مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

قرآن کتنی دیر پڑھے اور کتنی مدت میں ختم کرے

(6-6)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْمُخْتَارِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِي لَيْلَةٍ قَالَ لا يُعْجِبُنِي أَنْ تَقْرَأَهُ فِي أَقَلَّ مِنْ شَهْرٍ۔

راوی نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا میں قرآن کو ایک رات میں پڑھتا ہوں۔ فرمایا مجھے یہ پسند نہیں کہ تم قرآن کو ایک ماہ سے کم میں پڑھو۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ لَهُ أَبُو بَصِيرٍ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فِي لَيْلَةٍ فَقَالَ لا قَالَ فَفِي لَيْلَتَيْنِ قَالَ لا قَالَ فَفِي ثَلاثٍ قَالَ هَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّ لِرَمَضَانَ حَقّاً وَحُرْمَةً لا يُشْبِهُهُ شَيْ‏ءٌ مِنَ الشُّهُورِ وَكَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقْرَأُ أَحَدُهُمُ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ أَوْ أَقَلَّ إِنَّ الْقُرْآنَ لا يُقْرَأُ هَذْرَمَةً وَلَكِنْ يُرَتَّلُ تَرْتِيلاً فَإِذَا مَرَرْتَ بِ‏آيَةٍ فِيهَا ذِكْرُ الْجَنَّةِ فَقِفْ عِنْدَهَا وَسَلِ الله عَزَّ وَجَلَّ الْجَنَّةَ وَإِذَا مَرَرْتَ بِ‏آيَةٍ فِيهَا ذِكْرُ النَّارِ فَقِفْ عِنْدَهَا وَتَعَوَّذْ بِالله مِنَ النَّارِ۔

راوی کہتا ہے میں حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام کی خدمت میں تھا کہ ابو بصیر نے کہا میں ماہ رمضان میں ایک رات ایک قرآن ختم کرتا ہوں۔ فرمایا یہ درست نہیں۔ انھوں نے کہا تو پھر دو رات میں ختم کروں۔ فرمایا نہیں۔ انھوں نے کہا تین رات میں ، فرمایا ہاں اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ پڑھو پھر فرمایا اے ابو محمد ماہ رمضان کا ہم پر حق ہے اور اسکی وہ حرمت ہے جس کے مثل کوئی عظمت نہیں باقی مہینوں کے لیے حضرت رسول خدا کے اصحاب کو پڑھتے تھے ایک مہینہ یا کھ کم میں، قرآن کو سرعت سے نہ پڑھنا چاہیے بلکہ ترتیل سے پڑھا جائے اور جب ایسی آیت پڑھو جس میں ذکر جنت ہو تو رک جاؤ اور عذاب جہنم سے پناہ مانگو۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ لَهُ فِي كَمْ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَقَالَ اقْرَأْهُ أَخْمَاساً اقْرَأْهُ أَسْبَاعاً أَمَا إِنَّ عِنْدِي مُصْحَفاً مُجَزًّى أَرْبَعَةَ عَشَرَ جُزْءاً۔

