مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

دعائے امراض

(5-45)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نَجْرَانَ وَابْنِ فَضَّالٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْعِلَّةِ اللهمَّ إِنَّكَ عَيَّرْتَ أَقْوَاماً فَقُلْتَ قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُونِهِ فَلا يَمْلِكُونَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنْكُمْ وَلا تَحْوِيلاً فَيَا مَنْ لا يَمْلِكُ كَشْفَ ضُرِّي وَلا تَحْوِيلَهُ عَنِّي أَحَدٌ غَيْرُهُ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاكْشِفْ ضُرِّي وَحَوِّلْهُ إِلَى مَنْ يَدْعُو مَعَكَ إِلَهاً آخَرَ لا إِلَهَ غَيْرُكَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے وقت مرض کہو یا اللہ تو نے سرزنش کی ہے ان لوگوں کی جنھوں نے اپنے علماء کے فتوے پر عمل کیا۔ تو نے کہا ہے ان لوگوں کو بلاؤ جنھوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنا حاجت رو جانا ہے وہ تم سے کسی مصیبت کو دور نہیں کر سکتے تھے پس اے وہ ذات جو میری مصیبت دور کرنے پر قادر ہے اور بدلنے پر تیرے سوا اور کوئی ایسا نہیں کر سکتا درود بھیج محمد و آل محمد پر اور دور کر میرے ضرر کو اور پھیر دے اس کا رخ اس کی جانب جو تیرے ساتھ دوسرے کو بھی معبود جانتا ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

حدیث نمبر 2

أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الْمُهْتَدِي عَنْ يُونُسَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ زُرْبِيٍّ قَالَ مَرِضْتُ بِالْمَدِينَةِ مَرَضاً شَدِيداً فَبَلَغَ ذَلِكَ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَكَتَبَ إِلَيَّ قَدْ بَلَغَنِي عِلَّتُكَ فَاشْتَرِ صَاعاً مِنْ بُرٍّ ثُمَّ اسْتَلْقِ عَلَى قَفَاكَ وَانْثُرْهُ عَلَى صَدْرِكَ كَيْفَمَا انْتَثَرَ وَقُلِ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذِي إِذَا سَأَلَكَ بِهِ الْمُضْطَرُّ كَشَفْتَ مَا بِهِ مِنْ ضُرٍّ وَمَكَّنْتَ لَهُ فِي الأرْضِ وَجَعَلْتَهُ خَلِيفَتَكَ عَلَى خَلْقِكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تُعَافِيَنِي مِنْ عِلَّتِي ثُمَّ اسْتَوِ جَالِساً وَاجْمَعِ الْبُرَّ مِنْ حَوْلِكَ وَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ وَاقْسِمْهُ مُدّاً مُدّاً لِكُلِّ مِسْكِينٍ وَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ دَاوُدُ فَفَعَلْتُ ذَلِكَ فَكَأَنَّمَا نُشِطْتُ مِنْ عِقَالٍ وَقَدْ فَعَلَهُ غَيْرُ وَاحِدٍ فَانْتَفَعَ بِهِ۔

