الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أُصُولُ الْكُفْرِ ثَلاثَةٌ الْحِرْصُ وَالإسْتِكْبَارُ وَالْحَسَدُ فَأَمَّا الْحِرْصُ فَإِنَّ آدَمَ (عَلَيهِ السَّلام) حِينَ نُهِيَ عَنِ الشَّجَرَةِ حَمَلَهُ الْحِرْصُ عَلَى أَنْ أَكَلَ مِنْهَا وَأَمَّا الإسْتِكْبَارُ فَإِبْلِيسُ حَيْثُ أُمِرَ بِالسُّجُودِ لآِدَمَ فَأَبَى وَأَمَّا الْحَسَدُ فَابْنَا آدَمَ حَيْثُ قَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ۔
فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے اصول کفر تین ہیں حرص، تکبر اور حسد کرنا۔ حرص ہی تو تھی جس نے شجر ممنوعہ سے آدم کو کھانے پر آمادہ کر دیا۔ حالانکہ خدا نے اس سے روکا تھا اور تکبر ہی تو تھا جس نے ابلیس کو سجدہ آدم سے روکا تھا اور حسد ہی تو تھا جس نے قابیل فرزند آدم کو اپنے بھائی ہابیل کو قتل پر آمادہ کیا۔
توضیح: اصول کفر سے مراد یہ ہے کہ بعض اوقات وہ سبب کفر بن جاتا ہے کفر کے بہت سے معنی ہیں ایک یہ کہ خدا کی ربوبیت سے انکار کیا جائے یا اس کی صفات میں دوسروں کو شریک کیا جائے اور بعض اوقات نافرمانی خدا اور رسول کو بھی کفر کہا جاتا ہے کبھی اس کا اطلاق کفران نعمت الہٰی پر ہوتا ہے اس کی ایک کمتر صورت ترک اولیٰ ہے پس یہی حرص بعض اوقات ترک اولیٰ کی داعی بن جاتی ہے اور جب بڑھ جاتی ہے تو انسان گناہان کبیرہ و صغیرہ کا مرتکب ہونے لگتا ہے یہاں تک کہ وجود خدا سے انکار کر جاتا ہے یا کسی کو اس کا شریک بنا دیتا ہے پس آدم میں حرص کی وہ ہلکی سی صورت تھی جو ترک اولیٰ کا باعث ہوئی پھر ان کی اولاد میں اس کا زور بڑھتا ہی گیا یہاں تک کہ وہ مشرک اور ملحد تک ہو گئے ۔ اسی لیے یہ کہنا صحیح ہے کہ وہ اصل کفر ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ النَّبِيُّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَرْكَانُ الْكُفْرِ أَرْبَعَةٌ الرَّغْبَةُ وَالرَّهْبَةُ وَالسَّخَطُ وَالْغَضَبُ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا ارکان کفر چار ہیں متاع دنیا کی طرف رغبت اور زوال متاع دنیا کا خوف اور امام برحق سے ناراض ہونا اور آئمہ ضلالت کی محبت میں ان پر غصہ کرنا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ نُوحِ بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الله الدِّهْقَانِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ أَوَّلَ مَا عُصِيَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ سِتٌّ حُبُّ الدُّنْيَا وَحُبُّ الرِّئَاسَةِ وَحُبُّ الطَّعَامِ وَحُبُّ النَّوْمِ وَحُبُّ الرَّاحَةِ وَحُبُّ النِّسَاءِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خدا کی سب سے پہلے نافرمانی کرنے والی چھ چیزیں ہیں دنیا کی محبت، ریاست کی محبت، کھانے کی محبت، سونے کی محبت، راحت کی محبت اور عورت کی محبت۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّ رَجُلاً مِنْ خَثْعَمٍ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فَقَالَ أَيُّ الأعْمَالِ أَبْغَضُ إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ الشِّرْكُ بِالله قَالَ ثُمَّ مَا ذَا قَالَ قَطِيعَةُ الرَّحِمِ قَالَ ثُمَّ مَا ذَا قَالَ الأمْرُ بِالْمُنْكَرِ وَالنَّهْيُ عَنِ الْمَعْرُوفِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ بنی خثعم میں سے ایک شخص رسول اللہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ خدا کے نزدیک کون سا عمل سب سے زیادہ برا ہے۔ فرمایا شرک باللہ اس نے کہا اس کے بعد فرمایا قطع رحم اس نے پوچھا پھر فرمایا امر منکر کا حکم دینا اور نیک سے منع کرنا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حَسَنِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ يَزِيدَ الصَّائِغِ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) رَجُلٌ عَلَى هَذَا الأمْرِ إِنْ حَدَّثَ كَذَبَ وَإِنْ وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِنِ ائْتُمِنَ خَانَ مَا مَنْزِلَتُهُ قَالَ هِيَ أَدْنَى الْمَنَازِلِ مِنَ الْكُفْرِ وَلَيْسَ بِكَافِرٍ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے پوچھا کہ ایک شخص شیعہ تو ہے لیکن جب کہتا ہے جھوٹ اور وعدہ کرتا ہے تو پورا نہیں کرتا اور امین بنایا جاتا ہے تو خیانت کرتا ہے اس کا درجہ کیا ہے۔ فرمایا یہ کفر کی ادنیٰ منزلت ہے ایسا شخص کافر نہیں ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مِنْ عَلامَاتِ الشَّقَاءِ جُمُودُ الْعَيْنِ وَقَسْوَةُ الْقَلْبِ وَشِدَّةُ الْحِرْصِ فِي طَلَبِ الدُّنْيَا وَالإصْرَارُ عَلَى الذَّنْبِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا شقاوت کی نشانیاں ہیں آنکھ کا خشک ہونا یعنے نہ رونا، دل کا سخت ہونا، طلب دنیا کی انتہائی حرص اور گناہ پر اصرار۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ خَطَبَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) النَّاسَ فَقَالَ أَ لا أُخْبِرُكُمْ بِشِرَارِكُمْ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ الله قَالَ الَّذِي يَمْنَعُ رِفْدَهُ وَيَضْرِبُ عَبْدَهُ وَيَتَزَوَّدُ وَحْدَهُ فَظَنُّوا أَنَّ الله لَمْ يَخْلُقْ خَلْقاً هُوَ شَرٌّ مِنْ هَذَا ثُمَّ قَالَ أَ لا أُخْبِرُكُمْ بِمَنْ هُوَ شَرٌّ مِنْ ذَلِكَ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ الله قَالَ الَّذِي لا يُرْجَى خَيْرُهُ وَلا يُؤْمَنُ شَرُّهُ فَظَنُّوا أَنَّ الله لَمْ يَخْلُقْ خَلْقاً هُوَ شَرٌّ مِنْ هَذَا ثُمَّ قَالَ أَ لا أُخْبِرُكُمْ بِمَنْ هُوَ شَرٌّ مِنْ ذَلِكَ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ الله قَالَ الْمُتَفَحِّشُ اللَّعَّانُ الَّذِي إِذَا ذُكِرَ عِنْدَهُ الْمُؤْمِنُونَ لَعَنَهُمْ وَإِذَا ذَكَرُوهُ لَعَنُوهُ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ ایک روز رسول اللہ ﷺ نے خطبہ میں فرمایا کیا میں تمہیں بتاؤں کہ تم میں بدترین انسان کون ہے۔ لوگوں نے کہا ضرور یا رسول اللہ۔ فرمایا جو شخص اپنی عطا کو روکے اپنے غلام کو مارے اور تنہا کھائے لوگوں نے سمجھا کہ خدا نے اس سے بدترین انسان پیدا ہی نہیں کیا پھر فرمایا میں اس سے بھی بدتر آدمی کو بتاؤں لوگوں نے کہا ضرور۔ فرمایا وہ فخش گفتار اور لعن کرنے والا کہ جب مومن کا اس کے سامنے ذکر کیا جائے تو ان پر لعن کرے اور جب اس کا ذکر لوگوں کے سامنے ہو تو وہ اس پر لعن کریں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) ثَلاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقاً وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ مَنْ إِذَا ائْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فِي كِتَابِهِ إِنَّ الله لا يُحِبُّ الْخائِنِينَ وَقَالَ أَنَّ لَعْنَتَ الله عَلَيْهِ إِنْ كانَ مِنَ الْكاذِبِينَ وَفِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَاذْكُرْ فِي الْكِتابِ إِسْماعِيلَ إِنَّهُ كانَ صادِقَ الْوَعْدِ وَكانَ رَسُولاً نَبِيًّا۔
فرمایا رسول اللہ نے تین باتیں جس میں ہوں گی وہ منافق ہے چاہے روزہ رکھے اور نماز پڑھے اور اپنے کو مسلمان سمجھے۔ اول جو امانت میں خیانت کرے، دوسرے وعدہ خلافی کرے، تیسرے جب بولے جھوٹ بولے۔ اللہ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے اللہ خائنوں کو دوست نہیں رکھتا اور فرمایا ہے اگر کاذبین سے ہے تو اللہ کی اس پر لعنت اور فرماتا ہے اے رسول کتاب میں ذکر کرو اسماعیل کا جو اپنے وعدے کا سچا اور رسول نبی تھا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَ لا أُخْبِرُكُمْ بِأَبْعَدِكُمْ مِنِّي شَبَهاً قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ الله قَالَ الْفَاحِشُ الْمُتَفَحِّشُ الْبَذِيءُ الْبَخِيلُ الْمُخْتَالُ الْحَقُودُ الْحَسُودُ الْقَاسِي الْقَلْبِ الْبَعِيدُ مِنْ كُلِّ خَيْرٍ يُرْجَى غَيْرُ الْمَأْمُونِ مِنْ كُلِّ شَرٍّ يُتَّقَى۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا کیا میں تمہیں بتاؤں کہ مجھ سے ازروئے شباہت سب سے زیادہ دور کون ہے لوگوں نے کہا ضرور یا رسول اللہ۔ فرمایا گلیارا، بے حیا، بدزبان، بخیل، اترا کر چلنے والا، کینہ توز، رشک کرنے والا، قسی القلب، ہر نیکی دور، ہر وہ شر جس سے بچنا چاہیے اس سے بے خوف ہو کر نیکی کی امید رکھنے والا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْعَبَّاسِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ رَفَعَهُ إِلَى سَلْمَانَ قَالَ إِذَا أَرَادَ الله عَزَّ وَجَلَّ هَلاكَ عَبْدٍ نَزَعَ مِنْهُ الْحَيَاءَ فَإِذَا نَزَعَ مِنْهُ الْحَيَاءَ لَمْ تَلْقَهُ إِلا خَائِناً مَخُوناً فَإِذَا كَانَ خَائِناً مَخُوناً نُزِعَتْ مِنْهُ الأمَانَةُ فَإِذَا نُزِعَتْ مِنْهُ الأمَانَةُ لَمْ تَلْقَهُ إِلا فَظّاً غَلِيظاً فَإِذَا كَانَ فَظّاً غَلِيظاً نُزِعَتْ مِنْهُ رِبْقَةُ الإيمَانِ فَإِذَا نُزِعَتْ مِنْهُ رِبْقَةُ الإيمَانِ لَمْ تَلْقَهُ إِلا شَيْطَاناً مَلْعُوناً۔
