مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

جس کی مجالست اور ہمراہی ناپسندیدہ ہے

(7-4)

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ الْكِنْدِيِّ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ قَالَ يَنْبَغِي لِلْمُسْلِمِ أَنْ يَتَجَنَّبَ مُوَاخَاةَ ثَلاثَةٍ الْمَاجِنِ الْفَاجِرِ وَالأحْمَقِ وَالْكَذَّابِ فَأَمَّا الْمَاجِنُ الْفَاجِرُ فَيُزَيِّنُ لَكَ فِعْلَهُ وَيُحِبُّ أَنَّكَ مِثْلُهُ وَلا يُعِينُكَ عَلَى أَمْرِ دِينِكَ وَمَعَادِكَ وَمُقَارَبَتُهُ جَفَاءٌ وَقَسْوَةٌ وَمَدْخَلُهُ وَمَخْرَجُهُ عَارٌ عَلَيْكَ وَأَمَّا الأحْمَقُ فَإِنَّهُ لا يُشِيرُ عَلَيْكَ بِخَيْرٍ وَلا يُرْجَى لِصَرْفِ السُّوءِ عَنْكَ وَلَوْ أَجْهَدَ نَفْسَهُ وَرُبَّمَا أَرَادَ مَنْفَعَتَكَ فَضَرَّكَ فَمَوْتُهُ خَيْرٌ مِنْ حَيَاتِهِ وَسُكُوتُهُ خَيْرٌ مِنْ نُطْقِهِ وَبُعْدُهُ خَيْرٌ مِنْ قُرْبِهِ وَأَمَّا الْكَذَّابُ فَإِنَّهُ لا يَهْنِئُكَ مَعَهُ عَيْشٌ يَنْقُلُ حَدِيثَكَ وَيَنْقُلُ إِلَيْكَ الْحَدِيثَ كُلَّمَا أَفْنَى أُحْدُوثَةً مَطَرَهَا بِأُخْرَى مِثْلِهَا حَتَّى إِنَّهُ يُحَدِّثُ بِالصِّدْقِ فَمَا يُصَدَّقُ وَيُفَرِّقُ بَيْنَ النَّاسِ بِالْعَدَاوَةِ فَيُنْبِتُ السَّخَائِمَ فِي الصُّدُورِ فَاتَّقُوا الله عَزَّ وَجَلَّ وَانْظُرُوا لأنْفُسِكُمْ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے امیر المومنین علیہ السلام جب منبر پر تشریف لے جاتے تھے تو فرماتے تین آدمیوں کی صحبت سے بچو، اول لغو علوم کے بدکار سے (جیسے دہریہ فلاسفہ ) دوسرے احمق تیسرے دروغ گو۔ پہلا اپنے عمل کو اپنی نظر میں اچھا ثابت کرے گا اور چاہے گا تم بھی ویسے ہی ہو جاؤ وہ امر دین و معادیہ میں تمہاری مدد نہ کرے گا اس کی قرابت جفا اور ظلم ہو گی اور اس کا آنا جانا تمہارے پاس تمہارے لیے عار ہو گا اور احمق آدمی تمہیں کوئی مفید مشورہ نہ دے گا اور نہ تم کو کسی برائی سے بچا سکے گا اگرچہ کتنی ہی کوشش سے بسا اوقات فائدہ پہچانا چاہے گا مگر اپنی حماقت سے نقصان پہنچا دے گا اس کا امر اس کی زندگی سے بہتر ہو گا اور اس کا چپ رہنا اس کے بولنے سے اچھا ہو گا اس کی دوری اس کی نزدیکی سے بہتر ہو گا اب رہا دورغ گو تمہارا عیش اس سے مکدر ہو گا وہ دوسروں کی بات تم تک لائے گا اور تمہاری بات دوسروں تک پہنچائے گا وہ ایک بات کی نقل میں اپنی طرف سے دوسری بات ملا دے گا اور ظاہر کرے گا وہ سچ ہے حالانکہ وہ سچ نہ ہو گی وہ لوگوں کے درمیان عداوت پیدا کر کے دلوں میں کینے ڈالے گا پس اللہ سے ڈرو اور اپنے نفسوں پر نظر کرو۔