راوی کہتا ہے میں مدینہ میں سخت بیمار ہوا یہ خبر جب امام جعفر صادق علیہ السلام نے سنی تو مجھے لکھا کہ ایک صاع ( سو تین سیر) گیہوں خریدو اور چت لیٹ کر وہ گندم اپنے سینہ پر تھوڑے تھوڑے ڈالواؤ اور کہو یا اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے اس نام سے کہ جس مضطر نے اس کے واسطے سے سوال کیا تو نے اس سے مصیبت کو دور کیا اور روئے زمین کر مالک بنایا اور اپنی مخلوق پر اس کو اپنا خلیفہ بنایا درود بھیج محمد و آل محمد پر اور مجھے صحت عطا کر اس بیماری سے پھر اٹھ کر بیٹھ جا اور سب اپنے آس پاس والے گندم جمع کر اور یہی کلمات پھر کہو اور یہ گندم ایک ایک مد (تین پاؤ) مسکینوں کو تقسیم کرو اور یہی کلمات کہو ، میں نے ایسا ہی کیا یہ معلوم ہوا جیسے میں قید سے رہا ہو گیا چند بار ایسا ہی کیا نفع پایا۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ اشْتَكَى بَعْضُ وُلْدِهِ فَقَالَ يَا بُنَيَّ قُلِ اللهمَّ اشْفِنِي بِشِفَائِكَ وَدَاوِنِي بِدَوَائِكَ وَعَافِنِي مِنْ بَلائِكَ فَإِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے صاحبزادے بیمار ہوئے آپ نے فرمایا یہ دعا پڑھو یا اللہ مجھے شفا دے اور میری دوا کر اور اس بلا سے نجات دے میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے بندہ کا فرزند ہوں۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مَالِكِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) جُعِلْتُ فِدَاكَ هَذَا الَّذِي قَدْ ظَهَرَ بِوَجْهِي يَزْعُمُ النَّاسُ أَنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَبْتَلِ بِهِ عَبْداً لَهُ فِيهِ حَاجَةٌ فَقَالَ لِي لا لَقَدْ كَانَ مُؤْمِنُ آلِ فِرْعَوْنَ مُكَنَّعَ الأصَابِعِ فَكَانَ يَقُولُ هَكَذَا وَيَمُدُّ يَدَهُ وَيَقُولُ يا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ قَالَ ثُمَّ قَالَ إِذَا كَانَ الثُّلُثُ الأخِيرُ مِنَ اللَّيْلِ فِي أَوَّلِهِ فَتَوَضَّأْ وَقُمْ إِلَى صَلاتِكَ الَّتِي تُصَلِّيهَا فَإِذَا كُنْتَ فِي السَّجْدَةِ الأخِيرَةِ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ الأولَيَيْنِ فَقُلْ وَأَنْتَ سَاجِدٌ يَا عَلِيُّ يَا عَظِيمُ يَا رَحْمَانُ يَا رَحِيمُ يَا سَامِعَ الدَّعَوَاتِ وَيَا مُعْطِيَ الْخَيْرَاتِ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَعْطِنِي مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ مَا أَنْتَ أَهْلُهُ وَاصْرِفْ عَنِّي مِنْ شَرِّ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ مَا أَنْتَ أَهْلُهُ وَأَذْهِبْ عَنِّي هَذَا الْوَجَعَ وَسَمِّهِ فَإِنَّهُ قَدْ غَاظَنِي وَأَحْزَنَنِي وَأَلِحَّ فِي الدُّعَاءِ قَالَ فَمَا وَصَلْتُ إِلَى الْكُوفَةِ حَتَّى أَذْهَبَ الله بِهِ عَنِّي كُلَّهُ۔

