مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ تَعَصَّبَ أَوْ تُعُصِّبَ لَهُ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الإيمَانِ مِنْ عُنُقِهِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جس نے تعصب (بے جا طرفداری) یا اس کی وجہ سے تعصب کیا گیا تو ایمان کی رسی اس کی گردن سے نکل گئی۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ وَدُرُسْتَ بْنِ أَبِي مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ تَعَصَّبَ أَوْ تُعُصِّبَ لَهُ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَ الإيمَانِ مِنْ عُنُقِهِ۔
ترجمہ اوپر گزر چکا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ حَبَّةٌ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ عَصَبِيَّةٍ بَعَثَهُ الله يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ أَعْرَابِ الْجَاهِلِيَّةِ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا ہے کہ جس شخص کے دل میں ایک رائی کے دانہ کے برابر بھی تعصب ہو گا خدا اسے جاہل عربوں کے ساتھ محشور کرے گا۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ خَضِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ تَعَصَّبَ عَصَبَهُ الله بِعِصَابَةٍ مِنْ نَارٍ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ جو کسی کی بیجا طرفداری کر کے اسے بڑھانا چاہتا ہے تو اللہ اس طرفداری کی سزا جہنم رسید کرتا ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ عَامِرِ بْنِ السِّمْطِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ لَمْ يُدْخِلِ الْجَنَّةَ حَمِيَّةٌ غَيْرُ حَمِيَّةِ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَذَلِكَ حِينَ أَسْلَمَ غَضَباً لِلنَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) فِي حَدِيثِ السَّلَى الَّذِي أُلْقِيَ عَلَى النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه)۔
فرمایا حضرت علی بن الحسین علیہ السلام نے کہ تعصب کسی کو داخل جنت نہیں کیا مگر اس طرف داری نے جس کا ظہور حمزہ بن عبدالمطلب سے حمایت نبی میں ہوا جبکہ حمزہ نے اسلام قبول کیا اور یہ طرفداری اس وقت عمل میں آئی جب مسجد الحرام میں آنحضرت پر کافروں نے وقت نماز آپ پر اوجھڑی پھینکی تھی۔
عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ فَضَالَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرْقَدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْمَلائِكَةَ كَانُوا يَحْسَبُونَ أَنَّ إِبْلِيسَ مِنْهُمْ وَكَانَ فِي عِلْمِ الله أَنَّهُ لَيْسَ مِنْهُمْ فَاسْتَخْرَجَ مَا فِي نَفْسِهِ بِالْحَمِيَّةِ وَالْغَضَبِ فَقَالَ خَلَقْتَنِي مِنْ نارٍ وَخَلَقْتَهُ مِنْ طِينٍ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام کہ ملائکہ گمان کرتے تھے کہ ابلیس ان میں سے ہے اور علم الہٰی میں تھا کہ ان میں سے نہیں ہے پس جو نافرمانی رب اور اپنے نفس کی بیجا طرفداری کا جذبہ اس کے اندر تھا وہ اس نے ظاہر کر دیا یہ کہہ کر کہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور آدم کو مٹی سے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَعَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقَاسَانِيِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ الْمِنْقَرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ سُئِلَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ (عَلَيهِما السَّلام) عَنِ الْعَصَبِيَّةِ فَقَالَ الْعَصَبِيَّةُ الَّتِي يَأْثَمُ عَلَيْهَا صَاحِبُهَا أَنْ يَرَى الرَّجُلُ شِرَارَ قَوْمِهِ خَيْراً مِنْ خِيَارِ قَوْمٍ آخَرِينَ وَلَيْسَ مِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يُحِبُّ الرَّجُلُ قَوْمَهُ وَلَكِنْ مِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يُعِينَ قَوْمَهُ عَلَى الظُّلْمِ۔
زہری سے مروی ہے کہ حضرت علی بن الحسین علیہ السلام سے عصبیت کے متعلق سوال کیا گیا آپ نے فرمایا عصبیت یہ ہے کہ اس سے صاحب عصبیت گنہگار قرار پائے بایں طور کہ اپنی قوم کے شریر ترین آدمی کو دوسری قوم کے نیک لوگوں میں شمار کرے اپنی قوم کے کسی شخص کو دوست رکھنا عصبیت نہیں۔ بلکہ ازراہ تعصب اپنی قوم کے کسی ظالم کی مدد کرنا تعصب ہے۔