علی بن اسباط نے اس روایت کو سلمان رضی اللہ عنہ تک جو قریب بہ عصمت تھے پہنچا کر بیان کیا کہ جب اللہ کسی بندہ کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے حیا کو دور کر دیتا ہے اور حیا نہیں رہتی تو خائن بن جاتا ہے اور لوگ اس پر بھروسہ نہیں کرتے اور جب ایسا بن جاتا ہے تو پھر امین نہیں رہتا اور صفتِ امانت باقی نہیں رہتی تو وہ ترش رو اور سخت دل بن جاتا ہے اور جب ایسا ہوتا ہے تو طوق ایمان اس کی گردن سے نکل جاتا ہے اور جب اس حالت کو پہنچ جاتا ہے تو وہ شیطان ملعون بن جاتا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ زِيَادٍ الْكَرْخِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) ثَلاثٌ مَلْعُونَاتٌ مَلْعُونٌ مَنْ فَعَلَهُنَّ الْمُتَغَوِّطُ فِي ظِلِّ النُّزَّالِ وَالْمَانِعُ الْمَاءَ الْمُنْتَابَ وَالسَّادُّ الطَّرِيقَ الْمُعْرَبَةَ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا تین باتوں کا کرنے والا ملعون ہے اول جو اس سایہ دار جگہ میں پاخانہ کرے جہاں مسافر آرام کرتے ہیں، دوسرے پانی کے مشترک گھاٹ سے لوگوں کو پانی سے روکے، تیسرے عام گزرگاہوں پر لوگوں کو چلنے سے روکے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْكَرْخِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) ثَلاثٌ مَلْعُونٌ مَنْ فَعَلَهُنَّ الْمُتَغَوِّطُ فِي ظِلِّ النُّزَّالِ وَالْمَانِعُ الْمَاءَ الْمُنْتَابَ وَالسَّادُّ الطَّرِيقَ الْمَسْلُوكَ۔
ترجمہ وہی ہے جو حدیث سابق میں گزرا ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ ابْنِ رِئَابٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ الله قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَ لا أُخْبِرُكُمْ بِشِرَارِ رِجَالِكُمْ قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ الله فَقَالَ إِنَّ مِنْ شِرَارِ رِجَالِكُمُ الْبَهَّاتَ الْجَرِيءَ الْفَحَّاشَ الآكِلَ وَحْدَهُ وَالْمَانِعَ رِفْدَهُ وَالضَّارِبَ عَبْدَهُ وَالْمُلْجِئَ عِيَالَهُ إِلَى غَيْرِهِ۔
جابر انصاری سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کیا میں تمہیں بتاؤں کہ تمہارے مردوں میں بدترین کون ہے۔ ہم نے کہا ضرور یا رسول اللہ۔ فرمایا بدترین تم میں سے وہ ہے جو لوگوں پر بہتان زیادہ باندھے، گناہوں پر جری ہو، بے حیا بدگو، اکیلا کھانے والا ہو، اپنی بخشش سے لوگوں کو باز رکھے، اپنے غلام کو مارے اور اپنے عیال کا بار غیر پر ڈالے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مُيَسِّرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) خَمْسَةٌ لَعَنْتُهُمْ وَكُلُّ نَبِيٍّ مُجَابٍ الزَّائِدُ فِي كِتَابِ الله وَالتَّارِكُ لِسُنَّتِي وَالْمُكَذِّبُ بِقَدَرِ الله وَالْمُسْتَحِلُّ مِنْ عِتْرَتِي مَا حَرَّمَ الله وَالْمُسْتَأْثِرُ بِالْفَيْءِ وَالْمُسْتَحِلُّ لَهُ۔
فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا پانچ شخصوں پر میری بھی لعنت ہے اور مستجاب الذکوات انبیاء کی بھی۔ پہلا کتاب خدا میں بڑھانے والا، دوسرے میری سنت کو ترک کرنے والا، تیسرے قضا و قدر الہٰی کو جھٹلانے والا، چوتھے میری عزت کے حق کو اپنے اوپر حلال کرنے والا، پانچواں مالِ غنیمت میں بغیر خمس نکالے تصرف کرنے والا۔