عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَدِيدٍ عَنْ مُرَازِمٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَلَيْكُمْ بِالصَّلاةِ فِي الْمَسَاجِدِ وَحُسْنِ الْجِوَارِ لِلنَّاسِ وَإِقَامَةِ الشَّهَادَةِ وَحُضُورِ الْجَنَائِزِ إِنَّهُ لا بُدَّ لَكُمْ مِنَ النَّاسِ إِنَّ أَحَداً لا يَسْتَغْنِي عَنِ النَّاسِ حَيَاتَهُ وَالنَّاسُ لا بُدَّ لِبَعْضِهِمْ مِنْ بَعْضٍ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے مسجدوں میں نماز پڑھنا، پڑوسیوں سے اچھا برتاؤ کرنا، سچی گواہی دینا، جنازوں میں حاضر ہونا اپنے لیے لازم قرار دو، تم پر لوگوں کے ساتھ مل کر رہنا لازم ہے کیونکہ کوئی شخص بنی نوع انسان سے متغنی نہیں ہو سکتا۔ اپنی زندگی کے معاملات میں ایک دوسرے سے تعلق رکھنا ضروری ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ وَأَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ جَمِيعاً عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) كَيْفَ يَنْبَغِي لَنَا أَنْ نَصْنَعَ فِيمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا وَفِيمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ خُلَطَائِنَا مِنَ النَّاسِ قَالَ فَقَالَ تُؤَدُّونَ الأمَانَةَ إِلَيْهِمْ وَتُقِيمُونَ الشَّهَادَةَ لَهُمْ وَعَلَيْهِمْ وَتَعُودُونَ مَرْضَاهُمْ وَتَشْهَدُونَ جَنَائِزَهُمْ۔
معاویہ بن وہب سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا کہ ہم کو لوگوں کے ساتھ کیا برتاؤ کرنا چاہیے۔ فرمایا ان کی امانتیں ادا کرو، ان کو سچی گواہیاں دو، خواہ موافق ہوں یا مخالف، ان کے مریضوں کی عیادت کرو اور ان کے جنازوں میں حاضر رہو۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ جَمِيعاً عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ حَبِيبٍ الْخَثْعَمِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ عَلَيْكُمْ بِالْوَرَعِ وَالإجْتِهَادِ وَاشْهَدُوا الْجَنَائِزَ وَعُودُوا الْمَرْضَى وَاحْضُرُوا مَعَ قَوْمِكُمْ مَسَاجِدَكُمْ وَأَحِبُّوا لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّونَ لأنْفُسِكُمْ أَ مَا يَسْتَحْيِي الرَّجُلُ مِنْكُمْ أَنْ يَعْرِفَ جَارُهُ حَقَّهُ وَلا يَعْرِفَ حَقَّ جَارِهِ۔
راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ پرہیزگاری اختیار کرو اور امر نیک بجا لانے کی کوشش کرو اور جنازوں میں حاضر رہو اور لوگوں سے ایسی ہی محبت کرو جیسے اپنے نفسوں سے کرتے ہو کیا اس سے تم میں سے کسی کو شرم نہیں آتی کہ پڑوسی تو تمہارا حق پہچانے اور تم پڑوسی کا حق نہ پہچانو۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ قَالَ قُلْتُ لَهُ كَيْفَ يَنْبَغِي لَنَا أَنْ نَصْنَعَ فِيمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا وَبَيْنَ خُلَطَائِنَا مِنَ النَّاسِ مِمَّنْ لَيْسُوا عَلَى أَمْرِنَا قَالَ تَنْظُرُونَ إِلَى أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تَقْتَدُونَ بِهِمْ فَتَصْنَعُونَ مَا يَصْنَعُونَ فَوَ الله إِنَّهُمْ لَيَعُودُونَ مَرْضَاهُمْ وَيَشْهَدُونَ جَنَائِزَهُمْ وَيُقِيمُونَ الشَّهَادَةَ لَهُمْ وَعَلَيْهِمْ وَيُؤَدُّونَ الأمَانَةَ إِلَيْهِمْ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام علیہ السلام سے پوچھا ہم کو اپنی قوم اور اپنے ملنے والوں سے کس طرح برتاؤ کرنا چاہیے جو ہمارے ہم مذہب نہ ہوں۔ فرمایا اپنے ان آئمہ پر نظر کرو جن کی تم اقتدا کرتے ہو جیسا عمل وہ کرتے ہیں تم بھی کرو۔ واللہ وہ ان کے مریضوں کی عیادت کرتے تھے ان کے جنازوں میں حاضر ہوتے تھے اور سچی گواہیاں دیتے تھے چاہے ان کا نفع ہو یا نقصان اورر ان کی امانتوں کو ادا کرتے تھے۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ جَمِيعاً عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِي أُسَامَةَ زَيْدٍ الشَّحَّامِ قَالَ قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) اقْرَأْ عَلَى مَنْ تَرَى أَنَّهُ يُطِيعُنِي مِنْهُمْ وَيَأْخُذُ بِقَوْلِيَ السَّلامَ وَأُوصِيكُمْ بِتَقْوَى الله عَزَّ وَجَلَّ وَالْوَرَعِ فِي دِينِكُمْ وَالإجْتِهَادِ لله وَصِدْقِ الْحَدِيثِ وَأَدَاءِ الأمَانَةِ وَطُولِ السُّجُودِ وَحُسْنِ الْجِوَارِ فَبِهَذَا جَاءَ مُحَمَّدٌ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَدُّوا الأمَانَةَ إِلَى مَنِ ائْتَمَنَكُمْ عَلَيْهَا بَرّاً أَوْ فَاجِراً فَإِنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَانَ يَأْمُرُ بِأَدَاءِ الْخَيْطِ وَالْمِخْيَطِ صِلُوا عَشَائِرَكُمْ وَاشْهَدُوا جَنَائِزَهُمْ وَعُودُوا مَرْضَاهُمْ وَأَدُّوا حُقُوقَهُمْ فَإِنَّ الرَّجُلَ مِنْكُمْ إِذَا وَرِعَ فِي دِينِهِ وَصَدَقَ الْحَدِيثَ وَأَدَّى الأمَانَةَ وَحَسُنَ خُلُقُهُ مَعَ النَّاسِ قِيلَ هَذَا جَعْفَرِيٌّ فَيَسُرُّنِي ذَلِكَ وَيَدْخُلُ عَلَيَّ مِنْهُ السُّرُورُ وَقِيلَ هَذَا أَدَبُ جَعْفَرٍ وَإِذَا كَانَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ دَخَلَ عَلَيَّ بَلاؤُهُ وَعَارُهُ وَقِيلَ هَذَا أَدَبُ جَعْفَرٍ فَوَ الله لَحَدَّثَنِي أَبِي (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّ الرَّجُلَ كَانَ يَكُونُ فِي الْقَبِيلَةِ مِنْ شِيعَةِ عَلِيٍّ (عَلَيهِ السَّلام) فَيَكُونُ زَيْنَهَا آدَاهُمْ لِلأمَانَةِ وَأَقْضَاهُمْ لِلْحُقُوقِ وَأَصْدَقَهُمْ لِلْحَدِيثِ إِلَيْهِ وَصَايَاهُمْ وَوَدَائِعُهُمْ تُسْأَلُ الْعَشِيرَةُ عَنْهُ فَتَقُولُ مَنْ مِثْلُ فُلانٍ إِنَّهُ لآَدَانَا لِلأمَانَةِ وَأَصْدَقُنَا لِلْحَدِيث۔
راوی کہتا ہے کہ مجھ سے صادق آل محمد نے فرمایا جس کو تم میری اطاعت کرنے والا میری بات ماننے والا دیکھو اس سے کہو میں تم کو اللہ سے ڈرنے اور اپنے دین میں پرہیزگاری اختیار کرنے اور قربۃ الی اللہ جدوجہد کرنے سچ بولنے امانت ادا کرنے، سجدے کو طول دینے اور پڑوسی سے اچھا سلوک کرنے محمد مصطفیٰ یہی لے کر آئے۔ جن لوگوں نے تمہارے پاس امانت رکھی ہے نیک ہو یا بد اس کی امانت ادا کرو۔ رسول خدا نے ایک دھاگے اور ایک سوئی تک کی امانت ادا کرنے کا حکم دیا ہے اپنے خاندان والوں سے صلہ رحم کرو اور ان کے جنازوں میں شریک ہو ان کے مریضوں کی عیادت کرو اور ان کے حقوق ادا کرو جب کوئی امر دین میں پرہیزگاری اختیار کرتا ہے اور سچی بات کہتا ہے اور امانت ادا کرتا ہے اور حس خلق سے پیش آتا ہے تو اس کے لیے کہا جاتا ہے کہ یہ جعفری ہے میں اس امر سے خوش ہوتا ہوں اور مجھے مسرت حاصل ہوتی ہے درآنحالیکہ یہ کہا جائے کہ یہ آداب جعفر ہیں اور جب اس کے خلاف صورت پیش آتی ہے تو میرے اوپر غم و عار کا ہجوم ہوتا ہے جبکہ یہ کہا جائے کہ یہ آداب جعفر ہیں واللہ میرے پدر بزرگوار نے یہ بیان کیا کہ قیامت میں ایک شیعہ علی ایسا ہو گا جو قیامت کے لیے باعث زینت ہو گا یہ وہ ہو گا جو سب سے زیادہ حقوق ادا کرنے والا ہو گا سب سے زیادہ راست گو ہو گا جب لوگوں کی وصیتوں اور امانتوں کے متعلق اس کے قبیلہ کا حال پوچھا جائے گا تو کہا جائے گا کون ہے اس کی مثل امانتوں کا ادا کرنے والا اور بات کا سچا ہے۔