عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي زِيَادٍ النَّهْدِيِّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَجْلِسَ مَجْلِساً يُعْصَى الله فِيهِ وَلا يَقْدِرُ عَلَى تَغْيِيرِهِ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے مومن کو نہیں چاہیے کہ وہ ایسے جلسے میں بیٹھے جس میں لوگ اللہ کی نافرمانی کرتے ہوں اور ان کو باز رکھنے پر قادر نہ ہو۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْجَعْفَرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَا لِي رَأَيْتُكَ عِنْدَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ فَقَالَ إِنَّهُ خَالِي فَقَالَ إِنَّهُ يَقُولُ فِي الله قَوْلاً عَظِيماً يَصِفُ الله وَلا يُوصَفُ فَإِمَّا جَلَسْتَ مَعَهُ وَتَرَكْتَنَا وَإِمَّا جَلَسْتَ مَعَنَا وَتَرَكْتَهُ فَقُلْتُ هُوَ يَقُولُ مَا شَاءَ أَيُّ شَيْءٍ عَلَيَّ مِنْهُ إِذَا لَمْ أَقُلْ مَا يَقُولُ فَقَالَ أَبُو الْحَسَنِ (عَلَيهِ السَّلام) أَ مَا تَخَافُ أَنْ تَنْزِلَ بِهِ نَقِمَةٌ فَتُصِيبَكُمْ جَمِيعاً أَ مَا عَلِمْتَ بِالَّذِي كَانَ مِنْ أَصْحَابِ مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) وَكَانَ أَبُوهُ مِنْ أَصْحَابِ فِرْعَوْنَ فَلَمَّا لَحِقَتْ خَيْلُ فِرْعَوْنَ مُوسَى تَخَلَّفَ عَنْهُ لِيَعِظَ أَبَاهُ فَيُلْحِقَهُ بِمُوسَى فَمَضَى أَبُوهُ وَهُوَ يُرَاغِمُهُ حَتَّى بَلَغَا طَرَفاً مِنَ الْبَحْرِ فَغَرِقَا جَمِيعاً فَأَتَى مُوسَى (عَلَيهِ السَّلام) الْخَبَرُ فَقَالَ هُوَ فِي رَحْمَةِ الله وَلَكِنَّ النَّقِمَةَ إِذَا نَزَلَتْ لَمْ يَكُنْ لَهَا عَمَّنْ قَارَبَ الْمُذْنِبَ دِفَاعٌ۔
جعفری راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام نقی علیہ السلام سے سنا انھوں نے مجھ سے فرمایا کیا بات ہے کہ میں تم کو عبدالرحمٰں بن یعقوب کے ساتھ دیکھتا ہوں۔ میں نے کہا وہ میرا دوست ہے۔ حضرت نے فرمایا وہ خدا کی تعریف اس کے غیر وصف کے ساتھ کرتا ہے۔ پس یا تو تم اس کے ساتھ رہو ہمیں چھوڑ دو یا ہمارے ساتھ رہو اس کو چھوڑ دو۔ میں نے کہا وہ جو چاہے کہے مجھ سے کیا تعلق، جو وہ کہتا ہے میں نہیں کہتا۔ حضرت نے فرمایا کیا تم اس سے نہیں ڈرتے کہ اگر کوئی عذاب اس پر نازل ہو تو تم بھی لپیٹ میں آ جاؤ۔کیا تمہیں علم نہیں کہ ایک شخص اصحابِ موسیٰ میں ایسا تھا کہ جس کا باپ فرعون کے ساتھ تھا جب لشکر فرعون موسیٰ سے جا ملا تو لشکر موسیٰ سے نکلا تا کہ اپنے باپ کو نصیحت کرے اور وہ فرعون کو چھوڑ کر موسیٰ سے جا ملا۔ وہ اپنے باپ کے پاس آیا اور مذہب باطلہ کے ابطال میں مبالغہ کیا یہاں تک کہ وہ دونوں باتیں کرتے دریا کے کنارے پہنچے اور وہ دونوں ڈوب گئے۔ جب جناب موسیٰ کو معلوم ہوا تو فرمایا اس پر رحمت خدا ہو گی لیکن عذاب جب نازل ہوتا ہے تو گنہگار کے جو قریب ہوتا ہے وہ بھی لپیٹ میں آ جاتا ہے۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَنَّهُ قَالَ لا تَصْحَبُوا أَهْلَ الْبِدَعِ وَلا تُجَالِسُوهُمْ فَتَصِيرُوا عِنْدَ النَّاسِ كَوَاحِدٍ مِنْهُمْ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) الْمَرْءُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ وَقَرِينِهِ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے