مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

النوادر

(6-9)

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ عُبَيْسِ بْنِ هِشَامٍ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُرَّاءُ الْقُرْآنِ ثَلاثَةٌ رَجُلٌ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَاتَّخَذَهُ بِضَاعَةً وَاسْتَدَرَّ بِهِ الْمُلُوكَ وَاسْتَطَالَ بِهِ عَلَى النَّاسِ وَرَجُلٌ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَحَفِظَ حُرُوفَهُ وَضَيَّعَ حُدُودَهُ وَأَقَامَهُ إِقَامَةَ الْقِدْحِ فَلا كَثَّرَ الله هَؤُلاءِ مِنْ حَمَلَةِ الْقُرْآنِ وَرَجُلٌ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَوَضَعَ دَوَاءَ الْقُرْآنِ عَلَى دَاءِ قَلْبِهِ فَأَسْهَرَ بِهِ لَيْلَهُ وَأَظْمَأَ بِهِ نَهَارَهُ وَقَامَ بِهِ فِي مَسَاجِدِهِ وَتَجَافَى بِهِ عَنْ فِرَاشِهِ فَبِأُولَئِكَ يَدْفَعُ الله الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْبَلاءَ وَبِأُولَئِكَ يُدِيلُ الله عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الأعْدَاءِ وَبِأُولَئِكَ يُنَزِّلُ الله عَزَّ وَجَلَّ الْغَيْثَ مِنَ السَّمَاءِ فَوَ الله لَهَؤُلاءِ فِي قُرَّاءِ الْقُرْآنِ أَعَزُّ مِنَ الْكِبْرِيتِ الأحْمَرِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ قرآن پڑھنے والے تین قسم کے لوگ ہیں ایک وہ ہے جو قرآن کو دولت کمانے کا ذریعہ بناتا ہے اور بادشاہوں سے نفع چاہتا ہے اور لوگوں میں عزت کا خواستگار ہے اور دوسرا وہ ہے جس نے قرآن کو حفظ کیا ہے اس کے حدود و احترم کو ضائع کیا ہےاور اس کے تیر جہاد شیطان میں کام نہیں آتے خدا ان حاملان قرآن کو زیادہ نہ بنائیگا۔ تیسرے وہ ہے جس نے قرآن کو اپنے مرض قلب کا علاج قرار دیا ہے وہ راتوں کو تلاوت کے لیے جاگا ہے اور دن کو بھوکا پیاسا رہا ہے مسجدوں میں نماز ادا کی ہے اور اپنے فرش پر یاد خدا میں پہلو بدلتے ہیں وہ ہیں جن کے صدقے میں اللہ بلاؤں کو لوگوں سے دور رکھتا ہے اور دشمنان دین سے انتقام لیتا ہے انہی کی وجہ سے مینہ برستا ہے واللہ یہ قاریان قرآن سرخ گندھک سے زیادہ کمیاب ہیں۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي يَحْيَى عَنِ الأصْبَغِ بْنِ نُبَاتَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ نَزَلَ الْقُرْآنُ أَثْلاثاً ثُلُثٌ فِينَا وَفِي عَدُوِّنَا وَثُلُثٌ سُنَنٌ وَأَمْثَالٌ وَثُلُثٌ فَرَائِضُ وَأَحْكَامٌ۔

اصبغ بن نباتہ نے امیر المومنین علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ قرآن تین حصوں میں منقسم ہے ایک حصہ ہمارے اور ہمارے دشمنوں کے بارے میں ہے ایک حصہ سنن و امثال میں ہے اور ایک حصہ فرائض و احکام ہے۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَجَّالِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرْقَدٍ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْقُرْآنَ نَزَلَ أَرْبَعَةَ أَرْبَاعٍ رُبُعٌ حَلالٌ وَرُبُعٌ حَرَامٌ وَرُبُعٌ سُنَنٌ وَأَحْكَامٌ وَرُبُعٌ خَبَرُ مَا كَانَ قَبْلَكُمْ وَنَبَأُ مَا يَكُونُ بَعْدَكُمْ وَفَصْلُ مَا بَيْنِكُمْ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے قرآن کے چار حصے ہیں ایک چوتھائی میں حلال ہے ایک میں حرام ہے ایک چوتھائی میں سنن و احکام ہیں اور ایک چوتھائی میں وہ خبریں ہیں جو تم سے پہلے لوگوں سے متعلق ہیں اور خبریں ان کی جو تمہارے بعد آنے والے ہیں اور فیصلے ہیں تمہارے درمیان۔

