الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الرَّبِيعِ وَعِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ رَفَعَهُ قَالَ فِي وَصِيَّةِ الْمُفَضَّلِ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ لا يَفْتَرِقُ رَجُلانِ عَلَى الْهِجْرَانِ إِلا اسْتَوْجَبَ أَحَدُهُمَا الْبَرَاءَةَ وَاللَّعْنَةَ وَرُبَّمَا اسْتَحَقَّ ذَلِكَ كِلاهُمَا فَقَالَ لَهُ مُعَتِّبٌ جَعَلَنِيَ الله فِدَاكَ هَذَا الظَّالِمُ فَمَا بَالُ الْمَظْلُومِ قَالَ لأنَّهُ لا يَدْعُو أَخَاهُ إِلَى صِلَتِهِ وَلا يَتَغَامَسُ لَهُ عَنْ كَلامِهِ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ إِذَا تَنَازَعَ اثْنَانِ فَعَازَّ أَحَدُهُمَا الآخَرَ فَلْيَرْجِعِ الْمَظْلُومُ إِلَى صَاحِبِهِ حَتَّى يَقُولَ لِصَاحِبِهِ أَيْ أَخِي أَنَا الظَّالِمُ حَتَّى يَقْطَعَ الْهِجْرَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ صَاحِبِهِ فَإِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَكَمٌ عَدْلٌ يَأْخُذُ لِلْمَظْلُومِ مِنَ الظَّالِمِ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کہ اگر دو شخص آپس کی دوستی کو قطع کرتے ہیں تو ایسے دو آدمی کچھ ترک تعلق کریں غصہ سے بات کر کے، ان میں جو ظالم ہو گا خدا اور رسول اس سے بری اور ان کی لعنت کا مستحق ہو گا اور بعض اوقات دونوں ہوں گے آپ کے غلام معتب نے کہا اس میں مظلوم کا کیا قصور۔ فرمایا یہ ہے کہ اس نے اپنے دوست سے صلہ رحم کیوں نہ کیا اور اس کے کلام سے چشم پوشی کیوں نہ کی۔ میں نے اپنے پدر بزرگوار سے سنا جب دو شخص جھگڑا کریں اور ایک دوسرے پر غلبہ حاصل کرے تو مظلوم کو چاہیے کہ وہ اپنے بھائی سے کہے میں ظالم ہوں تاکہ دونوں کے درمیان جو قطع تعلق ہو گیا ہے وہ ختم ہو جائے چونکہ اللہ تعالیٰ حاکم و عادل ہے اس لیے وہ مظلوم کا بدلہ ظالم سے لے لیگا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) لا هِجْرَةَ فَوْقَ ثَلاثٍ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا غصہ تین روز سے زیادہ نہ رہنا چاہیے ورنہ وہ عداوت بن جائے گا۔
حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَمَاعَةَ عَنْ وُهَيْبِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنِ الرَّجُلِ يَصْرِمُ ذَوِي قَرَابَتِهِ مِمَّنْ لا يَعْرِفُ الْحَقَّ قَالَ لا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَصْرِمَهُ۔
ابو بصیر سے مروی ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس شخص کے متعلق پوچھا جو کہ اپنے قرابتداروں سے اس بناء پر قطع تعلق کرتا ہے کہ وہ حق کو (امر امامت) کو نہیں پہچانتے۔ فرمایا اس کے سزوار ہے کہ ترک تعلق نہ کرے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَدِيدٍ عَنْ عَمِّهِ مُرَازِمِ بْنِ حَكِيمٍ قَالَ كَانَ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِنَا يُلَقَّبُ شَلَقَانَ وَكَانَ قَدْ صَيَّرَهُ فِي نَفَقَتِهِ وَكَانَ سَيِّئَ الْخُلُقِ فَهَجَرَهُ فَقَالَ لِي يَوْماً يَا مُرَازِمُ وَتُكَلِّمُ عِيسَى فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ أَصَبْتَ لا خَيْرَ فِي الْمُهَاجَرَةِ۔
مرازم بن حکیم سے مروی ہے کہ ہمارے اصحاب سے ایک شخص شلقان نامے تھا جس کا نفقہ امام کے ذمہ تھا اور وہ مرد بدخو تھا۔ مرازم نے اس سے غصہ میں ترک تعلق کیا۔ حضرت نے ایک دن مجھ سے فرمایا اے مرازم عیسیٰ سے بولو چالو میں نے کہا بہتر۔ فرمایا تم نے ٹھیک کیا ترک تعلق میں بہتری نہیں ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْقَمَّاطِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ كَثِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ قَالَ أَبِي (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) أَيُّمَا مُسْلِمَيْنِ تَهَاجَرَا فَمَكَثَا ثَلاثاً لا يَصْطَلِحَانِ إِلا كَانَا خَارِجَيْنِ مِنَ الإسْلامِ وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمَا وَلايَةٌ فَأَيُّهُمَا سَبَقَ إِلَى كَلامِ أَخِيهِ كَانَ السَّابِقَ إِلَى الْجَنَّةِ يَوْمَ الْحِسَابِ۔
راوی کہتا ہے حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا کہ میرے پدر بزرگوار نے فرمایا ہر دو مسلمان جو غصہ میں ہم کلامی کے بغیر تین دن رہیں اور صلح نہ کریں تو وہ اسلام سے خارج ہو جائیں گے اور ان کے درمیان دوستی نہ رہے گی جو کوئی ان میں سے سب سے پہلے اپنے بھائی سے کلام کرے گا وہ روز قیامت پہلے جنت میں جائے گا۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يُغْرِي بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ مَا لَمْ يَرْجِعْ أَحَدُهُمْ عَنْ دِينِهِ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ اسْتَلْقَى عَلَى قَفَاهُ وَتَمَدَّدَ ثُمَّ قَالَ فُزْتُ فَرَحِمَ الله امْرَأً أَلَّفَ بَيْنَ وَلِيَّيْنِ لَنَا يَا مَعْشَرَ الْمُؤْمِنِينَ تَأَلَّفُوا وَتَعَاطَفُوا۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے کہ شیطان عداوت ڈالتا ہے مومنین کے قلوب کے درمیان جب تک وہ اپنے دین سے برگشتہ نہ ہوں۔ جب وہ ایسا کر لیتا ہے تو اپنے کام سے فارغ ہو کر آرام سے لیٹ جاتا ہے پھر کہتا ہے میں کامیاب ہو گیا۔ اللہ رحم کرے اس پر جو ہمارے دو دوستوں کے درمیان محبت قائم کرائے، اے مومنو ایک دوسرے سے محبت کرو اور مہربانی کا برتاؤ کرو۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْفُوظٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا يَزَالُ إِبْلِيسُ فَرِحاً مَا اهْتَجَرَ الْمُسْلِمَانِ فَإِذَا الْتَقَيَا اصْطَكَّتْ رُكْبَتَاهُ وَتَخَلَّعَتْ أَوْصَالُهُ وَنَادَى يَا وَيْلَهُ مَا لَقِيَ مِنَ الثُّبُورُ۔
فرمایا حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے جب مسلمان آپس میں بنا بر غصہ کے ہم کلام نہیں ہوتے تو شیطان خوش ہوتا ہے اور جب وہ ملتے ہیں تو اپنے گھٹنے پیٹ لیتا ہے اور اسکے بدن کے جوڑ ڈھیلے پڑ جاتے ہیں اور چیخ کر کہتا ہے ہائے کیسی ہلاکت کا سامنا ہے۔