الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَامِرٍ بِإِسْنَادِهِ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) مَنْ زَعَمَ أَنَّ الامَامَ يَحْتَاجُ إِلَى مَا فِي أَيْدِي النَّاسِ فَهُوَ كَافِرٌ إِنَّمَا النَّاسُ يَحْتَاجُونَ أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُمُ الامَامُ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ خُذْ مِنْ أَمْوالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِها۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جس نے گمان کیا کہ امام لوگوں کے مال کا محتاج ہے تو وہ کافر ہے بلکہ لوگ اس کے محتاج ہیں کہ امام ان کا مال قبول کرے۔ خدا فرماتا ہے کہ ان کے اموال کو لو تاکہ وہ صدقہ وغیرہ دینے کی وجہ سے پاک صاف ہو جائیں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ عِيسَى بْنِ سُلَيْمَانَ النَّحَّاسِ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ عَنِ الْخَيْبَرِيِّ وَيُونُسَ بْنِ ظَبْيَانَ قَالا سَمِعْنَا أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) يَقُولُ مَا مِنْ شَيْءٍ أَحَبَّ إِلَى الله مِنْ إِخْرَاجِ الدَّرَاهِمِ إِلَى الامَامِ وَإِنَّ الله لَيَجْعَلُ لَهُ الدِّرْهَمَ فِي الْجَنَّةِ مِثْلَ جَبَلِ أُحُدٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الله تَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ الله قَرْضاً حَسَناً فَيُضاعِفَهُ لَهُ أَضْعافاً كَثِيرَةً قَالَ هُوَ وَالله فِي صِلَةِ الامَامِ خَاصَّةً۔
خبیری اور یونس بن ظبیان سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا ہم نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا ہے کہ خدا کے نزدیک کوئی چیز اس سے زیادہ محبوب نہیں کہ درہموں کو امام کے لیے نکالا جائے۔ خدا اس کے بدلے میں اس کو جنت میں کوہ احد کے برابر دے گا۔ خدا اپنی کتاب میں فرماتا ہے کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے وہ اس کو بہت کچھ بڑھا کر دے۔ حضرت نے فرمایا اس سے مراد خاص طور سے صلہ رحم ہے امام کے ساتھ۔
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ مُعَاذٍ صَاحِبِ الاكْسِيَةِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الله لَمْ يَسْأَلْ خَلْقَهُ مَا فِي أَيْدِيهِمْ قَرْضاً مِنْ حَاجَةٍ بِهِ إِلَى ذَلِكَ وَمَا كَانَ لله مِنْ حَقٍّ فَإِنَّمَا هُوَ لِوَلِيِّهِ۔
حماد بن معاذ نے کہا میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ اللہ اپنی مخلوق سے ان کے مال کے لیے سوال نہیں کرتا کیوں کہ اسے قرض لینے کی ضرورت نہیں اور نہ یہ اس کے لیے سزاوار ہے وہ اپنے ولی کے لیے چاہتا ہے۔
أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي الْمَغْرَاءِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي إِبْرَاهِيمَ (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ الله قَرْضاً حَسَناً فَيُضاعِفَهُ لَهُ وَلَهُ أَجْرٌ كَرِيمٌ قَالَ نَزَلَتْ فِي صِلَةِ الامَامِ۔
اسحاق بن عمار نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا کون ہے جو اللہ کو قرضِ حسنہ دے وہ اس کو دو چند واپس دے گا اور اس کے لیے بہت بڑا اجر ہے۔ فرمایا اس سے مراد امام تک مال پہنچانا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَيَّاحٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) يَا مَيَّاحُ دِرْهَمٌ يُوصَلُ بِهِ الامَامُ أَعْظَمُ وَزْناً مِنْ أُحُدٍ۔
راوی کہتا ہے مجھ سے امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اے میاح ایک درہم جو امام تک پہنچایا جائے وہ ازروئے وزن گراں تر ہے کوہِ احد سے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ بَعْضِ رِجَالِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ دِرْهَمٌ يُوصَلُ بِهِ الامَامُ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفَيْ أَلْفِ دِرْهَمٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ وُجُوهِ الْبِرِّ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایک درہم جو امام تک پہنچایا جائے بہتر ہے ان لاکھوں درہم سے جو کسی امر خیر میں خرچ کیا جائے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) يَقُولُ إِنِّي لآَخُذُ مِنْ أَحَدِكُمُ الدِّرْهَمَ وَإِنِّي لَمِنْ أَكْثَرِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَالاً مَا أُرِيدُ بِذَلِكَ إِلا أَنْ تُطَهَّرُو۔
ابن بکیر سے مروی ہے کہ میں نے ابو عبداللہ سے سنا کہ میں تم سے جو مال لیتا ہوں یا اکثر اہلِ مدینہ سے لیتا ہوں تو اس سے میری غرض یہ ہے کہ تم پاک ہو جاؤ۔