مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبَانِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ حَدَّثَنِي بَكْرٌ الأرْقَطُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله أَوْ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّهُ دَخَلَ عَلَيْهِ وَاحِدٌ فَقَالَ أَصْلَحَكَ الله إِنِّي رَجُلٌ مُنْقَطِعٌ إِلَيْكُمْ بِمَوَدَّتِي وَقَدْ أَصَابَتْنِي حَاجَةٌ شَدِيدَةٌ وَقَدْ تَقَرَّبْتُ بِذَلِكَ إِلَى أَهْلِ بَيْتِي وَقَوْمِي فَلَمْ يَزِدْنِي بِذَلِكَ مِنْهُمْ إِلا بُعْداً قَالَ فَمَا آتَاكَ الله خَيْرٌ مِمَّا أَخَذَ مِنْكَ قَالَ جُعِلْتُ فِدَاكَ ادْعُ الله لِي أَنْ يُغْنِيَنِي عَنْ خَلْقِهِ قَالَ إِنَّ الله قَسَّمَ رِزْقَ مَنْ شَاءَ عَلَى يَدَيْ مَنْ شَاءَ وَلَكِنْ سَلِ الله أَنْ يُغْنِيَكَ عَنِ الْحَاجَةِ الَّتِي تَضْطَرُّكَ إِلَى لِئَامِ خَلْقِهِ۔
ابو عبداللہ علیہ السلام کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا اللہ آپ کی حفاظت کرے میں وہ شخص ہوں جس نے اپنی محبت کو ہر طرف سے قطع کر کے آپ کی طرف توجہ کی ہے مجھے ایک بار سخت ضرورت پیش آئی۔ میں نے اپنے خاندان اور قوم کے سامنے پیش کر کے مدد چاہی مگر وہ لوگ مجھ سے دور ہی رہے۔ فرمایا جو کچھ خدا نے تجھے دیا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو تجھ سے لیا گیا میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں میرے لیے خدا سے دعا فرمائیے کہ مجھے اپنی مخلوق سے بے نیاز کر دے۔ فرمایا خدا نے رزق کو تقسیم کیا ہے اس طرح کہ جس کے ہاتھ سے جس کو چاہا دلایا ہے بلکہ یہ دعا کر کہ خدا وقت ضرورت کمینوں سسے پالا نہ ڈالے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْفَقْرُ الْمَوْتُ الأحْمَرُ فَقُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) الْفَقْرُ مِنَ الدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ فَقَالَ لا وَلَكِنْ مِنَ الدِّينِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فقیری سخت موت ہے۔ میں نے کہا کیا اس سے آپ کی مراد دینار و درہم کا نہ ہونا ہے۔ فرمایا نہیں بلکہ وہ محتاجی ہے دین حق سے۔