مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

کذب

(4-139)

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي النُّعْمَانِ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) يَا أَبَا النُّعْمَانِ لا تَكْذِبْ عَلَيْنَا كَذِبَةً فَتُسْلَبَ الْحَنِيفِيَّةَ وَلا تَطْلُبَنَّ أَنْ تَكُونَ رَأْساً فَتَكُونَ ذَنَباً وَلا تَسْتَأْكِلِ النَّاسَ بِنَا فَتَفْتَقِرَ فَإِنَّكَ مَوْقُوفٌ لا مَحَالَةَ وَمَسْئُولٌ فَإِنْ صَدَقْتَ صَدَّقْنَاكَ وَإِنْ كَذَبْتَ كَذَّبْنَاكَ۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا ابو نعمان سے ہم پر کوئی جھوٹ نہ بول ورنہ دین سے خارج ہو جائے گا اور سرداری کا خواستگار نہ ہو ورنہ بھیڑیا بن کر لوگوں پر ظلم کرو گے اور ہماری مداحی بہ غلو کر کے لوگوں کا مال نہ کھاؤ ورنہ محتاج ہو جاؤ گے۔ تم روز قیامت پیش خدا کھڑے ہو گے اور تم سے سوال کیا جائے گا پس اگر تم نے ہمارے متعلق سچ کہا ہے تو ہم تصدیق کریں گے اور جھوٹ کہا ہے تو تمہیں جھٹلائیں گے۔

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ لِوُلْدِهِ اتَّقُوا الْكَذِبَ الصَّغِيرَ مِنْهُ وَالْكَبِيرَ فِي كُلِّ جِدٍّ وَهَزْلٍ فَإِنَّ الرَّجُلَ إِذَا كَذَبَ فِي الصَّغِيرِ اجْتَرَى عَلَى الْكَبِيرِ أَ مَا عَلِمْتُمْ أَنَّ رَسُولَ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) قَالَ مَا يَزَالُ الْعَبْدُ يَصْدُقُ حَتَّى يَكْتُبَهُ الله صِدِّيقاً وَمَا يَزَالُ الْعَبْدُ يَكْذِبُ حَتَّى يَكْتُبَهُ الله كَذَّاباً۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ حضرت علی بن الحسین علیہ السلام نے اپنی اولاد سے کہا کذب سے بچو خواہ چھوٹا ہو یا بڑا۔ معقول بات چیت ہو یا دل لگی کیوں کہ جب آدمی چھوٹے جھوٹ کا عادی ہو جاتا ہے تو بڑے بڑے جھوٹ بولنے لگتا ہے کیا تمہیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جب کوئی ہمیشہ سچ بولتا ہے تو اللہ اس کو صدیق لکھتا ہے اور جب ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے تو کذاب لکھتا ہے۔

حدیث نمبر 3

عَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ لِلشَّرِّ أَقْفَالاً وَجَعَلَ مَفَاتِيحَ تِلْكَ الأقْفَالِ الشَّرَابَ وَالْكَذِبُ شَرٌّ مِنَ الشَّرَابِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ خدا نے ستر باتوں پر تالے ڈالے ہیں ان تالوں کی کنجیاں شراب کو قرار دیا ہے اور جھوٹ شراب سے بھی بدتر ہے۔

حدیث نمبر 4

عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الْكَذِبَ هُوَ خَرَابُ الإيمَانِ۔

فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ جھوٹ ایمان کی خرابی کا سبب ہے۔

حدیث نمبر 5

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي حَمَّادٍ جَمِيعاً عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَائِذٍ عَنْ أَبِي خَدِيجَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْكَذِبُ عَلَى الله وَعَلَى رَسُولِهِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مِنَ الْكَبَائِرِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ خدا اور رسول پر جھوٹ بولنا گناہان کبیرہ سے ہے۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبَانٍ الأحْمَرِ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ يُكَذِّبُ الْكَذَّابَ الله عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ الْمَلَكَانِ اللَّذَانِ مَعَهُ ثُمَّ هُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ كَاذِبٌ۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کاذب کو سب سے پہلا جھٹلانے والا اللہ ہے پھر وہ دو فرشتے ہیں جو اس کے ساتھ رہتے ہیں پھر وہ خود جانتا ہے کہ میں جھوٹا ہوں۔

حدیث نمبر 7

عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ عَنْ أَبَانٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الْكَذَّابَ يَهْلِكُ بِالْبَيِّنَاتِ وَيَهْلِكُ أَتْبَاعُهُ بِالشُّبُهَاتِ،

راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ بہت زیادہ دروغ گو ظاہر بظاہر دلائل سے ہلاک ہوتا ہے اور اس کے پیرو شبہات میں پڑ کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔

