عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ دَخَلَ يَهُودِيٌّ عَلَى رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَعَائِشَةُ عِنْدَهُ فَقَالَ السَّامُ عَلَيْكُمْ فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) عَلَيْكُمْ ثُمَّ دَخَلَ آخَرُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ فَرَدَّ عَلَيْهِ كَمَا رَدَّ عَلَى صَاحِبِهِ ثُمَّ دَخَلَ آخَرُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ فَرَدَّ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) كَمَا رَدَّ عَلَى صَاحِبَيْهِ فَغَضِبَتْ عَائِشَةُ فَقَالَتْ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَالْغَضَبُ وَاللَّعْنَةُ يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ يَا إِخْوَةَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَا عَائِشَةُ إِنَّ الْفُحْشَ لَوْ كَانَ مُمَثَّلاً لَكَانَ مِثَالَ سَوْءٍ إِنَّ الرِّفْقَ لَمْ يُوضَعْ عَلَى شَيْءٍ قَطُّ إِلا زَانَهُ وَلَمْ يُرْفَعْ عَنْهُ قَطُّ إِلا شَانَهُ قَالَتْ يَا رَسُولَ الله أَ مَا سَمِعْتَ إِلَى قَوْلِهِمْ السَّامُ عَلَيْكُمْ فَقَالَ بَلَى أَ مَا سَمِعْتِ مَا رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ قُلْتُ عَلَيْكُمْ فَإِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ مُسْلِمٌ فَقُولُوا سَلامٌ عَلَيْكُمْ وَإِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ كَافِرٌ فَقُولُوا عَلَيْكَ۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ یہودی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے۔ حضرت عائشہ بھی حضرت کے قریب تھیں۔ انھوں نے اس طرح سلام کیا، تمہارے اوپر سام ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا علیکم (تمہارے اوپر) اسی طرح دوسرے اور تیسرے یہودی نے سلام کیا۔ رسول اللہ نے اسی طرح جواب دیا۔ عائشہ کو غصہ آیا کہنے لگیں تم پر ہلاکت ہو لعنت ہو اے یہودیو اے مسخ شدہ بندروں اور سوروں کے بھائیو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ فحش بات اگر مجسم ہوتی تو اس کی صورت بدی کی سی ہوتی اور نرمی باعث زینت ہو گی جہاں ہو اور باعث عیب ہو گی جہاں نہ ہو۔ عائشہ نے کہا آپ نے ان کا قول اسام علیکم نہیں سنا۔ فرمایا سنا تو کیا تم نے اس کا جواب جو میں نے علیکم دیا وہ نہیں سنا۔ جب مرد مسلمان سلام کرے تو کہو السلام علیکم اور کافر کرے تو فقط علیکم کہو۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى عَنْ غِيَاثِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) لا تَبْدَءُوا أَهْلَ الْكِتَابِ بِالتَّسْلِيمِ وَإِذَا سَلَّمُوا عَلَيْكُمْ فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ اہل کتاب سے ابتدا بہ سلام نہ کرو اور جب وہ تمہیں سلام کریں تو جواب میں علیکم کہہ دو۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكَ الْيَهُودِيُّ وَالنَّصْرَانِيُّ وَالْمُشْرِكُ فَقُلْ عَلَيْكَ۔
سماعہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا کہ اگر کوئی شخص بیٹھا ہو اور یہودی یا نصرانی یا مشرک سلام کرے تو رد سلام کیسے کیا جائے۔ فرمایا کہو علیکم۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ قَالَ قُلْتُ لأبِي الْحَسَنِ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) أَ رَأَيْتَ إِنِ احْتَجْتُ إِلَى مُتَطَبِّبٍ وَهُوَ نَصْرَانِيٌّ أُسَلِّمُ عَلَيْهِ وَأَدْعُو لَهُ قَالَ نَعَمْ إِنَّهُ لا يَنْفَعُهُ دُعَاؤُكَ۔
میں نے ابو الحسن امام موسیٰ علیہ السلام سے کہا کہ آپ کا کیا خیال ہے اگر مجھے کسی عیسائی طبیب کی ضرورت ہو تو کیا میں اسے سلام کروں اور اس کے لیے دعا کروں۔ انھوں نے کہا ہاں لیکن تمہاری دعا اسے کوئی فائدہ نہیں دے گی۔
حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ وُهَيْبِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَحَدِهِمَا (عَلَيهِما السَّلام) فِي مُصَافَحَةِ الْمُسْلِمِ الْيَهُودِيَّ وَالنَّصْرَانِيَّ قَالَ مِنْ وَرَاءِ الثَّوْبِ فَإِنْ صَافَحَكَ بِيَدِهِ فَاغْسِلْ يَدَكَ۔
حمید بن زیاد، حسن بن محمد کی سند سے، وہب بن حفص کی سند سے، ابو بصیر کی سند سے، ان میں سے ایک امام علیہ السلام سے، کسی مسلمان کے یہودی یا عیسائی سے مصافحہ کرنے کے بارے میں۔ فرمایا لباس کے پیچھے سے۔ اگر وہ آپ کا ہاتھ ہلاتا ہے تو اپنا ہاتھ دھوئے۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ عَنِ الْعَلاءِ بْنِ رَزِينٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فِي رَجُلٍ صَافَحَ رَجُلاً مَجُوسِيّاً قَالَ يَغْسِلُ يَدَهُ وَلا يَتَوَضَّأُ۔
ابو علی اشعری، محمد بن عبد الجبار کی سند سے، صفوان کی سند سے، علاء بن رزین کی سند سے، محمد بن مسلم کی سند سے، امام ابو جعفر علیہ السلام سے زرتشتی آدمی سے مصافحہ کرنے والے شخص کے بارے میں فرمایا کہ ہاتھ دھوئے لیکن وضو نہ کرے۔