بدعت پسندوں کے مصاحب نہ بنو اور ان کے پاس نہ بیٹھو ورنہ لوگ تم کو بھی انہی میں سے جانیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے اور اپنے ہم نشین کے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ سِرْحَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ رَسُولُ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِذَا رَأَيْتُمْ أَهْلَ الرَّيْبِ وَالْبِدَعِ مِنْ بَعْدِي فَأَظْهِرُوا الْبَرَاءَةَ مِنْهُمْ وَأَكْثِرُوا مِنْ سَبِّهِمْ وَالْقَوْلَ فِيهِمْ وَالْوَقِيعَةَ وَبَاهِتُوهُمْ كَيْلا يَطْمَعُوا فِي الْفَسَادِ فِي الإسْلامِ وَيَحْذَرَهُمُ النَّاسُ وَلا يَتَعَلَّمُوا مِنْ بِدَعِهِمْ يَكْتُبِ الله لَكُمْ بِذَلِكَ الْحَسَنَاتِ وَيَرْفَعْ لَكُمْ بِهِ الدَّرَجَاتِ فِي الآخِرَة۔
فرمایا صادق آل محمد نے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ جب تم احکام شرع میں شک کرنے والوں اور بدعت پسندوں کو میرے بعد دیکھو تو ان سے اپنی برات ظاہر کرو اور اپنے دل میں اکثر ان کو برا کہو اور ان کے مذہب کے ابطال میں گفت گو کرو تاکہ وہ اسلام میں فساد برپا کرنے کی طمع نہ کریں اور لوگوں کو ان سے ڈراؤ اور ان سے بدعات کو نہ سیکھو ایسا عمل کرنے پر اللہ تمہارے حسنات لکھے گا اور آخرت میں تمہارے درجات بلند کرے گا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ عَنْ مُيَسِّرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ لا يَنْبَغِي لِلْمُسْلِمِ أَنْ يُوَاخِيَ الْفَاجِرَ وَلا الأحْمَقَ وَلا الْكَذَّابَ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے مسلمانوں کو نہیں چاہیے کہ وہ بدکار آدمی سے بھائی چارہ کریں اور نہ احمق اور بہت زیادہ جھوٹ بولنے والے سے۔
عَنْهُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ الْكِنْدِيِّ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ كَانَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ قَالَ يَنْبَغِي لِلْمُسْلِمِ أَنْ يَجْتَنِبَ مُوَاخَاةَ ثَلاثَةٍ الْمَاجِنِ وَالأحْمَقِ وَالْكَذَّابِ فَأَمَّا الْمَاجِنُ فَيُزَيِّنُ لَكَ فِعْلَهُ وَيُحِبُّ أَنْ تَكُونَ مِثْلَهُ وَلا يُعِينُكَ عَلَى أَمْرِ دِينِكَ وَمَعَادِكَ وَمُقَارَنَتُهُ جَفَاءٌ وَقَسْوَةٌ وَمَدْخَلُهُ وَمَخْرَجُهُ عَلَيْكَ عَارٌ وَأَمَّا الأحْمَقُ فَإِنَّهُ لا يُشِيرُ عَلَيْكَ بِخَيْرٍ وَلا يُرْجَى لِصَرْفِ السُّوءِ عَنْكَ وَلَوْ أَجْهَدَ نَفْسَهُ وَرُبَّمَا أَرَادَ مَنْفَعَتَكَ فَضَرَّكَ فَمَوْتُهُ خَيْرٌ مِنْ حَيَاتِهِ وَسُكُوتُهُ خَيْرٌ مِنْ نُطْقِهِ وَبُعْدُهُ خَيْرٌ مِنْ قُرْبِهِ وَأَمَّا الْكَذَّابُ فَإِنَّهُ لا يَهْنِئُكَ مَعَهُ عَيْشٌ يَنْقُلُ حَدِيثَكَ وَيَنْقُلُ إِلَيْكَ الْحَدِيثَ كُلَّمَا أَفْنَى أُحْدُوثَةً مَطَّهَا بِأُخْرَى حَتَّى إِنَّهُ يُحَدِّثُ بِالصِّدْقِ فَمَا يُصَدَّقُ وَيُغْرِي بَيْنَ النَّاسِ بِالْعَدَاوَةِ فَيُنْبِتُ السَّخَائِمَ فِي الصُّدُورِ فَاتَّقُوا الله وَانْظُرُوا لأنْفُسِكُمْ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے بر سر منبر فرمایا مسلمان کے لیے سزاوار ہے کہ پرہیز کرے دوستی سے تین شخصوں کی، اول وہ جسے اپنے قول و فعل کی پرواہ نہ ہو، دوسرے احق، تیسرے بہت زیادہ جھوٹا۔ پہلا شخص اپنے فعل کو تمہاری نظر میں زینت دے گا اور تم کو اپنے جیسا بنانا پسند کرے گا اور تمہارے دین اور امر قیامت تمہاری مدد نہ کرے گا اس کی ہم نشینی ظلم اور سنگ دلی ہے اور اس کا تمہارے پاس آنا جانا باعثِ شرم ہے دوسرے احمق یہ تمہیں کوئی اچھا مشورہ نہ دے گا اور تم سے کسی بدی کو دفع نہ کرے گا اگرچہ کوشش کرے۔ بسا اوقات تم کو فائدہ پہنچانا چاہے گا لیکن نقصان پہنچا دے گا اس کا مرنا زندگی سے بہتر ہے اس کی خاموشی نطق سے بہتر ہے اس کی دوری نزدیکی سے بہتر ہے۔ تیسرے بہت زیادہ جھوٹا اس کا تمہارے ساتھ رہنا درست نہیں وہ تمہاری بات دوسروں سے بیان کرتا ہے اور دوسروں کی بات تم سے جب کوئی عجیب بات ختم کرتا ہے اگر سچ بھی بولتا ہے تو اس میں بھی جھوٹ ملا دیتا ہے اور لوگوں کے درمیان عداوت پیدا کر دیتا ہے اور ان کے سینوں میں حسد اور کینہ کا بیج بوتا ہے۔ پس اللہ سے ڈرو اورر اپنے نفسوں پر نظر کر لو تاکہ تم میں حسد اور کینہ پیدا نہ ہو جائے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُذَافِرٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ أَوْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ أَبِيهِ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) يَا بُنَيَّ انْظُرْ خَمْسَةً فَلا تُصَاحِبْهُمْ وَلا تُحَادِثْهُمْ وَلا تُرَافِقْهُمْ فِي طَرِيقٍ فَقُلْتُ يَا أَبَهْ مَنْ هُمْ قَالَ إِيَّاكَ وَمُصَاحَبَةَ الْكَذَّابِ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَةِ السَّرَابِ يُقَرِّبُ لَكَ الْبَعِيدَ وَيُبَاعِدُ لَكَ الْقَرِيبَ وَإِيَّاكَ وَمُصَاحَبَةَ الْفَاسِقِ فَإِنَّهُ بَائِعُكَ بِأُكْلَةٍ أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ وَإِيَّاكَ وَمُصَاحَبَةَ الْبَخِيلِ فَإِنَّهُ يَخْذُلُكَ فِي مَالِهِ أَحْوَجَ مَا تَكُونُ إِلَيْهِ وَإِيَّاكَ وَمُصَاحَبَةَ الأحْمَقِ فَإِنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَنْفَعَكَ فَيَضُرُّكَ وَإِيَّاكَ وَمُصَاحَبَةَ الْقَاطِعِ لِرَحِمِهِ فَإِنِّي وَجَدْتُهُ مَلْعُوناً فِي كِتَابِ الله عَزَّ وَجَلَّ فِي ثَلاثَةِ مَوَاضِعَ قَالَ الله عَزَّ وَجَلَّ فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحامَكُمْ أُولئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ الله فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمى أَبْصارَهُمْ وَقَالَ الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ الله مِنْ بَعْدِ مِيثاقِهِ وَيَقْطَعُونَ ما أَمَرَ الله بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأرْضِ أُولئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ وَقَالَ فِي الْبَقَرَةِ الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ الله مِنْ بَعْدِ مِيثاقِهِ وَيَقْطَعُونَ ما أَمَرَ الله بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأرْضِ أُولئِكَ هُمُ الْخاسِرُونَ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے پدر بزرگوار سے روایت کی ہے کہ مجھ سے علی بن الحسین علیہ السلام نے فرمایا پانچ قسم کے لوگوں پر نظر رکھو نہ تو ان کے پاس بیٹھو اور نہ ان سے بات چیت کرو اور نہ راہ میں ان کے ساتھ چلو۔ میں نے پوچھا وہ کون ہیں۔ فرمایا جھوٹے کی مصاحبت سے بچو کہ وہ مثل سراب کے ہے وہ بعید کو تمہیں قریب بتائے گا قریب کو دور۔ اپنے کو فاسق سے بچاؤ کہ وہ مال دنیا یا اس سے بھی کم قیمت چیز پر تمہارے دین کو بیچ ڈالے گا اور اپنے کو بخیل کی صحبت سے بچاؤ کہ وہ اپنے مال سے تمہیں محروم رکھے گا جبکہ تم کو اس کی شدید احتیاج ہو گی اور احمق کی محبت سے بچو کیونکہ وہ تمہیں نفع پہنچانا چاہے اور عمداً نقصان پہنچا دے گا اور اپنے کو قاطع الرحم سے بچاؤ میں نے کتاب خدا میں اس کو تین جگہ ملعون پایا ہے اول عنقریب جب تم کو حکومت مل جائے گی تو روئے زمین پر فساد برپا کرو گے اور قطع رحم کرو گے ایسے لوگوں پر خدا کی لعنت ہے خدا نے ان کو اندھا اور بہرہ بنا دیا ہے اور دوسری جگہ فرمایا ہے وہ خدا سے کیے ہوئے عہد کو توڑ دیتے ہیں اور جن سے ملنے کا حکم دیا ہے ان سے قطع رحم کرتے ہیں اور روئے زمین پر فساد کرتے ہیں ان پر خدا کی لعنت ہے اور ان کے لیے برا گھر ہے اور سورہ بقرہ میں فرمایا ہے وہ عہد الہٰی کو پختہ کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور وصل کی جگہ قطع رحم کرتے ہیں اور روئے زمین پر فساد برپا کرتے ہیں یہی خسارہ پانے والے ہیں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ شُعَيْبٍ الْعَقَرْقُوفِيِّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتابِ أَنْ إِذا سَمِعْتُمْ آياتِ الله يُكْفَرُ بِها وَيُسْتَهْزَأُ بِها إِلَى آخِرِ الآيَةِ فَقَالَ إِنَّمَا عَنَى بِهَذَا إِذَا سَمِعْتُمُ الرَّجُلَ الَّذِي يَجْحَدُ الْحَقَّ وَيُكَذِّبُ بِهِ وَيَقَعُ فِي الأئِمَّةِ فَقُمْ مِنْ عِنْدِهِ وَلا تُقَاعِدْهُ كَائِناً مَنْ كَانَ۔
راوی کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا تم پر کتاب میں یہ نازل کیا گیا ہے جب تم کتاب خدا کو سنو گے تو اس کا انکار کرو گے اور مذاق اڑاؤ گے الخ۔ فرمایا اس سے مراد یہ ہے کہ جب تم کسی کے متعلق یہ سنو کہ اس نے حق بات سے انکار کر دیا ہے اور جھوٹ بولتا ہے اور آئمہ علیہم السلام کے متعلق بری باتیں کہتا ہے تو تم اس کے پاس سے اٹھ کھڑے ہو اور نتیجہ جو کچھ ہو اس کے پاس نہ بیٹھو۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ عَبْدِ الأعْلَى بْنِ أَعْيَنَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِالله وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلا يَجْلِسُ مَجْلِساً يُنْتَقَصُ فِيهِ إِمَامٌ أَوْ يُعَابُ فِيهِ مُؤْمِنٌ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اللہ اور روز آخرت پر ایمان لانے والا ایسے جلسہ میں نہیں بیٹھتا جہاں امام کے نقائص بیان ہوں یا مومن کے عیب۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأشْعَرِيِّ عَنِ ابْنِ الْقَدَّاحِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِالله وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلا يَقُومُ مَكَانَ رِيبَةٍ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا جو اللہ اور روز قیامت پر ایمان لانے والا ہے وہ تہمت اور شک کی جگہ کبھی کھڑا نہ ہو گا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ عَبْدِ الأعْلَى قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) يَقُولُ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِالله وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلا يَقْعُدَنَّ فِي مَجْلِسٍ يُعَابُ فِيهِ إِمَامٌ أَوْ يُنْتَقَصُ فِيهِ مُؤْمِنٌ۔