حدیث نمبر 4

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ نَزَلَ الْقُرْآنُ أَرْبَعَةَ أَرْبَاعٍ رُبُعٌ فِينَا وَرُبُعٌ فِي عَدُوِّنَا وَرُبُعٌ سُنَنٌ وَأَمْثَالٌ وَرُبُعٌ فَرَائِضُ وَأَحْكَامٌ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے قرآن نازل ہوا ہے چار حصوں میں ایک چوتھائی ہمارے بارے میں ہے ایک چوتھائی ہمارے دشمنوں کے بارے میں ہے ایک چوتھائی سنن امثال کے بارے میں ہے اورر ایک چوتھائی فرائض و احکام کے بارے میں ہے۔

حدیث نمبر 5

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَسَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْعَبَّاسِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ السَّرِيِّ عَنْ عَمِّهِ عَلِيِّ بْنِ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ أَوَّلُ مَا نَزَلَ عَلَى رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) بِسْمِ الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ وَآخِرُهُ إِذَا جَاءَ نَصْرُ الله۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے سب سے پہلے سورہ اقراء باسم ربک نازل ہوا ہے اورر سب سے آخر میں اذا جاء نصر اللہ۔

حدیث نمبر 6

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ شَهْرُ رَمَضانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ وَإِنَّمَا أُنْزِلَ فِي عِشْرِينَ سَنَةً بَيْنَ أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) نَزَلَ الْقُرْآنُ جُمْلَةً وَاحِدَةً فِي شَهْرِ رَمَضَانَ إِلَى الْبَيْتِ الْمَعْمُورِ ثُمَّ نَزَلَ فِي طُولِ عِشْرِينَ سَنَةً ثُمَّ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) نَزَلَتْ صُحُفُ إِبْرَاهِيمَ فِي أَوَّلِ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ وَأُنْزِلَتِ التَّوْرَاةُ لِسِتٍّ مَضَيْنَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ وَأُنْزِلَ الإنْجِيلُ لِثَلاثَ عَشْرَةَ لَيْلَةً خَلَتْ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ وَأُنْزِلَ الزَّبُورُ لِثَمَانَ عَشَرَ خَلَوْنَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ وَأُنْزِلَ الْقُرْآنُ فِي ثَلاثٍ وَعِشْرِينَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیت شھر رمضان الذی الزل فیہ القرآن کے بارے میں رای نے پوچھا کہ قران تو بیس برس کے عرصہ میں نازل ہوا ہے۔ حضرت نے فرمایا پورا قرآن تو ماہ رمضان میں بیت المعمور میں نازل ہوا تھا۔ پھر بیس برس کے عرصہ میں حضرت رسول خدا پر نازل ہوتا رہا۔ پھر فرمایا حضرت رسول خدا نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم پر صحیفے ماہ رمضان کی پہلی تاریخ میں نازل ہوئے اور توریت 6 رمضان کو نازل ہوئی انجیل 13 رمضان اور زبور 18 رمضان کو اورر قرآن 13 رمضان کو۔

حدیث نمبر 7

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ بَعْضِ رِجَالِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا تَتَفَأَّلْ بِالْقُرْآنِ۔

فرمایا حضرت صادق آل محمد نے قران سے تنفال نہ کرو۔

حدیث نمبر 8

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ صَفْوَانَ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَرَّاقِ قَالَ عَرَضْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) كِتَاباً فِيهِ قُرْآنٌ مُخَتَّمٌ مُعَشَّرٌ بِالذَّهَبِ وَكُتِبَ فِي آخِرِهِ سُورَةٌ بِالذَّهَبِ فَأَرَيْتُهُ إِيَّاهُ فَلَمْ يَعِبْ فِيهِ شَيْئاً إِلا كِتَابَةَ الْقُرْآنِ بِالذَّهَبِ وَقَالَ لا يُعْجِبُنِي أَنْ يُكْتَبَ الْقُرْآنُ إِلا بِالسَّوَادِ كَمَا كُتِبَ أَوَّلَ مَرَّةٍ۔

راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے سامنے ایک کتاب پیش کی جس میں قرآن لکھا ہوا تھا آیت کے آخر کی علامت اور دسویں آیت کے آخر کی علامت اور آخر سورہ کی آیت سنہری تھی۔ میں نے وہ تحریر حضرت کو دکھائی حضرت نے اور تو کوئی اعتراض نہ کیا ہاں کتابت قرآن کے سونے کے پانی کے متعلق فرمایا کہ مجھے تو یہی پسند ہے کہ قرآن کی کتابت سیاہی سے ہو جس طرح پہلی مرتبہ ہوئی۔

حدیث نمبر 9

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يَاسِينَ الضَّرِيرِ عَنْ حَرِيزٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ تَأْخُذُ الْمُصْحَفَ فِي الثُّلُثِ الثَّانِي مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَتَنْشُرُهُ وَتَضَعُهُ بَيْنَ يَدَيْكَ وَتَقُولُ اللهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِكِتَابِكَ الْمُنْزَلِ وَمَا فِيهِ وَفِيهِ اسْمُكَ الأعْظَمُ الأكْبَرُ وَأَسْمَاؤُكَ الْحُسْنَى وَمَا يُخَافُ وَيُرْجَى أَنْ تَجْعَلَنِي مِنْ عُتَقَائِكَ مِنَ النَّارِ وَتَدْعُو بِمَا بَدَا لَكَ مِنْ حَاجَةٍ۔

زرارہ سے مروی ہے کہ شب قدر میں قران کو کھولو اور اپنے منہ کے سامنے رکھ کر کہو یا اللہ میں سوال کرتا ہوں واسطہ دے کر تیری نازل کی ہوئی کتاب کا اور جو اس میں ہے اور اس میں تیرا اسم اعظم ہے اور تیرے اسمائے حسنیٰ ہیں اور جس سے خوف کیا جاتا ہے اور جس کی امید کی جاتی ہے کہ مجھ کو آتش جہنم سے آزاد کر پھر وہ چاہے دعا مانگ۔

حدیث نمبر 10

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لِكُلِّ شَيْ‏ءٍ رَبِيعٌ وَرَبِيعُ الْقُرْآنِ شَهْرُ رَمَضَانَ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے ہر شے کے لیے فصل بہار ہے اور قرآن کی فصل بہار ماہ رمضان ہے۔

حدیث نمبر 11

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ أَوْ عَنْ غَيْرِهِ عَمَّنْ ذَكَرَهُ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنِ الْقُرْآنِ وَالْفُرْقَانِ أَ هُمَا شَيْئَانِ أَوْ شَيْ‏ءٌ وَاحِدٌ فَقَالَ (عَلَيهِ السَّلام) الْقُرْآنُ جُمْلَةُ الْكِتَابِ وَالْفُرْقَانُ الْمُحْكَمُ الْوَاجِبُ الْعَمَلِ بِهِ۔

راوی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوال کیا کہ قرآن و فرقان دو چیزیں ہیں یا ایک ہی چیز ہے۔ حضرت نے فرمایا قرآن پوری کتاب ہے اور فرقان وہ آیات محکم ہیں جن پر عمل واجب ہے۔

حدیث نمبر 12

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْقُرْآنَ وَاحِدٌ نَزَلَ مِنْ عِنْدِ وَاحِدٍ وَلَكِنَّ الإخْتِلافَ يَجِي‏ءُ مِنْ قِبَلِ الرُّوَاةِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے قرآن واحد ہے ذات واحد کی طرف سے نازل ہوا ہے اور اختلاف تو راویوں کا پیدا کردہ ہے۔

حدیث نمبر 13

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أُذَيْنَةَ عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ النَّاسَ يَقُولُونَ إِنَّ الْقُرْآنَ نَزَلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَقَالَ كَذَبُوا أَعْدَاءُ الله وَلَكِنَّهُ نَزَلَ عَلَى حَرْفٍ وَاحِدٍ مِنْ عِنْدِ الْوَاحِدِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے لوگ کہتے ہیں قرآن نازل ہوا ہے سات حرفوں پر، فرمایا دشمنان خدا جھوٹے ہیں ایک ہی حرف پر ایک ہی ذات کی طرف سے نازل ہوا ہے۔