راوی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا میں آپ پر فدا ہوں میرے چہرے پر جو برص کے داغ ہو گئے ہیں لوگ کہتے ہیں ایسے امراض میں خدا ان لوگوں کو مبتلا نہیں کرتا جس سے حاجت ہو یعنی ایمان والے ہوں فرمایا ایسا نہیں ہے مومن آل فرعون کی انگلیاں جذام سے گر گئی تھیں حضرت نے اپنی انگلیاں موڑ کر بتایا کہ ایسی ہوں گئی تھیں اس نے لوگوں سے کہا اے قوم مرسلین کی پیروی کرو پھر فرمایا رات کے آخری حصہ کے اول میں وضو کر اور نماز پڑھ جب اول کی دو رکعت کے آخر سجدہ میں جائے تو کہو۔ اے بلند و برتر ذات اے رحمٰن و رحیم اے دعاؤں کے سننے والے اے نیکیوں کے دینے والےے درود بھیج محمد و آل محمد پر اور مجھے دنیا و آخرت میں بھلائی دے جس کا تو اہل ہے اور دور کر مجھ سے اس آزار کو اس مرض نے مجھے سخت تکلیف دی ہے اور غمگین بنا دیا ہے اور دعا کے وقت پوری پوری الحاح و زری کر راوی کہتا ہے کہ میں ابھی کوفہ تک نہ پہنچا تھا کہ میرا مرض دور ہو گیا۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَعِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ جَمِيعاً عَنْ حَنَانِ بْنِ سَدِيرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا رَأَيْتَ الرَّجُلَ مَرَّ بِهِ الْبَلاءُ فَقُلِ الْحَمْدُ لله الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلاكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَيْكَ وَعَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ وَلا تُسْمِعْهُ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے جب تم کسی مرض میں کسی کو مبتلا دیکھو تو کہو حمد ہے اس خدا کے لیے جس نے مجھے عافیت بخشی اس مرض سے جس میں مبتلا ہے اور فضیلت دی مجھے تجھ پر اور اپنی کثیر مخلوق پر یہ کلمات اس طرح آہستہ کہو کہ وہ سنے نہیں۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ دَاوُدَ بْنِ زُرْبِيٍّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ تَضَعُ يَدَكَ عَلَى الْمَوْضِعِ الَّذِي فِيهِ الْوَجَعُ وَتَقُولُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ الله الله رَبِّي حَقّاً لا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً اللهمَّ أَنْتَ لَهَا وَلِكُلِّ عَظِيمَةٍ فَفَرِّجْهَا عَنِّي۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جہاں درد ہو اس پر اپنا ہاتھ رکھ کر تین بار کہو اللہ اللہ میرا سچا رب ہے میں اس کا شریک کسی کو نہیں بناتا یا اللہ تو ہی اس مرض سے اور ہر مشکل سے نجات دینے والا ہے پس میرے اس درد کو دور کر۔

حدیث نمبر 7

عَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ دَاوُدَ عَنْ مُفَضَّلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) لِلأوْجَاعِ تَقُولُ بِسْمِ الله وَبِالله كَمْ مِنْ نِعْمَةٍ لله فِي عِرْقٍ سَاكِنٍ وَغَيْرِ سَاكِنٍ عَلَى عَبْدٍ شَاكِرٍ وَغَيْرِ شَاكِرٍ وَتَأْخُذْ لِحْيَتَكَ بِيَدِكَ الْيُمْنَى بَعْدَ صَلاةٍ مَفْرُوضَةٍ وَتَقُولُ اللهمَّ فَرِّجْ عَنِّي كُرْبَتِي وَعَجِّلْ عَافِيَتِي وَاكْشِفْ ضُرِّي ثَلاثَ مَرَّاتٍ وَاحْرِصْ أَنْ يَكُونَ ذَلِكَ مَعَ دُمُوعٍ وَبُكَاءٍ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جب درد کہیں ہو تو کہو بسم اللہ و باللہ خدا کی بہت سی نعمتیں پوشیدہ ہیں ساکن اور غیر ساکن رگوں میں شکرگزار اور ناشکرے بندوں کی پھر اپنی داڑھی اپنے ہاتھ میں نماز واجب کے بعد پکڑ کر کہو خدایا میری تکلیف کو دور کر اور جلد صحت عطا فرما اور میری تکلیف کو دور کر دے اور کوشش کر کہ یہ دعا بکا اور آنسوؤں کے ساتھ ہو۔

