مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَوْنٍ الْقَلانِسِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي يَعْفُورٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ لَقِيَ الْمُسْلِمِينَ بِوَجْهَيْنِ وَلِسَانَيْنِ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَهُ لِسَانَانِ مِنْ نَارٍ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جو مسلمانوں سے دو رخ اور دو زبانوں سے ملے گا روز قیامت اس کی دو زبانیں آگ کی ہوں گی۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِي شَيْبَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ يَكُونُ ذَا وَجْهَيْنِ وَذَا لِسَانَيْنِ يُطْرِي أَخَاهُ شَاهِداً وَيَأْكُلُهُ غَائِباً إِنْ أُعْطِيَ حَسَدَهُ وَإِنِ ابْتُلِيَ خَذَلَهُ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے سب سے برا وہ بندہ ہے جو دو رو اور دو زبان والا ہو۔ جب دوست کے سامنے آئے تو اس کی تعریف کرے اور غائب ہو تو اسے کھا جائے۔ اگر اسے عطا کیا جائے تو حسد کرے اور اگر کسی مصیبت میں مبتلا ہو تو اسے بے مدد کے چھوڑ دے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَمَّادٍ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى لِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ (عَلَيهِما السَّلام) يَا عِيسَى لِيَكُنْ لِسَانُكَ فِي السِّرِّ وَالْعَلانِيَةِ لِسَاناً وَاحِداً وَكَذَلِكَ قَلْبُكَ إِنِّي أُحَذِّرُكَ نَفْسَكَ وَكَفَى بِي خَبِيراً لا يَصْلُحُ لِسَانَانِ فِي فَمٍ وَاحِدٍ وَلا سَيْفَانِ فِي غِمْدٍ وَاحِدٍ وَلا قَلْبَانِ فِي صَدْرٍ وَاحِدٍ وَكَذَلِكَ الأذْهَانُ۔
فرمایا حضرت امام علیہ السلام نے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا عیسی علیہ السلام سے اے عیسیٰ ظاہر و باطن میں ایک زبان ہونی چاہیے اور ایسے ہی تمہارا دل ہو۔ میں تم کو تمہارے نفس سے ڈراتا ہوں اور خبر رکھنے کے لیے کافی ہوں ایک منہ میں دو زبان ایک نیام میں دو تلواریں اور ایک سینہ میں دو دل نہیں ہو سکتے اسی طرح اذہان میں دنیا و آخرت دونوں کے ارادے۔