مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

خوش الحانی سے قرآن پڑھنا

(6-4)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ وَاصِلِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلاً قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) بَيِّنْهُ تِبْيَاناً وَلا تَهُذَّهُ هَذَّ الشِّعْرِ وَلا تَنْثُرْهُ نَثْرَ الرَّمْلِ وَلَكِنْ أَفْزِعُوا قُلُوبَكُمُ الْقَاسِيَةَ وَلا يَكُنْ هَمُّ أَحَدِكُمْ آخِرَ السُّورَةِ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق کہ قرآن کو ترتیل سے پڑھو۔ آپ نے فرمایا کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ الفاظ کو واضح طریق سے ادا کرو اور شاعروں کی طرح برعایت وزن اور لفظی آرائش کے لیے جلدی سے نہ پڑھو اور نہ رمل (جوہر) پراگندہ کی طرح الفاظ کو پراگندہ نہ کرو بلکہ اس طرح پڑھو کہ تمہارے سخت دل نرم ہو جائیں اور اس طرح نہ پڑھو کہ سننے والے یہ چاہنے لگیں کہ کب تمہارا پڑھنا ختم ہو۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْقُرْآنَ نَزَلَ بِالْحُزْنِ فَاقْرَءُوهُ بِالْحُزْنِ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے قرآن غم کے ساتھ نازل ہوا ہے یعنی اس کو پڑھ کر انسان کو فکر آخرت لاحق ہوتی ہے پس قران کو دل گداز لہجے میں پڑھو۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الأحْمَرِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ حَمَّادٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) اقْرَءُوا الْقُرْآنَ بِأَلْحَانِ الْعَرَبِ وَأَصْوَاتِهَا وَإِيَّاكُمْ وَلُحُونَ أَهْلِ الْفِسْقِ وَأَهْلِ الْكَبَائِرِ فَإِنَّهُ سَيَجِي‏ءُ مِنْ بَعْدِي أَقْوَامٌ يُرَجِّعُونَ الْقُرْآنَ تَرْجِيعَ الْغِنَاءِ وَالنَّوْحِ وَالرَّهْبَانِيَّةِ لا يَجُوزُ تَرَاقِيَهُمْ قُلُوبُهُمْ مَقْلُوبَةٌ وَقُلُوبُ مَنْ يُعْجِبُهُ شَأْنُهُمْ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ قرآن کو عرب کے لہجہ اور ان کی آواز میں پڑھو اورر بچاؤ اپنے کو بدکاروں اور گنہگاروں کے لہجہ سے یعنی گویوں، غزل سراؤں وغیرہ کے لہجوں سے، میرے بعد کچھ لوگ ایسے آئیں گے کہ قرآن کو راگ کی طرح آواز کے الٹ پھیر کے ساتھ پڑھیں گے یا نوحہ خوانوں کی طرح یا ترک دنیا والوں کے غمگین لہجہ میں اور ان کا یہ پڑھنا بارگاہ الہٰی میں مقبول نہیں ان کے دل الٹ چکے ہیں اور ان کے دل بھی جن کو ان کی یہ ممنوع قرآت پسند ہے۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَسَنِ بْنِ شَمُّونٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ النَّوْفَلِيُّ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ ذَكَرْتُ الصَّوْتَ عِنْدَهُ فَقَالَ إِنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) كَانَ يَقْرَأُ فَرُبَّمَا مَرَّ بِهِ الْمَارُّ فَصَعِقَ مِنْ حُسْنِ صَوْتِهِ وَإِنَّ الإمَامَ لَوْ أَظْهَرَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئاً لَمَا احْتَمَلَهُ النَّاسُ مِنْ حُسْنِهِ قُلْتُ وَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يُصَلِّي بِالنَّاسِ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَانَ يُحَمِّلُ النَّاسَ مِنْ خَلْفِهِ مَا يُطِيقُونَ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام علی نقی علیہ السلام کے سامنے حسن صوت اور اس کے اثرات کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام جب قرآن پڑھتے تھے تو کبھی ایسا ہوتا تھا کہ ادھر سے گزرنے والا آپ کی خوش الحانی سے بے ہوش ہو جاتا تھا اور اگر امام اس کے متعلق کوئی چیز ظاہر کرتے تو لوگ اس کی خوبی کی تاب نہ لاتے۔ راوی نے کہا جب رسول اللہ لوگوں کے ساتھ نماز پڑھتے تھے تو قرآن کی تلاوت میں اپنی آواز بلند کرتے تھے تو کیا ہوتا تھا۔ فرمایا جو لوگ حضرت کے پیچھے نماز پڑھتے تھے ان کی قوت برداشت کا اندازہ کرتے ہوئے پڑھتے تھے۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ سُلَيْمٍ الْفَرَّاءِ عَمَّنْ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَعْرِبِ الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ عَرَبِيٌّ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ عربوں کی طرح حروف کو مخارج نکال کر پڑھو کیونکہ قرآن عربی میں ہے۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ أَوْحَى إِلَى مُوسَى بْنِ عِمْرَانَ (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا وَقَفْتَ بَيْنَ يَدَيَّ فَقِفْ مَوْقِفَ الذَّلِيلِ الْفَقِيرِ وَإِذَا قَرَأْتَ التَّوْرَاةَ فَأَسْمِعْنِيهَا بِصَوْتٍ حَزِينٍ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اللہ تعالی موسیٰ بن عمران کو کہ جب میرے سامنے کھڑے ہو تو اس طرح جیسے ایک ذلیل فقیر کھڑا ہوتا ہے اور جب توریت پڑھو تو مجھے دردناک آواز سے سناؤ۔