حدیث نمبر 8

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ آيَةَ الْكَذَّابِ بِأَنْ يُخْبِرَكَ خَبَرَ السَّمَاءِ وَالأرْضِ وَالْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ فَإِذَا سَأَلْتَهُ عَنْ حَرَامِ الله وَحَلالِهِ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ شَيْ‏ءٌ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا جھوٹے کی ایک نشانی تو یہ ہے کہ وہ تجھ سے آسمان و زمین اور مشرق و مغرب کی خبریں بیان کرے گا اگر تو حلال و حرام کے متعلق پوچھے گا تو اس کے پاس کچھ نہ ہو گا۔

حدیث نمبر 9

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ الْكَذِبَةَ لَتُفَطِّرُ الصَّائِمَ قُلْتُ وَأَيُّنَا لا يَكُونُ ذَلِكَ مِنْهُ قَالَ لَيْسَ حَيْثُ ذَهَبْتَ إِنَّمَا ذَلِكَ الْكَذِبُ عَلَى الله وَعَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الأئِمَّةِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه)۔

ابو بصیر سے مروی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جھوٹ بولنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ میں نے کہا ہم میں ایسا کون ہے جو کبھی جھوٹ نہ بولے۔ فرمایا اس سے مراد خدا اور رسول اور آئمہ پر جھوٹ بولنا ہے۔

حدیث نمبر 10

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ رَفَعَهُ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ ذُكِرَ الْحَائِكُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّهُ مَلْعُونٌ فَقَالَ إِنَّمَا ذَاكَ الَّذِي يَحُوكُ الْكَذِبَ عَلَى الله وَعَلَى رَسُولِهِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه)۔

ایک شخص نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے ایک جولاہے کا ذکر کیا کہ وہ ملعون ہے۔ فرمایا وہ اللہ اور اس کے رسول پر جھوٹ کا تانا بانا بنتا ہے۔

حدیث نمبر 11

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ الطَّائِيِّ عَنِ الأصْبَغِ بْنِ نُبَاتَةَ قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) لا يَجِدُ عَبْدٌ طَعْمَ الإيمَانِ حَتَّى يَتْرُكَ الْكَذِبَ هَزْلَهُ وَجِدَّهُ۔

اصبغ بن نباتہ سے مروی ہے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ بندہ ایمان کا مزہ نہیں چکھے گا جب تک دل لگی ہو یا حقیقت ہر ایک صورت میں جھوٹ کو ترک نہ کرے گا۔

حدیث نمبر 12

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) الْكَذَّابُ هُوَ الَّذِي يَكْذِبُ فِي الشَّيْ‏ءِ قَالَ لا مَا مِنْ أَحَدٍ إِلا يَكُونُ ذَلِكَ مِنْهُ وَلَكِنَّ الْمَطْبُوعَ عَلَى الْكَذِبِ۔

فرمایا ابو عبداللہ علیہ السلام نےجبکہ سائل نے پوچھا کہ کیا ہر جھوٹے کے لیے ایمان سے بے نصیبی ہے۔ فرمایا نہیں یہ اس کے لیے ہے جس نے جھوٹ کو پسندیدہ خاطر بنا لیا ہو۔

حدیث نمبر 13

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الله عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ظَرِيفٍ عَنْ أَبِيهِ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ (عَلَيهِما السَّلام) مَنْ كَثُرَ كَذِبُهُ ذَهَبَ بَهَاؤُهُ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا جس کا جھوٹ زیادہ ہو گا اس کی آبرو جاتی رہے گی۔

حدیث نمبر 14

عَنْهُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) يَنْبَغِي لِلرَّجُلِ الْمُسْلِمِ أَنْ يَجْتَنِبَ مُوَاخَاةَ الْكَذَّابِ فَإِنَّهُ يَكْذِبُ حَتَّى يَجِي‏ءَ بِالصِّدْقِ فَلا يُصَدَّقُ۔

فرمایا حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے مرد مسلمان کو چاہیے کہ وہ بہت زیادہ جھوٹ بولنے سے برادرانہ تعلقات ترک کر دے کیونکہ جب سچی بات اس کے سامنے آتی ہے تو وہ تصدیق نہیں کرتا۔

حدیث نمبر 15

عَنْهُ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ الأشْعَرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ زُرَارَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ إِنَّ مِمَّا أَعَانَ الله بِهِ عَلَى الْكَذَّابِينَ النِّسْيَانَ۔

راوی کہتا ہے میں نے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ زیادہ جھوٹ بولنے والوں پر اللہ نسیان کو غالب کر دیتا ہے۔

