وُلِدَ الْحُسَيْنُ بن علي (عَلَيْهما السَّلام) فِي سَنَةِ ثَلاثٍ وَقُبِضَ (عَلَيْهِ السَّلام) فِي شَهْرِ الْمُحَرَّمِ مِنْ سَنَةِ إِحْدَى وَسِتِّينَ مِنَ الْهِجْرَةِ وَلَهُ سَبْعٌ وَخَمْسُونَ سَنَةً وَأَشْهُرٌ قَتَلَهُ عُبَيْدُ الله بْنُ زِيَادٍ لَعَنَهُ الله فِي خِلافَةِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ لَعَنَهُ الله وَهُوَ عَلَى الْكُوفَةِ وَكَانَ عَلَى الْخَيْلِ الَّتِي حَارَبَتْهُ وَقَتَلَتْهُ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ لَعَنَهُ الله بِكَرْبَلاءَ يَوْمَ الاثْنَيْنِ لِعَشْرٍ خَلَوْنَ مِنَ الْمُحَرَّمِ وَأُمُّهُ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه )
امام حسین علیہ السلام 3 ہجری میں پیدا ہوئے اور شہید ہوئے محرم 61 ہجری میں جبکہ آپ کی عمر 57 سال اور چند ماہ تھی۔ آپ کے قتل کا باعث ہوا عبید اللہ بن زیاد ملعون جو والیِ کوفہ تھا۔ یہ واقعہ حکومتِ یزید ملعون میں ہوا اور قتل کیا ان کو عمرِ سعد نے کربلا میں روز دس محرم کو۔ آپ کی والدہ فاطمہ بنت رسول اللہ تھیں۔
سَعْدٌ وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ جَمِيعاً عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَهْزِيَارَ عَنْ أَخِيهِ عَلِيِّ بْنِ مَهْزِيَارَ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ قُبِضَ الْحُسَيْنُ بن علي (عَلَيْهما السَّلام) يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَهُوَ ابْنُ سَبْعٍ وَخَمْسِينَ سَنَةً۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا وقت شہادت امام حسین علیہ السلام کی عمر57 سال تھی۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَرْزَمِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ كَانَ بَيْنَ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ (عَلَيْهِ السَّلام) طُهْرٌ وَكَانَ بَيْنَهُمَا فِي الْمِيلادِ سِتَّةُ أَشْهُرٍ وَعَشْراً۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے امام حسنؑ اور امام حسینؑ کے حمل میں ایک طہر کا فرق تھا اور ان کی ولادت میں چھ ماہ اور کچھ دن کا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ وَالْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَائِذٍ عَنْ أَبِي خَدِيجَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ لَمَّا حَمَلَتْ فَاطِمَةُ (عليها السلام) بِالْحُسَيْنِ جَاءَ جَبْرَئِيلُ إِلَى رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) فَقَالَ إِنَّ فَاطِمَةَ (عليها السلام) سَتَلِدُ غُلاماً تَقْتُلُهُ أُمَّتُكَ مِنْ بَعْدِكَ فَلَمَّا حَمَلَتْ فَاطِمَةُ بِالْحُسَيْنِ (عَلَيْهِ السَّلام) كَرِهَتْ حَمْلَهُ وَحِينَ وَضَعَتْهُ كَرِهَتْ وَضْعَهُ ثُمَّ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) لَمْ تُرَ فِي الدُّنْيَا أُمٌّ تَلِدُ غُلاماً تَكْرَهُهُ وَلَكِنَّهَا كَرِهَتْهُ لِمَا عَلِمَتْ أَنَّهُ سَيُقْتَلُ قَالَ وَفِيهِ نَزَلَتْ هَذِهِ الايَةُ وَوَصَّيْنَا الانْسانَ بِوالِدَيْهِ حُسْناً حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهاً وَوَضَعَتْهُ كُرْهاً وَحَمْلُهُ وَفِصالُهُ ثَلاثُونَ شَهْراً۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب امام حسینؑ کا حمل قرار پایا تو جبرئیل رسولِ خداﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ عنقریب فاطمہ ایک لڑکے کو پیدا کریں گی جس کو آپ کے بعد آپ کی امت قتل کر دے گی۔ جب فاطمہ حاملہ ہوئیں تو رنجیدہ ہوئیں اور جب امام حسینؑ پیدا ہوئے تب رنجیدہ ہوئیں۔ حضرت ابو عبداللہ نے فرمایا کوئی ماں سوائے فاطمہ کے اپنے لڑکے کے پیدا ہونے پر رنجیدہ نہ ہوئی ہو گی۔ ان کو یہ معلوم ہو گیا تھا کہ ان کا یہ بیٹا قتل کر دیا جائے گا۔ امام حسینؑ کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ، ہم نے انسان کو وصیت کی اپنے والدین سے احسان کے بارے میں اس کی ماں بحالت حمل بھی رنجیدہ رہیں اور وضع حمل کے وقت بھی اور اس کے حمل اور دودھ بڑھائی کی مدت تیس مہینے تھی۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو الزَّيَّاتِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ جَبْرَئِيلَ (عَلَيْهِ السَّلام) نَزَلَ عَلَى مُحَمَّدٍ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) فَقَالَ لَهُ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ الله يُبَشِّرُكَ بِمَوْلُودٍ يُولَدُ مِنْ فَاطِمَةَ تَقْتُلُهُ أُمَّتُكَ مِنْ بَعْدِكَ فَقَالَ يَا جَبْرَئِيلُ وَعَلَى رَبِّيَ السَّلامُ لا حَاجَةَ لِي فِي مَوْلُودٍ يُولَدُ مِنْ فَاطِمَةَ تَقْتُلُهُ أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي فَعَرَجَ ثُمَّ هَبَطَ (عَلَيْهِ السَّلام) فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَقَالَ يَا جَبْرَئِيلُ وَعَلَى رَبِّيَ السَّلامُ لا حَاجَةَ لِي فِي مَوْلُودٍ تَقْتُلُهُ أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي فَعَرَجَ جَبْرَئِيلُ (عَلَيْهِ السَّلام) إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ هَبَطَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ رَبَّكَ يُقْرِئُكَ السَّلامَ وَيُبَشِّرُكَ بِأَنَّهُ جَاعِلٌ فِي ذُرِّيَّتِهِ الامَامَةَ وَالْوَلايَةَ وَالْوَصِيَّةَ فَقَالَ قَدْ رَضِيتُ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى فَاطِمَةَ أَنَّ الله يُبَشِّرُنِي بِمَوْلُودٍ يُولَدُ لَكِ تَقْتُلُهُ أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ لا حَاجَةَ لِي فِي مَوْلُودٍ مِنِّي تَقْتُلُهُ أُمَّتُكَ مِنْ بَعْدِكَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا أَنَّ الله قَدْ جَعَلَ فِي ذُرِّيَّتِهِ الامَامَةَ وَالْوَلايَةَ وَالْوَصِيَّةَ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَنِّي قَدْ رَضِيتُ فَ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهاً وَوَضَعَتْهُ كُرْهاً وَحَمْلُهُ وَفِصالُهُ ثَلاثُونَ شَهْراً حَتَّى إِذا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَبَلَغَ أَرْبَعِينَ سَنَةً قالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلى والِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صالِحاً تَرْضاهُ وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي فَلَوْ لا أَنَّهُ قَالَ أَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي لَكَانَتْ ذُرِّيَّتُهُ كُلُّهُمْ أَئِمَّةً وَلَمْ يَرْضَعِ الْحُسَيْنُ مِنْ فَاطِمَةَ (عليها السلام) وَلا مِنْ أُنْثَى كَانَ يُؤْتَى بِهِ النَّبِيَّ فَيَضَعُ إِبْهَامَهُ فِي فِيهِ فَيَمُصُّ مِنْهَا مَا يَكْفِيهَا الْيَوْمَيْنِ وَالثَّلاثَ فَنَبَتَ لَحْمُ الْحُسَيْنِ (عَلَيْهِ السَّلام) مِنْ لَحْمِ رَسُولِ الله وَدَمِهِ وَلَمْ يُولَدْ لِسِتَّةِ أَشْهُرٍ إِلا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ (عَلَيْهِ السَّلام) وَالْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ (عَلَيْهما السَّلام ) وَفِي رِوَايَةٍ أُخْرَى عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُؤْتَى بِهِ الْحُسَيْنُ فَيُلْقِمُهُ لِسَانَهُ فَيَمُصُّهُ فَيَجْتَزِئُ بِهِ وَلَمْ يَرْتَضِعْ مِنْ أُنْثَى۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ جبرئیل حضرت رسول خدا پر نازل ہوئے اور فرمایا اے محمد اللہ آپ کو بشارت دیتا ہے ایک مولود کی جو بطن فاطمہ سے ہو گا۔ آپ کے بعد اس کو آپ کی امت قتل کرے گی۔ فرمایا اے جبرئیل میرے رب کو میرا سلام پہنچاؤ اور کہو کہ مجھے بطن فاطمہ سے ایسے مولود کی ضرورت نہیں جس کو میرے بعد میری امت قتل کرے۔ جبرئیل نے پرواز کی اس کے بعد پھر آئے اور ایسا ہی کہا۔ فرمایا اے جبرئیل میرے رب سے میرا سلام کہو اور کہنا مجھے ایسے مولود کی ضرورت نہیں۔ جبرئیل گئے اور واپس آ کر کہا خدا کا آپ کو سلام ہو وہ آپ کو بشارت دیتا ہے کہ آپ کی ذریت میں وہ امامت ولایت و وصایت کو قرار دے گا۔ یہ سن کو حضرت نے فرمایا میں راضی ہوں۔
پھر آٌپ نے فاطمہ کو کہلا بھیجا کہ اللہ نے بشارت دی ہے مجھ کو ایسے مولود کی جو تمہارے بطن سے پیدا ہو گا اور اس کو میرے بعد میری امت قتل کرے گی۔ حضرت فاطمہ نے کہلا بھیجا کہ مجھے ایسے مولود کی ضرورت نہیں جسے آپ کے بعد آپ کی امت قتل کرے۔ حضرت نے فرمایا خدا نے اس کی ذریت میں امامت و وصایت و ولایت کو قرار دیا ہے۔ تب حضرت فاطمہ نے کہا میں راضی ہوں۔ پس وہ بحالت حمل بھی دلگیر رہیں اور بوقت وضع حمل بھی اور حمل اور دودھ بڑھائی کی مدت تیس ماہ تھی جب وہ پوری قوت والے ہوئے اور چالیس سال کی عمر ہوئی تو کہا میرے پروردگار مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمت کا شکریہ ادا کروں جو تو نے مجھے دی ہے اور میرے والدین کو اور یہ کہ میں ایسے اعمالِ صالح بجا لاؤں کہ تو مجھ سے راضی رہے اور میری ذریت میں بھی صلاحیت دے۔ امام فرماتے ہیں کہ اگر حضرت فی ذریتی نہ فرماتے (اور صرف ذریتی فرماتے) تو آپ کی تمام اولاد امام ہوتی اور چونکہ امام ہر زمانہ میں اور ہر وقت میں ایک ہی ہوتا ہے لہذا اولاد کی یہ کثرت نہ ہوئی۔
امام حسین نے نہ ہی جناب فاطمہ کا دودھ پیا اور نہ کسی اور عورت کا ان کو آنحضرت کے پاس لایا جاتا تھا۔ آپ اپنا انگوٹھا ان کے منہ میں دے دیتے تھے۔ امام حسین اس سے اتنی غذا حاصل کر لیتے تھے کہ دو تین دن کے لیے کافی ہو جاتی تھی۔ پس حسین کا گوشت رسول کے گوشت سے اگا ہوا اور خون ان کے خون سے اور چھ ماہ کا کوئی بچہ سوائے حضرت عیسیٰ بن مریم اور حسین کے پیدا ہو کر زندہ نہیں رہا ۔ایک اور روایت میں ہے کہ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ حضرت رسولِ خدا کے پاس امام حسین کو لایا جاتا تو آپ اپنی زبان ان کے منہ میں دے دیتے امام حسین اس کو چوستے اور یہ چوسنا ہی کافی ہو جاتا۔ امام حسین نے کسی عورت کا دودھ نہیں پیا۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ رَفَعَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَنَظَرَ نَظْرَةً فِي النُّجُومِ فَقالَ إِنِّي سَقِيمٌ قَالَ حَسَبَ فَرَأَى مَا يَحُلُّ بِالْحُسَيْنِ (عَلَيْهِ السَّلام) فَقَالَ إِنِّي سَقِيمٌ لِمَا يَحُلُّ بِالْحُسَيْنِ (عَلَيْهِ السَّلام (
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے سورہ الصافات کی اس آیت کے متعلق حضرت ابراہیم نے ستاروں پر نظر کر کے فرمایا میں بیمار ہوں (تمہارے ساتھ عید گاہ نہیں جا سکتا)۔ فرمایا امام نے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ستاروں کی رفتار سے ان مصیبتوں کا جو امام حسین علیہ السلام پر آنے والی تھیں پتہ چلایا اور فرمایا میں مصائب حسین کے پیش نظر ہونے کی وجہ سے بیمار ہو رہا ہوں۔
أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حُمْرَانَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) لَمَّا كَانَ مِنْ أَمْرِ الْحُسَيْنِ (عَلَيْهِ السَّلام) مَا كَانَ ضَجَّتِ الْمَلائِكَةُ إِلَى الله بِالْبُكَاءِ وَقَالَتْ يُفْعَلُ هَذَا بِالْحُسَيْنِ صَفِيِّكَ وَابْنِ نَبِيِّكَ قَالَ فَأَقَامَ الله لَهُمْ ظِلَّ الْقَائِمِ (عَلَيْهِ السَّلام) وَقَالَ بِهَذَا أَنْتَقِمُ لِهَذَا۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جب شہادتِ امام حسین علیہ السلام کا واقعہ پیش آیا تو ملائکہ نے گریہ کیا اور خدا کی بارگاہ میں عرض کی تیرے برگزیدہ بندے حسینؑ پر جو تیرے نبی کا بیٹا ہے یہ ظلم اس پر کیا جا رہا ہے۔ خدا نے قائم آل محمد کا پرتو انہیں دکھا کر کہا یہ ہے وہ جس کے ذریعے سے میں اس خون ناحق کا انتقام لوں گا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَعْيَنَ عَنْ ابي جعفر (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ لَمَّا نَزَلَ النَّصْرُ عَلَى الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ حَتَّى كَانَ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالارْضِ ثُمَّ خُيِّرَ النَّصْرَ أَوْ لِقَاءَ الله فَاخْتَارَ لِقَاءَ الله۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جب امام حسینؑ کے لیے مدد ما بین آسمان و زمین آئی تو ان کو اختیار دیا گیا درمیان مدد اور لقاء الہٰی کے۔ پس حضرت نے لقاء الہٰی کو اختیار کیا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الاشَجُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الله بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ أَبِيهِ إِدْرِيسَ بْنِ عَبْدِ الله الاوْدِيِّ قَالَ لَمَّا قُتِلَ الْحُسَيْنُ (عَلَيْهِ السَّلام) أَرَادَ الْقَوْمُ أَنْ يُوطِئُوهُ الْخَيْلَ فَقَالَتْ فِضَّةُ لِزَيْنَبَ يَا سَيِّدَتِي إِنَّ سَفِينَةَ كُسِرَ بِهِ فِي الْبَحْرِ فَخَرَجَ إِلَى جَزِيرَةٍ فَإِذَا هُوَ بِأَسَدٍ فَقَالَ يَا أَبَا الْحَارِثِ أَنَا مَوْلَى رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) فَهَمْهَمَ بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى وَقَفَهُ عَلَى الطَّرِيقِ وَالاسَدُ رَابِضٌ فِي نَاحِيَةٍ فَدَعِينِي أَمْضِي إِلَيْهِ وَأُعْلِمُهُ مَا هُمْ صَانِعُونَ غَداً قَالَ فَمَضَتْ إِلَيْهِ فَقَالَتْ يَا أَبَا الْحَارِثِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ قَالَتْ أَ تَدْرِي مَا يُرِيدُونَ أَنْ يَعْمَلُوا غَداً بِأَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) يُرِيدُونَ أَنْ يُوطِئُوا الْخَيْلَ ظَهْرَهُ قَالَ فَمَشَى حَتَّى وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى جَسَدِ الْحُسَيْنِ (عَلَيْهِ السَّلام) فَأَقْبَلَتِ الْخَيْلُ فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ قَالَ لَهُمْ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ لَعَنَهُ الله فِتْنَةٌ لا تُثِيرُوهَا انْصَرِفُوا فَانْصَرَفُوا۔
راوی کہتا ہے کہ جب امام حسین شہید کر دیے گئے تو اس قومِ جفاکار نے حضرت کی لاش مبارک کو پامالِ سم اسپاں کرنا چاہا۔ جناب فضہ نے جناب زینب سے کہا اے میری شہزادی میں نے سنا ہے کہ جب سفینہ غلامِ رسول کی کشتی ٹوٹ گئی تو وہ ایک جزیرہ میں پہنچا۔ ناگاہ ایک شیر سامنے آیا۔ اس نے کہا اے ابو حارث میں غلامِ رسول اللہ ہوں۔ شیر نے آہستہ آواز کی۔ یہاں تک کہ سفینہ ایک راستہ پر کھڑا ہو گیا اور شیر ایک طرف کو چلا گیا اور سو گیا۔ فضہ نے جناب زینب سے کہا۔ اجازت دیجیے کہ میں اسے پکار کر بتاؤں کہ وہ کل کیا کرنے والے ہیں۔ راوی کہتا ہے فضہ نے خیمہ سے نکل کر میدان کا رخ کیا اور آواز دی۔ اے ابو الحارث، شیر نکلا۔ فضہ نے خیمہ سے کہا کیا تو جانتا ہے کہ کل یہ گروہ کیا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ ابو عبداللہ الحسین کی لاش کو پامال کرنا چاہتے ہیں۔ اس نے یہ سن کر مقتل کی طرف رخ کیا اوراپنا ایک ہاتھ لاشِ حسین پر رکھ دیا۔ جب سوار پامالی کے لیے بڑھے اور انھوں نے شیر کو دیکھا تو عمرِ سعد لعنۃ اللہ علیہ نے کہا کہ یہ ایک فتنہ ہے اس کے پاس نہ جاؤ اور لوٹ آؤ، پس وہ لوٹ گئے۔