حدیث نمبر 14

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ نَزَلَ الْقُرْآنُ بِإِيَّاكِ أَعْنِي وَاسْمَعِي يَا جَارَةُ. وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَعْنَاهُ مَا عَاتَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ عَلَى نَبِيِّهِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَهُوَ يَعْنِي بِهِ مَا قَدْ مَضَى فِي الْقُرْآنِ مِثْلُ قَوْلِهِ وَلَوْ لا أَنْ ثَبَّتْناكَ لَقَدْ كِدْتَ تَرْكَنُ إِلَيْهِمْ شَيْئاً قَلِيلاً عَنَى بِذَلِكَ غَيْرَهُ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ قرآن اس طرح نازل ہوا ہے کہ میری مراد تجھ سے ہے اور سنانا مقصود ہے پڑوسی کو آخر کا جملہ ایک ضرب المثل ہے ایک عورت دوسری سے پہلو دار کلام کرتی تھی یعنی کہتی تھی کسی اور سے اور سنانا مقصود تھا پڑوسن کر یعنی مخاطبہ نبی اور مقصود ہیں دوسرے۔

حدیث نمبر 15

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ جُنْدَبٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ السِّمْطِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ تَنْزِيلِ الْقُرْآنِ قَالَ اقْرَءُوا كَمَا عُلِّمْتُمْ۔

راوی نے حضرت صادق علیہ السلام سے تنزیل قرآن کے متعلق پوچھا ۔ فرمایا اسی طرح پڑھے جاؤ جس طرح تم کو تعلیم دی گئی ہے۔

حدیث نمبر 16

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ قَالَ دَفَعَ إِلَيَّ أَبُو الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) مُصْحَفاً وَقَالَ لا تَنْظُرْ فِيهِ فَفَتَحْتُهُ وَقَرَأْتُ فِيهِ لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا فَوَجَدْتُ فِيهَا اسْمَ سَبْعِينَ رَجُلاً مِنْ قُرَيْشٍ بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ قَالَ فَبَعَثَ إِلَيَّ ابْعَثْ إِلَيَّ بِالْمُصْحَفِ۔

راوی کہتا ہے کہ امام رضا علیہ السلام نے میرے پاس ایک قرآن بھیجا اور لکھا اور اس کی نقل نہ کرنا ۔ میں نے اسے کھولا اور پڑھا اس میں سورہ بینہ میں قریش کے ستر آدمیوں کے نام مع ان کے باپوں کے نام سے لکھے تھے پھر کسی کو میرے پاس بھیج کر کہا کہ یہ قرآن میرے پاس واپس بھیج دو۔ یہ نام بطور تفسیری نوٹ کے تھے نہ کہ اصل قرآن، آپ نے نقل کرنے کی اجازت نہ دی کہ مبادا لوگ اس کو اصل قران قرار دے دیں۔

حدیث نمبر 17

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَبِي (عَلَيهِ السَّلام) مَا ضَرَبَ رَجُلٌ الْقُرْآنَ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ إِلا كَفَرَ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے میرے پدر بزرگوار نے فرمایا جس نے ایک آیت کو دوسری آیت کے طرح قرآن دیا یعنی آیات متشابہات کی تفسیر اپنی ذاتی رائے سے آیات محکمات کی طرف کی اس نے کفر کیا۔

حدیث نمبر 18

عَنْهُ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ النَّضْرِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي مَرْيَمَ الأنْصَارِيِّ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ وَقَعَ مُصْحَفٌ فِي الْبَحْرِ فَوَجَدُوهُ وَقَدْ ذَهَبَ مَا فِيهِ إِلا هَذِهِ الآيَةَ أَلا إِلَى الله تَصِيرُ الأمُورُ۔

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے قرآن دریا میں گر گیا لوگوں نے اسے پکڑ لیا مگر اس حال میں کہ یہ آیت باقی رہی آگاہ ہو کہ اللہ کی طرف امور کی بازگشت ہے۔ مقصد یہ ہےکہ قرآن کی ہر آیت کی تاویل لوگوں نے اپنے دل سے کر کے گویا اسے ضائع کر دیا اس کا صحیح مفہوم قائم آل محمد ہی کے زمانہ میں لوگوں کو معلوم ہو گا جب کہ تمام اختلافات مٹ جائیں گے۔