میں نے ابو عبداللہ (علیہ السلام) کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ ایسی جگہ نہ بیٹھے جہاں امام کی توہین کی جائے یا مؤمن کی توہین کی جائے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي وَعَمِّي عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ ثَلاثَةُ مَجَالِسَ يَمْقُتُهَا الله وَيُرْسِلُ نَقِمَتَهُ عَلَى أَهْلِهَا فَلا تُقَاعِدُوهُمْ وَلا تُجَالِسُوهُمْ مَجْلِساً فِيهِ مَنْ يَصِفُ لِسَانُهُ كَذِباً فِي فُتْيَاهُ وَمَجْلِساً ذِكْرُ أَعْدَائِنَا فِيهِ جَدِيدٌ وَذِكْرُنَا فِيهِ رَثٌّ وَمَجْلِساً فِيهِ مَنْ يَصُدُّ عَنَّا وَأَنْتَ تَعْلَمُ قَالَ ثُمَّ تَلا أَبُو عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) ثَلاثَ آيَاتٍ مِنْ كِتَابِ الله كَأَنَّمَا كُنَّ فِي فِيهِ أَوْ قَالَ فِي كَفِّهِ وَلا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ الله فَيَسُبُّوا الله عَدْواً بِغَيْرِ عِلْمٍ وَإِذا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آياتِنا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ وَلا تَقُولُوا لِما تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هذا حَلالٌ وَهذا حَرامٌ لِتَفْتَرُوا عَلَى الله الْكَذِب۔
فرمایا صادق آل محمد نے تین جلسے ہیں جن کو اللہ دشمن رکھتا ہے اور اس میں شرکت کرنے والوں پر عذاب نازل کرتا ہے لہذا تم ایسے لوگوں کے پاس نہ بیٹھو اور ان سے مجالست نہ کرو اول وہ مجلس جس میں کوئی اپنے جھوٹے فتوے اور سوئے ظن و قیاس بیان کرتا ہے اور وہ مجلس جس میں دشمنوں کا ذکر تازہ سمجھا جاتا ہو اور ان کی مدح ہو رہی ہو اور ہمارا ذکر پرانا سمجھا جاتا ہو اور ہماری مذمت کی جاتی ہو تیسرے وہ مجلس جس میں ہمارے ذکر سے لوگوں کو روکا جاتا ہے درآنحالیکہ تمہارے علم میں یہ بات ہو پھر حضرت نے فی الفور تین آیتیں پڑھیں گویا آپ کی زبان یا ہاتھ ہی میں تھیں "تم لوگوں کے باطل معبودوں کو گالیاں نہ دو ورنہ وہ تمہارے خدا کو ازروئے جہالت گالیاں دیں گے جب تم دیکھو کہ لوگ ہماری آیات میں قیاس و ظن سے کام لے کر افترا پردازی کر رہے ہیں تو وہاں سے ہٹ جاؤ تاکہ اس موضوع کو چھوڑ کر کسی اور گفتگو کرنے لگیں اور ایسی بات نہ کہو جس سے تمہاری زبانیں جھوٹ سے موصوف ہوں اپنی رائے سے یہ نہ کہو یہ حلال ہے اور یہ حرام ورنہ تم اللہ پر افترا پردازی کرو گے"
وَبِهَذَا الإسْنَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرْقَدٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الْجُمَحِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ إِذَا ابْتُلِيتَ بِأَهْلِ النَّصْبِ وَمُجَالَسَتِهِمْ فَكُنْ كَأَنَّكَ عَلَى الرَّضْفِ حَتَّى تَقُومَ فَإِنَّ الله يَمْقُتُهُمْ وَيَلْعَنُهُمْ فَإِذَا رَأَيْتَهُمْ يَخُوضُونَ فِي ذِكْرِ إِمَامٍ مِنَ الأئِمَّةِ فَقُمْ فَإِنَّ سَخَطَ الله يَنْزِلُ هُنَاكَ عَلَيْهِمْ۔
