مِنِّي بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ إِلَى آخِرِهَا وَبِرَبِّ النَّاسِ إِلَى آخِرِهَا وَآيَةِ الْكُرْسِيِّ إِلَى آخِرِهَا۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو یہ کلمات کہے گا ہر نماز واجب کے بعد تو اس کی جان و مکان و مال اورر اولاد حفظ و امان میں رہے گی میں اپنے نفس اور اپنے مال اور اولاد اور اہل و عیال اور اپنے گھر اور ہر اس چیز کو جو میری ہے اپنے اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں جو واحد و احد و صمد ہے جو نہ کسی کا بیٹا ہے نہ باپ اور نہ کوئی ہمسر ہے اور میں اپنے نفس مال و اولاد کو اور ہر اس شے کو جو مجھ سے متعلق ہے پناہ میں دیتا ہوں صبح کو ظاہر کرنے والے رب کی ہر مخلوق کے شر سے بچنے کے لیے آخر سورہ تک پڑھے اور قل اعوذ برب الناس آخر تک اور آیت الکرسی آخر تک۔

حدیث نمبر 9

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ مَنْ قَالَ فِي دُبُرِ الْفَرِيضَةِ يَا مَنْ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ وَلا يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ أَحَدٌ غَيْرُهُ ثَلاثاً ثُمَّ سَأَلَ أُعْطِيَ مَا سَأَلَ۔

فرمایا حضرت صادق آل محمد نے جس نے ہر نماز فریضہ کے بعد کہا اے وہ ذات جو خود جو چاہتا ہے کرتا ہے اور جو اس کا غیر چاہتا ہے نہیں کرتا تین بار کہے پھر جو سوال کرے گا وہ پورا ہو گا۔

حدیث نمبر 10

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ سَعْدَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا صَلَّيْتَ الْمَغْرِبَ فَأَمِرَّ يَدَكَ عَلَى جَبْهَتِكَ وَقُلْ بِسْمِ الله الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللهمَّ أَذْهِبْ عَنِّي الْهَمَّ وَالْغَمَّ وَالْحَزَنَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جب مغرب کی نماز پڑھ لو تو اپنا ہاتھ پیشانی پر رکھ کر کہو اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ غائب و حاضر کا جاننے والا ہے رحمٰن و رحیم ہے یا اللہ مجھ سے غم و حزن کو دور کر۔

حدیث نمبر 11

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كُنْتُ كَثِيراً مَا أَشْتَكِي عَيْنِي فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ أَ لا أُعَلِّمُكَ دُعَاءً لِدُنْيَاكَ وَآخِرَتِكَ وَبَلاغاً لِوَجَعِ عَيْنَيْكَ قُلْتُ بَلَى قَالَ تَقُولُ فِي دُبُرِ الْفَجْرِ وَدُبُرِ الْمَغْرِبِ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ عَلَيْكَ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلِ النُّورَ فِي بَصَرِي وَالْبَصِيرَةَ فِي دِينِي وَالْيَقِينَ فِي قَلْبِي وَالإخْلاصَ فِي عَمَلِي وَالسَّلامَةَ فِي نَفْسِي وَالسَّعَةَ فِي رِزْقِي وَالشُّكْرَ لَكَ أَبَداً مَا أَبْقَيْتَنِي۔

فرمایا صادق آل محمد نے جبکہ راوی نے اپنی آنکھوں کی تکلیف بیان کی کہ میں تجھے ایسی دعا بتاتا ہوں جو تیرے لیے دنیا و آخرت میں بھلائی کا باعث ہو اور تیری آنکھ کے درد کو دور کر دے نماز صبح اور مغرب کے بعد کہو، یا اللہ میں محمد و آل محمد کا واسطہ دے کر تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میری آنکھوں میں نور دے اور میرے دل میں دین و یقین کی روشنی پیدا کر اور میرے عمل میں اخلاص دے اور نفس میں سلامت روی اور رزق میں وسعت اور جب تک تو مجھے باقی رکھے مجھے اپنا شکر ادا کرنے کی توفیق کرامت فرما۔

حدیث نمبر 12

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ الشَّامِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ بِالشَّامِ يُقَالُ لَهُ هِلْقَامُ بْنُ أَبِي هِلْقَامٍ قَالَ أَتَيْتُ أَبَا إِبْرَاهِيمَ (عَلَيهِ السَّلام) فَقُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ عَلِّمْنِي دُعَاءً جَامِعاً لِلدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَأَوْجِزْ فَقَالَ قُلْ فِي دُبُرِ الْفَجْرِ إِلَى أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ سُبْحَانَ الله الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ الله وَأَسْأَلُهُ مِنْ فَضْلِهِ قَالَ هِلْقَامُ لَقَدْ كُنْتُ مِنْ أَسْوَإِ أَهْلِ بَيْتِي حَالاً فَمَا عَلِمْتُ حَتَّى أَتَانِي مِيرَاثٌ مِنْ قِبَلِ رَجُلٍ مَا ظَنَنْتُ أَنَّ بَيْنِي وَبَيْنَهُ قَرَابَةً وَإِنِّي الْيَوْمَ لَمِنْ أَيْسَرِ أَهْلِ بَيْتِي وَمَا ذَلِكَ إِلا بِمَا عَلَّمَنِي مَوْلايَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ (عَلَيهِ السَّلام)۔

روایت کی ابو جعفر شامی نے ایک مرد شامی نامے نے بیان کیا کہ میں امام موسیٰ کاظم کے پاس آیا اور عرض کی میں آپ پر فدا ہوں کہ کوئی ایسی جامع دعا فرمائیے جس سے دنیا میں آخر میں بھلا اور اجر بھی ملے۔ فرمایا نماز صبح کے بعد سورج نکلنے تک کہو، سبحان اللہ العظیم و بحمدہ استغفراللہ و اسالہ من فضلہ۔ ہلقام نے بیان کیا کہ میں بہت سی زبوں حال اور تنگدست تھا مجھے ایسے شخص کی میراث مل گئی جس کو میں اپنا قرابتدار بھی نہ جانتا تھا اب میں اپنے خاندان میں ایک مالدار آدمی ہوں اور یہ سب اس تعلیم کا اثر ہے جو مجھے میرے مولا عبد صالح سے ملی۔