حدیث نمبر 7

عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لَمْ يُعْطَ أُمَّتِي أَقَلَّ مِنْ ثَلاثٍ الْجَمَالِ وَالصَّوْتِ الْحَسَنِ وَالْحِفْظِ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا میری امت کو کم از کم تین چیزیں دی گئی ہیں ایک جمال اور دوسری اچھی آواز تیسرے حافظہ۔

حدیث نمبر 8

عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ النَّبِيُّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ مِنْ أَجْمَلِ الْجَمَالِ الشَّعْرَ الْحَسَنَ وَنَغْمَةَ الصَّوْتِ الْحَسَنِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا جمال میں سب سے بہتر اچھا شعر ہے اور اچھی آواز ترانہ ۔

حدیث نمبر 9

عَنْهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ النَّبِيُّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لِكُلِّ شَيْ‏ءٍ حِلْيَةٌ وَحِلْيَةُ الْقُرْآنِ الصَّوْتُ الْحَسَنُ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ حضرت رسول خدا ﷺ نے فرمایا ہر شے کا ایک زیور ہے قرآن کا زیور اچھی آواز ہے۔

حدیث نمبر 10

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُمَرَ الصَّيْقَلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الْمِيثَمِيِّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا بَعَثَ الله عَزَّ وَجَلَّ نَبِيّاً إِلا حَسَنَ الصَّوْتِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ خدا جو نبی بھیجتا ہے وہ خوش آواز ہی بھیجتا ہے۔

حدیث نمبر 11

سَهْلُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْحَجَّالِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَحْسَنَ النَّاسِ صَوْتاً بِالْقُرْآنِ وَكَانَ السَّقَّاءُونَ يَمُرُّونَ فَيَقِفُونَ بِبَابِهِ يَسْمَعُونَ قِرَاءَتَهُ وَكَانَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) أَحْسَنَ النَّاسِ صَوْتا۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ قرآنی خوانی کے وقت امام زین العابدین علیہ السلام سے بہتر کوئی خوش آواز نہ تھا۔ جب آپ قرآن خوانی کرتے ہوتے تو قرآت سنے کے لیے سقے آپ کے دروازے پر ٹھہر کر سنتے تھے اور امام محمد باقر علیہ السلام بھی بڑے خوش آواز تھے۔

حدیث نمبر 12

حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأسَدِيِّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ الْمِيثَمِيِّ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يُكْرَهُ أَنْ يُقْرَأَ قُلْ هُوَ الله أَحَدٌ بِنَفَسٍ وَاحِدٍ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے مکروہ ہے یہ کہ آپ سورۃ قل ہو اللہ ایک ہی سانس میں جلدی جلدی پڑھ جائیں ۔

حدیث نمبر 13

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فَرَفَعْتُ بِهِ صَوْتِي جَاءَنِي الشَّيْطَانُ فَقَالَ إِنَّمَا تُرَائِي بِهَذَا أَهْلَكَ وَالنَّاسَ قَالَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ اقْرَأْ قِرَاءَةً مَا بَيْنَ الْقِرَاءَتَيْنِ تُسْمِعُ أَهْلَكَ وَرَجِّعْ بِالْقُرْآنِ صَوْتَكَ فَإِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الصَّوْتَ الْحَسَنَ يُرَجَّعُ فِيهِ تَرْجِيعاً۔

ابو بصیر نے حضرت امام باقر علیہ السلام سے کہا جب میں قرآن پڑھتا ہوں اور میری آواز بلند ہوتی ہے تو شیطان میرے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ اپنے اہل و عیال اور دوسرے لوگوں پر اپنے کو بڑا ظاہر کرو۔ حضرت نے فرمایا اے ابو محمد (کنیت ابو بصیر) قرآن پڑھتے وقت میانہ روی کا لحاظ رکھو نہ زیادہ پست نہ زیادہ بلند اپنے گھر والوں کو سناؤ اور اپنی آواز میں نرمی پیدا کرو۔ اللہ اچھی آواز کو پسند کرتا ہے جو قرآن خوانی سے متعلق ہو۔