مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

کبر

(4-124)

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ أَبَانٍ عَنْ حُكَيْمٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ أَدْنَى الإلْحَادِ فَقَالَ إِنَّ الْكِبْرَ أَدْنَاهُ۔

حکیم سے مروی ہے کہ میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے پوچھا کم سے کم الحاد کے متعلق، فرمایا اس کا پست درجہ تکبر ہے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي الْعَلاءِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ الْكِبْرُ قَدْ يَكُونُ فِي شِرَارِ النَّاسِ مِنْ كُلِّ جِنْسٍ وَالْكِبْرُ رِدَاءُ الله فَمَنْ نَازَعَ الله عَزَّ وَجَلَّ رِدَاءَهُ لَمْ يَزِدْهُ الله إِلا سَفَالاً إِنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَرَّ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَسَوْدَاءُ تَلْقُطُ السِّرْقِينَ فَقِيلَ لَهَا تَنَحَّيْ عَنْ طَرِيقِ رَسُولِ الله فَقَالَتْ إِنَّ الطَّرِيقَ لَمُعْرَضٌ فَهَمَّ بِهَا بَعْضُ الْقَوْمِ أَنْ يَتَنَاوَلَهَا فَقَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) دَعُوهَا فَإِنَّهَا جَبَّارَةٌ۔

راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ تکبر بد آدمیوں میں ہر طرح کا ہوتا ہے اور تکبر ردائے الہٰی ہے اس بارے میں جو خدا سے نزاع کرے گا خدا اس کو پستی میں ڈال دے گا رسول اللہ مدینہ کے ایک راستہ سے گزر رہے تھے ایک حبشی عورت راستے میں گوبر اٹھا رہی تھی اس سے کہا کہ رسول اللہ کے راستے سے ہٹ جا۔ اس نے کہا راستہ کشادہ ہے ایک شخص نے چاہا کہ اسے راستہ سے ہٹا دے۔ حضرت نے فرمایا اسے چھوڑ دو یہ کبر پسند ہے

حدیث نمبر 3

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنِ الْعَلاءِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) الْعِزُّ رِدَاءُ الله وَالْكِبْرُ إِزَارُهُ فَمَنْ تَنَاوَلَ شَيْئاً مِنْهُ أَكَبَّهُ الله فِي جَهَنَّمَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے عزت اللہ کی ردا ہے اور کبر اس کی ازار ہے پس جو کوئی اس کے لیے ان میں سے کسی چیز کا دعویٰ کرے گا خدا اس کو اوندھے منہ جہنم میں داخل کر دے گا۔

حدیث نمبر 4

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْكِبْرُ رِدَاءُ الله وَالْمُتَكَبِّرُ يُنَازِعُ الله رِدَاءَهُ۔

فرمایا حضرت ابو جعفر علیہ السلام نے کبر اللہ کی ردا ہے اور متکبر خود اس بارے میں خدا سے نزاع کرتا ہے۔

حدیث نمبر5

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ لَيْثٍ الْمُرَادِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْكِبْرُ رِدَاءُ الله فَمَنْ نَازَعَ الله شَيْئاً مِنْ ذَلِكَ أَكَبَّهُ الله فِي النَّارِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کبر اللہ کی ردا ہے پس جس نے اس میں اللہ سے نزاع کیا خدا اس کو جہنم میں ڈال دے گا۔

حدیث نمبر 6

عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بُكَيْرٍ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ وَأَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالا لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ كِبْرٍ۔

فرمایا حضرات ابو جعفر و ابو عبداللہ علیہما السلام نے کہ جنت میں نہیں داخل ہو گا وہ شخص جس کے دل میں ایک ذرہ برابر بھی تکبر ہو گا۔

حدیث نمبر 7

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَحَدِهِمَا (عَلَيهِما السَّلام) قَالَ لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنَ الْكِبْرِ قَالَ فَاسْتَرْجَعْتُ فَقَالَ مَا لَكَ تَسْتَرْجِعُ قُلْتُ لِمَا سَمِعْتُ مِنْكَ فَقَالَ لَيْسَ حَيْثُ تَذْهَبُ إِنَّمَا أَعْنِي الْجُحُودَ إِنَّمَا هُوَ الْجُحُودُ۔

