مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ أَعْرَابِيّاً مِنْ بَنِي تَمِيمٍ أَتَى النَّبِيَّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ لَهُ أَوْصِنِي فَكَانَ مِمَّا أَوْصَاهُ تَحَبَّبْ إِلَى النَّاسِ يُحِبُّوكَ۔
فرمایا حضرت ابو جعفر علیہ السلام نے کہ بنی تمیم کا ایک عرب حضرت رسول خدا کے پاس آیا اور نصیحت چاہی فرمایا لوگوں سے محبت کرو وہ تم سے محبت کریں گے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَمَاعَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مُجَامَلَةُ النَّاسِ ثُلُثُ الْعَقْلِ۔
فرمایا حضرت صادق آل محمد نے لوگوں سے اچھا سلوک ایک تہائی عقل ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) ثَلاثٌ يُصْفِينَ وُدَّ الْمَرْءِ لأخِيهِ الْمُسْلِمِ يَلْقَاهُ بِالْبُشْرِ إِذَا لَقِيَهُ وَيُوَسِّعُ لَهُ فِي الْمَجْلِسِ إِذَا جَلَسَ إِلَيْهِ وَيَدْعُوهُ بِأَحَبِّ الأسْمَاءِ إِلَيْهِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے تین چیزیں مسلمان بھائی سے دوستی میں صفائی پیدا کرتی ہیں اول جس سے ملے کشادہ روی سے ملے، دوسرے جب اس کے پاس بیٹھے تو مجلس میں اس کے لیے جگہ کشادہ کرے اور تیسرے اسے محبوب نام سے پکارے۔
وَبِهَذَا الإسْنَادِ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) التَّوَدُّدُ إِلَى النَّاسِ نِصْفُ الْعَقْلِ۔
فرمایا امام رضا علیہ السلام نے لوگوں سے دوستی نصف عقل ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُوسَى بْنِ بَكْرٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ التَّوَدُّدُ إِلَى النَّاسِ نِصْفُ الْعَقْلِ۔
فرمایا رسول خدا ﷺ نے لوگوں سے دوستی نصف عقل ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ كَفَّ يَدَهُ عَنِ النَّاسِ فَإِنَّمَا يَكُفُّ عَنْهُمْ يَداً وَاحِدَةً وَيَكُفُّونَ عَنْهُ أَيْدِياً كَثِيرَةً۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جو کوئی اپنے ایک ہاتھ کو لوگوں سے روکے گا لوگوں کے بہت سے ہاتھ اس سے رک جائیں گے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ صَالِحِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ زِيَادٍ التَّمِيمِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ (عَلَيهِما السَّلام) الْقَرِيبُ مَنْ قَرَّبَتْهُ الْمَوَدَّةُ وَإِنْ بَعُدَ نَسَبُهُ وَالْبَعِيدُ مَنْ بَعَّدَتْهُ الْمَوَدَّةُ وَإِنْ قَرُبَ نَسَبُهُ لا شَيْءَ أَقْرَبُ إِلَى شَيْءٍ مِنْ يَدٍ إِلَى جَسَدٍ وَإِنَّ الْيَدَ تَغُلُّ فَتُقْطَعُ وَتُقْطَعُ فَتُحْسَمُ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ فرمایا امام حسن علیہ السلام نے محبت باعث قربت ہے اگرچہ نسبتا بعد ہو اور بعد باعث دوری ہے اگرچہ نسبتا قربت ہو کوئی چیز یہ نسبت ہاتھ کے جسم سے زیادہ قریب نہیں لیکن اگر ہاتھ میں مادی فساد پیدا ہو جائے تو اس کو کاٹ دیا جاتا ہے اور کاٹ کر داغ دیا جاتا ہے۔