حدیث نمبر 19

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ أَبَانٍ عَنْ مَيْمُونٍ الْقَدَّاحِ قَالَ قَالَ لِي أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) اقْرَأْ قُلْتُ مِنْ أَيِّ شَيْ‏ءٍ أَقْرَأُ قَالَ مِنَ السُّورَةِ التَّاسِعَةِ قَالَ فَجَعَلْتُ أَلْتَمِسُهَا فَقَالَ اقْرَأْ مِنْ سُورَةِ يُونُسَ قَالَ فَقَرَأْتُ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنى‏ وَزِيادَةٌ وَلا يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلا ذِلَّةٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنِّي لأعْجَبُ كَيْفَ لا أَشِيبُ إِذَا قَرَأْتُ الْقُرْآنَ۔

راوی کہتا ہے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے مجھ سے کہا پڑھو میں نے کہا کیا پڑھوں، فرمایا نویں سورت میں تلاش کرنے لگا۔ فرمایا سورہ یونس پڑھو جن کے لیے دنیا میں بھلائی ہے ان کے لیے آخرت میں بھی بھلائی ہے بلکہ کچھ پڑھ کر ( نہ گنہگاروں کی طرح ) ان کے چہروں پر کالک لگی ہوئی ہو گی اور نہ انہیں ذلت ہو گی۔ امام نے فرمایا تیرے غور و فکر کے لیے یہی کافی ہے رسول اللہ نے فرمایا مجھے تعجب ہے کہ میں کیوں بوڑھا ہوں جب قرآن میں یہ پڑھو۔

حدیث نمبر 20

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي حَمَّادٍ عَنِ الْحَجَّالِ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَحَدِهِمَا (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ بِلِسانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ قَالَ يُبِينُ الألْسُنَ وَلا تُبِينُهُ الألْسُنُ۔

راوی نے امام محمد باقر علیہ السلام یا امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ میں نے اس آیت کے متعلق سوال کیا کھلی عربی زبان میں (قرآن ہے) فرمایا یہ ظاہر کرتا ہے ان تمام زبانوں کو عربی زبان میں جو مختلف زبانوں میں انبیاء پر نازل ہوئیں اور ان زبانوں کا بیان نہیں۔

حدیث نمبر 21

أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ النَّهْدِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ أَبَانٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ الله بْنِ جُذَاعَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ يَقْرَأُ آخِرَ الْكَهْفِ إِلا تَيَقَّظَ فِي السَّاعَةِ الَّتِي يُرِيدُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو کوئی سورہ کہف کی آیت پڑھ کر سوئے وہ جس وقت بیدار ہونا چاہے گا ہو جائے گا۔

حدیث نمبر 22

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ وَغَيْرُهُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْكُوفِيِّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) سُلَيْمٌ مَوْلاكَ ذَكَرَ أَنَّهُ لَيْسَ مَعَهُ مِنَ الْقُرْآنِ إِلا سُورَةُ يس فَيَقُومُ مِنَ اللَّيْلِ فَيَنْفَدُ مَا مَعَهُ مِنَ الْقُرْآنِ أَ يُعِيدُ مَا قَرَأَ قَالَ نَعَمْ لا بَأْسَ۔

میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ سلیم آپ کے غلام نے بیان کیا ہے کہ اس کو سوائے سورہ یاسین کے اور کوئی سورہ یاد نہیں۔ کیا جب وہ رات کو نماز یا غیر نماز میں قرآن کی تلاوت کرنا چاہے تو اسی سورہ کو بار بار پڑھے۔ فرمایا کوئی مضائقہ نہیں۔