فرمایا صادق آل محمد علیہ السلام نے جب تم ناصبیوں میں پھنس جاؤ اور مجبوراً انکے پاس بیٹھنا ہو تو اس طرح اپنے وہاں سے اٹھنے تک بے چین رہو کہ گویا تم جلتے پتھروں پر بیٹھے ہو کیوں کہ خدا ایسے لوگوں کا دشمن ہے اور ان پر لعنت کرتا ہے اور جب دیکھو کہ وہ تمہارے کسی امام کی مذمت کر رہے ہیں تو وہاں سے کھڑے ہو جاؤ کیوں کہ اللہ کا عذاب ان پر نازل ہو گا۔
أَبُو عَلِيٍّ الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ قَعَدَ عِنْدَ سَبَّابٍ لأوْلِيَاءِ الله فَقَدْ عَصَى الله تَعَالَى۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جو کوئی ایسے شخص کے پاس بیٹھے جو اولیائے خدا کو گالیاں دے رہا ہو تو اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ مَنْ قَعَدَ فِي مَجْلِسٍ يُسَبُّ فِيهِ إِمَامٌ مِنَ الأئِمَّةِ يَقْدِرُ عَلَى الإنْتِصَابِ فَلَمْ يَفْعَلْ أَلْبَسَهُ الله الذُّلَّ فِي الدُّنْيَا وَعَذَّبَهُ فِي الآخِرَةِ وَسَلَبَهُ صَالِحَ مَا مَنَّ بِهِ عَلَيْهِ مِنْ مَعْرِفَتِنَا۔
فرمایا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے جو کوئی ایسی مجلس میں بیٹھے جہاں امام کو گالیاں دی جاتی ہوں اور وہ انتقام کی قدرت رکھتے ہوئے انتقام نہ لے تو دنیا و آخرت میں خدا اسے ذلت کا لباس پہنائے گا اور اپنی بہترین نعمت جو ہماری معرفت ہے اسے سلب کر لے گا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنِ الْيَمَانِ بْنِ عُبَيْدِ الله قَالَ رَأَيْتُ يَحْيَى ابْنَ أُمِّ الطَّوِيلِ وَقَفَ بِالْكُنَاسَةِ ثُمَّ نَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ مَعْشَرَ أَوْلِيَاءِ الله إِنَّا بُرَآءُ مِمَّا تَسْمَعُونَ مَنْ سَبَّ عَلِيّاً (عَلَيهِ السَّلام) فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ الله وَنَحْنُ بُرَآءُ مِنْ آلِ مَرْوَانَ وَمَا يَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ الله ثُمَّ يَخْفِضُ صَوْتَهُ فَيَقُولُ مَنْ سَبَّ أَوْلِيَاءَ الله فَلا تُقَاعِدُوهُ وَمَنْ شَكَّ فِيمَا نَحْنُ عَلَيْهِ فَلا تُفَاتِحُوهُ وَمَنِ احْتَاجَ إِلَى مَسْأَلَتِكُمْ مِنْ إِخْوَانِكُمْ فَقَدْ خُنْتُمُوهُ ثُمَّ يَقْرَأُ إِنَّا أَعْتَدْنا لِلظَّالِمِينَ ناراً أَحاطَ بِهِمْ سُرادِقُها وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغاثُوا بِماءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرابُ وَساءَتْ مُرْتَفَقاً۔
راوی کہتا ہے میں نے یحییٰ ابن ام الطویل کو کناسہ میں کھڑا دیکھا جو بآواز بلند کہہ رہا تھا اے دوستان خدا جو تم سنتے ہو میں اس سے بری ہوں جس نے علی علیہ السلام کو گالی دی اس پر خدا کی لعنت اور ہم بیزار ہیں اولاد مروان سے کہ وہ خدا کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں پھر اس نے آواز کو دھیما کر کے کہا جو علی کو گالیاں دیتا ہے اس کے پاس مت بیٹھو اور جو ہمارے مذہب امامیہ پر شک کرے اس سے بات نہ کرو اور جو مومن بھائی تم سے سوال کرے اور تم نے قبل سوال اسے نہ دیا تو تم نے خیانت کی پھر یہ آیت پڑھی ہم نے ظالموں کے لیے آگ مہیا کی ہے جو انکو گھیرے ہو گی اور جب پیاسے ہو کر فریاد کریں گے تو ان کو پگھلا ہوا تانبہ جیسا پانی دیا جائے گا جو انکے چہرے بھون دے گا کیسا برا پینا ہے اور کیسی بری رہنے کی جگہ ہے۔