حدیث نمبر 8

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ رَجُلٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَشَكَوْتُ إِلَيْهِ وَجَعاً بِي فَقَالَ قُلْ بِسْمِ الله ثُمَّ امْسَحْ يَدَكَ عَلَيْهِ وَقُلْ أَعُوذُ بِعِزَّةِ الله وَأَعُوذُ بِقُدْرَةِ الله وَأَعُوذُ بِجَلالِ الله وَأَعُوذُ بِعَظَمَةِ الله وَأَعُوذُ بِجَمْعِ الله وَأَعُوذُ بِرَسُولِ الله وَأَعُوذُ بِأَسْمَاءِ الله مِنْ شَرِّ مَا أَحْذَرُ وَمِنْ شَرِّ مَا أَخَافُ عَلَى نَفْسِي تَقُولُهَا سَبْعَ مَرَّاتٍ قَالَ فَفَعَلْتُ فَأَذْهَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهَا الْوَجَعَ عَنِّي۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے درد کی شکایت کی فرمایا بسم اللہ کہہ کر موضع درد پا اپنا ہاتھ پھیرو پھر کہو، میں پناہ چاہتا ہوں اللہ کی عزت سے اس کی قدرت سے اس کے جلال و عظمت سے میں پناہ مانگتا ہوں اللہ سے اس کے رسول سے اس اسماء ہر اس چیز کے شر سے جس سے میں ڈرتا ہوں اور خوف زدہ ہوں اپنے نفس پر میں نے ایسا ہی کیا خدا نے اس درد کو مجھ سے دور کر دیا۔

حدیث نمبر 9

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَوْنٍ قَالَ أَمِرَّ يَدَكَ عَلَى مَوْضِعِ الْوَجَعِ ثُمَّ قُلْ بِسْمِ الله وَبِالله وَمُحَمَّدٌ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ اللهمَّ امْسَحْ عَنِّي مَا أَجِدُ ثُمَّ تُمِرُّ يَدَكَ الْيُمْنَى وَتَمْسَحُ مَوْضِعَ الْوَجَعِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ۔

فرمایا امام علیہ السلام نے مقام درد پر اپنا ہاتھ رکھو اور کہو اللہ کے نام سے اور محمد رسول اللہ کے نام سے اور خدائے عظیم کے سوا اور کسی سے مدد اور قوت نہیں یا اللہ اس درد کو مجھ سے دور کر پھر اپنا داہنا ہاتھ مقام درد پر تین بار مل۔

حدیث نمبر 10

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَخِي غَرَامٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ تَضَعُ يَدَكَ عَلَى مَوْضِعِ الْوَجَعِ ثُمَّ تَقُولُ بِسْمِ الله وَبِالله وَمُحَمَّدٌ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِالله اللهمَّ امْسَحْ عَنِّي مَا أَجِدُ وَتَمْسَحُ الْوَجَعَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اپنا ہاتھ مقام درد پر رکھو اور کہو اللہ اور محمد رسول اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اور نہیں مدد اور قوت مگر اللہ سے خداوندا اس درد کو مجھ سے دور کر پھر مقام درد کو تین بار ملے۔

حدیث نمبر 11

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عِيسَى عَنْ عَمِّهِ قَالَ قُلْتُ لَهُ عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ لِوَجَعٍ أَصَابَنِي قَالَ قُلْ وَأَنْتَ سَاجِدٌ يَا الله يَا رَحْمَانُ يَا رَحِيمُ يَا رَبَّ الأرْبَابِ وَإِلَهَ الآلِهَةِ وَيَا مَلِكَ الْمُلُوكِ وَيَا سَيِّدَ السَّادَةِ اشْفِنِي بِشِفَائِكَ مِنْ كُلِّ دَاءٍ وَسُقْمٍ فَإِنِّي عَبْدُكَ أَتَقَلَّبُ فِي قَبْضَتِكَ۔

راوی نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا مجھے کوئی دعا بتائیے جس سے میرا درد دور ہو۔ فرمایا سجدہ میں کہو یا اللہ یا رحمٰن یا رحی اے تمام ربوں کے رب اے تمام معبودوں کے معبود اے ملک کے مالک اے تمام سیدوں کے سردار مجھے ہر درد اور دکھ سے شفا دے میں تیرا بندہ ہوں ہر حالت میں تیرے قبضہ میں ہوں۔