امام محمد باقر یا امام جعفر صادق علیہما السلام میں سے کسی نے کہا جنت میں وہ شخص داخل نہ ہو گا جس کے دل میں ایک رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر ہو گا۔ راوی کہتا ہے میں نے یہ سن کر انا للہ و انا الیہ راجعون کہا۔ فرمایا یہ کیوں کہا۔ میں نے کہا آپ سے سن کر۔ فرمایا ایسا نہیں ہے جیسا تیرا خیال ہے۔ ہماری مراد ہے انکار امامت سے کہ وہ گویا انکار ربوبیت ہے۔

حدیث نمبر 8

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ الْحُرِّ عَنْ عَبْدِ الأعْلَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْكِبْرُ أَنْ تَغْمِصَ النَّاسَ وَتَسْفَهَ الْحَقَّ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے سب سے بدتر تکبر یہ ہے کہ لوگوں کو حقیر سمجھے اور حق بات کو بیوقوفی سے نسبت دے۔

حدیث نمبر 9

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ عَبْدِ الأعْلَى بْنِ أَعْيَنَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِنَّ أَعْظَمَ الْكِبْرِ غَمْصُ الْخَلْقِ وَسَفَهُ الْحَقِّ قَالَ قُلْتُ وَمَا غَمْصُ الْخَلْقِ وَسَفَهُ الْحَقِّ قَالَ يَجْهَلُ الْحَقَّ وَيَطْعُنُ عَلَى أَهْلِهِ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ نَازَعَ الله عَزَّ وَجَلَّ رِدَاءَهُ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا سب سے بڑا تکبر ہے غمص الخلق اور سفہ الحق۔ میں نے کہا اس سے کیا مراد ہے۔ امام نے فرمایا حق بات کو نہ پہچاننا، اہل حق پر طعن کرنا۔ جس نے ایسا کیا اس نے خدا سے جھگڑا کیا اس کی ردا کے بارے میں۔

حدیث نمبر 10

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ فِي جَهَنَّمَ لَوَادِياً لِلْمُتَكَبِّرِينَ يُقَالُ لَهُ سَقَرُ شَكَا إِلَى الله عَزَّ وَجَلَّ شِدَّةَ حَرِّهِ وَسَأَلَهُ أَنْ يَأْذَنَ لَهُ أَنْ يَتَنَفَّسَ فَتَنَفَّسَ فَأَحْرَقَ جَهَنَّمَ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ جہنم میں ایک وادی ہے متکبروں کے لیے جس کا نام سقر ہے۔ اللہ سے اس نے اپنی حرارت کو بیان کر کے سانس لینے کی اجازت چاہی، اجازت ملنے پر اس نے سانس لی تو جہنم میں آگ بھڑک اٹھی۔

حدیث نمبر 11

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرْقَدٍ عَنْ أَخِيهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الْمُتَكَبِّرِينَ يُجْعَلُونَ فِي صُوَرِ الذَّرِّ يَتَوَطَّأُهُمُ النَّاسُ حَتَّى يَفْرُغَ الله مِنَ الْحِسَابِ۔

حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا متکبر لوگ روز قیامت چیونٹیوں کی صورت میں بنا دیئے جائیں گے۔ لوگ حساب سے فارغ ہونے تک ان کو پیروں سے کچلیں گے۔

حدیث نمبر 12

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ عَمِّهِ يَعْقُوبَ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ الأعْلَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قُلْتُ لَهُ مَا الْكِبْرُ فَقَالَ أَعْظَمُ الْكِبْرِ أَنْ تَسْفَهَ الْحَقَّ وَتَغْمِصَ النَّاسَ قُلْتُ وَمَا سَفَهُ الْحَقِّ قَالَ يَجْهَلُ الْحَقَّ وَيَطْعُنُ عَلَى أَهْلِهِ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جبکہ راوی نے پوچھا کبر کیا ہے۔ فرمایا اعظم کبر یہ ہے کہ حق کو سقاہت بتایا جائے اور لوگوں کو احمق سمجھا جائے۔ راوی نے پوچھا سقہ الحق کیا ہے فرمایا حق سے جہالت اختیار کرنا اور اس کے اہل پر طعن کرنا۔

