عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ زَيْدٍ الشَّحَّامِ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) اتَّقُوا الْمُحَقَّرَاتِ مِنَ الذُّنُوبِ فَإِنَّهَا لا تُغْفَرُ قُلْتُ وَمَا الْمُحَقَّرَاتُ قَالَ الرَّجُلُ يُذْنِبُ الذَّنْبَ فَيَقُولُ طُوبَى لِي لَوْ لَمْ يَكُنْ لِي غَيْرُ ذَلِكَ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے گناہوں کے حقیر سمجھنے سے بچو کیونکہ وہ بخشا نہ جائے گا۔ میں نے کہا حقیر سمجھنے سے کیا مراد ہے۔ فرمایا ایک شخص گناہ کرے اور کہے بہتر ہوا میرے لیے کہ اس کے علاوہ دوسرا نہ ہوا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَمَاعَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ لا تَسْتَكْثِرُوا كَثِيرَ الْخَيْرِ وَلا تَسْتَقِلُّوا قَلِيلَ الذُّنُوبِ فَإِنَّ قَلِيلَ الذُّنُوبِ يَجْتَمِعُ حَتَّى يَكُونَ كَثِيراً وَخَافُوا الله فِي السِّرِّ حَتَّى تُعْطُوا مِنْ أَنْفُسِكُمُ النَّصَفَ۔
فرمایا امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے کہ اپنی نیکیوں کو زیادہ نہ سمجھو اور اپنے گناہوں کو کم نہ جانو تھوڑے تھوڑے گناہ مل کر بہت ہو جاتے ہیں اور اللہ سے ڈرو پوشیدہ گناہ کرنے میں یعنی لوگوں کے خوف سے تو چھپ کر گناہ کرتے ہو اللہ سے نہیں ڈرتے اس صورت میں انصاف کھو بیٹھو گے۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ وَالْحَجَّالِ جَمِيعاً عَنْ ثَعْلَبَةَ عَنْ زِيَادٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) نَزَلَ بِأَرْضٍ قَرْعَاءَ فَقَالَ لأصْحَابِهِ ائْتُوا بِحَطَبٍ فَقَالُوا يَا رَسُولَ الله نَحْنُ بِأَرْضٍ قَرْعَاءَ مَا بِهَا مِنْ حَطَبٍ قَالَ فَلْيَأْتِ كُلُّ إِنْسَانٌ بِمَا قَدَرَ عَلَيْهِ فَجَاءُوا بِهِ حَتَّى رَمَوْا بَيْنَ يَدَيْهِ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) هَكَذَا تَجْتَمِعُ الذُّنُوبُ ثُمَّ قَالَ إِيَّاكُمْ وَالْمُحَقَّرَاتِ مِنَ الذُّنُوبِ فَإِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ طَالِباً أَلا وَإِنَّ طَالِبَهَا يَكْتُبُ ما قَدَّمُوا وَآثارَهُمْ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْناهُ فِي إِمامٍ مُبِينٍ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نےکہ رسول اللہ کا گزر ایک ایسی سرزمین پر سے ہوا جو درختوں سے خالی تھی آپ نے اپنے اصحاب سے فرمایا لکڑیاں جمع کرو۔ انھوں نے کہا حضور یہاں درخت نہیں ہیں۔ فرمایا جس کو جتنی لکڑیاں ملیں لے آئے وہ لائے اور ایک جگہ ڈھیر لگا دیا اور فرمایا اسی طرح گناہ رفتہ رفتہ جمع ہوتے ہیں پھر فرمایا چھوٹے چھوٹے گناہ کو بھی حقیر نہ سمجھو کیوں کہ ہر گناہ کا باز پرس کرنے والا ہے اور وہ لکھتا ہے ہر وہ عمل جو اس نے کیا ہے اور ہر وہ نشان جو جس نے چھوڑا ہے اور ہم نے ہر شے کا حصار امام مبین میں کر دیا ہے۔