حدیث نمبر 2

وَفِي رِوَايَةِ عَبْدِ الأعْلَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) لا يَنْبَغِي لِلْمَرْءِ الْمُسْلِمِ أَنْ يُوَاخِيَ الْفَاجِرَ فَإِنَّهُ يُزَيِّنُ لَهُ فِعْلَهُ وَيُحِبُّ أَنْ يَكُونَ مِثْلَهُ وَلا يُعِينُهُ عَلَى أَمْرِ دُنْيَاهُ وَلا أَمْرِ مَعَادِهِ وَمَدْخَلُهُ إِلَيْهِ وَمَخْرَجُهُ مِنْ عِنْدِهِ شَيْنٌ عَلَيْهِ۔

فرمایا حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے مرد مسلم کے لیے زیبا نہیں کہ وہ فاجر سے مصاحبت کرے کیونکہ وہ اپنے عمل کو بنا سجا کر سچا کر دکھائے گا اور چاہے گا وہ بھی ایسا ہی ہو جائے۔ وہ نہ امر دنیا میں مددگار ثابت ہو گا نہ امر دین میں اس کی آمد و رفت اس کے باعث شرم ہو گی۔

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ عَنْ مُيَسِّرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا يَنْبَغِي لِلْمَرْءِ الْمُسْلِمِ أَنْ يُوَاخِيَ الْفَاجِرَ وَلا الأحْمَقَ وَلا الْكَذَّابَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے مسلمان کے لیے زیبا نہیں کہ وہ مرد فاجر سے مصاحبت کرے اسی طرح احمق اور کاذب کی صحبت سے بھی بچنا چاہیے۔

حدیث نمبر 4

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ (عَلَيهِما السَّلام) إِنَّ صَاحِبَ الشَّرِّ يُعْدِي وَقَرِينَ السَّوْءِ يُرْدِي فَانْظُرْ مَنْ تُقَارِنُ۔

فرمایا حضرت امام موسیٰ کاظم یا امام رضا علیہ السلام نے کہ صاحب شر (بدعت پسند آدمی) چاہتا ہے کہ اس کی بدعت دوسروں میں سرایت کرے اور بد ہمنشین ہلاکت کا باعث ہوتا ہے پس اس پر غور کرو کہ تم اپنا ہی ہم نشین کسے بنا رہے ہو۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مُوسَى قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَا عَمَّارُ إِنْ كُنْتَ تُحِبُّ أَنْ تَسْتَتِبَّ لَكَ النِّعْمَةُ وَتَكْمُلَ لَكَ الْمُرُوءَةُ وَتَصْلُحَ لَكَ الْمَعِيشَةُ فَلا تُشَارِكِ الْعَبِيدَ وَالسَّفِلَةَ فِي أَمْرِكَ فَإِنَّكَ إِنِ ائْتَمَنْتَهُمْ خَانُوكَ وَإِنْ حَدَّثُوكَ كَذَبُوكَ وَإِنْ نُكِبْتَ خَذَلُوكَ وَإِنْ وَعَدُوكَ أَخْلَفُوكَ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اے عمار اگر تم چاہتے ہو کہ نعمت دیر پا رہے اور مروت کمال کو پہنچے اور معیشت میں درستی ہو تو اپنے معاملہ میں غلام اور کمینہ کو شریک نہ کریں اگر تم ان کو امین بناؤ گے تو یہ خیانت کریں گے اور اگر بات کرو گے تو جھٹلائیں گے اور اگر تو سختی میں مبتلا ہو گا تو تجھے ذلیل کریں گے اور اگر تم سے وعدہ کریں گے تو اس کے خلاف کریں گے۔

حدیث نمبر 6

قَالَ وَسَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ حُبُّ الأبْرَارِ لِلأبْرَارِ ثَوَابٌ لِلأبْرَارِ وَحُبُّ الْفُجَّارِ لِلأبْرَارِ فَضِيلَةٌ لِلأبْرَارِ وَبُغْضُ الْفُجَّارِ لِلأبْرَارِ زَيْنٌ لِلأبْرَارِ وَبُغْضُ الأبْرَارِ لِلْفُجَّارِ خِزْيٌ عَلَى الْفُجَّارِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے نیکوں سے محبت نیکوں کے لیے ثواب ہے اور فاجروں سے محبت نیکوں سے نیکوں کے لیے باعث رسوائی ہے اور فاجروں کا بغض نیکوں سے زینت ہے اور نیکوں کی اور نیکوں کا بغض فاجروں سے رسوائی ہے بدکاروں کی۔