حدیث نمبر 13

عَنْهُ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّنِي آكُلُ الطَّعَامَ الطَّيِّبَ وَأَشَمُّ الرِّيحَ الطَّيِّبَةَ وَأَرْكَبُ الدَّابَّةَ الْفَارِهَةَ وَيَتْبَعُنِي الْغُلامُ فَتَرَى فِي هَذَا شَيْئاً مِنَ التَّجَبُّرِ فَلا أَفْعَلَهُ فَأَطْرَقَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا الْجَبَّارُ الْمَلْعُونُ مَنْ غَمَصَ النَّاسَ وَجَهِلَ الْحَقَّ قَالَ عُمَرُ فَقُلْتُ أَمَّا الْحَقُّ فَلا أَجْهَلُهُ وَالْغَمْصُ لا أَدْرِي مَا هُوَ قَالَ مَنْ حَقَّرَ النَّاسَ وَتَجَبَّرَ عَلَيْهِمْ فَذَلِكَ الْجَبَّارُ۔

عمر بن یزید سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہا میں اچھا کھانا کھاتا ہوں اچھی خوشبو سونگھتا ہوں اچھے گھوڑے پر سوار ہوتا ہوں غلام میرے پیچھے چلتا ہے کیا اس میں کوئی بات تکبر کی ہے کہ میں اسے ترک کر دوں۔ حضرت نے سر جھکا لیا۔ پھر فرمایا جبار ملعون وہ ہے جو لوگوں کو بیوقوف سمجھے اور حق سے انکار کرے۔ راوی نے کہا میں حق سے انکار نہیں کرتا لیکن میں نہیں جانتا کہ غمص کیا ہے۔ فرمایا جو لوگوں کو حقیر جانے اور ان کے ساتھ تکبر کا برتاؤ کرے یہ ہے جبار۔

حدیث نمبر 14

مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) ثَلاثَةٌ لا يُكَلِّمُهُمُ الله وَلا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ شَيْخٌ زَانٍ وَمَلِكٌ جَبَّارٌ وَمُقِلٌّ مُخْتَالٌ۔

فرمایا ابو جعفر علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا تین شخص ایسے ہیں جن سے روز قیامت نہ تو اللہ کلام کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو صالحین میں شمار کرے گا اور ان کے لیے سخت عذاب ہو گا۔ اول بوڑھا زناکار، دوسرے ظالم بادشاہ، تیسرے فقیر متکبر۔

حدیث نمبر 15

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مَرْوَكِ بْنِ عُبَيْدٍ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ يُوسُفَ (عَلَيهِ السَّلام) لَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ الشَّيْخُ يَعْقُوبُ (عَلَيهِ السَّلام) دَخَلَهُ عِزُّ الْمُلْكِ فَلَمْ يَنْزِلْ إِلَيْهِ فَهَبَطَ جَبْرَئِيلُ (عَلَيهِ السَّلام) فَقَالَ يَا يُوسُفُ ابْسُطْ رَاحَتَكَ فَخَرَجَ مِنْهَا نُورٌ سَاطِعٌ فَصَارَ فِي جَوِّ السَّمَاءِ فَقَالَ يُوسُفُ يَا جَبْرَئِيلُ مَا هَذَا النُّورُ الَّذِي خَرَجَ مِنْ رَاحَتِي فَقَالَ نُزِعَتِ النُّبُوَّةُ مِنْ عَقِبِكَ عُقُوبَةً لِمَا لَمْ تَنْزِلْ إِلَى الشَّيْخِ يَعْقُوبَ فَلا يَكُونُ مِنْ عَقِبِكَ نَبِيٌّ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ یوسف علیہ السلام کے پاس جب یعقوب علیہ السلام آئے تو عزت ملوکیت کا لحاظ کرتے ہوئے وہ تخت سے نہ اترے۔ جبرئیل نازل ہوئے اور کہا اے یوسف اپنی ہتھیلی کھولو۔ کھولی تو ایک نور اس سے نکلا جس سے افق آسمان روشن ہو گیا۔ یوسف نے پوچھا اے جبرئیل یہ نور میری ہتھیلی سے کیسا خارج ہوا۔ فرمایا نبوت تمہاری نسل سے نکل گئی کیوں کہ تم یعقوب کی تعظیم کے لیے تخت سے نہیں اترے اب تمہاری نسل میں کوئی نبی نہ ہو گا۔
توضیح: علامہ مجلسی مراۃ العقول شرح اصول کافی میں تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت یوسف علیہ السلام کا تخت سے نہ اترنا ازراہ تکبر یا اپنے باپ کو حقیر سمجھنے کی غرض سے نہ تھا کیونکہ انبیاء علیہم السلام کی ذواتِ مقدسہ ایسی باتوں سے دور ہے۔ بلکہ مصر کے شاہانہ قواعد کی رو سے چونکہ بادشاہ کا کسی کے لیے تخت سے اترنا عوام الناس کی نظر میں باعثِ ذلت و توہین تھا لہذا یوسف علیہ السلام نے ملکی قواعد کو ملحوظ رکھتے ہوئے ایسا کیا تھا جس سے مقصود اصول سیاست کو برقرار رکھنا تھا مگر چونکہ باپ کی تعظیم ایک نبی کے لیے اس سے زیادہ اہم تھی اور ملکی مصلحت اس سے کم درجہ پر تھی لہذا یہ فعل ترک اولیٰ میں تھا اور چونکہ انبیاء سے ترک پر بھی مواخذہ ہوتا ہے لہذا قدرت نے نبوت کا سلسلہ ان کی اولاد میں ختم کر دیا لیکن اس کو تکبر نہیں کہا جا سکتا۔ تکبر سے مشابہ ہو سکتا ہے اپنے مصالح کو خدا ہی بہتر جانتا ہے جس طرح آدم علیہ السلام سے ترک اولیٰ ہوا تو ان کو جنت سے نکال کر زمین پر بھیج دیا گیا حالانکہ ان کو پیدا ہی خلیفۃ الارض ہونے کے لیے کیا گیا تھا۔