راوی نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے پوچھا کتنے دن میں میں قران ختم کروں۔ فرمایا پانچ دن یا سات دن، میرے پاس قرآن کا ایک نسخہ ہے جو چودہ اجزا پر تقسیم کیا گیا ہے تاکہ ہر ماہ میں دو بار ختم ہو۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي الْبِلادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنَّ أَبِي سَأَلَ جَدَّكَ عَنْ خَتْمِ الْقُرْآنِ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ فَقَالَ لَهُ جَدُّكَ كُلَّ لَيْلَةٍ فَقَالَ لَهُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فَقَالَ لَهُ جَدُّكَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فَقَالَ لَهُ أَبِي نَعَمْ مَا اسْتَطَعْتُ فَكَانَ أَبِي يَخْتِمُهُ أَرْبَعِينَ خَتْمَةً فِي شَهْرِ رَمَضَانَ ثُمَّ خَتَمْتُهُ بَعْدَ أَبِي فَرُبَّمَا زِدْتُ وَرُبَّمَا نَقَصْتُ عَلَى قَدْرِ فَرَاغِي وَشُغُلِي وَنَشَاطِي وَكَسَلِي فَإِذَا كَانَ فِي يَوْمِ الْفِطْرِ جَعَلْتُ لِرَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) خَتْمَةً وَلِعَلِيٍّ (عَلَيهِ السَّلام) أُخْرَى وَلِفَاطِمَةَ (عليها السلام) أُخْرَى ثُمَّ لِلأئِمَّةِ (عَلَيهِم السَّلام) حَتَّى انْتَهَيْتُ إِلَيْكَ فَصَيَّرْتُ لَكَ وَاحِدَةً مُنْذُ صِرْتُ فِي هَذَا الْحَالِ فَأَيُّ شَيْ‏ءٍ لِي بِذَلِكَ قَالَ لَكَ بِذَلِكَ أَنْ تَكُونَ مَعَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قُلْتُ الله أَكْبَرُ فَلِي بِذَلِكَ قَالَ نَعَمْ ثَلاثَ مَرَّاتٍ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے کہا کہ میرے باپ نے آپ کے جد سے ہر رات ختم قرآن کرنے کے لیے پوچھا۔ آپ کے جد نے فرمایا کیا ہر رات، میرے باپ نے فرمایا ماہ رمضان کی ہر رات۔ آپ کے جد نے فرمایا کیا ماہ رمضان میں اتنے قران پڑھتے ہو میرے باپ نے کہا جی ہاں بشرط طاقت و فرصت میرے باپ رمضان میں چالیس قرآن ختم کرتے تھے باپ کے بعد میں بھی ایسا ہی کرتا تھا کبھی چالیس سے زیادہ کبھی کم بلحاظ اپنی فرصت مشغولیت جوش اور سستی کے عید الفطر کے روز میں ایک ختم قرآن کا ثواب رسول کو ہدیہ کرتا تھا۔ دوسرے کا حضرت علی کو تیسرے کا حضرت فاطمہ کو اس کے بعد اور آئمہ کو آپ تک جب اس حال میں ہوں یعنی اتنا زیادہ پڑھنے کی طاقت رکھتا ہوں پس اس صورت میں میرے لیے کیا اجر ہو گا۔ فرمایا روز قیامت تم ان حضرات کے ساتھ ہو گے میں نے کہا اللہ اکبر میرا یہ مرتبہ ہے فرمایا ہاں تین مرتبہ۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ سَأَلَ أَبُو بَصِيرٍ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَأَنَا حَاضِرٌ فَقَالَ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِي لَيْلَةٍ فَقَالَ لا فَقَالَ فِي لَيْلَتَيْنِ فَقَالَ لا حَتَّى بَلَغَ سِتَّ لَيَالٍ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَقَالَ هَا ثُمَّ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَانَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ وَأَقَلَّ إِنَّ الْقُرْآنَ لا يُقْرَأُ هَذْرَمَةً وَلَكِنْ يُرَتَّلُ تَرْتِيلاً إِذَا مَرَرْتَ بِ‏آيَةٍ فِيهَا ذِكْرُ النَّارِ وَقَفْتَ عِنْدَهَا وَتَعَوَّذْتَ بِالله مِنَ النَّارِ فَقَالَ أَبُو بَصِيرٍ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِي رَمَضَانَ فِي لَيْلَةٍ فَقَالَ لا فَقَالَ فِي لَيْلَتَيْنِ فَقَالَ لا فَقَالَ فِي ثَلاثٍ فَقَالَ هَا وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ نَعَمْ شَهْرُ رَمَضَانَ لا يُشْبِهُهُ شَيْ‏ءٌ مِنَ الشُّهُورِ لَهُ حَقٌّ وَحُرْمَةٌ أَكْثِرْ مِنَ الصَّلاةِ مَا اسْتَطَعْتَ۔

راوی کہتا ہے میری موجودگی میں ابو بصیر نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا میں ہر رات میں ایک قرآن پڑھتا ہوں۔ فرمایا نہیں (یہ بہت زیادہ ہے) میں نے کہا پھر دو راتوں میں ، فرمایا نہیں ۔ پھر نوبت چھ راتوں تک پہنچی تو آپ نے اشارہ کر کے فرمایا ہاں ٹھیک ہے۔ ایسا ہی کرو۔ پھر فرمایا اے ابو محمد تم سے پہلے جو اصحاب محمد تھے وہ ایک قرآن ایک ماہ یا کچھ کم میں پڑھا کرتے تھے۔ فرمایا قرآن کو جلدی نہ پڑھو بلکہ پوری پوری ترتیل سے پڑھو۔ جب ایسی آیت پڑھو جس میں دوزخ کا ذکر ہو تو ٹھہر جاؤ اور آتش جہنم سے پناہ مانگو۔ ابو بصیر نے کہا کیا میں ماہ رمضان میں ایک رات میں پورا قرآن ختم کر دیا کروں۔ فرمایا نہیں۔ انھوں نے کہا پھر دو راتوں میں۔ فرمایا نہیں۔ انھوں نے کہا تین راتوں میں ، فرمایا ٹھیک ہے ماہ رمضان کے برابر کوئی دوسرا مہینہ نہیں بشرط طاقت اس کا حق اور حرمت نماز سے زیادہ ہے۔