مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ تَقَدَّمَ فِي الدُّعَاءِ اسْتُجِيبَ لَهُ إِذَا نَزَلَ بِهِ الْبَلاءُ وَقَالَتِ الْمَلائِكَةُ صَوْتٌ مَعْرُوفٌ وَلَمْ يُحْجَبْ عَنِ السَّمَاءِ وَمَنْ لَمْ يَتَقَدَّمْ فِي الدُّعَاءِ لَمْ يُسْتَجَبْ لَهُ إِذَا نَزَلَ بِهِ الْبَلاءُ وَقَالَتِ الْمَلائِكَةُ إِنَّ ذَا الصَّوْتَ لا نَعْرِفُهُ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو دعا میں سبقت کرتا ہے اس کی دعا قبول کی جاتی ہے اور جب بلا کے نازل ہونے پر وہ دعا کرتا ہے تو ملائکہ کہتے ہیں یہ آواز پہچانی ہوئی ہے اور مقام اجابت تک پہنچنے سے وہ دعا رکتی نہیں اور جو دعا میں تقدم نہیں کرتا تو بلا کے وقت اس کی دعا قبول نہیں ہوتی اور ملائکہ کہتے ہیں یہ آواز ہم نہیں پہچانتے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ سِنَانٍ عَنْ عَنْبَسَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ تَخَوَّفَ مِنْ بَلاءٍ يُصِيبُهُ فَتَقَدَّمَ فِيهِ بِالدُّعَاءِ لَمْ يُرِهِ الله عَزَّ وَجَلَّ ذَلِكَ الْبَلاءَ أَبَداً۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جس کو نزول بلا کا خوف ہو اس کو پہلے سے دعا کرنی چاہیے اس صورت میں کبھی اللہ اسے اس بلا کی صورت نہ دکھائے گا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ هَارُونَ بْنِ خَارِجَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الدُّعَاءَ فِي الرَّخَاءِ يَسْتَخْرِجُ الْحَوَائِجَ فِي الْبَلاءِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ وقت فراخی دعا کرنے سے مصیبت کے وقت چھٹکارا مل جاتا ہے۔
عَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَمَاعَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُسْتَجَابَ لَهُ فِي الشِّدَّةِ فَلْيُكْثِرِ الدُّعَاءَ فِي الرَّخَاءِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو شخص خوش رہنا چاہتا ہو سختی کے وقت اسے چاہیے کہ وقت راحت زیادہ دعا کرے۔
عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ الله بْنِ يَحْيَى عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ غَوَّاصٍ الطَّائِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ جَدِّي يَقُولُ تَقَدَّمُوا فِي الدُّعَاءِ فَإِنَّ الْعَبْدَ إِذَا كَانَ دَعَّاءً فَنَزَلَ بِهِ الْبَلاءُ فَدَعَا قِيلَ صَوْتٌ مَعْرُوفٌ وَإِذَا لَمْ يَكُنْ دَعَّاءً فَنَزَلَ بِهِ بَلاءٌ فَدَعَا قِيلَ أَيْنَ كُنْتَ قَبْلَ الْيَوْمِ۔
فرمایا حضرت صادق آل محمد نے میرے جد نے فرمایا دعا پہلے سے کرتے رہو جب کوئی زیادہ دعا کرنے والا ہوتا ہے تو اس پر کوئی بلا نازل ہوتی ہے اور دعا کرتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں یہ تو جانی ہوئی آواز ہے اور جب زیادہ دعا کرنے والا نہیں ہوتا اور نزول بلا کے وقت دعا کرتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں آج سے پہلے تم کہاں تھے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الأوَّلِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) يَقُولُ الدُّعَاءُ بَعْدَ مَا يَنْزِلُ الْبَلاءُ لا يُنْتَفَعُ بِهِ۔
فرمایا امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے کہ میرے پدر بزرگوار نے فرمایا کہ حضرت علی بن الحسین علیہ السلام نے فرمایا نزول بلا کے بعد دعا فائدہ نہیں دیتی ہے۔