حدیث نمبر 7

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُذَافِرٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِمَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ وَأَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ أَبِيهِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لِي أَبِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِمَا يَا بُنَيَّ انْظُرْ خَمْسَةً فَلا تُصَاحِبْهُمْ وَلا تُحَادِثْهُمْ وَلا تُرَافِقْهُمْ فِي طَرِيقٍ فَقُلْتُ يَا أَبَتِ مَنْ هُمْ عَرِّفْنِيهِمْ قَالَ إِيَّاكَ وَمُصَاحَبَةَ الْكَذَّابِ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَةِ السَّرَابِ يُقَرِّبُ لَكَ الْبَعِيدَ وَيُبَعِّدُ لَكَ الْقَرِيبَ وَإِيَّاكَ وَمُصَاحَبَةَ الْفَاسِقِ فَإِنَّهُ بَائِعُكَ بِأُكْلَةٍ أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ وَإِيَّاكَ وَمُصَاحَبَةَ الْبَخِيلِ فَإِنَّهُ يَخْذُلُكَ فِي مَالِهِ أَحْوَجَ مَا تَكُونُ إِلَيْهِ وَإِيَّاكَ وَمُصَاحَبَةَ الأحْمَقِ فَإِنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَنْفَعَكَ فَيَضُرُّكَ وَإِيَّاكَ وَمُصَاحَبَةَ الْقَاطِعِ لِرَحِمِهِ فَإِنِّي وَجَدْتُهُ مَلْعُوناً فِي كِتَابِ الله عَزَّ وَجَلَّ فِي ثَلاثَةِ مَوَاضِعَ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحامَكُمْ أُولئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ الله فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمى‏ أَبْصارَهُمْ وَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ الله مِنْ بَعْدِ مِيثاقِهِ وَيَقْطَعُونَ ما أَمَرَ الله بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأرْضِ أُولئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ وَقَالَ فِي الْبَقَرَةِ الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ الله مِنْ بَعْدِ مِيثاقِهِ وَيَقْطَعُونَ ما أَمَرَ الله بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأرْضِ أُولئِكَ هُمُ الْخاسِرُونَ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے پدر بزرگوار سے روایت کی ہے میرے باپ علی بن الحسین علیہ السلام نے فرمایا اے بیٹے پانچ قسم کے لوگوں سے نہ تو مصحبت کرو اور نہ ان سے بات کرو اور نہ راستہ میں ان کے ساتھ چلو۔ میں نے کہا بابا جان وہ کون ہیں مجھے بتائیے۔ فرمایا جھوٹے کی مصاحبت سے بچو کہ وہ بمنزلہ سراب ہے بعید کو تجھ سے قریب کرے گا اور قریب کو بعید اور فاسق کی صحبت سے بچو، وہ تمہیں مال دنیا کے بدلے بیچ ڈالے گا بلکہ اس سے بھی کم اور بخیل کی صحبت سے بچو وہ وقت احتیاج اپنا مال تمہیں نہ دے کر ذلیل کرے گا اور احمق کی مصاحبت سے بچو وہ تمہیں فائدہ پہنچانا چاہے گا اور پہنچا دے گا نقصان اور قاطع رحم کی مصاحبت سے بچو کہ میں نے تین جگہ کتاب خدا میں اس پر لعنت کو پایا ہے اول قریب ہے کہ تم حکومت پاتے ہی روئے زمین پر فساد برپا کرو گے اور قطع رحم کرو گے یہ وہی لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور انکو بہرہ اور اندھا بنا دیا ہے اورر دوسری جگہ فرمایا ہے یہ وہ لوگ ہیں جو معاہدہ کے بعد خدائی عہد کو توڑ دیتے ہیں اور قطع رحم کرتے ہیں اس چیز کو جس کے ملانے کا خدا نے حکم دیا ہے اور روئے زمین پر فساد کرتے ہیں ان پر لعنت ہے اور ان کے لیے برا گھر ہے اور سورہ بقرہ میں فرمایا ہے وہ معاہدہ کے بعد عہد خدا کو توڑ دیتے ہیں اور جس کے وصل کا حکم دیا ہے اسے قطع کرتے ہیں اور روئے زمین پر فساد برپا کرتے ہیں یہ لوگ خسارہ پانے والوں میں سے ہیں۔