حدیث نمبر 23

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ سَلَمَةَ قَالَ قَرَأَ رَجُلٌ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) وَأَنَا أَسْتَمِعُ حُرُوفاً مِنَ الْقُرْآنِ لَيْسَ عَلَى مَا يَقْرَأُهَا النَّاسُ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) كُفَّ عَنْ هَذِهِ الْقِرَاءَةِ اقْرَأْ كَمَا يَقْرَأُ النَّاسُ حَتَّى يَقُومَ الْقَائِمُ (عجل الله تعالى فرجه الشريف) فَإِذَا قَامَ الْقَائِمُ (عجل الله تعالى فرجه الشريف) قَرَأَ كِتَابَ الله عَزَّ وَجَلَّ عَلَى حَدِّهِ وَأَخْرَجَ الْمُصْحَفَ الَّذِي كَتَبَهُ عَلِيٌّ (عَلَيهِ السَّلام) وَقَالَ أَخْرَجَهُ عَلِيٌّ (عَلَيهِ السَّلام) إِلَى النَّاسِ حِينَ فَرَغَ مِنْهُ وَكَتَبَهُ فَقَالَ لَهُمْ هَذَا كِتَابُ الله عَزَّ وَجَلَّ كَمَا أَنْزَلَهُ الله عَلَى مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَقَدْ جَمَعْتُهُ مِنَ اللَّوْحَيْنِ فَقَالُوا هُوَ ذَا عِنْدَنَا مُصْحَفٌ جَامِعٌ فِيهِ الْقُرْآنُ لا حَاجَةَ لَنَا فِيهِ فَقَالَ أَمَا وَالله مَا تَرَوْنَهُ بَعْدَ يَوْمِكُمْ هَذَا أَبَداً إِنَّمَا كَانَ عَلَيَّ أَنْ أُخْبِرَكُمْ حِينَ جَمَعْتُهُ لِتَقْرَءُوهُ۔

راوی کہتا ہے کہ ایک شخص نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام کے سامنے قرآن پڑھا میں کان لگا کر سن رہا تھا۔ اس کی قرآن عام لوگوں کی قرات کے خلاف تھی۔ حضرت نے فرمایا اس طرح نہ پڑھو بلکہ جیسے سب لوگ پڑھتے ہیں تم بھی پڑھو جب تک ظہور قائم آل محمد نہ ہو ۔ جب ظہور ہو گا تو وہ قرآن کو صحیح صورت میں تلاوت کریں گے اور اس قرآن کو نکالیں گے جو حضرت علی علیہ السلام نے اپنے ہاتھ سے لکھا تھا اور فرمایا جب حضرت جمع قرآن اور اس کی کتابت سے فارغ ہوئے تھے تو آپ نے اس کو حکومت کے سامنے پیش کر کے فرمایا تھا یہ ہے کتاب اللہ جس کو میں نے اسی طرح ترتیب سے جمع کیا ہے جس طرح رسول خدا پر نازل ہوئی تھی میں نے اس کو دو لوحوں (لوح دل اور لوح مکتوب) سے جمع کیا ہے انھوں نے کہا ہمارے جامع قرآن موجود ہے ہمیں آپ کے قران کی ضرورت نہیں حضرت نے فرمایا اس کے بعد اب تم کبھی اس کو نہ دیکھو گے۔ میرا فرض ہے کہ میں تم کو اس سے آگاہ کر دوں تا کہ تم اس کو پڑھو۔

حدیث نمبر 24

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الله الأعْرَجِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنِ الرَّجُلِ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ ثُمَّ يَنْسَاهُ ثُمَّ يَقْرَأُهُ ثُمَّ يَنْسَاهُ أَ عَلَيْهِ فِيهِ حَرَجٌ فَقَالَ لا۔

راوی نے صادق آل محمد سے ایک ایسے شخص کے متعلق سوال کیا کہ جس نے قرآن پڑھا اورر بھول گیا پھر پڑھا اور پھر بھول گیا آیا اس میں اس کے لیے حرج تو نہیں، فرمایا نہیں۔

حدیث نمبر 25

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَبِي (عَلَيهِ السَّلام) مَا ضَرَبَ رَجُلٌ الْقُرْآنَ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ إِلا كَفَرَ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے میرے پدر بزرگوار نے فرمایا جس نے ایک آیت کو دوسری آیت کے طرح قرآن دیا یعنی آیات متشابہات کی تفسیر اپنی ذاتی رائے سے آیات محکمات کی طرف کی اس نے کفر کیا۔