حدیث نمبر 16

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ إِلا وَفِي رَأْسِهِ حِكْمَةٌ وَمَلَكٌ يُمْسِكُهَا فَإِذَا تَكَبَّرَ قَالَ لَهُ اتَّضِعْ وَضَعَكَ الله فَلا يَزَالُ أَعْظَمَ النَّاسِ فِي نَفْسِهِ وَأَصْغَرَ النَّاسِ فِي أَعْيُنِ النَّاسِ وَإِذَا تَوَاضَعَ رَفَعَهُ الله عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ قَالَ لَهُ انْتَعِشْ نَعَشَكَ الله فَلا يَزَالُ أَصْغَرَ النَّاسِ فِي نَفْسِهِ وَأَرْفَعَ النَّاسِ فِي أَعْيُنِ النَّاسِ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہر بندہ کے سر میں ایک لگام ہوتی ہے جس کو فرشتہ پکڑے رہتا ہے جب وہ تکبر کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے کیا تو نے اللہ کی وضع اختیار کی ہے جو کوئی اپنے کو بڑا سمجھتا ہے وہ لوگوں کی نظر میں چھوٹا قرار پاتا ہے اور جو متواضع ہوتا ہے اللہ اس کا مرتبہ بلند کرتا ہے پھر کہتا ہے بلند ہو اللہ تجھے بلند کرے جو کوئی اپنے کو چھوٹا سمجھتا ہے اللہ لوگوں کی نگاہوں میں اسے بلند کرتا ہے۔

حدیث نمبر 17

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنِ النَّهْدِيِّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ إِسْحَاقَ شَعِرٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْمُنْذِرِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بُكَيْرٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَا مِنْ أَحَدٍ يَتِيهُ إِلا مِنْ ذِلَّةٍ يَجِدُهَا فِي نَفْسِهِ وَفِي حَدِيثٍ آخَرَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَا مِنْ رَجُلٍ تَكَبَّرَ أَوْ تَجَبَّرَ إِلا لِذِلَّةٍ وَجَدَهَا فِي نَفْسِهِ۔

فرمایا صادق آل محمد علیہ السلام نے کوئی آدمی تکبر نہیں کرتا مگر اس ذلت کی وجہ سے جسے وہ اپنے نفس میں پاتا ہے اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کوئی تکبر و جبر کرنے والا اگر ایسا کرتا ہے تو اس کے لیے وہ اپنے نفس میں ذلت محسوس کرتا ہے۔