حدیث نمبر 8

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُوسَى بْنِ الْقَاسِمِ قَالَ سَمِعْتُ الْمُحَارِبِيَّ يَرْوِي عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ آبَائِهِ (عَلَيهِم السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) ثَلاثَةٌ مُجَالَسَتُهُمْ تُمِيتُ الْقَلْبَ الْجُلُوسُ مَعَ الأنْذَالِ وَالْحَدِيثُ مَعَ النِّسَاءِ وَالْجُلُوسُ مَعَ الأغْنِيَاءِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اپنے آباء طاہرین سے روایت کر کے رسول اللہ نے فرمایا تین کی ہم نشینی قلوب کو مردہ بنا دیتی ہے ذلت کے ساتھ جو کمینوں کی صحبت سے ہو دوسرے عورتوں سے زیادہ بات چیت تیسرے مالداروں کے پاس زیادہ بیٹھنا۔

حدیث نمبر 9

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي الْبِلادِ عَمَّنْ ذَكَرَهُ قَالَ قَالَ لُقْمَانُ (عَلَيهِ السَّلام) لإبْنِهِ يَا بُنَيَّ لا تَقْتَرِبْ فَتَكُونَ أَبْعَدَ لَكَ وَلا تَبْعُدْ فَتُهَانَ كُلُّ دَابَّةٍ تُحِبُّ مِثْلَهَا وَإِنَّ ابْنَ آدَمَ يُحِبُّ مِثْلَهُ وَلا تَنْشُرْ بَزَّكَ إِلا عِنْدَ بَاغِيهِ كَمَا لَيْسَ بَيْنَ الذِّئْبِ وَالْكَبْشِ خُلَّةٌ كَذَلِكَ لَيْسَ بَيْنَ الْبَارِّ وَالْفَاجِرِ خُلَّةٌ مَنْ يَقْتَرِبْ مِنَ الزِّفْتِ يَعْلَقْ بِهِ بَعْضُهُ كَذَلِكَ مَنْ يُشَارِكِ الْفَاجِرَ يَتَعَلَّمْ مِنْ طُرُقِهِ مَنْ يُحِبَّ الْمِرَاءَ يُشْتَمْ وَمَنْ يَدْخُلْ مَدَاخِلَ السُّوءِ يُتَّهَمْ وَمَنْ يُقَارِنْ قَرِينَ السَّوْءِ لا يَسْلَمْ وَمَنْ لا يَمْلِكْ لِسَانَهُ يَنْدَمْ۔

لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا بیٹا زیادہ قربت لوگوں سے نہ رکھو ورنہ دور ہو جاؤ گے اور زیادہ دور بھی انس ے نہ رہو ورنہ ذلیل ہو جاؤ گے، ہر حیوان اپنے جنس کو محبوب رکھتا ہے ابن آدم بھی آدمی کو دوست رکھتا ہے اور باغی سے نیکی نہ کر، بھیڑیے اور مینڈھے میں دوستی کیسی۔ اسی طرح نیک اور بدکار میں دوستی کیسی جو تار کول کے پاس رہے گا اس کا کچھ حصہ ضرور اسے لگ جائے گا اسی طرح فاجر کے ساتھ رہنے والا ضرور اس کے طریقے سیکھے گا اور جو جھگڑالو ہو گا تو ضرور گالیاں کھا لے گا اور جو برے مقامات پر داخل ہو گا وہ ضرور متہم ہو گا اور جو برے شخص کے پاس بیٹھے وہ ضرور نقصان اٹھائے گا اور جس کو زبان پر قابو نہ ہو گا وہ ضرور نادم ہو گا۔

حدیث نمبر 10

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّهُ قَالَ لا تَصْحَبُوا أَهْلَ الْبِدَعِ وَلا تُجَالِسُوهُمْ فَتَصِيرُوا عِنْدَ النَّاسِ كَوَاحِدٍ مِنْهُمْ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) الْمَرْءُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ وَقَرِينِهِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اہل بدعت سے مصاحبت و مجالست نہ کرو ورنہ لوگ تمکو بھی انہی میں سمجھیں گے رسول اللہ نے فرمایا ہے کہ آدمی اپنے دوست اور ساتھی کے دین پر ہوتا ہے۔

حدیث نمبر 11

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ الْحَجَّالِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَعْقُوبَ الْهَاشِمِيِّ عَنْ هَارُونَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ زُرَارَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِيَّاكَ وَمُصَادَقَةَ الأحْمَقِ فَإِنَّكَ أَسَرَّ مَا تَكُونُ مِنْ نَاحِيَتِهِ أَقْرَبُ مَا يَكُونُ إِلَى مَسَاءَتِكَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اپنے کو احمق کی صحبت سے بچاؤ کیوں کہ تمہاری انتہائی خوشی بھی اس کی وجہ سے غم میں تبدیل ہو جائے گی۔