حدیث نمبر 26

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ جَمِيلٍ عَنْ سَدِيرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سُورَةُ الْمُلْكِ هِيَ الْمَانِعَةُ تَمْنَعُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَهِيَ مَكْتُوبَةٌ فِي التَّوْرَاةِ سُورَةَ الْمُلْكِ وَمَنْ قَرَأَهَا فِي لَيْلَتِهِ فَقَدْ أَكْثَرَ وَأَطَابَ وَلَمْ يُكْتَبْ بِهَا مِنَ الْغَافِلِينَ وَإِنِّي لأرْكَعُ بِهَا بَعْدَ عِشَاءِ الآخِرَةِ وَأَنَا جَالِسٌ وَإِنَّ وَالِدِي (عَلَيهِ السَّلام) كَانَ يَقْرَأُهَا فِي يَوْمِهِ وَلَيْلَتِهِ وَمَنْ قَرَأَهَا إِذَا دَخَلَ عَلَيْهِ فِي قَبْرِهِ نَاكِرٌ وَنَكِيرٌ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيْهِ قَالَتْ رِجْلاهُ لَهُمَا لَيْسَ لَكُمَا إِلَى مَا قِبَلِي سَبِيلٌ قَدْ كَانَ هَذَا الْعَبْدُ يَقُومُ عَلَيَّ فَيَقْرَأُ سُورَةَ الْمُلْكِ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَتِهِ وَإِذَا أَتَيَاهُ مِنْ قِبَلِ جَوْفِهِ قَالَ لَهُمَا لَيْسَ لَكُمَا إِلَى مَا قِبَلِي سَبِيلٌ قَدْ كَانَ هَذَا الْعَبْدُ أَوْعَانِي سُورَةَ الْمُلْكِ وَإِذَا أَتَيَاهُ مِنْ قِبَلِ لِسَانِهِ قَالَ لَهُمَا لَيْسَ لَكُمَا إِلَى مَا قِبَلِي سَبِيلٌ قَدْ كَانَ هَذَا الْعَبْدُ يَقْرَأُ بِي فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ سُورَةَ الْمُلْكِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ سورہ ملک عذاب سے قبر سے روکنے والا ہے یہ سورہ توریت میں بھی ہے یعنی جس زبان میں یہ سورہ ہے عربی میں اس کا ترجمہ الملک ہے جس نے سورہ رات کی عبادت میں پڑھا اور ذکر خدا زیادہ اور اچھی طرح کیا تو وہ غافلین میں نہ لکھا جائے گا اور میں یہ سورہ عشا کے بعد بیٹھ کر پڑھتا ہوں اور میرے والد ماجد اس سورہ کو ہر دن اور ہر رات میں پڑھتے تھے اس کے پڑھنے والے کی قبر میں منکر و نکیر اس کے پیروں کی طرف سے داخل ہوں گے تو ان کے دونوں پیر کہیں گے کہ تم دونوں کو ہماری طرف سے آنے کا راستہ نہیں کیونکہ یہ شخص ہر رات اور دن نماز میں کھڑے ہو کر سورہ ملک پڑھا کرتا تھا اور جب وہ اس کے درمیان سے آنا چاہیں گے تو وہ کہے گا ادھر سے تمہارا راستہ نہیں قل ھو اللہ کے اور کچھ نہیں جانتا تھا کیا تو دنیا کے لیے بقا چاہتا ہے اس نے کہا ہاں فرمایا کیوں، تاکہ سورہ قل ھو اللہ کی تلاوت کروں یہ سن کر حضرت خاموش ہو گئے۔ پھر ایک گھڑی بعد فرمایا اے حفص ہمارے محبوں اور شیعوں میں سے جو کوئی مر جائے اور قرآن اچھی طرح نہ پڑھا ہو تو اس کو قبر میں تعلیم دے دی جاتی ہے تاکہ اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے درجات بلند کرے بقدر آیات قرآنی اس سے کہا جائے پڑھو اور ترقی کرو۔ وہ پڑھ کر بلند مرتبہ پا لے گا پھر حفص نے کہا میں نے امام موسیٰ کاظم سے زیادہ کسی کو خوف خدا نہیں دیکھا اور نہ ان سے بہتر لوگوں کی امید گاہ کسی کو پایا۔ وہ بڑے دردناک لہجے میں پڑھتے تھے ایسا معلوم ہوتا تھا گویا کسی سے مخاطب ہیں۔