عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ النَّهِيكِيِّ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ الْقَنْدِيِّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا صَغِيرَةَ مَعَ الإصْرَارِ وَلا كَبِيرَةَ مَعَ الإسْتِغْفَارِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اگر چھوٹے سے چھوٹے گناہ کو انسان بار بار کیے جائے تو چھوٹا نہیں رہتا اور اگر خدا سے توبہ کرے تو بڑا گناہ معاف بھی ہو جاتا ہے۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلى ما فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ قَالَ الإصْرَارُ هُوَ أَنْ يُذْنِبَ الذَّنْبَ فَلا يَسْتَغْفِرَ الله وَلا يُحَدِّثَ نَفْسَهُ بِتَوْبَةٍ فَذَلِكَ الإصْرَارُ۔
فرمایا حضرت ابو جعفر علیہ السلام نے اس قول خدا کے متعلق انھوں نے جو کیا تھا اس پر اصرار نہ کیا درآنحالیکہ وہ جانتے ہیں۔ فرمایا اصرار کے معنے یہ ہیں کہ انسان گناہ کرے اور خدا سے استغفار نہ کرے اور توبہ کا ذکر بھی زبان پر نہ لائے اسی کا نام اصرار ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ لا وَالله لا يَقْبَلُ الله شَيْئاً مِنْ طَاعَتِهِ عَلَى الإصْرَارِ عَلَى شَيْءٍ مِنْ مَعَاصِيهِ۔
ابو بصیر سے مروی ہے کہ میں حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا خدا اپنی اطاعت میں کوئی شے اس شخص سے قبول نہیں کرتا جو گناہوں میں کسی گناہ پر توبہ نہ کرے اور اس کا تکرار کرتا رہے۔