حدیث نمبر 16

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِي يَحْيَى الْوَاسِطِيِّ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْكَلامُ ثَلاثَةٌ صِدْقٌ وَكَذِبٌ وَإِصْلاحٌ بَيْنَ النَّاسِ قَالَ قِيلَ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا الإصْلاحُ بَيْنَ النَّاسِ قَالَ تَسْمَعُ مِنَ الرَّجُلِ كَلاماً يَبْلُغُهُ فَتَخْبُثُ نَفْسُهُ فَتَلْقَاهُ فَتَقُولُ سَمِعْتُ مِنْ فُلانٍ قَالَ فِيكَ مِنَ الْخَيْرِ كَذَا وَكَذَا خِلافَ مَا سَمِعْتَ مِنْهُ۔

راوی کہتا ہے کہ حضرت صادق آل محمد نے فرمایا کہ کلام تین ہیں سچ، جھوٹ اور لوگوں کے درمیان اصلاح کرنا۔ پوچھا گیا لوگوں کے درمیان اصلاح کی کیا صورت ہے۔ فرمایا جب تم کسی سے ایسی بات سنو جس سے وہ دل گرفتہ ہو گیا ہو تو تم اس سے کہو کہ میں نے تو تمہارے بارے میں اس اس طرح کلمہ خیر کہتے سنا ہے جو اس کے بالکل خلاف ہے جو تم نے سنا۔

حدیث نمبر 17

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنِ الْحَسَنِ الصَّيْقَلِ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّا قَدْ رُوِّينَا عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) فِي قَوْلِ يُوسُفَ (عَلَيهِ السَّلام) أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّكُمْ لَسارِقُونَ فَقَالَ وَالله مَا سَرَقُوا وَمَا كَذَبَ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ (عَلَيهِ السَّلام) بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هذا فَسْئَلُوهُمْ إِنْ كانُوا يَنْطِقُونَ فَقَالَ وَالله مَا فَعَلُوا وَمَا كَذَبَ قَالَ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) مَا عِنْدَكُمْ فِيهَا يَا صَيْقَلُ قَالَ فَقُلْتُ مَا عِنْدَنَا فِيهَا إِلا التَّسْلِيمُ قَالَ فَقَالَ إِنَّ الله أَحَبَّ اثْنَيْنِ وَأَبْغَضَ اثْنَيْنِ أَحَبَّ الْخَطَرَ فِيمَا بَيْنَ الصَّفَّيْنِ وَأَحَبَّ الْكَذِبَ فِي الإصْلاحِ وَأَبْغَضَ الْخَطَرَ فِي الطُّرُقَاتِ وَأَبْغَضَ الْكَذِبَ فِي غَيْرِ الإصْلاحِ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ (عَلَيهِ السَّلام) إِنَّمَا قَالَ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هذا إِرَادَةَ الإصْلاحِ وَدَلالَةً عَلَى أَنَّهُمْ لا يَفْعَلُونَ وَقَالَ يُوسُفُ (عَلَيهِ السَّلام) إِرَادَةَ الإصْلاحِ۔

فرمایا ابو جعفر علیہ السلام نے حضرت یوسف علیہ السلام کے قول کے متعلق "اے قافلہ والو تم چور ہو" کہ واللہ نہ وہ چور تھے اور نہ یوسف نے جھوٹ بولا۔ اور حضرت ابراہیم کے اس قول کے متعلق فرمایا "بلکہ ان کے بڑے نے ایسا کیا ہے اگر وہ بولیں تو ان سے پوچھ لو" کہ نہ انھوں نے کیا تھا نہ ابراہیم نے جھوٹ بولا ۔ راوی سے حضرت نے پوچھا اے صقیل تمہارا کیا خیال ہے اس نے کہا سوائے مان لینے کے اس میں چارہ کار کیا ہے۔ فرمایا خدا دو باتوں کو دوست رکھتا ہے اور دو کو دشمن رکھتا ہے۔ وہ متکبرانہ رفتار کو اس وقت دوست رکھتا ہے جبکہ میدان جنگ میں دونوں طرف سے صف آرائی ہو اور دوست رکھتا ہے کذب کو اصلاح بین الناس کے علاوہ اور دشمن رکھتا ہے متکبرانہ رفتار کو شہر کے گلی کوچوں میں اور دشمن رکھتا ہے کذب کو غیر اصلاحی امور میں۔ ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ ان کے بڑے نے کیا ہے اس سے مقصود کافروں کی اصلاح تھی تاکہ وہ اقرار کریں کہ بتوں میں اتنی طاقت نہیں اور حضرت یوسف علیہ السلام نے جو فرمایا تو یہ بھی اصلاحِ حال کے ارادہ کی بنا پر تھا۔