حدیث نمبر 12

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَحَدِهِمَا (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ إِذَا دَخَلْتَ عَلَى مَرِيضٍ فَقُلْ أُعِيذُكَ بِالله الْعَظِيمِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ مِنْ شَرِّ كُلِّ عِرْقٍ نَفَّارٍ وَمِنْ شَرِّ حَرِّ النَّارِ سَبْعَ مَرَّاتٍ۔

زرارہ نے امام محمد باقر علیہ السلام یا امام جعفر صادق علیہ السلام سے بیان کیا جب تم کسی مریض کے پاس جاؤ تو کہو میں تجھے پناہ دیتا ہوں رب عظیم کی جو عرش عظیم کا رب ہے ہر اس رگ کے شر سے جو جوش میں ہو اور آگے کی حرارت کے شر سے (سات بار)۔

حدیث نمبر 13

عَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنِ الثُّمَالِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا اشْتَكَى الإنْسَانُ فَلْيَقُلْ بِسْمِ الله وَبِالله وَمُحَمَّدٌ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَعُوذُ بِعِزَّةِ الله وَأَعُوذُ بِقُدْرَةِ الله عَلَى مَا يَشَاءُ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جو کوئی بیمار ہو اس کو چاہیے کہ یوں دعا کرے بسم اللہ و باللہ و محمد رسول اللہ پناہ مانگتا ہوں اللہ کی عزت اور قدرت سے اس چیز پر جو وہ چاہے اس بیماری کے شر سے جس میں مبتلا ہوں۔

حدیث نمبر 14

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ هِشَامٍ الْجَوَالِيقِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَا مُنْزِلَ الشِّفَاءِ وَمُذْهِبَ الدَّاءِ أَنْزِلْ عَلَى مَا بِي مِنْ دَاءٍ شِفَاءً۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اے شفا دینے والے اے مرض کو دور کرنے والے میرے مرض کو بھی شفا دے۔

حدیث نمبر 15

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُوسَى بْنِ الْحَسَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ صَاحِبِ الشَّعِيرِ عَنْ حُسَيْنٍ الْخُرَاسَانِيِّ وَكَانَ خَبَّازاً قَالَ شَكَوْتُ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَجَعاً بِي فَقَالَ إِذَا صَلَّيْتَ فَضَعْ يَدَكَ مَوْضِعَ سُجُودِكَ ثُمَّ قُلْ بِسْمِ الله مُحَمَّدٌ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) اشْفِنِي يَا شَافِي لا شِفَاءَ إِلا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لا يُغَادِرُ سُقْماً شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ وَسُقْمٍ۔

راوی کہتا ہے میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے اپنا مرض بیان کیا، فرمایا بعد نماز اپنا ہاتھ مقام سجدہ پر رکھو کر کہو شروع کرتا ہوں اللہ اور محمد رسول اللہ کے نام سے اے شافی مطلق مجھے شفا دے تیری ہی شفا ایسی ہے جو بیماری نام کو نہیں چھوڑتی ہر درد دکھ میں شفا دینے والا تو ہی ہے۔

حدیث نمبر 16

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَرِضَ عَلِيٌّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَأَتَاهُ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ لَهُ قُلِ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ تَعْجِيلَ عَافِيَتِكَ وَصَبْراً عَلَى بَلِيَّتِكَ وَخُرُوجاً إِلَى رَحْمَتِكَ۔

فرمایا صادق آل محمد نے کہ حضرت علی علیہ السلام بیمار ہوئے تو رسول اللہ تشریف لائے اور فرمایا یوں دعا کرو خداوندا میں تجھ سے جلد صحت کا سوال کرتا ہوں اور تیری آزمائش پر صبر کا اور تیری رحمت کی طرف جانے کا۔

حدیث نمبر 17

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَارُونَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْعَدَةَ بْنِ صَدَقَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّ النَّبِيَّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَانَ يُنَشِّرُ بِهَذَا الدُّعَاءِ تَضَعُ يَدَكَ عَلَى مَوْضِعِ الْوَجَعِ وَتَقُولُ أَيُّهَا الْوَجَعُ اسْكُنْ بِسَكِينَةِ الله وَقِرْ بِوَقَارِ الله وَانْحَجِزْ بِحَاجِزِ الله وَاهْدَأْ بِهَدْءِ الله أُعِيذُكَ أَيُّهَا الإنْسَانُ بِمَا أَعَاذَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ عَرْشَهُ وَمَلائِكَتَهُ يَوْمَ الرَّجْفَةِ وَالزَّلازِلِ تَقُولُ ذَلِكَ سَبْعَ مَرَّاتٍ وَلا أَقَلَّ مِنَ الثَّلاثِ۔

حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا رسول اللہ یہ دعا دم کرتے تھے اپنا ہاتھ مقام درد پر رکھو اور کہو اے درد تھم جا خدا کے حکم سے آرام سے رک جا اور اللہ کے وقار کی وجہ قرار پکڑ اور اللہ کے روکنے سے رک جا، اے انسان تجھے پناہ میں دیتا ہوں جس سے پناہ دی ہے اللہ نے اپنے عرش کو اور اپنے ملائکہ کو زلزلہ اور خوف کے دن (قیامت) سات مرتبہ۔

حدیث نمبر 18

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَمَّارِ بْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ عَوْنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْجَعْفَرِيِّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ تَضَعُ يَدَكَ عَلَى مَوْضِعِ الْوَجَعِ وَتَقُولُ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِحَقِّ الْقُرْآنِ الْعَظِيمِ الَّذِي نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الأمِينُ وَهُوَ عِنْدَكَ فِي أُمِّ الْكِتَابِ عَلِيٌّ حَكِيمٌ أَنْ تَشْفِيَنِي بِشِفَائِكَ وَتُدَاوِيَنِي بِدَوَائِكَ وَتُعَافِيَنِي مِنْ بَلائِكَ ثَلاثَ مَرَّاتٍ وَتُصَلِّي عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ۔

فرمایا صادق آل محمد ے اپنا داہنا ہاتھ مقام درد پر رکھ کر کہو یا اللہ میں سوال کرتا ہوں اس قرآن عظیم کے واسطہ سے جس کو تو نے روح الامین کے ذریعہ سے نازل کیا ہے اور وہ تیرے پاس لوح محفوظ میں ہے جو بلند مرتبہ اور حکمت سے پر ہے کہ مجھ کو پوری پوری شفا دے اور اپنی دوا سے میرا علاج کر اور اپنی اس آزمائش سے مجھے معافی دے اور رحمت نازل کر محمد و آل محمد پر۔

حدیث نمبر 19

أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الْعَوْفِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله بْنِ زُرَارَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ عَرَضَ بِي وَجَعٌ فِي رُكْبَتِي فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ إِذَا أَنْتَ صَلَّيْتَ فَقُلْ يَا أَجْوَدَ مَنْ أَعْطَى وَيَا خَيْرَ مَنْ سُئِلَ وَيَا أَرْحَمَ مَنِ اسْتُرْحِمَ ارْحَمْ ضَعْفِي وَقِلَّةَ حِيلَتِي وَعَافِنِي مِنْ وَجَعِي قَالَ فَفَعَلْتُهُ فَعُوفِيتُ۔

ابو حمزہ نے بیان کیا کہ میرے گھٹنے میں درد ہوا میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے بیان کیا فرمایا جب نماز پڑھو تو کہو اے سب سے زیادہ سخی اے سب سے زیادہ سائل کو دینے والے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے میرے ضعف حال پر رحم کر اور اس درد کو دور کر میں نے ایسا ہی کیا مجھے صحت ہو گئی۔