حدیث نمبر 18

عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ أَبِي مَخْلَدٍ السَّرَّاجِ عَنْ عِيسَى بْنِ حَسَّانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ كُلُّ كَذِبٍ مَسْئُولٌ عَنْهُ صَاحِبُهُ يَوْماً إِلا كَذِباً فِي ثَلاثَةٍ رَجُلٌ كَائِدٌ فِي حَرْبِهِ فَهُوَ مَوْضُوعٌ عَنْهُ أَوْ رَجُلٌ أَصْلَحَ بَيْنَ اثْنَيْنِ يَلْقَى هَذَا بِغَيْرِ مَا يَلْقَى بِهِ هَذَا يُرِيدُ بِذَلِكَ الإصْلاحَ مَا بَيْنَهُمَا أَوْ رَجُلٌ وَعَدَ أَهْلَهُ شَيْئاً وَهُوَ لا يُرِيدُ أَنْ يُتِمَّ لَهُمْ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ہر جھوٹ کے متعلق ایک دن سوال کیا جائے گا مگر تین شخصوں سے اول دشمن سے حرب میں ازراہ فریب جھوٹ بولنا ، دوسرے لوگوں میں اصلاح کے لیے جھوٹ بولنا ایک سے مل کر کچھ کہنا اور دوسرے سے مل کر کچھ تاکہ انکے درمیان مصالحت ہو جائے اور تیسرے وہ جو اپنے اہل سے کسی چیز کا وعدہ کرے اور پھر اسے پورا نہ کر سکے۔ تو ان کو دل شکنی سے بچانے کے لیے جھوٹ بول دے۔

حدیث نمبر 19

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ الْمُصْلِحُ لَيْسَ بِكَذَّابٍ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے اصلاح کے ارادہ سے جھوٹ بولنے والا جھوٹا نہیں ہوتا۔

حدیث نمبر 20

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ يَحْيَى الْكَاهِلِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ الأعْلَى مَوْلَى آلِ سَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) بِحَدِيثٍ فَقُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَ لَيْسَ زَعَمْتَ لِيَ السَّاعَةَ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ لا فَعَظُمَ ذَلِكَ عَلَيَّ فَقُلْتُ بَلَى وَالله زَعَمْتَ فَقَالَ لا وَالله مَا زَعَمْتُهُ قَالَ فَعَظُمَ عَلَيَّ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ بَلَى وَالله قَدْ قُلْتَهُ قَالَ نَعَمْ قَدْ قُلْتُهُ أَ مَا عَلِمْتَ أَنَّ كُلَّ زَعْمٍ فِي الْقُرْآنِ كَذِبٌ۔

راوی کہتا ہے کہ مجھ سے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کچھ بات چیت کی۔ میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں کیا آپ نے میرے متعلق ایسا ایسا گمان ابھی نہیں کیا۔ فرمایا نہیں۔ میرے اوپر یہ بات شاق گزری میں نے کہا واللہ میرا گمان تو یہی ہے ۔ فرمایا ایسا نہیں ہے جیسا تو نے گمان کیا ہے۔ میرے اوپر شاق ہوا میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں آپ نے یہ فرمایا تھا۔ فرمایا میں نے ضرور کہا تھا لیکن تو یہ نہیں جانتا کہ قرآن میں گمان کذب ہے۔

حدیث نمبر 21

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْخُرَاسَانِيِّ قَالَ كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَقُولُ إِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ فَإِنَّ كُلَّ رَاجٍ طَالِبٌ وَكُلَّ خَائِفٍ هَارِبٌ۔

راوی کہتا ہے کہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام فرمایا کرتے تھے کہ اپنے کو جھوٹ سے بچاؤ کیونکہ ہر امیدوار ثواب الہٰی اچھے افعال کا طلبگار ہوتا ہے اور ہر وہ جو عذاب سے ڈرتا ہے افعال بد سے بھاگتا ہے۔

حدیث نمبر 22

أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ الْحَجَّالِ عَنْ ثَعْلَبَةَ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لا كَذَبَ عَلَى مُصْلِحٍ ثُمَّ تَلا أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّكُمْ لَسارِقُونَ ثُمَّ قَالَ وَالله مَا سَرَقُوا وَمَا كَذَبَ ثُمَّ تَلا بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هذا فَسْئَلُوهُمْ إِنْ كانُوا يَنْطِقُونَ ثُمَّ قَالَ وَالله مَا فَعَلُوهُ وَمَا كَذَبَ۔

فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے کہ رسول اللہ نے فرمایا اصلاح کرنے والا جھوٹا نہیں کہا جاتا۔ پھر یہ آیت پڑھی "اے قافلہ والو تم چور ہو" پھر فرمایا واللہ نہ وہ چور تھے نہ یوسف جھوٹ بول رہے تھے۔ پھر یہ آیت تلاوت کی "بلکہ یہ فعل ان کے بڑے نے کیا ہے اگر یہ بولیں تو پوچھ لو" پھر فرمایا نہ بڑے بت نے یہ کیا تھا نہ ابراہیم نے جھوٹ بولا۔